گیپکو اسکینڈل؛ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف پر فرد جرم عائد

لاہور: احتساب عدالت نے گیپکو میں غیرقانونی بھرتیاں کرنے سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف سمیت 7 افراد  پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ لاہورکی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے خلاف پیپکومیں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے راجا پرویز اشرف پر فرد جرم عائد کردی، دیگر افراد میں محمد ابراھیم، حشمت علی کاظمی، طاہر بشارت چیمہ، ملک محمد رضی عباس، سلیم عارت، وزیرعلی اور شاہد رفیع شامل ہیں۔ تاہم راجا پرویز اشرف نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا عوام کو نوکری دینا کوئی جرم نہیں۔عدالت نے شہادتیں ریکارڈ کروانے کے لئے مزید گواہان کو بھی طلب کرلیا ہے جب کہ نیب کو آئندہ سماعت پر ریفرنس کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔کیس کی سماعت کے بعد راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ جب میرے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کیا تھا تو میرا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا لیکن اس کے برعکس جب نوازشریف کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تو انہیں ہر چیز سے بری کر دیا گیا اب ملک میں غیر یقینی صورتحال ہے اور حکومت کو لندن میں چلایا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتفاق کی بات ہے کہ آج میری بھی احتساب عدالت میں پیشی تھی اور نوازشریف کو بھی عدالت کے روبرو پیش ہونا تھا لیکن فرق صاف واضح ہے کہ عدالتوں پر حملہ کرنے والے عدالتوں کو خاطر میں نہیں لاتے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 8 افراد پر گیپکو اسکینڈل میں 437 افراد کو میرٹ سے ہٹ کرغیرقانونی طریقے سے بھرتی کرنے کا الزام تھا اور ان کےخلاف نیب نے 2016 میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

ورلڈ الیون کو پاکستان لانے میں نجم سیٹھی کا کوئی کردار نہیں, چینل ۵ کے شروع ہونے والے پروگرام کالم نگار میں قلم کاروں کی اہم رائے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل نئے پروگرام ”کالم نگار“ میں معروف صحافیوں کالم نگاروں اور تجزیہ کاروں نے چیئرمین پی سی بی پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں نظام سقہ قرار دیا جو چمڑے کے سکے چلا کر اپنوں کو نواز رہا ہے۔ معروف تجزیہ کار سجاد بخاری نے کہا کہ باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ ورلڈ الیون کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی سیریز کرانے میں نجم سیٹھی کا کوئی کردار نہیں ہے اسی باعث تو وہ افتتاح میں نظر آئے نہ بعد میں کہیں دکھائی دیئے صرف اختتامی تقریب میں اس وجہ سے آئے کہ چیئرمین پی سی بی ہیں۔ حلقہ این اے 120 میں اصل مقابلہ صرف دو جماعتوں میں تھا جس کے باعث باقی امیدواروں کو بہت کم ووٹ ملے، ن لیگ کیلئے یہ ضمنی الیکشن زندگی موت کا مسئلہ بن گیا تھا اس لئے تمام تر سرکاری وسائل استعمال کئے گئے۔ ن لیگ کا موقف کہ عوام نے انہیں ووٹ دے کر عدلیہ کے خلاف فیصلہ دیا بالکل غلط ہے 67 فیصد لوگوں نے ووٹ نہ ڈال کر عدالت کے حق میں فیصلہ دیا۔ نوازشریف کو ان کے مشیروں نے اس حالت میں پہنچایا ہے۔ نااہل لوگوں کو مشیر بنانے کا یہی انجام ہونا تھا اور ہوا ہے۔ وکلا نے بھی پانامہ کیس کی بہتی گنگا میں خوب مال کمایا۔ نوجوان نسل کیلئے ”بلیو وہیل“ نامی گیم روس کے ایک نفسیاتی مریض نے بنائی جس کو سزا بھی ہو چکی ہے، والدین کو خود اپنے بچوں اس مہلک کھیل سے بچانا ہو گا۔ معروف صحافی رحمت علی رازی نے کہا کہ نجم سیٹھی نے جس کو ڈائریکٹر میڈیا بنا رکھا ہے اس کا کرکٹ سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ البتہ اس نے راگ درباری میں پی ایچ ڈی ضرور کر رکھی ہے، خوشامد پسند افراد اداروں کو لے ڈوبتے ہیں۔ حلقہ این اے 120 کے انتخابی نتائج ن لیگ کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ وفاقی، صوبائی و بلدیاتی حکومت کے تمام تر وسائل کے باوجود 61 ہزار ووٹ حاصل ہوئے یعنی باقی تمام ووٹروں نے ان کی عدلیہ کیخلاف مہم کو رد کر دیا۔ تحریک انصاف زیادہ ابھر کر سامنے آئی ہے جبکہ ن لیگ کو نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان اس وقت چاروں طرف سے مشکلات میں گھرا ہے اور لیگی قیادت اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنانے پر لگی ہے عدلیہ کیخلاف مہم چلا رہی ہے۔ بلیووہیل نامی گیم سے بچے مریں گے تو کیا پھر ہی حکومت کی آنکھیں کھلیں گی ہماری آئی ٹی وزیر کیا کر رہی ہیں۔ معروف صحافی اور کالم نگار توصیف احمد خان نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نظام سقہ بنے ہوئے ہیں اپنوں کو نوازا جا رہا ہے، جرنلسٹ انکلوژر میں صحافیوں کو ہی نہ جانے دینا اور غیر متعلقہ افراد کو وہاں بٹھانا کہاں کا انصاف ہے۔ یہ جو کچھ کر رہے ہیں اس کے نتائج بھی انہیں بھگتنا ہوں گے۔ حلقہ این اے 120 ابتدا سے ہی اہم رہا ہے۔ یہاں سے ذوالفقار علی بھٹو، اصغر خان بھی الیکشن لڑ چکے ہیں۔ بھٹو کے تو زوال کا آغاز بھی اسی حلقہ سے ہوا تھا۔ عوامی فیصلے کبھی بھی عدالتی فیصلے نہیں ہوتے۔ عدالتوں کے فیصلے عوام سے نہیں کرائے جا سکتے۔ ایسا ہونے لگا گا تو پھر عدالتوں کی کیا پوزیشن رہے گی۔ شریف فیملی عدالتوں کے سامنے پیش ہونے سے انکاری ہے اب سارے بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ عمران خان بھی عدالت میں نہ پیش ہو کر کیا مثال دے رہے ہیں۔ بلیووہیل نامی مہلک گیم سے والدین کو خود اپنے بچوں کو بچانا ہو گا ایسی تمام کھیلیں یہودیوں کی بنائی ہیں حالانکہ خود اسرائیل میں ان تمام گیمز پر مکمل پابندی ہے۔ معروف تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ کرکٹ پاکستان کا مقبول ترین کھیل ہے ورلڈ الیون کے ساتھ سیریز کے دوران لاہور میں ٹریفک جام کا مسئلہ رہا لیکن عوام نے کرکٹ کی محبت میں اسے بھی قبول کر لیا۔ پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی اپنا الگ ہی کھیل کھیلتے رہے اور حد یہ کہ جرنلسٹ انکلوژر میں صحافیوں کو جانے کی اجازت نہ دی اور غیر متعلقہ منظور نظر افراد کو وہاں بٹھایا گیا۔ کرکٹ میں بڑا نام یونس خان تک کو بلانے کی زحمت گوارا نہ کی گئی۔ نجم سیٹھی ایک میڈیا ہاﺅس اور چند منظور نظر افراد کو نوازنے کیلئے ہر حد کو پھلانگ گئے ان کی ان حرکتوں کی وجہ سے بڑا برا تاثر پیدا ہوا۔ نجم سیٹھی کا اس سیریز کے انعقاد میں کوئی کردار نہیں تھا۔ سکیورٹی کی ذمہ داری بھی فوج نے اپنے سر رکھی اور اسے نبھایا، بچوں کے لئے مہلک کھیل ”بلیو وہیل“ بارے لوگوں کو آگاہی دینا میڈیا کا کام ہے، دیگر ممالک بچوں کو بچانے کیلئے قانون سازی اور گیم پر پابندی لگا رہے ہیں تاہم پاکستان میں ابھی تک اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

