قبل از وقت انتخابات بارے سراج الحق نے بھی بڑا اعلان کردیا

لاہور (وقائع نگار) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کسی ایک جماعت کی خواہش پر قبل ازوقت انتخابات نہیں ہو سکتے، قبل از وقت انتخابات کرائے گئے کہ موجودہ حکمران جماعت کو سیاسی شہید بننے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ برمامیں مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کے خلاف حکومت پاکستان سمیت 56 اسلامی ممالک کو برما کے سفیروں کو نکال دینا چاہیے۔ ایک نا اہل شخص جو آئین کی 62، 63 پر پورا نہیں اترتا اسے سیاسی جماعت کا سربراہ بنانا سپریم کورٹ کے فیصلوں پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹر منصورہ میں جماعت اسلامی پاکستان کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، اسد اللہ بھٹو اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لئے حکومت نے پارلیمنٹ کے اندر کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن اس حوالے سے سینٹ میں جو بل منظور کیا گیا ہے اس نے انتخابی اصلاحات کو مشکوک بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا شخص جو آئین کی دفعہ کی 62، 63 پر پورا نہیں اترتا اور اسے سپریم کورٹ نا اہل قرار دے چکی ہے اسے سیاسی جماعت کا سربراہ بنانا سپریم کورٹ کے فیصلوں پر شب خون مارنے کے مترادف ہو گا، ایسا بل فی الفور واپس ہونا چاہیے۔ جمہوری اور مہذب معاشروں میں حق کے فیصلہ پر مٹھائیاں تقیم کی جاتی ہیں جبکہ ایسے بلوں کی منظوری پر احتجاج کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک نا اہل فرد کیلئے ترمیم بادشاہت میں ممکن ہے جمہوریت میں نہیں۔ سرحد پار سے فائرنگ کر کے لیفٹیننٹ ارسلان کو شہید کرنے پر انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی جانب سے بھارت کو جواب نہیں مل رہا اور وہ ہمیں مسلسل حملہ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی پالیسی کو واضح کرنا چاہیے کہ دشمن کے ساتھ دوستی اور تجارت کی پالیسی اپنائی نہیں جا سکتی۔ بھارت کشمیر سے بھی نکلنے کیلئے تیار نہیں اور نہتے کشمیریوں کو مسلسل ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ شہید کر رہا ہے۔ ایسی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم نہیں رکھے جانے چاہیئں۔ روہنگیا میں مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ روہنگیا میں پاکستان کو ترکی کی طرح کردار ادا کرتے ہوئے امت مسلمہ کی امامت کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے پاکستان سمیت 56 اسلامی ممالک سے اپیل کی کہ اپنے ممالک سے برما کے سفیروں کو نکال دیں۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے انتخابی اصلاحات سے متعلق جو ترامیم دیں وہ پوری انتخابی اصلاحات کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ درست نہیں ہے ۔ الیکشن ایک پارٹی نہیں بلکہ تمام جماعتوں کی مرضی کے مطابق ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر قبل از وقت انتخابات ہوئے تو اسے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو سیاسی شہادتوں کا موقع ملے گا اور موجودہ حکمرانوں کو یہ کہنے کا موقع ملے گا کہ انہیں اپنی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ورنہ وہ آسمان سے تارے توڑلاتے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی شہید بننے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔ ہماری خواہش ہے کہ ن لیگ کارکردگی کی بنیاد پر انتخابات میں جائے، پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

