پاکستان میں عالمی کرکٹ کے دروازے کھل گئے

لاہور (سپورٹس ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کہ 10،9 سال میں کالے بادل چھٹ گئے اور ملک میں کرکٹ کے دروازے کھل گئے ہیں۔پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے لوگو کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر چیف سلیکٹر انضمام الحق اور دیگر بھی موجود تھے۔بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ 10،9 سال میں کالے بادل چھٹ گئے اور ملک میں کرکٹ کے دروازے کھل گئے ہیں جب کہ نجم سیٹھی انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی، پورا پاکستان ساتھ دینے کے لیے تیار ہوگا کیوں کہ سب کا اس میں کردار ہے۔واضح رہے کہ قومی ٹیم آئی لینڈرز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے دبئی پہنچ چکی ہے، گرین شرٹس 28 ستمبر کو ابو ظہبی میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلیں گے، دوسرا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ 6 اکتوبر سے دبئی میں کھیلا جائے گا۔ قومی ٹیم سری لنکا کے خلاف 5 ون ڈے میچز اور 3ٹی ٹوئنٹی میچز بھی کھیلے گی۔ لاہور میں پاک سری لنکا سیریز کے لوگو کی رونمائی کی گئی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں بھی پاکستان آئیں گی۔ تیسرے ٹی ٹونٹی کی میزبانی 29 اکتوبر کو قذافی سٹیڈیم کرے گا۔

سلیکشن کمیٹی کی منطق نرالی ہے

لاہور (آئی این پی ) جاوید میانداد نے کہا ہے کہ انضمام الحق ایک طرف کہتے ہیں کہ یواے ای کی وکٹیں بیٹسمینوں کی جنت ہیں، دوسری طرف دو میچز کی ٹیسٹ سیریز کے اسکواڈ میں پانچ فاسٹ بولرز رکھے ہیں۔ کرکٹ لیجنڈ جاوید میانداد نے کہا ہے کہ سلیکشن کمیٹی کی منطق نرالی ہے۔، ایک طرف انضمام الحق کہتے ہیں کہ یواے ای کی وکٹیں بیٹسمینوں کی جنت ہیں، دوسری طرف دو میچز کی ٹیسٹ سیریز کے اسکواڈ میں پانچ فاسٹ بولرز رکھے گئے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں صبر اور برداشت بہت ضروری ہے

اسلام آباد(آئی این پی ) سابق کپتان مصباح الحق نے کہاہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں صبراوربرداشت بہت ضروری ہے،سرفراز کوصبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔اسلام آ باد نجی ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور عظیم کھلاڑی مصباح الحق کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب منعقد کی گئی۔ کیو موبائل اور پی ٹی اے کے اشتراک سے منعقد ہونے والی تقریب میں سابق قومی کپتان کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کے ساتھ ٹیلی کام کپ ٹورنامنٹ کرانے کا اعلان بھی کیا ۔تقریب میں موجودہ اور سابق ٹیسٹ کرکٹرزبھی موجود تھے۔میڈیا سے گفتگو میں مصباح الحق نے کہاکہ پاکستان کرکٹ کیلئے محفوظ ملک ہے۔ دور دراز علاقوں میں کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں صبراوربرداشت بہت ضروری ہے۔ مصباح الحق نے سرفراز کے لیے نیک خواہشات کا اظہارکیا اور ایک کامیاب کھلاڑی کے گر بھی بتائے۔