”آزاد بلوچستان“ ملک کے معروف صحافی ضیا شاہد کے 6روز قبل انکشافات ۔۔۔

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ این اے 120 میں پرامن الیکشن کے انعقاد کا سہرا پاک فوج اور سول انتظامیہ دونوں کے سر ہے۔ اس میں کلثوم نواز کامیاب ہو گئی ہیں۔ یہ خوش آئند ہے کہ انہیں نااہل قرار نہیں دیا گیا تھا۔ اگر دیا جاتا اور وہ کامیاب ہو جاتی تو پھر اس پر تبصرے شروع ہو جاتے۔ اسی حلقے سے میاں نوازشریف صاحب نے 91 ہزار ووٹ لئے تھے۔ اب ووٹوں کی تعداد کم ہو کر 61 ہزار پر آ گئی۔ تقریباً 30 ہزار ووٹ (ن) لیگ کا گم ہوا ہے یہ (ن) لیگ کیلئے لمہ فکریہ ہے، وزیراعظم کی اہلیہ کا الیکشن تھا۔ ان کی بیٹی نے بھرپور مہم چلائی۔ پھر بھی ووٹ بینک میں کمی ہے۔ دونوں جانب خواتین امیدوار تھیں۔ اچھی روایت ہے کہ دونوں جانب سے شائستگی کا خیال رکھا گیا۔ یاسمین راشد کے ووٹ بڑھے ہیں۔ ٹرن آﺅٹ ان کے لئے قابل فکر ہے۔ مریم نواز نے خود الیکشن مہم چلائی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں لاپتہ ہونے والے اپنے کارکنوں کا تذکرہ کیا۔ مسلم لیگ کے سرکل میں 18 افراد کی تعداد بتائی جا رہی ہے میں نے لاہور پولیس سے پوچھا۔ وہ کون لوگ تھے جو غائب ہوئے۔ اس کے علاوہ سی ٹی ڈی، رینجرز، ایم آئی اور آئی ایس آئی سے سورس کے ذریعے پوچھا میری تحقیق کے مطابق 2 افراد ریکارڈ کے مطابق غائب ہیں۔ ایک قسمت خان وہ پٹھان ہے معلوم نہیں وہ کس سلسلے میں غائب ہے۔ دوسرے صاحب امجد بٹ ہیں۔ یہ بلدیاتی ادارے کے چیئرمین ہیں۔ پولیس کہتی ہے یہ بندے ہمارے پاس نہیں۔ مریم بی بی نے کہا ہمارا مقابلہ ان لوگوں سے ہے جو نظر نہیں آتے غائب ہیں۔ احسن اقبال بھی اشارہ کر چکے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے کون سی فورسز کام کر رہی ہیں۔ منہ پر کپڑا ڈال کر اٹھانا پولاس کا پرانا طریقہ ہے۔ بھٹو دور میں پولیس نے گاڑی سے اترتے ہی میرے اوپر دو کمبل ڈالے اور سیدھا شاہی قلعے لے گئے۔ جہاں 14 دن رہا۔ میڈیا دو حصوں میں تقسیم تھا۔ ایک وہ جو حکومت کے حق میں تھے اور دوسرا وہ جو ان کے خلاف تھے۔ خلاف چلنے والے کہہ رہے ہیں کہ ان بندوں کو حمزہ شہباز نے اٹھوایا۔ دوسرے کے مطابق وہ جو نظر نہیں آتے۔ ہمارے ایک دوست نے پروگرام میں کہا کہ پاکستان کو ججوں اور جرنیلوں سے بچایا گیا ہے جو ہر وزیراعظم کو کھا جاتے ہیں۔ ڈان لیکس کا مسئلہ ہو۔ احسن اقبال کی تقریر کا معاملہ ہو یا وزیراعظم کے اشارے ہوں۔ خواجہ سعد رفیق کے بیان ہوں یا مریم نواز کے ارشادات ہوں سب کے سب ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ فوج کو الزام دیتے ہیں۔ سچ یہی ہے کہ فوج کے خلاف ڈنڈا کھڑا کیا جا رہا ہے۔ دو بندوں کے غائب ہونے سے ووٹنگ پر کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔ لندن سے اطلاعات آئیں کہ نوازشریف صاحب کی ندیم نصرت سے ملاقات ہوئی۔ جو الطاف حسین کے رائٹ ہینڈ ہیں۔ خود بھی میں ان سے مل چکا ہوں۔ الطاف حسین صاحب کے گھر کے اندر عشرت العباد کی موجودگی میں ملاقات ہوئی تھی۔ ان کے ساتھ محمد انور تھے۔ وہ کمیونیکیشن کے انچارج تھے۔ نوازشریف صاحب نے 4 سال کے تعطل کے بعد میڈیا سے بات کی اس میں میں اور امتنان شامل تھے اور دیگر 37 لوگ بھی موجود تھے۔ ان لوگوں نے نعرے لگائے کہ ان لوگوں کو ننگا کریں۔ اور سازش بے نقاب کریں۔ نوازشریف صاحب کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ ثبوت لائیں اور انہیں ننگا کریں۔ کہا جا رہا ہے کہ نوازشریف کے پاس فوج کے خلاف ثبوت موجود تھے۔ لیکن انہیں کسی بات نے روکا ہے۔ انہیں مشورہ دیا گیا کہ لندن میں پریس کانفرنس کر کے سب کچھ کھول دیں۔ وہی بات جو جی ٹی روڈ پر بار بار کہی گئی۔ ان کے پاس ثبوت یہ ہیں کہ پاکستانی فوج کے کچھ لوگ ان کے خلاف کس طرح کام کر رہے ہیں۔ ایک ثبوت یہ ہے کہ خفیہ ادارے نے جو براہ راست کام کرتا ہے۔ آئی ایس آئی فوج کے انڈر ہی کام کرنا ہے جبکہ آئی بی سو فیصد سول ادارہ ہے۔ انہیں ثبوت کہاںسے ملا یہ نہیں بتایا گیا۔ لندن ایک محفوظ جگہ ہے پریس کانفرنس کے ذریعے سب کچھ بیان کر دیئے گئے۔ جس کا شور آسمان تک جانا تھا۔ میں نے اسلام آباد کانفرنس میں کہا تھا۔ لوگوں کے اس طرح اکسانے سے ملک کو نقصان ہو گا۔ ملک کی بہتری کی خاطر خدا کے لئے یہ جنگ نہ چھیڑیں۔ فوج نے بتایا کہ این اے 120 میں صرف لاءاینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کے لئے کام کیا ہے کسی کو نہیں اٹھایا۔ اس کے علاوہ ہماری کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ عمران نذیر صاحب شہبازشریف کے معتمد ساتھی ہیں۔ فوجی کبھی بھی عمران نذیر کو روک نہیں سکتا کہ تم ووٹ نہیں ڈال سکتے۔ کوئی غلط فہمی ہوئی۔ کور کمانڈر کا فرض بنتا ہے کہ اس کی تحقیق کروائیں۔ مسلم لیگ (ن) سیدھا سیدھا فوج پر الزام لگا رہی ہے کہ پہلے وہ عدلیہ کے ساتھ ملی ہوئی تھی۔ اب وہ ہمارے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔ قمر جاوید باجوہ صاحب کو بھی نوٹس لینا چاہئے۔ یا تو تردید کریں یا تصدیق کریں۔ ہمارا موقف ثابت ہو گی کہ بھارت نے وہاں بلوچستان کی آزادی کے لئے قرارداد جمع کروا دی ہے۔ پوری دنیا میں تیاری ہو رہی ہے حربیہار مری جہاں ہے۔ وہ بلوچستان کو علیحدہ کر کے حکومت بنانا چاہتا ہے۔ ہم پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ وہ ایک انچ بھی فوج سے چھین نہیں سکتا۔ اس کی خواہش تھی کہ بھارت اور ایران اس کی مدد کرے اور وہ بلوچستان کو علیحدہ ملک ڈکلیئر کرے۔ ایران نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا تھا۔ 1965ءکی جنگ میں شاہ ایران نے پاکستان کا بہت ساتھ دیا۔ 1965ءمیں ہمارے طیاروں کا نقصان اس لئے کم ہوا کہ بھارت کے حملے کے وقت ہمارے طیارے تیل لینے ایران ہوتے تھے۔ وہ یہاں موجود ہی نہیں ہوتے تھے۔ رن آف کچھ پر جھگڑا تھا۔ اس پر ایران کو ثالث بنایا گیا۔ شاہ ایران کے دور میں ایران نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا۔ ایران ہمارا دوست، مسلمان ملک ہے۔ بدقسمتی سے اب ہر تیسری بات ایران سے منسوب ہوتی ہے۔ ہالینڈ اور سوئیزرلینڈ میں حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی ہورڈنگ لگایا ہی نہیں جا سکتا ان ممالک میں جگہ جگہ ہورڈنگ لگائے گئے ہیں ”فری بلوچستان“ اس سے سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے۔ بلوچوں کے ان مظاہروں پر نیویارک اور واشنگٹن میں ڈالرز کی بارش ہو رہی ہے۔ خبر یہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی کی نیویارک میں تقریر کے دوران ایم کیو ایم اور بلوچستان کے علیحدگی پسند عناصر مظاہرے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اے آر وائی نے خبر دی ہے اس نے تصویریں دکھائی ہیں پاکستان نے آج آفیشلی سوئیزرلینڈ سے شکایت کی ہے کہ آپ کی بسوں پر فری بلوچستان کیوں لکھا ہوا ہے اور ہورڈنگ کیوں لگے ہوئے ہیں۔ ان عناصر کو واشنگٹن اور عسائیوں کی طرف سے ڈالروں کی بھرپور امداد دی جا رہی ہے بلکہ بارش کی جا رہی ہے۔ حالانکہ یہ مہنگے ترین ممالک ہیں وہاں ایک اوورکوٹ کی پاکستانی قیمت ساڑھے تین لاکھ روپے ہے۔ سوئیزرلینڈ میں موجود ہمارے سفیر نے کچھ نہیں کیا۔ سب سے پہلے تو ان کے پاس معلومات آتی ہیں۔ ان کا فرض بنتا تھا کہ انہیں رکواتے۔ بیورو چیف امریکہ محسن ظہیر نے کہا ہے کہ جو لوگ پاکستان مخالف احتجاج اور ریلیاں نکالنے جا رہے ہیں وہ بہت عرصہ سے یورپ اور ان ممالک میں موجود تھے۔ گزشتہ کچھ سال سے یہ امریکہ میں بھی پہنچ چکے ہیں۔ بالخصوص واشنگٹن میں یہ لوگ بہت متحرک ہیں۔ ان کے فرنٹ مین ایک منظم طریقے سے اس وقت احتجاج اور ریلیاں نکالتے ہیں جب ہمارے وزیرخارجہ یا کوئی اور اہم شخص جب یہاں آتے ہیں۔ ان فرنٹ مینوں کے پیچھے پوری ایک لابی کام کر رہی ہے۔ یہ وہ لابی ہے جو پاکستان غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔ آج جنرل اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا ہے۔ یہ پاکستان کے لئے بہت بڑا فورم ہے۔ ہمیں دنیا کی توجہ اسی طرح مبذول کروانی چاہئے۔ اور انہیں روکناچ اہئے۔ سوئیزرلینڈ میں حکومت کی مرضی کے بغیر اس قسم کے بینر یا ہورڈنگز نہیں لگائے جا سکتے اسی قسم کا امریکہ میں بھی حال ہے۔ وہاں بھی امریکہ کی مرضی کے خلاف کوئی احتجاج یا ریلی نہیں نکالی جا سکتی۔ نیویارک اور جنیوا میں موجود ہماری سفارتی ٹیم کو اس پر کام کرنا چاہئے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہر سال مختلف ممالک کے لوگ مظاہرے کرتے ہیں نیویارک حکومت کے جاری کردہ پرمٹ کے ساتھ یہ لوگ مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایک مظاہرہ ایم کیو ایم (نیویارک) کی جانب سے کیا جا رہا ہے، دوسرا کشمیر اور بلوچ علیحدگی پسند عناصر کر رہے ہیں۔ ان کے پیچھے انڈین لابی موجود ہے۔ وہی انہیں سپورٹ کرتے ہیں۔