عمران خان کے” شیرو “بارے دلچسپ خبر

لاہور (ویب ڈیسک) بہت سے رجحانات کے ساتھ ہمارے سیاستدانوں میں کتے پالنے کا شوق بھی بڑھتا جارہا ہے کچھ عرصہ پہلے عمران خان کے کتے ”شیرو“ کو میڈیا پر بہت اہمیت حاصل رہی اور سب کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ ”شیرو“ عمران خان کا لاڈلہ اور وفادار کتا ہے جس کے بارے میں سنا گیا ہے کہ وہ اس کو گھر میں آزادانہ چھوڑتے ہیں اور وہ ایک فرد کی طرح بنی گالہ میں عمران خان کے ساتھ رہتا ہے حتیٰ کہ سوتا بھی عمران خان کے بیڈروم میں ہے۔ عمران خان تو اپنے ”شیرو“ سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن جو لوگ عمران خان سے ملنے جاتے ہیں ان کو ضرور ان کے کتے سے مسئلہ ہوتا ہے کیونکہ وہ مہمانوں کے ساتھ آ کر بیٹھ جاتا ہے اور ان سے بھی لاڈیاں کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اب سب کو تو خان صاحب کی طرح کتوں سے پیار نہیں ہوتا۔ ایک مرتبہ عمران خان سے ملاقات کے بعد جسٹس وجیہہ الدین نے یہ بیان بھی دیا تھا کہ ہم عمران خان سے تو محبت کر سکتے ہیں لیکن ان کے کتوں سے نہیں اور خان صاحب کی سابقہ بیوی ریحام خان کو بھی ان کے کتوں سے پریشانی رہتی تھی کیونکہ وہ کتے اکثر خان صاحب کے بستر پر رہتے تھے۔ صرف خان صاحب ہی نہیں بلکہ بے نظیر بھٹو (شہید)، وسیم اختر، جنرل پرویز مشرف اور بہت سے سیاستدان اور معروف شخصیات بھی گھر میں کتے پالنے کی شوقین ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کو ہر نسل کے کتے پالنے کا شوق ہے اور وہ اپنے عزیز و ا قارب کو اگر تحفہ دینا چاہیں تو تحفے میں کتا دیتے ہیں ان کے لئے یہ بہت بڑا تحفہ ہے اور اپنے قریبی دوستوں سے کتا تحفے میں لیکر بہت خوش بھی ہوتے ہیں۔ اپنی روزمرہ کی زندگی سے وہ اپنے کتوں کو بھی وقت دیتے ہیں اور ان کے ساتھ خوش رہتے ہیں۔ آج کل جہاں بہت سی بڑی شخصیات اور سیاستدانوں کی تصاویر پالتو جانوروں کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں اسی طرح بختاور بھٹو کی ایک تصویر ہے جس میں وہ تین کتوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے مسکرا رہی ہیں یہ تصویر بہت توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ بختاور بھٹو کو بھی اپنے والدین کی طرح کتے پالنے اور ان کے ساتھ وقت گزارنے کا بے حد شوق ہے۔ انہوں نے اپنے کتوں کے لئے ڈاکٹر بھی رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک سے زیادہ نسل کے کتے رکھنا پسند کرتی ہیں۔ کتوں کے کھانے کا وہ خود خیال رکھتی ہیں۔ آج کل سیاست کا ماحول بہت گرم رہنے کی وجہ سے شاید سیاستدانوں نے کتوں سے دل لگانا شروع کر دیا ہے اور اپنے اپنے کتوں کے ساتھ روزانہ سوشل میڈیا پر تصاویر جاری کر کے خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے۔

10ارب کی کرپشن کا الزام ،شہباز شریف کی ومران کیخلاف ہرجانے کی درخواست بارے اہم خبر

لاہور (خصوصی نامہ نگار) مقامی عدالت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پانامہ کیس میں خاموشی پر 10 ارب روپے کی پیشکش کے الزام پر وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی جانب سے دائر ہرجانے کے دعوے کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کردی، ڈاکٹر بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروا دیا۔ گزشتہ روز لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج اظفر سلطان نے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی جانب سے دائر 10ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کی۔ شہباز شریف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان نے پانامہ لیکس کے معاملے پر دس ارب روپے رشوت کی پیشکش کا جھوٹا الزام عائد کیا جس کی وجہ سے نہ صرف ان کی ساکھ متاثر ہوئی بلکہ ان کو اور گھرانے کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ عمران خان نے الزام عائد کیا تاہم اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا لہٰذا عمران خان کے بے بنیاد الزامات پر عدالت دس ارب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔ ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے عمران خان کے وکیل کی حیثیت سے وکالت نامہ جمع کروایا گیا جس پر عدالت نے جواب داخل کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ پاناما کیس پر خاموشی اختیار کرنے کے لیے شہباز شریف کے قریبی ساتھی نے انہیں 10 ارب روپے بطور رشوت کی پیش کش کی تھی۔