فکسنگ کیس میں ملوث کرکٹرز کو کم سزائیں دی گئیں

لاہور (آئی این پی ) رمیز راجا نے کہا ہے کہ پی ایس ایل فکسنگ کیس میں ملوث کرکڑز کو کم سزائیں دی گئیں، اب سلمان بٹ کو لانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجا کا کرکٹ میں کرپشن کے معاملے پر سخت موقف رہا ہے۔ سابق ٹیسٹ اوپنر اسپاٹ فکسنگ اور میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے کرکڑز میں شمار کئے جاتے ہیں۔سوشل میڈیا پر اپنے تازہ پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل فکسنگ کیس میں ملوث کرکڑز کو کم سزائیں دی گئیں، اب سلمان بٹ کو لانے کی تیاری ہو رہی ہے۔یاد رہے سری لنکا کے خلاف سیریز کے لئے کھلاڑیوں کا اعلان کرتے ہوئے چیف سلیکڑ نے اسپاٹ فکسنگ کے مرکزی کردار سلمان بٹ کی فٹنس پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اے ٹیم کے ساتھ موقع دے کر انڑنیشنل کرکٹ میں واپس لانے کی حکمت عملی کا سہارا لیا جائے گا۔

کسی کھلاڑی سے مس فیلڈ ہو جائے تو غصہ آتا ہے

لاہور(آئی این پی ) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ساتھی کھلاڑیوں کو ڈانٹ ڈپٹ کا راز کھو لتے ہوئے کہا ہے کہ میرا مزاج ایسا ہے کہ میچ کے دوران بڑا پرجوش اور مگن رہتا ہوں۔ایساکھلاڑی جس سے امید ہو کہ وہ گیند کو روک سکتا تھا اورمس فیلڈ ہو جائے تو غصہ آتا ہے، مگرمیچ اور سیریز کے اختتام پر میں تمام کھلاڑیوں سے واضح کہتا ہوں کہ آن دی فیلڈ اگر میرے رویے سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت چاہتا ہوں لیکن ٹیم میں شامل سینئر اور جونیئرز کھلاڑیوں نے کبھی برا نہیں منایا،انھیں معلوم ہے کہ میں ان کی بہتری کیلیے ہی کہہ رہا ہوتا ہوں اور ہم سب پاکستان کیلیے کھیل رہے ہیں۔

پاکستان کا سب سے سستا شہر ،نئی رینکنگ جاری ،جان کر سب حیران

لاہور (خصوصی رپورٹ) ملک کے پانچ بڑے شہروں میں کراچی سستا ترین جبکہ لاہور سب سے مہنگا شہر ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی ایک رپورٹ میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کو سب سے مہنگا شہر جبکہ ملک کے معاشی حب کراچی کو سب سے سستا شہر قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صارفین کےلئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے کی روشنی میں اگست 2017 ءکے دوران سی پی آئی کی شرح کراچی میں 1.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران یہ شرح 3.3 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے پانچ بڑے شہرں میں سی پی آئی کی مناسبت سے لاہور سب سے مہنگا شہر ہے جہاں اگست 2017ءکے دوران سی پی آئی کی شرح 5.1 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ملک کے دیگر بڑے شہروں میں صارفین کےلئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں ملا جلا رجحان ریکارڈ کیا گیا۔

