راولپنڈی (نیوز رپورٹر) بے نظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف 3 اپیلیں دائر کردیں۔ سابق صدر اور بینظیر بھٹو شہیدکے شوہر آصف علی زرداری کی مدعیت میں پیپلز پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے رجسٹرار آفس میں تین اپیلیں دائر کیں۔بینظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف دائر پہلی اپیل میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اس کیس میں سزا دینے کی درخواست کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ 8 مئی 2017 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے پرویز مشرف کا کیس الگ کرکے 31 اگست کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، اپیل میں استدعا کی گئی کہ دہشت گردی عدالت کے 8 مئی اور 31 اگست کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ٹرائل کورٹ کو حکم دیا جائے کہ مشرف کے خلاف ٹرائل کو جلد از جلد مکمل کرکے ملزم کو تمام دفعات میں سخت سے سخت سزا سنائی جائے۔دوسری اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے میں سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو محض 17 ¾17 سال کی سزا دی گئی جبکہ مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں لہذا پولیس افسران کو دیگر دفعات میں بھی سزائیں سنائی جائیں۔ پرویز مشرف کے علاوہ مقدمہ میں سزا پانے والے دونوں پولیس افسران اور بری ہونے والے پانچوں ملزمان کے خلاف یہ اپیلیں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کی جانب سے ان کے وکلا نیئر بخاری ایڈووکیٹ اور سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے دائر کی ہیں جن میں سابق صدر پرویز مشرف ، سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز ،سابق ایس پی راول خرم شہزا د کے علاوہ رفاقت حسین ، حسنین گل ، شیر زمان اور رشید احمدترابی کو فریق بنایا گیا ہے اپیلیں دائر کرنے کے بعد سردار لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے اعلیٰ سطح اجلاس میں اپیلیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ بے نظیر قتل کیس میں شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیس کا فیصلہ نہیں کیا گیاانہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف اس لئے بھی اپیل دائر کی گئی ہے پرویز مشرف نے بےنظیر بھٹو کو دھمکی دی تھی،بے نظیر کو سب سے زیادہ خطرہ پرویز مشرف سے تھاانہوں نے کہا کہ بےنظیر بھٹو کو سازش کے تحت قتل کرایا گیا18 اکتوبر 2007 کو کارساز میں پہلا حملہ کیا گیا،بےنظیر بھٹو کی ہدایات پرہم نے شکایت کی تھی لیکن اس شکائیت پر مقدمہ درج نہیں کیا گیابعد ازاںعدالتی حکم کے باوجود بھی ہماری مدعیت میں کراچی حملہ کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا اسی طرح مارک سیگل کو بےنظیر نے ای میل کی تھی کہ مجھے مشرف نے دھمکی دی ہے بےنظیر کو پرائیوٹ سکیورٹی بھی رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی بےنظیر نے اپنی ای میل میں مشرف کے بارے میں لکھا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار پرویز مشرف ہو گاامریکن ایمبیسی سے ویڈیو لنک کے ذریعے مارک سیگل کا بیان ریکارڈکیا گیا مشرف نے بینظیر کو دھمکی دی تھی کہ تمہاری سیکورٹی مجھ سے تعلقات سے مشروط ہے سعود عزیز اس وقت آر پی اوگوجرانوالہ تھا اسے چھوٹی سیٹ پر سی پی او لگایا گیابے نظیر کا جو سکیورٹی پلان بنایا گیا اس میں بھی تبدیلی کر کےسعود عزیز نے آخری لمحات میں ایس پی کو ہٹا کرسکیورٹی خراب کردی اوردنیا نے دیکھا کہ شارپ شوٹر نے بے نظیر کے گاڑی پر چڑھ کر فائر کیاانہوں نے کہا کہ مشرف کے مفرور ہونے پر کیس کو الگ کرنے کوبھی چیلنج کیا گیا ہے کیونکہ68 گواہان مشرف کی موجودگی میں بیانات قلمبند کئے گئے سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اورسابق ایس پی راول ڈویژن خرم شہزاد کو17,17 سال قید کے ساتھ باقی دفعات میں سزا ہی نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ تیسری اپیل بری کئے جانے والے پانچوں ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کی گئی ہے عدالت نے اعتزاز نامی ملزم کونابالغ قرار دے کر بری کیا حالانکہ مقدمہ میں شامل دفعہ کے تحت اس کی سزا سزائے موت ہے اس طرح بری ہونیوالے ملزمان کوپھانسی ہونی چاہئے تھی۔