بنی گالہ آراضی کی منی ٹریل سپریم کورٹ جمع ،حیرت انگیز انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان نے نا اہلی کیس میں منی ٹریل کی اصل دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔ دستاویزات کےمطابق بنی گالہ اراضی شروع سےہی جمائمہ کی تھی۔ رقم بھی انہوں نے فراہم کی۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے اپنے خلاف نااہلی کیس میں منی ٹریل کی اصل دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہیں۔ جمع کرائی جانے والی دستاویزات کے مطابق رقم کی واپسی میاں بیوی کے درمیان ادائیگی تھی ۔ کسی مجاز اتھارٹی کو ظاہر کرنا ضروری نہیں ۔ بنی گالہ اراضی کی منی ٹریل کی اصل دستاویزات متفرق دستاویزات کے ساتھ جمع کرائی گئی ہیں۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ بنی گالہ اراضی پر موقف میں کبھی تبدیلی نہیں آئی بنی گالہ اراضی بے نامی نہیں بلکہ روز اول سے جمائمہ ہی کے نام تھی۔ پاورآف اٹارنی میں بے نامی کا لفظ حقائق کے مطابق نہیں۔عمران خان کی جانب سے بتایا گیا کہ بنی گالہ اراضی کی ابتدائی دو اقساط اپنے ذرائع سے جمع کرائیں۔ 65 لاکھ روہے ابتدائی اور 8 لاکھ آخری قسط کے علاوہ بقیہ تمام رقم کی ادائیگی جمائمہ نے کی۔ ابتدائی ادائیگی کو ٹیکس گوشواروں میں بھی ظاہر کیا گیا۔ ٹیکس گوشواروں میں 65 لاکھ روپے کی رقم جمائمہ کو بطور تحفہ ظاہرکی گئی۔دستاویزات کے مطابق جمائمہ کو رقم واپسی میاں بیوی کے درمیان ادائیگی تھی جو الیکشن کمیشن سمیت کسی مجاز اتھارٹی کو ظاہر کرنا ضروری نہیں۔ لندن فلیٹ 1 لاکھ 17 ہزار 500 پاﺅنڈ میں فروخت ہو، فلیٹ غیر ملکی آمدن سے خریدا گیا تھا جسے پاکستان میں ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا۔عمران خان نے نیازی سروسز کے اکاﺅنٹس اور غیرملکی آمدن کا دستیاب ریکارڈ بھی جمع کرا دیا۔ دستاویزات میں جمائمہ کو رقم واپسی کی ادائیگی کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