ڈی سی او لاہور کی تنخواہ صرف 80ہزار جبکہ اُن کے ماتحت لاکھوں میں کھیلنے لگے

لاہور (خصوصی رپورٹ)محکمہ خزانہ پنجاب نے وفاقی حکومت کو فالو کرتے ہوئے اب وزیر اعلیٰ پنجاب کو ایک سمری ارسال کی ہے کہ صوبے میں ایم پی پے پیکیج کے تحت کام کرنیوالے افسران کے پے پیکیج میں مزید خاطر خواہ اضافہ کیا جائے جس کے تحت پہلے سے پانچ لاکھ ماہانہ تنخواہ لینے والے پبلک سیکٹر کے افسران کی ماہانہ تنخواہ سات لاکھ روپے ہو جائے گی اور ایم پی ٹو پے پیکیج لینے والوں کی ماہانہ تنخواہ چار لاکھ روپے سے زائد ہو جائےگی۔پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ممبران کو جو پہلے ہی تین لاکھ ستتر ہزار روپے تنخواہ وصول کر رہے ہیں ان کو بھی ایم پی ون پے پیکیج دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایک کہاوت مشہور ہے کہ محکمہ خزانہ پنجاب ہمیشہ چھوٹے ملازمین کا استحصال کر تاہے اور سیکرٹریوں اور دیگر بڑے افسران کو مراعات اور دیگر الاﺅنسز دینے میں ماہر مانا جاتا ہے جبکہ گریڈ ایک سے گریڈ سولہ تک کے ملازمین کی سمریوں کو دبا لیتا ہے، پنجاب سول سیکرٹریٹ کے ڈپٹی سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹریز کا سیکرٹریٹ الاﺅنس فریز ہے لیکن ایم پی پے پیکیج لینے والے افسران کی موجیں ہی موجیں ہیں۔ نجی شعبہ میں بھاری بھر تنخواہ کی وجہ سے ایک کشش بڑھتی جا رہی ہے۔ڈی ایم جی اور پی سی ایس افسران سرکاری محکموں میں نوکری کی بجائے سرکاری محکموں کے اندر ہی بننے والے پراجیکٹ اور کمپنیوں میں کام کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جوحکومت کےلئے لمحہ فکریہ ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پولیس کو سپیشل ایگزیکٹو الاﺅ نس دیا گیا ہے جو بالترتیب چار لاکھ روپے اور پونے چار لاکھ روپے ہے جبکہ دیگر افسران اور ملازمین کو ایسا کوئی الاﺅنس نہیں دیا گیا۔جس پر پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی او سراپا احتجاج ہیں اور میڈیا نمائندوں کو فون کر کے فیلڈ افسران کی تنخواہیں بھی بڑھانے کا کہہ رہے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو سیکرٹری سمیت مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی تعیناتی کےلئے موزوں اور اہل افسران نہیں مل پا رہے ہیں۔ ذہین اور تجربہ کار افسران نجی شعبہ میں چلے گئے ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرنا یا کم از کم کم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ اس سے افسر شاہی میں دو بڑے طبقے پیدا ہو رہے ہیں۔ایک مراعات یافتہ طبقہ جو حکمرانوں کی قربت کے باعث اپنی من پسند سے سرکاری محکموں کے اند رمختلف پراجیکٹ اور کمپنیاں بنا کر دس سے بیس لاکھ تک ماہانہ تنخواہ وصول کرتے ہیں اور دوسرا وہ طبقہ جو اس وقت سیکرٹری ڈی سی او اور کمشنر اور سول سیکرٹریٹ میں مختلف اسامیوں پر تعینات ہیں اور ماہانہ ستر اسی ہزار روپے تنخواہ لیتے ہیں۔ ڈی سی او لاہور سمیر احمد سید گریڈ19کے ایک افسر والی ماہانہ تنخواہ اسی ہزار روپے لیتے ہیں جبکہ ان کے ماتحت ایم ڈی سالڈ ویسٹ بلال مصطفی سید کی ماہانہ تنخواہ دس لاکھ روپے ہے۔ حالانکہ کام کی نوعیت اور ورک لوڈ ڈی سی او لاہور پر ایم ڈی سالڈ ویسٹ کی نسبت سو گنا زیادہ ہے۔ ۔ ڈی ایم جی افسر کیپٹن (ر)محمد محمود کی تنخواہ نندی پور پراجیکٹ پر لاکھوں روپے ماہانہ رہی ہے لیکن اس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ ممبر پی اینڈ ڈی عابد بودلہ ، فلم سنسر بورڈ کی زیبا علی ، ہیلتھ کیئر کمیشن کے ڈاکٹر محمد اجمل خان ، شعیب بن عزیز پریس سیکرٹری ٹو وزیر اعلی، ممبر پی اینڈ ڈی صداقت حسین، انفارمیشن کمیشن کے مظہر حسین منہاس، مختار احمد اور سابق ایڈیشنل آئی جی احمد رضا طاہر ، پرائیوٹائزیشن بورڈ کے طارق ایوب، ڈائریکٹر پیری ممتاز انور، ممبر پی اینڈ ڈی ڈاکٹر شبانہ حیدر، میٹرو بس کے سبطین فضل حلیم ، والڈ سٹی اتھارٹی کے کامران لاشاری ، سیکرٹری قانون ڈاکٹر ابولحسن نجمی ، فاروق الطاف کی ماہانہ تنخواہ پانچ لاکھ روپے سے زائد ہے۔ احد خان چیمہ، راشد محمود لنگڑیال کی ماہانہ تنخواہ بیس لاکھ روپے فی کس ہے۔یہ دونوں افسران پنجاب کے سرکاری محکموں میں نوکری کرنےکی بجائے ہوشربا تنخواہ لے رہے ہیں جس سے ان کے بیج میٹ احساس کمتری کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس میں ان کے بیج میٹ اور ان کے ہم گریڈ افسران کا کیا قصور ہے۔لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے سی ای او خواجہ حیدر اور ان کی بیوی ڈاکٹر شبانہ حیدر دونوں حکومت پنجاب سے لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے ہیں۔اس وقت ٹیچرز، یونیورسٹی پروفیسرز ، اور کلرک تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگر ایک ڈاکٹر کو رسک الاﺅنس دیا جا سکتا ہے تو ایک ٹیچر کو ٹیچنگ الاﺅنس کیوں نہیں دیا جا رہا ہے۔ حالیہ سی ایس ایس کے رزلٹ نے واضح کر دیا ہے کہ ملک کی ذہین کلاس اب نو کر شاہی کا حصہ بننے کی بجائے دیگر شعبوں میں جانے کو ترجیح دے رہی ہے اور مڈل کلاس کے امیدوار سے تعداد سی ایس ایس کرنےوالوں میں پانچ فی صد سے بھی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ جس سے پبلک سیکٹر زوال پذیر ہے۔چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر)زاہد سعید کا کہنا ہے کہ سیکرٹری، کمشنر اور ڈی سی لگانے کےلئے ان کے پاس افسران کی چوائس بڑی ہی محدود ہوتی ہے ۔ حکومت کو اس کا سد باب کرنا ہوگا اور کم از کم گریڈ ایک سے گریڈسولہ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں فوری طور پر سو فی صدا ضافہ کرنا چاہیے۔

