کراچی (خصوصی رپورٹ) پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کا اختتام بھی جمعہ کو شدید مندی سے ہوا اور حصص کی فروخت کا دباﺅ بڑھانے کے باعث کے ایس ای 100انڈیکس کا 40ہزار کا نفسیاتی حد بھی گر گیا اور مزید 390.75پوائنٹس کمی سے انڈیکس 39846.78پوائنٹس کی سطح پر آ گیا۔ مندی کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کو 95ارب 79کروڑ 64لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جس سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری 83کھرب 16ارب 11کروڑ 70لاکھ روپے رہ گئی البتہ حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم جمعرات کی نسبت ایک کروڑ 58لاکھ 33ہزار حصص زائد لیکن عمومی طور پر مایوس کن رہا۔ جمعہ کو ٹریڈنگ کاآغاز منفی زون میں ہوا اور احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف سماعت کے موقع پر بدنظمی کے باعث سیاسی ماحول میں تناﺅ بڑھنے کے باعث سرمایہ کاروں نے حصص کی فروخت کو ترجیح دی جس کے نتیجے میں پہلے کاروباری سیشن کے دوران کے ایس ای 100انڈیکس 750پوائنٹس کی کمی سے 39482پوائنس کی نچی سطح پر جا پہنچا تاہم دوسرے سیشن میں ریکوری آئی جس کے نتیجے میں مندی کے اثرات قدرے کم ہوئے لیکن ختم نہ ہو سکے اور ٹریڈنگ کے اختتام پر مندی 390.75پوائنٹس رہ گئی۔ اس مندی کے بعد کے ایس ای 100انڈیکس 39846.78 پوائنٹس پر بند ہوا۔ مندی کے سبب مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت 95ارب 79کروڑ 64لاکھ روپے کی کمی سے 84کھرب 11ارب 91کروڑ 34لاکھ روپے سے گھٹ کر 83کھرب 16ارب 11کروڑ 70لاکھ روپے رہ گئی۔ گزشتہ روز سٹاک مارکیٹ میں 7ارب روپے مالیت کے 15کروڑ 38لاکھ 25ہزار شیئر کا کاروبار ہواجبکہ جمعرات کو 6ارب روپے مالیت کے 13کروڑ 79لاکھ 91ہزار حصص کے سودے ہوئے تھے۔ اس طرح کاروباری حجم جمعرات کی نسبت تو بہتر لیکن عمومی طور پر مایوس کن رہا۔ گزشتہ روز بھی مجموعی طور پر 382کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 88کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ‘ 282میں کمی اور 12 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ سٹاک ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی و معاشی صورتحال میں تناﺅ اور بے یقینی کی کیفیت کے باعث سرمایہ کار گھبراہٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ نئی سرمایہ کاری کے بجائے اپنے سرمائے کو نکالنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