میگا کرپشن ؟پنجاب کے میٹرو بس منصوبہ بارے تہلکہ خیز رپورٹ

لاہور (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے میٹرو بس منصوبوں کی لاگت میں نمایاں فرق موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میٹرو بس کے پنجاب کیلئے دیئے گئے ٹھیکے وفاقی حکومت کے ٹھیکوں کی نسبت منگے داموں پر دیئے گئے۔ نیوایئر پورٹ اسلام آباد کے میٹرو منصوبے کے ٹھیکے کی لاگت صرف 70 کروڑ روپے فی کلو میٹر میں طے ہوئی جبکہ ملتان کے میٹرو بس منصوبے کی لاگت اس منصوبے کی فی کلو میٹر لاگت سے دوگنی ہے جو ایک ارب 56 کروڑ روپے فی کلو میٹر میں دی گئی۔ لاہور میٹرو منصوبے کی فی کلو میٹر لاگت بھی ایک ارب دس کروڑ روپے تھیے تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے میٹرو بس کے چار منصوبے شروع کئے گئے جو لاہور‘ ملتان‘ اسلام آباد میں دو منصوبے شامل ہیں۔ اعدادوشمار کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ چاروں منصوبوں کی لاگت وفاق کے مقابلے میں زیادہ پائی گئی ے۔ سب سے کم لاگت نیوایئرپورٹ کیلئے میٹرو بس منصوبے کے ٹھیکے کی ہے جو صرف 70 کروڑ روپے فی کلو میٹر میں طے ہوئی جبکہ ملتان کے میٹرو بس منصوبے کی لاگت نیوایئر یمٹروبس منصوبے کی فی کلو میٹر لاگت سے دوگنا ایک ارب 56 کروڑ روپے میں دی گئی لاہور منصوبے کی بھی ایک کلو میٹر کی لاگت ایک ارب دس کروڑ روپے تھی۔ وفاقی دارالحکومت میں راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ 24 ارب روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا اس ٹریک کی لمبائی 22.5 کلو میٹر ہے۔ ٹریفک کی فی کلو میٹر لاگت ایک ارب چھ کروڑ روپے آئی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پشاور موڑ تا نیو ایئر رپورٹ میٹرو بس فیز ٹو کی لاگت کا اندازہ 18 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ پشاور موڑ تا نیو ایئررپورٹ میٹرو ٹریک کی لمبائی 25.6 کلو میٹر ہے۔ یہ لاہور میٹر بس منصوبہ 29.8 ارب روپےکی لاگت سے بتایا گیا لاہور میٹرو ٹریک کی لمبائی 27 کلو میٹر ہے اس حساب سے اس کی فی کلو میٹر لاگت ایک ارب دس کروڑ روپے ہے جبکہ میٹرو بس پراجیکٹس میں سب سے مہنگا پراجیکٹ ملتان میٹرو کا رہا جس کی کل لاگت 29 ارب روپے تھی۔ ملتان میٹرو بس ٹریک کی کل لمبائی 18.5 کلو میٹر ہے۔ ملتان میٹرو بس ٹریک کی فی کلو میٹر لاگت ایک ارب 56 کروڑ روپے ہے۔

نواز شریف کی نیب پیشی ،شاہانہ پروٹوکول جان کر سب حیران

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے انتظامات سخت کیے گئے تھے، پولیس اور رینجرز کے 1500 تعینات تھے۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم کے رفقاءکو خصوصی پاسز جاری کیے گئے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو شاہانہ پروٹوکول دیا گیا۔ جب وہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبیعت ٹھیک نہیں جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آپ جاسکتے ہیں، وکیل کو تاریخ دے دی جائے گی۔ مختصر پیشی کے بعد سابق وزیراعظم پنجاب ہاﺅس روانہ ہوگئے، ان کے وکیل خواجہ حارث نے تین ریفرنسوں میں وکالت نامے جمع کروائے۔ سابق وزیراعظم کی پیشی کے موقع پر مسلم لیگی رہنما وفاقی وزراءکارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔ سابق وزیراعظم آج 3بجے پریس کانفرنس سے خطاب بھی کرینگے۔

