اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف پر نیب کی جانب سے دائر کردہ تیسرے ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد کردی گئی جب کہ ان کے دونوں بیٹوں کو مفرور قرار دے دیا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کردہ فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی جب کہ حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دے دیا گیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت میں نواز شریف کے نمائندے ظافر خان پیش ہوئے۔ سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی جبکہ ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کیا۔
فرد جرم میں کہا گیا کہ نواز شریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، وہ وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے عہدوں پر فائز رہے جب کہ 2007 سے لے 2014 تک کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین بھی رہے، نواز شریف نے جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں اعتراف کیا کہ وہ کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ میں بھی بیان جمع کرایا۔
چارج شیٹ کے مطابق 1989-90 میں حسن اور حسین نواز والد کی زیر کفالت تھے اور اسی دوران ان کی ملکیت میں بے نامی جائیدادیں بنائی گئیں۔ حسن نواز اپنے والد کے اثاثوں کا انتظام سنبھالتے تھے اور انہوں نے 1990 سے 95 تک کے اثاثوں کا ریکارڈ جمع کرایا۔ حسن نواز نے 2001 میں لندن میں کاروبار شروع کیا۔ فلیگ شپ انویسٹمنٹ کمپنی 2001 میں لندن میں قائم کی گئی اور کیپٹل ایف زیڈ ای بھی 2001 میں بنائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر کرپشن کے 2 ریفرنسز ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ عدالتی وقت ختم ہونے پر تیسرے ریفرنس فلیگ شپ میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے سماعت آج جمعہ تک ملتوی کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ نواز شریف اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی علالت کی وجہ سے لندن میں ہیں اور انہوں نے 22 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا ہے۔