تازہ تر ین

عمرہ زائرین کرنسی سمگل کرنے لگے

لاہور (خصوصی رپورٹ) ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی کی ٹیم کے ہاتھوں گزشتہ ہفتے ایک چھاپے میں کراچی کے علاقے عزیزآباد سے گرفتار ہونے والے کرنسی کے سمگلروں نے تفتیش میں اہم
باقی صفحہ5بقیہ نمبر6

انکشافات کئے ہیں جس کے بعد ایف آئی اے نے شہر کی ایک معروف منی ایکسچینج کمپنی اور ٹریول ایجنٹ کمپنی کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ فی الوقت ملزمان کے فرار ہونے کے اندیشے کے پیش نظر تحقیقات مکمل ہونے اور تمام ثبوت کے حصول تک ان کمپنیوں کے ناموں کو صیغہ راز میں رکھا جا رہا ہے۔ ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ کرنسی کی غیرقانونی سمگلنگ میں ایک پورا نیٹ ورک ملوث ہے جس میں کئی منی چینجرز کے علاوہ ٹریول ایجنٹ اور کھیپئے شامل ہیں جن کی ایئرپورٹ پر تعینات کسٹم کے بعض کرپٹ افسران سے بھرپور سیٹنگ ہے۔ اس نیٹ ورک کی سرگرمیاں عمرہ سیزن کا آغاز ہوتے ہی شروع ہو جاتی ہیں کیونکہ وفاقی حکومت کی جانب سے کسٹم اور ایف آئی اے کو زرمبادلہ کی غیرقانونی ترسیل میں ملوث ملزمان کے خلاف بھرپور کارروائیوں کی ہدایات کے بعد عام کھیپﺅں نے اپنی سرگرمیاں محدود کر رکھی ہیں تاہم عمرہ زائرین چونکہ ایک مقدس فریضہ کی ادائیگی کیلئے جاتے ہیں اس لئے ان پر کرنسی کی سمگلنگ میں کیریئرز بننے پر زیادہ شبہ نہیں کیا جاتا۔ اس کے ساتھ ہی چونکہ عمرہ زائرین کئی مہینوں تک بڑی تعداد میں جاتے رہتے ہیں اس طرح سے غیرملکی کرنسی کے سینکڑوں پیکٹس ان کے ذریعے بیرون ملک منتقل کئے جا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض منی چینجروں نے کرنسی کے سمگلروں اور ایجنٹوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا ہے جو کہ کھیپﺅں کے ذریعے یہ پیکٹ بیرون ملک مطلوبہ افراد تک پہنچانے کا بندوبست کرتے ہیں۔ عمومی طور پر ایک مسافر جو کہ بیرون ملک کا سفر کرتا ہے وہ اپنے ہمراہ 10ہزار ڈالرز کے مساوی کرنسی لے کر جا سکتا ہے اور اس کیلئے وہ کسٹم کا کرنسی ڈکلریشن فارم بھی پر کرتا ہے۔ یہ سمگلر 100افراد کے ذریعے 10لاکھ ڈالرز تک بیرون ملک منتقل کروا سکتے ہیں۔ یہ نیٹ ورک گزشتہ ہفتے اس وقت سامنے آیا جب ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی کے انسپکٹر محمداقبال نے ایکسچینج پالیسی ڈیپارٹمنٹ اسٹیٹ بینک کے افسران کی درخواست پر ایک انکوائری کی تحقیقات میں ثبوت سامنے آنے پر سب انسپکٹر اکرم بلوچ اور سب انسپکٹر سہیل پر مشتمل ٹیم کے ہمراہ کراچی کے علاقے عزیزآباد میں چھاپہ مارا۔ اس چھاپے میں 4لاکھ ساڑھے 35ہزار یوروز‘ 9لاکھ 62ہزار اماراتی درہم اور ساڑھے تین لاکھ روپے برآمد ہوئے اور ساتھ ہی 4ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزمان کھیپیﺅں کے ذریعے بیرون ملک کرنسی سمگلنگ کرواتے ہیں۔ گرفتار ملزمان میں سے تین کرنسی سمگلر محمد جاوید‘ شہزاد اور بشیر سمگلر ایک کھیپیا ہارون علی شامل ہیں۔ ملزمان کے خلاف اسٹیٹ بینک سرکل میں مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کی تفتیش میں اس نیٹ ورک کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کر لی گئی ہیں جس کی روشنی میں تحقیقات کا دائرہ بھی وسیع کر دیا گیا۔ اس وقت ہنڈی اور حوالے کا کام عروج پر پہنچ چکا ہے۔ بعض لائسنس یافتہ بی کیٹیگری کے منی چینجروں کے علاوہ غیرلائسنس یافتہ افراد امپورٹ اور ایکسپورٹ کرنے والوں کیلئے ہنڈی اور حوالے کا کام دبئی کے ذریعے کر رہے ہیں جہاں پر متعدد منی چینجروں کے پاس ان کے اکاﺅنٹ کھلے ہوئے ہیں اور موبائل فونز کے ذریعے ان اکاﺅنٹس کو آپریٹ کیا جا رہا ہے۔ ہنڈی اور حوالہ کی سرگرمیوں میں ملوث افراد حکومت پاکستان کو سالانہ اربوں روپے کے زرمبادلہ سے محروم کر رہے ہیں اور ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تاجر حکومت پاکستان سے اپنی امپورٹ اور ایکسپورٹ کا نصف حصہ چھپا کر اس کے مالیاتی لین دین میں کروڑوں روپے کا ٹیکس چوری کرنے میں مصروف ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے ہونی والی ایف ٹی اے معاہدہ کی تجارت کا بڑا حصہ ہنڈی اور حوالہ مافیا کی وجہ سے پاکستان کیلئے غیرمفید ثابت ہو رہا ہے۔ اس میں ملوث مافیا ہنڈی اور حوالے کے ذریعے چینی کمپنیوں کو ادائیگیاں دبئی میں موجود منی چینجروں کے اکاﺅنٹس سے کر رہی ہے جس کیلئے پاکستانی کرنسی اور امریکی ڈالرز کو مقامی طور پر یا پھر دبئی سے درہم میں تبدیل کرایا جاتا ہے۔ یہ مافیا پورے ملک کے ٹیکس چوروں اور فراڈیوں کو مدد فراہم کر رہی ہے‘ چونکہ کراچی پاکستان کا صنعتی مرکز ہے اس لئے 70فیصد حوالہ ہنڈی کراچی سے ہی کی جا رہی ہے۔ گزشتہ برسوں میں حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں صرف چند گروپ ملوث تھے لیکن ایف آئی اے کی جانب سے کارروائیاں بند ہونے کی وجہ سے اب یہ گروپ پہلے سے زیادہ دیدہ دلیر ہو چکے ہیں اور یہ کاروبار کرنے والوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ ماضی میں اس دھندے کے مراکز میں اولڈ سٹی ایریا اور ریڈ زون کے علاقے شامل تھے تاہم اب یہ کام کرنے والوں نے ضلع ساﺅتھ‘ سنٹرل اور ایسٹ میں بھی نیٹ ور قائم کرلیا ہے جبکہ اسلام آباد‘ لاہور‘ کوئٹہ‘ پشاور‘ فیصل آباد‘ ملتان‘ حیدرآباد سمیت پورے ملک سے حوالہ ہنڈی کروانے والے کراچی میں سرگرم گروپوں سے کام کروا رہے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain