اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے ملک بھر کے صحافیوں کے وسیع تر مفاد میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ خدانخواستہ اگر کوئی صحافی بھائی یا بہن پیشہ ورانہ فرائض کی سرانجام دہی کے دوران کسی ناگہانی حادثے کی نذر ہوجائے‘ کسی دہشت گردی کے واقعے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے یا شدید زخمی ہوجائے تو ان کی وزارت اطلاعات ونشریات ایسے عامل صحافی کی موت کی صورت میں اس کے قانونی وارثوں کو وزارت کی طرف سے مقرر کی گئی مالی امداد اور سہولیات فراہم کرے گی۔ مالی امداد کیلئے شہید صحافی کے لواحقین کو کسی کمیٹی کے پاس نہیں جانا پڑے گا کیونکہ وہ اپنی وزارت سے معاوضے کی رقم کی بلاامتیاز ادائیگی کا قانون تیار کرائیں گی۔ معاوضہ سینئر جونیئر کی بنیاد پر نہیں ہوگا جان سب کی برابر ہوتی ہے‘ یہ مالی امداد فوری طور پر سوگوار خاندان کے پاس وزارت پہنچانے کی پابند ہوگی۔ وہ یہ کام اپنی وزارت یا کسی بھی دوسری کمیٹی کے ہاتھ میں نہیں دے گی۔ جاں بحق صحافی کی فیملی کو معقول رقم فوری بھجوانے کا قانون سبھی کیلئے یکساں ہوگا۔ انہوں نے جاں بحق ہونے والے صحافی کے غمزدہ خاندان کیلئے یونیفائیڈ ریٹ (UNIFIED RATE) سے معاوضہ طے شدہ ہفتوں میں دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس کام میں کسی کمیٹی کا کوئی رول نہیں ہوگا اس کیلئے یکساں پالیسی بڑے شہر/چھوٹے شہر/قصبے کے صحافی کی ٹارگٹ کرکے ناگہانی/حادثاتی دہشت گردی کے واقعے میں ہونے والی موت کا یونیفائیڈ معاوضہ دیا جائے گا۔دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب عنقریب وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منظوری کے لئے سکیورٹی سیفٹی پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل مجریہ2017ءپیش کریں گی۔ ایک بار وفاقی کابینہ نے اس مجوزہ بل (مسودہ قانون) کی منظوری دے دی تو محترمہ مریم اورنگزیب صحافیوں کی جانوں کے تحفظ کا تاریخ ساز مسودہ قانون منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کریں گی۔
صحافی کی ٹارگٹ کلنگ