الزام تراشی جھوٹ کی سیاست کو عوام نے ووٹ کی طاقت سے رد کردیا

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبا زشریف نے کہا ہے کہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں بیگم کلثوم نواز کی کامیابی عوام کا مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے والہانہ محبت کا اظہار ہے۔ ضمنی الیکشن کے نتائج نے پھر ثابت کےا ہے کہ عوام خدمت کی سےاست کرنے والوں کے ساتھ ہےں اور احتجاجی سیاست سے تنگ آ چکے ہیں، اسی لئے عوام نے ووٹ کی طاقت سے جھوٹ، الزام تراشی اور ذاتی مفادات کی سیاست کرنے والوں کو شکست دی ہے اور ایک بار پھر فیصلہ دیا ہے کہ ملک میں منفی اور انتشار کی سیاست کی کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں کامیابی پر بیگم کلثوم نواز کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں اور مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں، کارکنوں اور ووٹروں کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کامیابی میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور دن رات محنت کرکے الیکشن جیتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کامیابی پر اللہ تعالی کے بھی بے حد شکر گزار ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مسلم لےگ(ن) نے ہمےشہ عوام کی بے لوث خدمت کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان مسلم لےگ (ن) ملک کی مقبول ترےن جماعت ہے۔ ضمنی الیکشن کے نتائج نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عوام موجودہ حکومت کی پالیسیوں کا تسلسل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عوامی خدمت کا سفر پہلے سے زیادہ عزم کے ساتھ جاری رکھے گی۔ وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبا زشرےف سے سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی (Mr. Nawaf Saeed Al-Malkiy) نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، پاکستان اور سعودی عرب کے درمےان تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے سعودی عرب کے سفیر کے ساتھ عربی زبان میں بھی گفتگو کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ہمارا ایسا برادر دوست ملک ہے جو ہر قسم کے حالات میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ پاکستان کے عوام سعودی عرب کے ساتھ دلی اور روحانی وابستگی رکھتے ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان اخوت اور بھائی چارے کا مضبوط تعلق موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے گہرے دوستانہ، برادرانہ، مذہبی اور تارےخی تعلقات قائم ہےں اور پاکستان کی سماجی ترقی اور صنعت و تجارت کے فروغ میں سعودی حکومت کا تعاون اور کردار لائق تحسےن ہے۔ سعودی عرب نے مشکل کی ہر گھڑی مےں پاکستان کا بھر پور ساتھ دےا ہے۔ وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف کی زیر صدارت ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس منعقد ہوا ،جس میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے پروگرام کے امو ر پرپیشرفت کاجائزہ لیاگیا-وزیراعلی نے پروگرام پر عملدرآمد کے حوالے سے یکساں حکمت عملی نہ اپنانے پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مفادعامہ کے اس اہم ترین پروگرام پر عملدرآمد کے لئے علیحدہ علیحدہ حکمت عملی کیوں اپنائی گئی؟،مجھے اس کا جواب چاہےے-وزیراعلی نے کہاکہ میں اللہ تعالی کے سا تھ صوبے کے عوام کو بھی جوابدہ ہوں-متعلقہ حکام اور اداروں کو ٹیم ورک کے طو رپر کام کرنا ہے-انہوںنے کہاکہ موثر چیک اینڈ بیلنس ہوتا تو الگ الگ حکمت عملی نہ اپنائی جاتی- یہ صورتحال انتہائی ا فسوسناک ہے- ہم نے صوبے کے عوا م کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہے- اس طرح فرائض سرانجام دینے سے کام نہیں چلے گا۔

میاں صاحب کو لندن میں کہا شہزادہ سلیم نہ بنیں مگر یہ مغل بادشاہ بن گئے

پشاور (خصوصی وقائع نگار) سابق صدر اور پاکستان پےپلز پارٹی کے شرےک چےئرمےن آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے دور مےں کافی کچھ کےا ،کافی دوستوں کو سمجھانے کی کوشش کی مگر بہت کرنا باقی ہے اور آئندہ کرےں گے، اگر نواز شرےف نے ہمارے ساتھ مےثاق جمہورےت کرنی ہوتی تو مےرا کراچی کا پارٹی صدر جےل مےں نہ ہوتا اور نہ اتنے وزراءجےل مےں ہوتے ، پنجاب اور وفاق مےں جتنی کرپشن ہے اس کا موازنہ سندھ سے کرےں اگر ان کے پانچ گندے انڈے ہےں تو ہمارا آدھا بھی نہےں ہو گا ،ےہ مغل بادشاہ بن گئے تھے ،شہزادہ سلےم بن گئے تھے ،مےں نے ان کو لندن سے کہا تھا کہ شہزادہ سلےم مت بنےں ، اےن اے 120 کا الےکشن مفادات کے ٹکرا¶ کی کہانی تھی ،فتح کے بعد مرےم نواز کا بےان پڑھ لےں اس مےں کافی کچھ ہے ، مےں نے پہلے ہی کہا تھا چار سال سےاست نہےں کروں گا آخری سال سےاست کروں گا ےہ آخری سال ہے اور ہم نے سےاست کرنی ہے ۔ ان خےالات کا اظہار آصف علی زرداری نے مرحوم اےم اےن اے گلزار خان کے صاحب زادے اسد خان سے ان کے والد کے انتقال پر اظہار تعزےت کرنے اور فاتحہ خوانی کے بعد مےڈےا سے گفتگو کرتے ہوئے کےا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کے پی افغانستان کے بارڈر کے ساتھ واقعہ ہے ےہاں 30 سال سے جنگ ہو رہی ہے اور اسے 30 سال سے نظر انداز کےا گےا ہے ہم نے اپنے دور مےں کافی کچھ کےا کافی دوستوں کو سمجھانے کی کوششش کی مگر بہت کرنا باقی ہے اور آئندہ کرےں گے ۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ گزشتہ 30 سال سے اےن اے 120 مےاں نواز شرےف کا حلقہ رہا ہے ہم نے اےک جےالے کو کھڑا کےا وہ جوان بھی ہے اور جےالا بھی اور وارث مےر کا بےٹا ہے اسے ہم نے کھڑا کےا ان کا کہنا تھا ےہ الےکشن مفادات کے ٹکرا¶ کی کہانی تھی مرےم نواز کا بےان پڑھ لےں جو انہوں نے الےکشن کے بعد دےا اس مےں کافی کچھ ہے ۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ نظرےاتی کارکن بھی ہمارے ساتھ ہےں مگر تازہ خون کی ہمےشہ پارٹی کو ضرورت ہوتی ہے ۔ نوجوانوں کو جگہ دےنا اور انہےں آگے لے کر آنا بھی پارٹی کا اےک شعبہ ہے ہر پارٹی کو نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملانا چاہےے اور ان کو جگہ دےنی چاہےے ۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اگر لےاقت جتوئی کو کوئی وکٹ سمجھتا ہے تو مجھے اس کی سےاسی بصےرت پر شک ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نواز شرےف نے ہمارے ساتھ مےثاق جمہورےت کرنی ہوتی تو مےرا کراچی کا پارٹی صدر جےل مےں نہ ہوتا ۔ مےرے اتنے وزراءجےل مےں نہ ہوتے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور وفاق مےں جتنی کرپشن ہے اس کا موازنہ سندھ سے کرےں اگر مےرا کوئی بندہ کچھ کرتا نظر آتا ہے اس کو بھی اٹھائےں مگر اپنے بھی تےن بندوں کو بھی اٹھائےں اگر ان کے پانچ گندے انڈے ہےں تو ہمرا آدھا بھی نہےں ہو گا ۔ اس طرح کا قانون نہےں کہ ےکطرفہ چلےں ۔ ےہ مغل بادشاہ بن گئے تھے شہزادہ سلےم بن گئے تھے مےں نے ان کو لندن سے کہا شہزادہ سلےم مت بنےں اس کے بعد مےں واپس آےا اور ان کی حکومت بچائی اگر مےں اس وقت چاہتا تو مےں مستعفی ہوتا سےنٹ استعفی دےتی اور کے پی کے مستعفی ہوتا تو ےہ حکومت چلی گئی ہوتی اور ان کو نئے انتخابات کروانے پڑتے مگر ہم نے نہےں کےا مگر ےہ وقت ہے اور ےہ مےں نے پہلے ہی کہا تھا کہ مےں چار سال سےاست نہےں کروں گا اور آخری سال سےاست کروں گا ےہ آخری سال ہے اور ہم نے سےاست کرنی ہے ۔ اےک سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مجھے پی پی کو اسٹےبلشمنٹ کی پشت پناہی نظر نہےں آتی مےں پےچھے دےکھتا ہوں تو مجھے پےچھے اپنا پرانا کارکن کھڑا نظر آتا ہے ۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ وزےر اعلیٰ پنجاب اور وزےر اعظم ( ن ) لےگ کا تھا اور موٹر سائےکلوں کی نئی رجسٹرےاں حلقہ مےں دےکھ لےں اور تےن مہےنے مےں جو کام حلقہ مےں ہوا ہے اسے دےکھ لےں جب ہم اس کا مقابلہ کر سکےں گے تو اس سے بہتر نتائج دےں گے ۔

4 سا ل وزیر خارجہ نہ ہونے سے نقصا ن ہوا

راولپنڈی (آئی این پی، بیورو رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے،لوگ جو اندازے لگاتے رہتے ہیں،لگاتے رہیں،پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں، سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناﺅ نہیں ،سابق وزیراعظم سے بھی اچھے تعلقات تھے اورموجودہ سے بھی ہیں،میں نے شہبازشریف کو کلثوم نواز کی جیت کی مبارکباد دی ہے،ملک میں چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا،وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے،وزیرخارجہ کی پوزیشن اہم ہوتی ہے،معاملات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں،مجھے پورے ایوان کی کمیٹی میں بلائیں،جس مرضی معاملے پربریفنگ لیں،فوجی عدالتیں اس لیے بناناپڑیں کہ بڑے بڑے دہشتگرد چھوٹ جاتے ہیں،بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نے جیٹ بلیک دہشتگردوں کوچھوڑدیا،فاٹا کے خیبرپختونخوامیں انضمام کامعاملہ سیاسی سیٹ اپ نے دیکھنا ہے،،فاٹاریفارمزناگزیرہیں، بھارت اورافغانستان سے بات چیت کیلئے تیارہیں،تالی دونوں ہاتھوں سے بجنی چاہیے،ہمیں دشمن کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا، ٹرمپ پالیسی کے خلاف پارلیمنٹ کی قراردادیں خوش آئند ہیں ، امریکہ کا ڈومور کا مطالبہ درست نہیں ، ہم سے زیادہ کس نے ڈومور کیا ہے،افغان حکومت سے دراندازی روکنے کو کہا ہے ،کنٹرول لائن پر حالات خراب کرنے کا ذمہ دار بھارت ہے۔پیر کو نجی ٹی وی چینلز کے مطابق سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم کی سربراہی میں سینٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کے اراکان نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا جہاں انھوںنے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں قوم کے تعاون سے انتہا پسندی کے خاتمے کا عزم دہرایا گیا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے کہاکہ ہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے،لوگ جو اندازے لگاتے رہتے ہیں،لگاتے رہیں،پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں۔انھوںنے کہاکہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناﺅ نہیں ،سابق وزیراعظم سے بھی اچھے تعلقات تھے اورموجودہ سے بھی ہیں،میں نے شہبازشریف کو کلثوم نواز کی جیت کی مبارکباد دی ہے۔انکا کہنا تھاکہ چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا،وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے۔آرمی چیف نے کہاکہ وزیرخارجہ کی پوزیشن اہم ہوتی ہے،معاملات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں۔مجھے پورے ایوان کی کمیٹی میں بلائیں،جس مرضی معاملے پربریفنگ لیں۔انھوںنے کہاکہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نے جیٹ بلیک دہشتگردوں کوچھوڑدیا،فوجی عدالتیں اس لیے بناناپڑیں کہ بڑے بڑے دہشتگرد چھوٹ جاتے ہیں۔انھوںنے کہاکہ فاٹا کے خیبرپختونخوامیں انضمام کامعاملہ،سیاسی سیٹ اپ نے دیکھنا ہے،فاٹا کے عوام کو صوبائیت کا احساس دلانے کی ضرورت ہے،فاٹاریفارمزناگزیرہیں، فاٹامیں انتظامی اقدامات جلد کر نے کی ضرورت ہے۔آرمی چیف نے کہاکہ بھارت اورافغانستان سے بات چیت کیلئے تیارہیں،تالی دونوں ہاتھوں سے بجنی چاہیے،ہمیں دشمن کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا ۔انھوںنے کہاکہ ، ٹرمپ پالیسی کے خلاف پارلیمنٹ کی قراردادیں خوش آئند ہیں ، امریکہ کا ڈومور کا مطالبہ درست نہیں ، ہم سے زیادہ کس نے ڈومور کیا ہے اب کہنے والے ڈومور کریں ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے کوئی اختلافات نہیں ، افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ دراندازی روکے ، ہم نے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا ،ا فغانستان بھی کرے ، کنٹرول لائن پر حالات خراب کرنے کا ذمہ دار بھارت ہے ۔نجی ٹی وی چینلز کے مطابق آرمی چیف نے سینیٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی میں بریفنگ پرآمادگی ظاہرکردی۔آرمی چیف نے دفاعی بجٹ پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوئے کہاکہ دفاعی بجٹ کل بجٹ کا 18فیصد ہے،مہنگائی بڑھ چکی ہے،نئے ہتھیار خریدنے میں بہت زیادہ لاگت آتی ہے۔اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم کی سربراہی میں سینٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کے اراکان نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا۔ سینٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی نے یاد گار شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔وفد کو ملک کی سیکورٹی اور سرحدی صورتحال ،امن وامان کے قیام کیلئے سیکورٹی فورسز کی کوششوں سے آگاہ کیا گیا۔ وفد نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی ۔ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ قوم کے تعاون سے پرتشدد انتہا پسندی کی لعنت کے خاتمے کیلئے اجتماعی قوت اور ذمہ داری کے تحت کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ سول ملٹری تعلقات مین کوئی تناﺅ نہیں ہے ہمیں مل کر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو شکست دینے کے لیے تمام شراکت داروں کو باہمی تعاون کرنا ہوگا جمہوری اداروں کیمضبوطی کا حامی ہوں ، امریکہ کو پتہ چل چکا ہے کہ ہمیں ٹرمپ پالیسی پر اعتراضات ہیں پارلیمنٹ کی قراردادوں کا اس معاملے پر متفقہ پاس ہونا خوش آئند ہے بھارت کا محدود وسائل کے باوجود مقابلہ کر رہے ہیں افغانستان سے کوئی اختلاف نہیں انھیں اپنی طرف دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنا ہوگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹیوں کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنھوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چئیرمین شیخ روحیل اصغر اور سینیٹ کی دفاعی پیداوار کی کمیٹی کے چئیرمین عبد القیوم کی سربراہی میں پیر کو جی ایچ کیو کا دورہ کیا ، کمیٹی اراکین نے یاد گار شہدا پر حاضری دی ، پھول چڑھائے اور وطن کے لئے جانیں قربان کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کے چئیرمین شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ارمی چیف نے ہر سوال کا جواب دیا بڑے اوپن ماحول میں گفتگو ہوئی ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے پاک بھارت تعلقات۔پاک افغان تعلقات پر بریفنگ دی جبکہ ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سوال و جواب کا طویل سیشن ہوا شیخ روحیل اصغر نے بتایا کہ کہ ارمی چیف کا کہنا تھا کہ سول ملٹری تعلقات مین کوئی تناﺅ نہیں ہے۔اس معاملے پر کنفیوڑن نہیں ہونی چاہیے۔دشمن کے خلاف ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جمہوری ا داروں کی مضبوطی کا حامی ہوں جبکہ نئی امریکی پالیسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ پالیسی کے خلاف پارلیمنٹ کا قراردادیں پاس کرنا خوش ایند ہے امریکہ کو پتہ چل چکا کہ ہمیں یہ پالیسی پسند نہیں۔ڈو مور کا امریکی مطالبہ درست نہین ہے۔ ہم سے زیادہ کس نے ڈو مور کیا اب کہنے والے ڈو مور کریں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے ہمارا کوئی اختلاف نہیںافغانستان کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ دراندازی ر وکے ہم نے اپنی طرف سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا وہ بھی کریںبھارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کی توجہ کشمیر میں اپنے مظالم سے ہٹانے کے لئے کنٹرول لائن پر حالات خراب کرتا ہے مگر پاکستان اس کا بھرپور جواب دیتا ہے اور ہم بھارت کا محدود وسائل کے باوجود مقابلہ کر رہے ہیںدفاعی کمیٹیوں نے پاک فوج کی تیاریون پر اظہاد اطمینان کیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ : دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مل کر کوشیش جاری رکھی جائیں گی۔چئیرمین کمیٹی نے بتایا کہ ڈی جی ملٹری اپریشن کی بریفنگ بہت اچھی تھی۔ترجمان پاک فوج کے مطابق اس بات پر اتفا ق تھا کہ ہر ایک کو اپنی ذمہ داری نبھانی اور باپمی شراکت داری کے تحت اگے بڑھنا ہوگا اور پوری قوم کی حمایت سے انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی پاپا، پپو اور پیسے ملک میں لانے کی کوشش کررہی ہے، فواد چوہدری

 اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ شریف خاندان نے پاکستانی قوم کے اربوں روپے کھائے ہماری کوشش صرف اتنی ہے کہ پاپا، پپو اور پیسے ملک میں واپس لے کر آئیں۔الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے بلانے کے باوجود آج ایک بار پھر شریف خاندان کا کوئی فرد پیش نہیں ہوا، نوازشریف اور ان کی کمپنی پرویز مشرف کے بھاگنے کی باتیں کرتی تھی اور آج خود عدالتوں کا سامنا کرنے سے بھاگ رہے ہیں، ایک بار پھر شریف فیملی کی جگہ ان کے منشی آصف کرمانی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہمیں نوازشریف اور ان کے بچوں کی لندن رہائش گاہ کا پتہ معلوم نہیں، سب جانتے ہیں کہ نوازشریف، حسن اور حسین نواز کہاں رہتے ہیں آصف کرمانی کو عدالت میں جھوٹ بولنے پر گرفتار کیا جانا چاہئے تھا۔فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف اور ان کے بچوں نے پاکستانی قوم کے اربوں روپے  مل کر کھائے، 3 ہزار کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی اور اب بھی ایف زیڈ ای کمپنی سے دوسری کمپنیوں کو پیسے دیئے جارہے ہیں اور تحریک انصاف کی کوشش ہے کہ وہ پاپا، پیسے اور پپو کو ملک میں واپس لائیں اور قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پوری مسلم لیگ (ن) فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے، مریم نواز نے این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں الزام لگایا کہ ان کے لوگوں کو انتخابی مہم کے دوران اٹھایا گیا جب کہ وفاقی وزیرداخلہ بھی مریم نواز کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں اور (ن) لیگ کی عدلیہ اور فوج کے خلاف مہم کے انچارج بنے ہوئے ہیں، ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ معزز ججوں اور قومی اداروں کے خلاف بیانات دینے پر وفاقی وزیرداخلہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیں اور ان سے پوچھا جائے کہ کس کی ایما پر بیانات دے رہے ہیں۔تحریک انصاف کی منحرف رہنما عائشہ گلالئی کے حوالے سے بیرسٹر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی کی باتیں غیر ضروری ہیں جن کا جواب دینا مناسب نہیں، پورا میڈیا جانتا ہے کہ انہوں نے خود پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اور اتنے جھوٹ بولے کہ ڈکشنری میں تبدیلی کی گئی ان سے صرف اتنا کہتا ہوں کہ وہ اپنی نشست سے دستبردار ہوکر دوبارہ الیکشن میں حصہ لیں تو انہیں ان کی اوقات کا پتہ چل جائے گا۔

نیب ریفرنسز؛ شریف خاندان کی عدم پیشی پر دوبارہ نوٹس جاری

 اسلام آباد: احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر مختلف ریفرنسز کی سماعت میں عدم پیشی پر شریف خاندان کو دوبارہ نوٹس جاری کردیئے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کے خلاف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی خرید داری، العزیزیہ اسٹیل مل اور اثاثوں کے متعلق ریفرنسز کی سماعت کی تاہم شریف خاندان کی جانب سے کوئی فرد یا وکیل پیش نہیں ہواالبتہ کارروائی کے دوران نواز شریف کے پولیٹیکل ایڈوائزر آصف کرمانی موجود رہے۔سماعت کے دوران نیب نے شریف فیملی کو جاری کیے گئے سمن کی تعمیلی رپورٹ جمع کروا دی۔ نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ نامزد ملزمان کے گھروں پرسمن بھیجے گئے جو ملزمان کے سیکیورٹی انچارج نے وصول کیے جس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں تمام معاملات کو قانون کے مطابق چلانا ہے، اگر سمن سیکیورٹی انچارج کو دیے گئے تو ان کا بیان بھی ساتھ ہونا چاہیے ورنہ عدالتی کارروائی تو میڈیا والے بھی بتا دیتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سمن درست پتے پر بھجوائے گئے اور کسی نے یہ نہیں کہا کہ ایڈریس غلط ہے، ملزمان کےسیکیورٹی افسر نے بتایا ہے کہ حسن نواز اور حسین نواز نے سمن وصول نہ کرنے کی ہدایات دیں تھیں جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ ملزمان کے سیکیورٹی انچارج کو سمن دے کرجان نہ چھڑائی جائے بلکہ تمام قانونی ضابطوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی کو آگئے بڑھایا جائے۔ عدالت نے نواز شریف کے پولیٹیکل ایڈوائزر آصف کرمانی کو پابند کیا کہ وہ تمام ملزمان کو عدالتی سمن سے آگاہ کریں۔عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد نوازشریف،حسن،حسین ،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی طلبی کے دوبارہ سمن جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 26ستمبر کے لیے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز سمیت ان کی صاحبزادی مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف 4 مختلف ریفرنسز دائر کئے ہیں۔

نوازشریف کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

 اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ شاہد اورکزئی ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ وفاقی ڈھانچے کا تحفظ کریں لیکن پاناما کیس میں 28 جولائی کے فیصلے کے نتیجے میں آئین کی 40 شقیں معطل ہوئیں۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے برطرفی کے فیصلے پر عملدرآمد فوری طور پر روکا جائے اور عارضی طور پر وزیر اعظم کو بحال کرے۔ سپریم کورٹ پانامہ فیصلے کا جائزہ لینے کے لئے سات رکنی بینچ تشکیل دے۔واضح رہے کہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد شریف کاندان اور اسحاق ڈار کی جانب سے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستیں بھی دائر کی گئی تھیں جس عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

اللہ کا شکر ہے کراچی میں بھتے کا دور ختم ہوا، گورنر سندھ

 کراچی: گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کراچی میں بھتے کی پرچی کا دور ختم ہوا جب کہ 2010 میں مجھے بھی بھتے کی پرچی موصول ہوئی تھی۔کراچی میں کھارادر جنرل اسپتال کے دورے کے دوران گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کے قدیم علاقے میں رعایتی فیس پر طبی خدمات کی فراہمی کھارادر جنرل اسپتال کا قابل تحسین اقدام ہے، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں خدمات انجام دینے والے قابل تحسین ہیں، عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں نجی طبی مراکز اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔گورنر سندھ کاکہنا تھا کہ میڈیا مثبت خیروں کو بریکنگ نیوز بنائے، کراچی میں امن دیکھ کر سرمایہ کار آرہے ہیں، اگر پاکستان کو ترقی کرنا ہے تو کراچی میں امن لانا ہوگا، کراچی میں امن و امان کی صورتحال حکومت کی اولین ترجیح ہے جب کہ کراچی میں امن کیلیے رینجرز کی خدمات کو سراہتے ہیں اور جب تک کراچی میں مکمل کاروبار بحال نہ ہوجائے رینجرز سندھ میں رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی پیکج کا کسی سیاسی جماعت کو ایک پیسا نہیں دیا جائے گا، اس پیکج کو مزید آگے بڑھائیں گے، کراچی میں سرمایہ کاری اور کاروبار کے مواقع ذیادہ ہیں جب کہ اللہ کا شکر ہے کراچی میں بھتے کی پرچی کا دور ختم ہوا جب کہ 2010 میں مجھے بھی بھتے کی پرچی موصول ہوئی تھی۔