”مٹی پاﺅ“کی سینیٹ سے نمائندگی ختم ،اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ ) آئندہ سال سینٹ کی خالی ہونے والی 52 نشستوں میں سے سب سے زیادہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے 18 سنیٹرز سبکدوش ہو جائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ق کے ایوان میں موجود چاروں سینیٹر بھی سبکدوش ہو جائیں گے جس کے بعد سینیٹ سے ان کی نمائندگی ختم ہو جائے گی۔ مسلم لیگ نون کے 9 سینیٹر زاپنی مدت پوری کر کے سبکدوش ہو جائیں گے۔ سینیٹ سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹ میں موجود 26 میں سے 18 سینیٹرز سبکدوش ہو جائیں گے۔ مسلم لیگ نون کے سینیٹر اسحاق ڈار ، سردار یعقوب خان ناصر ، سردار ذوالفقار کھوسہ سمیت 9 سینیٹر مارچ 2018ءمیں سبکدوش ہو جائیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے ایوان میں دو سینیٹر موجود ہیں جو دونوں ہی سبکدوش ہو جائیں گے ۔ جمعیت علمائے (ف )کے پانچ میں سے تین، متحدہ قومی موومنٹ کے 8 میں سے 4 ، پی ٹی آئی کے 7 میں سے ایک سینیٹر آئندہ سال مارچ میں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد سبکدوش ہو جائے گا۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کا ایوان میں ایک سینیٹر موجود ہے جو مارچ 2018ءمیں سبکدوش ہو جائے گا۔ جماعت اسلامی ،نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ایوان میں موجود سینیٹروں میں سے کوئی بھی سینیٹر آئندہ سال سبکدوش نہیں ہوگا جبکہ ان جماعتوں کے مزید سینیٹر بھی ایوان میں آئیں گے ۔ مسلم لیگ نون کو پنجاب سے 11 ، اسلام آباد سے 2 ، بلوچستان سے 4 اور کے پی کے سے ایک یا دو سینیٹر منتخب کرانے میں کامیابی کا امکان ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ سے 7 سینیٹرز منتخب کرا سکتی ہے۔ تحریک انصاف خیبرپختونخوا سے 6 ، جماعت اسلامی ایک سینیٹر منتخب کرانے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف بھی ایک ایک نشست حاصل کرسکتی ہے۔ ایم کیو ایم سندھ سے 4 نئے سنیٹرز منتخب کرانے کی پوزیشن میں ہے۔ واضح رہے کہ سینٹ کے نصف ممبران 3 سال بعد سبکدوش ہو جاتے ہیں۔

