تازہ تر ین

جے آئی ٹی سربراہ کا شریف خاندان کیخلاف بیان, آگے کیا ہوگا؟دیکھئے خبر

راولپنڈی، اسلام آباد(بیورو رپورٹ، آئی این پی) پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا ئ شریف خاندان اور وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف کیس میں سرکاری گواہ بن گئے ،جے آئی ٹی نے مشترکہ طور پر واجد ضیاءکو چاروں ریفرنسز میں گواہ بنانے کا فیصلہ کیا، نیب راولپنڈی کی کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی )نے واجد ضیا ءکا بیان بطور گواہ ریکارڈ کر لیا،واجد ضیاءنے جے آئی ٹی کی رپورٹ کا دفاع کرتے ہوئے شریف خاندان کے خلاف دستاویزی موادکی تصدیق کی ، آج (بدھ کو)واجد ضیاءنیب لاہور کی ٹیم کو بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں گے ، واجد ضیا ءنے نیب راولپنڈی کی ٹیم کو جے آئی ٹی کی تفتیش اور اور حاصل کردہ دستاویزات پر تفصیلی بریفنگ دی، نیب ٹیم کی طرف سے واجد ضیاءسے کوئی سوال نہیںپوچھا گیا،عیدالاضحی کے بعد نیب کا ایگزیکٹو بورڈ سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کے بچوں اور سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف تیار کئے گئے ریفرنسز کی منظوری دے گاجس کے بعد یہ ریفرنس احتساب عدالت راولپنڈی اسلام آباد میں دائر کر دیئے جائیں گے۔ منگل کو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے اور پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءشریف خاندان اور سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف بطور سرکاری گواہ نیب راولپنڈی کی سی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور پانامہ کیس میں بطورگواہ اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ واجد ضیاءکا بیان نیب آرڈیننس کی سیکشن 161 کے تحت بیان ریکارڈکیاگیا،جے آئی ٹی سربراہ نے نوازشریف اوراہل خانہ سے کی گئی تفتیش اور جے آئی ٹی میں نواز شریف،حسن،حسین اورمریم نواز کے ریکارڈ کرائے گئے بیانات کی تائید کی،واجد ضیاءنے نیب کی سی آئی ٹی کو جے آئی ٹی کی تفتیش اور حاصل کی جانے والی دستاویزات پر تفصیلی بریفنگ دی اور انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ میں درج معلومات کی تصدیق کی،واجد ضیاء (آج) بدھ کو نیب لاہور کی ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے اور اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ واجد ضیاءکا بیان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز میں بطور گواہ شامل کیا جائے گا اور ٹرائل کورٹ میں واجد ضیاءبطور سرکاری گواہ پیش ہوا کریں گے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے تمام ارکان نے باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پانامہ کیس میں شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کار کی حیثیت سے سرکاری گواہ صرف واجد ضیاءہی ہوں گے جو چاروں ریفرنسز میں اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے اور احتساب عدالت میں بھی پیش ہو کر جے آئی ٹی کی تفتیش کا دفاع کریں گے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 28 جولائی کو اپنے متفقہ فیصلے میں قومی احتساب بیورو کو 6 ہفتوں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 4 ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے 31 جولائی کو ایک اجلاس کے دوران شریف خاندان کے لندن اپارٹمنٹس اور سعودی عرب میں قائم اسٹیل مل، سابق وزیراعظم کے بچوں کے نام قائم کمپنیوں اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی تنخواہ سے زائد اثاثوں کے حوالے سے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا ء نے نیب راولپنڈی میں بطور سرکاری گواہ اپنا بیان ریکارڈ کر ادیا، واجد ضیاءکو آج نیب لاہور نے بھی طلب کر رکھا ہے۔ پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ راولپنڈی نیب میں پیش ہوگئے، جہاں انہوں نے بطور سرکاری گواہ اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔ نیب حکام کی جانب سے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا ءکو راولپنڈی آفس میں طلب کیا گیا تھا،جس کے بعد وہ نیب میں پیش ہوگئے واجد ضیا ء نے سرکاری گواہ کی حیثیت سے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔یاد رہے کہ نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اپنی درخواست میں نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جے آئی ٹی ممبران کے بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے جو کہ شریف خاندان کے خلاف کرپشن ریفرنسز کو حتمی شکل دینے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے نیب سیکشن 161کے تحت اپنا بیان قلمبند کرایا اور نیب راولپنڈی میں کمبائنڈ انویسٹی گیشن نےواجد ضیا کا بیان ریکارڈ کیا۔نیب نے واجد ضیا کو سوالنامہ بھی بھیجا تھا جس کا جواب بھی انہوں نے جمع کرا دیا۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی سربراہ نے نواز شریف اور اہلخانہ سے تفتیش کی تائید کردی۔ذرائع کے مطابق شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں دیگر جے آئی ٹی ممبران کے بیانات کی ضرورت نہیں تاہم جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا آج نیب لاہور میں بھی پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرائیں گے۔نیب ذرائع کے مطابق واجد ضیا نے مختلف اداروں سے حاصل کیے گئے شواہد کی بھی تصدیق کی۔ جے آئی ٹی سربراہ کی تصدیق کے بعد شریف خاندان کے جے آئی ٹی کو دئیے گئے بیانات کو ریفرنسز کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ نیب نے جے آئی ٹی سربراہ کا تقریبا دو گھنٹے تک بیان ریکارڈ کیا۔ واضح رہے جے آئی ٹی ممبران کے بیانات نگران جج جسٹس اعجاز الاحسن کی اجازت کے بعد ریکارڈ کئے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے شریف فیملی کے خلاف تین جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔اس سے قبل نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو طلبی کے نوٹسز بھیجے لیکن وہ بیان قلمبند کرانے کے لئے پیش نہ ہوئے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 28 جولائی کو اپنے متفقہ فیصلے میں قومی احتساب بیورو کو 6 ہفتوں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 4 ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے 31 جولائی کو ایک اجلاس کے دوران شریف خاندان کے لندن اپارٹمنٹس اور سعودی عرب میں قائم اسٹیل مل، سابق وزیراعظم کے بچوں کے نام قائم کمپنیوں اور وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی تنخواہ سے زائد اثاثوں کے حوالے سے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain