کاکس بازار (خصوصی رپورٹ) روہنگیا مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کا ایک اور برمی پراپیگنڈا بنگلہ دیشی کیمپ میں موجود ہندوﺅں نے بے نقاب کر دیا۔
رخائن سے نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش آنے والی ہندو برادری نے مسلمانوں پر ہندوﺅں کے قتل کا الزام مسترد کر دیا۔ کیمپ میں موجود افراد کا کہنا ہے کہ رخائن میں مسلمانوں کے ساتھ ہندوﺅں کے قتل میں برمی فوج اور مقامی بدھ انتہاپسند ملوث ہیں۔ تفصیلات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کو ہندوﺅں کے قتل میں ملوث قرار دینے کا پراپیگنڈا رخائن کی ہندو برادری نے جھوٹا قرار دے دیا۔ رخائن سے نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش آنے والے ہندو برادری کے افراد نے ہندوﺅں کے قتل کا ذمہ دار برمی فوج اور بدھ انتہاپسندوں کو قراردیا ہے۔ برمی حکومت کی جانب سے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا جواز گھڑنے کیلئے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی مزاحمتی تنظیم ”آرسا“ نے رخائن کے مختلف علاقوں میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو قتل کر کے ان کے گھروں کو نذرآتش کیا‘ جس کے بعد آرسا اور اس کے ہمدردوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی۔ بنگلہ دیش کے مہاجر کیمپ میں موجود ہندو خاندان نے برمی اور بھارتی میڈیا کی جانب سے کئے جانے والے پراپیگنڈے کا پول کھول دیا ہے۔ بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپ میں رخائن کے علاقے منگڈو سے نقل مکانی کر کے آنے والے رنجیت نامی شخص کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ منگڈو میں بازار کھامونگ سیک سیکٹر 2میں رہائش پذیر تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ رخائن میں موجود ہندو خاندان مسلمانوں کے نہیں بلکہ بدھ انتہاپسندوں کے مظالم کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس نے بتایا کہ رخائن میں حالیہ قتل عام مسلمانوں کی وجہ سے نہیں بلکہ بدھ انتہاپسندوں کی جانب سے کئے جانے والے بم دھماکوں اور قتل و غارت کے باعث شروع ہوا۔ بدھ انتہاپسندوں کی جانب سے رخائن میں بہت سے ہندو خاندان کے افراد کا بھی قتل کیا گیا۔ ہندوﺅں کو صرف اس لئے مارا گیا کہ انہوں نے مسلمانوں کی مدد کی تھی۔ ہندو برادری کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف سرکاری سرپرستی میں جاری مظالم کی صورت میں دوبارہ مسلمانوں کی مدد نہ کریں۔ اس نے بتایا کہ اس کا شوہر روزگار کی تلاش میں 3سال قبل ملائیشیا گیا تھا اور وہی مقیم ہے جبکہ اس نے رخائن میں برمی فوج اور بدھ انتہاپسندوں کی جانب سے شروع ہونے والے حملوں کے بعد جان بچانے کیلئے مسلم روہنگیا خاندان کے ساتھ بنگلہ دیش نقل مکانی کی۔ واضح رہے کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈا جاری ہے کہ رخائن میں موجود مسلمانوں نے ہندوﺅں پر حملے کئے اور انہیں قتل کیا۔