اسلام آباد (وقا ئع نگار خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک میں سموگ اور موسمی حالات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے متعلقہ محکموں کے مابین وسیع تر رابطے اور پیشگی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو وزیراعظم آفس میں بجلی کی پیداوار اور ملک میں طلب و رسد کی صورتحال کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیر بجلی سردار اویس احمد خان لغاری، بجلی اور پٹرولیم ڈویژنز کے سیکرٹریز اور متعلقہ سینئر حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔ وزیراعظم کو بجلی کے حالیہ تعطل کے بارے میں بتایا گیا جس سے جنوبی پنجاب، بالائی سندھ اور ملک کے دیگر حصے متاثر ہوئے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ قبل ازوقت سموگ غیر معمولی ہے اور خشک موسم کی وجہ سے جاری رہنے کا امکان ہے جس کے نتیجہ میں ٹرانسمیشن لائنوں کی ٹرپنگ ہوئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پانی کی شدید قلت بھی پن بجلی کی کم پیداوار کا باعث بنی، 27 اکتوبر کو ہائیڈل پیداوار 2167 میگاواٹ رہی جو گذشتہ سال اسی روز 3088 میگاواٹ تھی۔ علاوہ ازیں ایل این جی ٹرمینل کے طے شدہ تعطل بندش کی وجہ سے گیس کی عدم دستیابی کے باعث ایل این جی سے چلنے والے پاور پلانٹس سے کم پیداوار ہوئی تاہم طلب و رسد میں فرق کو دور کرنے کیلئے مو¿ثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن کے نتیجہ میں مطلوبہ گنجائش بحال ہوئی۔ سموگ سے متعلقہ غیر اعلانیہ تعطل کے سوا بجلی 30 اکتوبر 2017ءسے پہلے جیسی صورتحال میں تمام علاقوں کو فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سموگ اور ملک میں موسمی حالات سے پیدا ہونے والے چیلنج سے نمٹنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ اس تناظر میں اجلاس کو بتایا گیا کہ ماہرین کی ایک ٹیم بیجنگ کے ٹرانسمیشن ماڈل کا جائزہ لینے کیلئے چین بھیج دی گئی ہے تاکہ سموگ سے متاثرہ علاقوں میں مو¿ثر اقدامات اٹھائے جا سکیں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان اور پولینڈ کے درمیان بالخصوص توانائی، زراعت اور فوڈ پراسسنگ کے شعبوں میں اقتصادی تعاون کو تقویت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کرتی معیشت پولینڈ کے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کیلئے منافع بخش مشترکہ منصوبوں کے ذریعے مختلف شعبوں میں وسیع تر مواقع پیش کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بات جمہوریہ پولینڈ کے مارشل آف سینٹ سٹینس لاءکارکزیوسکی سے منگل کو وزیراعظم آفس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ملاقات میں پاک۔پولینڈ دوطرفہ تعلقات، دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کے طریقوں پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس امر کو سراہا کہ پارلیمانی تبادلے دوطرفہ تعاون اور اہم علاقائی اور عالمی پیش ہائے رفت پر ایک دوسرے کے نکتہ نظر کو بہتر طور پر سمجھنے کیلئے اہم ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاک۔چین اقتصادی راہداری سے پیدا ہونے والے بے پناہ مواقع اور بھرپور اقتصادی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت ملک میں منافع بخش کاروباری منصوبے شروع کرنے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے یہ بات بینک آف چائنہ کے چیئرمین چن سائیچنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے منگل کو وزیراعظم آفس میں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے انہیں پاکستان میں بینک آف چائنہ کی سرگرمیوں کے آغاز پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان بینکاری روابط کو مزید تقویت دینے اور اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے متحدہ عرب امارات کے نئے سفیر حمد عبید ابراہیم سالم الزابی نے منگل کو وزیراعظم آفس میں خیرسگالی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تاریخ، گرمجوشی اور بھائی چارے سے عبارت قریبی تعلقات استوار ہیں جو پھلتے پھولتے رہنے چاہئیں۔ یو اے ای کے سفیر نے پرتپاک استقبال پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید تقویت دینے کے مضبوط عزم کے ساتھ آئے ہیں۔ انہوں نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کی ”سربانی یاس فورم“ میں حالیہ شرکت اور پاکستان اور یو اے ای کے وزراءکے درمیان شاندار ملاقات کو سراہا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی (آئی ایف اے ڈی) روم کے ڈائریکٹر (عالمی رابطہ) اشوانی کے موٹھو نے منگل کو وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔ انہوں نے وزیراعظم کو 1978ءسے پاکستان میں آئی ایف اے ڈی کے شروع کردہ منصوبوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ 40 برسوں میں آئی ایف اے ڈی نے پاکستان میں زراعت، دیہی ترقی اور تخفیف غربت کے شعبوں میں (مشترکہ فنانسنگ سمیت) 2.2 ارب ڈالر مالیت کے منصوبوں پر عملدرآمد کیا ہے۔