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) اسحاق ڈار کے ساتھ عدالت میں جو کچھ ہوا آج وہی نوازشریف کے ساتھ ہوگا، نوازشریف نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا، ان کے بچے نہیں پیش ہورہے ، ان کے وارنٹ جاری ہونگے، سینیٹ میں انتخابی اصلاحات بل کو سپریم کورٹ آرٹیکل 8کے تحت ردی میں پھینک سکتی ہے، شہباز شریف زر ضمانت کے طور پر لندن میں ٹھہر گئے ہیں، یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت میں پیشی کے وقت نوازشریف کو بتایاجائیگا کہ فلاں دن آپ پر فرد جرم عائد کی جائیگی، مقدمہ تیزی سے چلے گا، کیونکہ عدالت نے ایک مخصوص مدت میں فیصلہ کرنا ہے، نوازشریف حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کر سکتے ہیں، ای سی ایل میں نام ڈالنے کا فیصلہ بھی احتساب عدالت نے کرنا ہے ، تجزیہ کار نے کہا کہ 90کی دہائی میں نوازشریف نے بطور وزیراعلیٰ ایل ڈی اے کے پلاٹس لفافہ صحافیوں کو دیئے تھے، اس کیس کی انکوائری شروع کردی گئی ہے، پرانی فائلیں نکال لی گئی ہیں، جلد لفافہ صحافیوں کی فہرست بھی سامنے آجائیگی جو میڈیا پر بیٹھ کر بدمعاشوں کی طرفداری کرتے نظر آتے ہیں، 22کروڑ آبادی کے ایٹمی پاور رکھنے والے ملک کے وزیراعظم ،سابق وزیراعظم سپیکر اور دیگر عہدیداران لندن میں حسن نواز کے دفتر میں ملک کے معاملات ڈسکس کرتے ہیں ،اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے ،پیپلزپارٹی بیان بازی تو دھڑلے سے کررہی ہے یہ کیوں نہیں بتارہ کہ زرداری کیوں چپکے سے ملک سے نکل گئے، کراچی اور سندھ میں ایک زبردست آپریشن شروع ہونیوالا ہے، اندرون سندھ میں عوام کی صورتحال روہنگیا سے مختلف نہیں ہے، قبضہ گروپوں نے ذاتی جیلیں بنا رکھی ہیں، ان کیخلاف آپریشن بھی شامل ہوگا، بدمعاشوں کی چیخیں سنائی دینگی اور مظلوم عوام تالیاں بجاتے نظر آئینگے۔
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مسلم لیگ (ن)کا دوبارہ صدر بنانے کے لئے پارٹی کے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ اس سلسلے میں آئینی ماہرین جائزہ لے رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن)کے آئین کی شق نمبر 120 سی میں ترمیم کی جائے گی جس کے بعد میاں نواز شریف پارٹی کے دوبارہ صدر منتخب ہو سکیں گے۔

نواز شریف گرفتاری نہ ہونے کی گارنٹی کس نے دی ،بڑی اہم خبر

لاہور (ویب ڈیسک)نواز شریف کی وطن واپسی پر جہاں ہر کوئی حیران و پریشان ہے وہیں مختلف ٹی وی چینل پر مختلف باتیں ہو رہی ہیں ۔نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ایک سنیئر صحافی نے بتا یا نواز شریف کی واپسی پر اہم ترین شخصیت نے گارنٹی دی ۔اسحاق ڈار ابھی تک ڈبل مائنڈڈ ہیں کہ وہ اپنے آپ کو بچائیں یا کوئی اور راستہ اختیار کریں ۔اصل کہانی تو شہباز شریف کے لندن جانے پر شروع ہوئی جب وہ لندن روانہ ہوئے تو اپنے ساتھ مصطفی رمدے کو بھی لیکر گئے مصطفی رمدے جو کہ ایک وکیل ہیں جب نواز شریف سے لندن میں ملے تو ان کو یہ بتا یا گیا کہ اگر آپ پاکستان آتے ہیں تو آپ کی جائیدادیں اور اکاﺅنٹ بچ جائیں گے اگر واپس نہیں جاتے تو اس سے بڑا مسئلہ ہو جائے گا پھر جناب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نیو یارک سے واپسی پر لندن رکے اور وہاں پر اہم میٹنگ نواز شریف کیساتھ ہوئی جس میں میاں صاحب نے وزیر اعظم سے پوچھا یہ کیا گارنٹی ہے کہ میں واپس جاﺅ ں تو میرا اور میرے اہلخانہ کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے تو اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت تو ہماری اپنی ہے آپ ہی ہمارے حکمران ہیں ۔ سینئر صحافی مبشر لقمان نے انکشاف کیا کہ چیئرمین نیب نے ان کو یقین دہانی کرائی کہ میں وہ کام کرونگا کہ کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا اور کام بھی ہو جائے گا اور کوئی مخالفت بھی نہیں کر سکے گا اور ان یقن دہانیوں کے بعد میاں نواز شریف واپس آئے جب وہ واپس آئے ۔مزید انہوں نے کیا کہا دیکھیں ویڈیو ۔۔۔