فیصلے پر ن لیگ کے اندر بھی حیرانگی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی واپسی کے فیصلے سے مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی حیرانگی ہے۔ میاں نواز شریف اگرمیاں شہباز شریف کی ایڈوائس پر وطن واپس آتے تو دونوں بھائی اکٹھے واپسی کا فیصلہ کرتے۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف نے پیر کی صبح واپسی کا فیصلہ سنا کر لندن میں میاں شہباز شریف اور پاکستان میں چوہدری نثار علی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے معتبر حلقوں میں میاں نواز شریف کی واپسی پر مختلف چہ میگوئیاں جاری ہیں اور دیگر جماعتیں بھی میاں نواز شریف کی خلاف توقع واپسی پر ششدر رہ گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں شہباز شریف تین روز پہلے پنجاب ہاﺅس میں چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کے بعد ایک خاص ایجنڈے کے تحت لندن روانہ ہوئے تھے لیکن میاں شہباز شریف اس وقت حیران رہ گئے جب ان کے بڑے بھائی نے ان کی رائے کے برعکس پیر کی صبح پی کے 786 میں وطن واپسی کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ میاں شہباز شریف اور چوہدری نثار کا استدلال شروع سے یہی تھا کہ اداروں سے ٹکراﺅ کی بجائے مفاہمت کا راستہ اختیار کیا جائے لیکن میاں نواز شریف نے ہفتہ کو بھی لندن میں اپنا موقف دہرایا کہ جی ٹی روڈ کی ریلی درست تھی اور یہ کہ حالات عجیب رخ اختیار کر سکتے ہیں۔

سابق ایم پی اے سمیل راجہ کی درخواست پر عدالت کا بڑا فیصلہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) سیشن عدالت نے سابق ایم پی اے سیمل راجہ کو ہراساں کرنے سے روکنے کی توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے سی سی پی او لاہور کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے سابق ایم پی اے کی اپنے خاوند کے خلاف دیگر دو مقدمات کی سماعت اٹھائیس ستمبر تک ملتوی کردی۔ ایڈیشنل سیشن جج شیخ توثیر الرحمن نے سابق ایم پی اے سیمل راجہ کی اندراج مقدمہ کی تین مختلف درخواستوں پر سماعت کی ، درخواست گزار خاتون نے موقف اختیار کیا کہ شوہر راجہ بشارت نے سابق سینیٹر پری گل آغا کی ملی بھگت سے دو کروڑ کے زیورات اور گاڑی کی خریداری کیلئے رقم ہتھیائی، انہوں نے مزید موقف اختیارکیا کہ سابق سینیٹر پری گل آغا نے سوشل میڈیا پر غیر مسلم ہونے کی مہم چلائی جس کی بنیاد پر درخواست گزار کو ہراساں کیا جارہا ہے لہٰذا شوہر بشارت راجہ اور پری گل آغا کے خلاف امانت میں خیانت کے مقدمات درج کرنے اور موبائل فون پر ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سی سی پی او کو کارروائی کا حکم دیا جائے،ملزموں کے وکیل کی جانب سے وکالت نامہ دائر کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت اٹھائیس ستمبر تک ملتوی کردی۔