لاہور (خصوصی رپورٹ) ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں مال ودولت بنانیوالا کاغذوں میں مردہ ڈائریکٹرنیب کے شکنجے میں آگیا۔ قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال کی جانب سے 2001ءاور2004ءمیں دائر کئے گئے ریفرنسز میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی وفاقی وزارت صحت ہیلتھ سروسز کے آفیسر شیخ اختر حسین کو مردہ قرار دینے اور اپنے فرائض سے غفلت برتنے والے افراد کے خلاف انکوائری کا حکم دیدیاگیا ۔ ترجمان نیب کے مطابق شیخ اختر حسین اس وقت وفاقی ہیلتھ سروسز کے ادارے ڈرگ ریگولیٹر ی اتھارٹی میں کام کررہے ہیں اور وہ نیب کو51ملین روپے کی خورد برد میں مطلوب ہیں جبکہ متعلقہ ریفرنسز میں شیخ اختر حسین کے علاوہ باقی چار ملزم اپنی سز ا اور جرمانہ مکمل کرچکے ہیں جبکہ نیب افسروں کی ملی بھگت سے شیخ اختر حسین کو اس وقت مردہ قرار دیکر فائل داخل دفتر کردی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق شیخ اختر حسین نے اگست 2017ءکو فلائٹ نمبر ٹی کے 714اور پاسپورٹ نمبر ڈی سی6894183سے ترکی سے وطن واپسی کا سفر کیا۔ ترکی میں شیخ اختر حسین کے قیام اور معمولات کی انکوائری بھی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق شیخ اختر حسین پر انکوائری کے دوران ان کے اثاثے اور پراپرٹی کی تحقیقات بھی کی جائیں گی۔ نیب یہ بھی تحقیق کریگا کہ ٹاﺅن شپ لاہور میں چار کنال کا گھر شیخ اختر حسین نے کن ذرائع سے حاصل کیا اور لبرٹی میں چار کنال پر مشتمل شاپنگ مال کی ملکیت سے شیخ اختر حسین کا کیا تعلق ہے ۔اسی طرح شیخ اختر حسین کچھ عرصہ قبل کراچی میں جس کالے رنگ کی لینڈ کروزر پر نیب کے ان تفتیشی افسروں سے ملے جنہوں نے انہیں مردہ قرار دلوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ ملاقات بھی نیب حکام کے نوٹس میں ہے اور کالی لینڈ کروزر کے نمبر اور مالک کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لاہور میں دو فارما سیوٹیکل کے مالک ہونے کی چھان بین بھی کی جائے گی۔ لاہور، کراچی میں9سال تعینات رہنے والے اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر17سکیل میں مرنے کے بعد زندہ ہو کر 20سکیل کی سیٹ پر ڈائریکٹر ایڈمن تعینات ہے ۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق شادمان لاہور کے رہائشی سمیع اللہ خان درانی ولد حمید اللہ خان درانی نے چیف جسٹس لاہور، ڈی جی ایف آئی اے اور نیب سمیت تمام بڑے اداروں کو درخواست دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ شیخ اختر حسین1992ءمیں وزارت صحت میں اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر(اے ڈی سی) سکیل 17میں بھرتی ہوئے اور تقریباً 9سال لاہور اور کراچی میں تعینات رہے۔ شیخ اختر سمیت پانچ افراد پر کرپشن کا الزام عائد کیا گیا تو نیب نے ریفرنس میں 5کروڑ 10لاکھ 16ہزار کی رقم اختر حسین شیخ کے ذمہ ڈالی مگر نیب کے ریفرنس 40/2001 اور 16/2004کے مطابق وہ وفات پاچکے ہیں اور ان کی جگہ پر ان کے نام ولدیت اور عمر کے شخص کو تعینات کیا گیاجو محکمہ صحت کا ملازم نہ تھا۔ شیخ اختر حسین کے علاوہ باقی چاروں افراد اپنی سزا بھگت چکے ہیں۔ فوت شدہ شیخ اختر حسین کے نام کو استعمال کرتے ہوئے اس شخص نے جعلی کا غذات کے ذریعے نوکری حاصل کرلی اور اب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی وزارت صحت پاکستان میں اہم عہدوں ڈائریکٹر ایڈمن، ڈائریکٹر ایچ آر، ڈائریکٹر کوالٹی انشورنس، ڈائریکٹر میڈیکل ڈیوائس20ویں سکیل میں تعینات ہے اور 12دن قبل اسے او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ درخواست دہندہ کا کہنا ہے شیخ اختر حسین نے عہدہ کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے لاہور کراچی، اسلام آباد میں کروڑوں کی پراپرٹی بنا رکھی ہے ۔
کاغذوں میں مردہ