لاہور (چینل ۵ رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں نوازشریف پر ایک کتاب لکھنا شروع کی ہے جس کا عنوان ہے ”میرے دوست نواز شریف“ جب وہ سیاست میں آئے اور ان سے رابطہ ہوا تو بہت جلد ہم دوست بن گئے۔ یا کم از کم میرا خیال تھا کہ وہ میرے دوست ہیں کیونکہ بہت بعد میں زندگی کے تلخ حقائق نے سکھایا کہ مڈل کلاس کا کوئی قلم مزدور کسی ارب پتی کا دوست نہیں ہو سکتا۔ پھر چونکہ وہ مجھے دوست اور بھائی کہتے تھے اس لئے مدتوں میں نے دل و جان سے اس دوستی کو نبھایا۔ اور خدا جانتا ہے کہ عام لوگ یہ سمجھتے تھے کہ میں روپے پیسے کے لالچ یا کسی دنیاوی فائدہ کی خاطر ان کے لئے قلمی مشقت کرتا ہوں حالانکہ میں اپنی سادہ لوحی میں سمجھتا تھا کہ پاکستانی سیاست میں وہ ایمانداری کی روشن مثالیں قائم کریں گے اس لئے اللہ جانتا ہے کہ میں دنیا میں ہی نہیں روز محشر بھی اللہ کی عدالت میں سرخرو ہوں گا کہ زندگی میں اپنے وقت کے علاوہ اپنی جیب سے بھی خرچ کیا ہو گا ان سے میں نے کوئی مالی یا دنیاوی فائدہ حاصل کیا نہ امید رکھی۔ حالانکہ رفتہ رفتہ ان کی سیاست میں جمہوریت پسندی کی بجائے بادشاہت آتی گئی اور ہم دونوں نے میری ہی رہائش گاہ پر آخری بار گلے ملنے کے بعد ایک طویل مباحثے کے آخر میں یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنی سیاست کریں میں اپنی صحافت۔ آج وہ جو بھی کہہ رہے ہیں کاش میری ان سے وہی دوستی قائم رہتی جو برسوں تک رہی تو شاید میں انہیں تباہی کے اس گڑھے میں نہ گرنے دیتا جس میں آج وہ پھنسے ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کہنہ مشق صحافی، معروف تجزیہ کار ضیا شاہد نے چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صرف 24 گھنٹے پہلے میں نے کہا تھا کہ اور اگلے روزروزنامہ خبریں میں شائع ہوا تھا کہ فاروق ستار اور مصطفی کمال دونوں سے اچھے مراسم ہیں متعدد ملاقاتیں رہی ہیں۔ میرا یہ مشورہ گزشتہ روز جو چھپا بھی کہ میرا ان دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کی بجائے مل کر سیاست کریں اور اگلے الیکشن میں مہاجر ووٹ تقسیم نہ ہونے دیں ورنہ یہ دونوں سخت نقصان اٹھائیں گے اور کراچی میں مہاجر ووٹ بٹنے سے ان کی سیٹیں انتہائی کم ہو جائیں گی۔ مجھے خوشی ہے کہ آج بروز بدھ جب میں ٹی وی پروگرام کر رہا تھا تو دونوں کی پریس کانفرنس چل رہی تھی کہ مہاجر ووٹ بچانے کے لئے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک منشور اور ایک انتخابی نشان پر مل کر الیکشن لڑیں گے۔ اس سوال کے جواب میں ضیا شاہد نے کہا کہ فاروق ستار نے جلسہ عام میں مصطفی کمال کو خوب صلواتیں سنائی تھیں ایک ہی رات میں انقلاب کیسے آ گیا۔ فاروق ستار نے خود کہا کہ دوست بہت دنوں سے مشورہ دے رہے ہیں تاہم اچانک فیصلے کی وجہ کسی خیر خواہ کا پیغام بھی ہو سکتا ہے کہ بندے بن جاﺅ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیر خواہ کی شناخت خود کر لیں۔ شاید یہ کسی نے سوچا ہو گا کہ کراچی کا پریشر گروپ اکٹھا نہ ہوا تو اس کا خاتمہ ہو جائے گا اور اندرون سندھ کی طرح کراچی میں بھی پی پی پی اپنے جھنڈے گاڑھ لے گی اور اندرون سندھ میں تو ان کی پہلے ہی اکثریت ہے کراچی بھی فتح کر لیا تو آج تک پاکستان کھپے کہنے والے کسی وقت آنکھیں بھی دکھا سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف صاحب نے دھواں دار باتیں کی ہیں اور ججوں کوخوب سنائی ہیں ضیا شاہد نے کہا کہ نوازشریف بادشاہ ہیں ان کے گرد شاہی خاندان جمع ہے وہ جو چاہے کہہ سکتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میرے پاس نجم سیٹھی کی طرح نہ کوئی چڑیا ہے نہ میں منظور وسان کی طرح پیش گوئیاںکرتا ہوں۔ 50 برس سے صحافت میں ہوں اور سیاست کی شطرنج دیکھتا ہوں تو کچھ نہ کچھ اندازہ ہوتا ہو جاتا ہے بادشاہ کب گرے گا اور وزیر کب پٹے گا۔ بے شمار مرتبہ اندازے درست ثابت ہوئے اور کئی بارغلط بھی ہو جاتے ہیں۔ چوبیس گھنٹے پہلے فاروق ستار اور مصطفی کمال کو دوستانہ مشورہ دیا تھا کہ مل کر الیکشن لڑیں تا کہ مہاجر ووٹ بینک قائم رہے اس پروگرام کی خبر بھی روزنامہ خبریں میں شائع ہوئی تھی۔ کل پریس کانفرنس میں مشترکہ طور پر الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا گیا۔ اس سے پہلے میں نے اپنے پرانے دوست عمران خان کو بھی پیغام بھیجا ہے پھر اپنے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ میرا دوستانہ مشورہ ہے کہ عمران الیکشن کمیشن کا بائیکاٹ نہ کریں ورنہ سیاست سے نااہل ہو جائیں گے زندگی میں پہلی بار بنی گالا گیا تو عمران خان نے مجھے یقین دلایا کہ آپ کا پیغام مجھے مل گیا تھا اور دوسرے دوستوں کا مشورہ تھا ہم نے آج ہی فیصلہ کیا ہے کہ میں الیکشن کمیشن میں پیش ہوں گا۔ میرے قارئین جانتے ہیں کہ عمران خان اس ٹریپ سے نکل گئے ورنہ ان کی سیاست سے نااہلی یقینی تھی، ایک سوال کے جواب میں ضیا شاہد نے کہا کہ اس سے پہلے پروگرام میں کہا تھا کہ اگلے دو ہفتوں میں بہت بڑے بڑے لوگوں پر مقدمات سامنے آئیں گے اور دنیا بھر میں شور مچ جائے گا۔ ان اعلانات سے احتساب کا ایک عمل شروع ہو گا اور آپ نے پاکستان کے اندر اور باہر دیکھ لیا کہ سعودی عرب میں احتساب ہو یا خود احتساب کرنے والے شاہ سلمان، ملکہ الزبتھ، شوکت عزیزاور ٹرمپ کے وزیر خارجہ سمیت بے شمار لوگوں کے سکینڈل کے انکشاف کے ذریعے سامنے آئے اور پاکستان میں بھی نواز فیملی کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آیا اور چودھری برادران کے خلاف کسیز میں میری معلومات کے مطابق اگلے ہفتے میں بہت کچھ سامنے آئے گا سٹیٹ بینک اور ایف بی اار نے پاکستان میں احتسابی عمل شروع کرنے کا اعلان کیاہے دنیا میں انکشاف کے اس جھکڑ سے مزید حقائق سامنے آئیں گے۔