اس کو گرفتار کیوں نہ کیا ؟؟جج برہم

اسلام آباد (کرائم رپورٹر‘آئی این پی‘ صباح نیوز) وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار اثاثہ جات ریفرنس میں اچانک احتساب عدالت میں پیش ہوگئے عدالت نے ملزم کو گرفتار کرکے پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کو پچاس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور 27ستمبر کو سینیٹر اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے انہیں دوبارہ طلب کرلیا۔ 27ستمبر سے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے دائرآمدن سے زائداثاثے بنانے کے ریفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈاروفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں پیش ہو گئے۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے 10لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرادیئے جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیئے ہیں جبکہ کل (بدھ کو) فرد جرم عائد کرنے کے لئے ریفرنس، جے آئی ٹی رپورٹ اور دیگر منسلک دستاویزات کی 23 کاپیاں اسحاق ڈار کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے اسحاق ڈار کی طرف سے کیس کی سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی اور انہیں مزید 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے اور فرد جرم عائد کرنے کے لئے کل (27) ستمبر کو طلب کر لیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اگر ملزم کے وکلاءنے ریفرنس پڑھنے میں ایک ماہ کا وقت گزار دیا تو ٹرائل کیسے مکمل ہو گا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اگر طویل التواءدیئے گئے تو اس عرصے میں ٹرائل مکمل نہیں ہو سکے گا۔ اس لئے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے سوموارکووزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمن اور بیرسٹر ظفر اللہ بھی اسحق ڈار کے ہمراہ موجود تھے۔ فاضل جج نے سماعت کا آغاز کرتے ہوئے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا کہ قابل ضمانت وارنٹ جاری کئے گئے تھے۔ ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب نے اسحاق ڈار کی لاہور اور اسلام آباد میں موجود تمام رہائشگاہوں پر چھاپے مارے لیکن وہ نہیں ملے اس لئے گرفتار نہیں کیا جا سکا اور یہ آج اچانک عدالت کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔ جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ یہ نہ کہیں کہ قابل ضمانت وارنٹ تھے اس لئے گرفتار نہیں کیا گیا۔ گرفتار کرنا قانونی تقاضا تھا۔ اس ضمن میں کارروائی پوری کرنا ہو گی بے شک یہیں عدالت کے باہر پوری کی جاتی ان کا کہنا تھا کہ وارنٹ گرفتاری ابھی تک منسوخ نہیں ہوا جس پر اسحاق ڈار کے وکیل امجد پرویز ملک نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے وارنٹ منسوخی کی درخواست جمع کرا دی ہے اور دس لاکھ روپے کے مچلکے بھی ساتھ لائے ہیں۔ اس پر عدالت نے اسحاق ڈار کے وکیل سے کہا کہ آپ کو ریفرنس اور دیگر مواد کے 23 والیوم دیئے جا رہے ہیں۔ آئندہ سماعت پر فردجرم عائد کی جائے گی اور سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ انہیں زیادہ وقت دیا جائے کیونکہ 23 والیوم پڑھنے میں کافی وقت لگے گا۔ زیادہ وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فاضل جج کا کہنا تھا کہ نیب کے قانون کے مطابق عدالت 7 روز سے زائد کے لئے کیس کی سماعت ملتوی نہیں کر سکتی۔ اس دوران اسحاق ڈار کے وکیل کی طرف سے مچلکے جمع کرانے پر عدالت نے ان کی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے اپنے تحریری حکم میں قرار دیا کہ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسحاق ڈار کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے گئے لیکن اپنی رہائشگاہوں پر وہ موجود نہیں تھے۔ ملزم کو 23 والیوم پر مشتمل ریفرنس، دستاویزات اور بیانات کی نقول دیدی گئی ہیں جبکہ 10 لاکھ کے مچلکے بھی جمع کرا دیئے گئے ہیں۔ اس ضمن میں مچلکوں کی رقم بڑھانے کے لئے اسحاق ڈار کو آئندہ سماعت پر 50 لاکھ کے مچلکے لانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کل (بدھ کو) ان پر فردجرم عائد کی جائے گی اور عدالت عظمیٰ کے حکم پر چھ ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ہے اس لئے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔ خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے وزیر خزانہ اسحق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے حوالے سے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔اسحق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی ہے، یہ دفعہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے، جس کی تصدیق ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

پلی بارگین بارے اہم ترین خبر ،اسحاق ڈار کے وکیل نے بڑا اعلان کر دیا

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل امجد پرویز نے کہا ہے کہ پلی بار گین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسا ہو گا ¾ قانون کے مطابق فرد جرم عائد کرنے کے لئے سات دن کا وقت دیا جاتا ہے ۔پیر کو نیب ریفرنس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کےلئے 27ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے قانون کے مطابق فرد جرم عائد کرنے کے لئے سات دن کا وقت دیا جاتا ہے ۔امجد پرویز نے کہا کہ اسحاق ڈار عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہوئے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں امجدپرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پلی بار گین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسا ہو گا۔

نواز شریف کیخلاف کیس کی سماعت ،وجہ کیا بنی ؟؟

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) اسحاق ڈار کے ساتھ عدالت میں جو کچھ ہوا آج وہی نوازشریف کے ساتھ ہوگا، نوازشریف نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا، ان کے بچے نہیں پیش ہورہے ، ان کے وارنٹ جاری ہونگے، سینیٹ میں انتخابی اصلاحات بل کو سپریم کورٹ آرٹیکل 8کے تحت ردی میں پھینک سکتی ہے، شہباز شریف زر ضمانت کے طور پر لندن میں ٹھہر گئے ہیں، یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت میں پیشی کے وقت نوازشریف کو بتایاجائیگا کہ فلاں دن آپ پر فرد جرم عائد کی جائیگی، مقدمہ تیزی سے چلے گا، کیونکہ عدالت نے ایک مخصوص مدت میں فیصلہ کرنا ہے، نوازشریف حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کر سکتے ہیں، ای سی ایل میں نام ڈالنے کا فیصلہ بھی احتساب عدالت نے کرنا ہے ، تجزیہ کار نے کہا کہ 90کی دہائی میں نوازشریف نے بطور وزیراعلیٰ ایل ڈی اے کے پلاٹس لفافہ صحافیوں کو دیئے تھے، اس کیس کی انکوائری شروع کردی گئی ہے، پرانی فائلیں نکال لی گئی ہیں، جلد لفافہ صحافیوں کی فہرست بھی سامنے آجائیگی جو میڈیا پر بیٹھ کر بدمعاشوں کی طرفداری کرتے نظر آتے ہیں، 22کروڑ آبادی کے ایٹمی پاور رکھنے والے ملک کے وزیراعظم ،سابق وزیراعظم سپیکر اور دیگر عہدیداران لندن میں حسن نواز کے دفتر میں ملک کے معاملات ڈسکس کرتے ہیں ،اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے ،پیپلزپارٹی بیان بازی تو دھڑلے سے کررہی ہے یہ کیوں نہیں بتارہ کہ زرداری کیوں چپکے سے ملک سے نکل گئے، کراچی اور سندھ میں ایک زبردست آپریشن شروع ہونیوالا ہے، اندرون سندھ میں عوام کی صورتحال روہنگیا سے مختلف نہیں ہے، قبضہ گروپوں نے ذاتی جیلیں بنا رکھی ہیں، ان کیخلاف آپریشن بھی شامل ہوگا، بدمعاشوں کی چیخیں سنائی دینگی اور مظلوم عوام تالیاں بجاتے نظر آئینگے۔