تونسہ شریف(اے این این، مانیٹرنگ ڈیسک ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ نواز شریف جاچکے ہیں اب واپس نہیں آئیں گے،حدیبیہ پیپر ملز کیس کھلنے کے بعداب شہباز شریف کی باری ہے، حکمران جماعت کے عدلیہ کو مسلسل تنقید کے نشانہ بنانے پر ججوں اورانکے صبر کو سلام کرتا ہوں ، انسانوں کے معاشرے میں کوئی نہیں کہتا مجھے کیوں نکالا،اسے پتاہوتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا؟، وزرا ملک کا 300 ارب روپیہ چوری کرنے والے شخص کو 40 گاڑیوں کا پروٹوکول دے رہے ہیں، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی قوم کے مجرم کو کہتے ہیں کہ وہ اب بھی ان کے وزیراعظم ہیں ، آپ کی اخلاقایات کہاں گئی؟ ،پاکستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں،فوری طورپرانتخابات کرائے جائیں۔ تونسہ شریف میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تونسہ شریف کی عوام کا جذبہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، یہاں کے عوام شعوررکھتے ہیں،قوم پاکستان کے مسائل اوراپنے حقوق سمجھتی ہے۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف جاچکے ہیں وہ اب واپس نہیں آئیں گے اور اب تک حدیبیہ پیپر ملز کا کیس بھی کھل گیا ہے ، نواز شریف کی نااہلی کے بعد اب شہباز شریف کی باری ہے ۔انہوں نے کہا کہ انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں سب سے بڑا فرق انصاف کا ہوتا ہے ، جانوروں کے معاشرے میں عدل و انصاف نہیں ہوتا، جو کمزور ہوتا ہے وہ بھوکا مرجاتا ہے ، انسانوں کے معاشرے میں کوئی نہیں کہتا مجھے کیوں نکالا،اسے پتاہوتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔انہوں نے کہاکہجو پیشہ پاکستان میں خرچ ہونا ہوتا ہے وہ باہر چلاجاتا ہے اور اس طرح ملازمت کے مواقع بھی بیرون ملک زیادہ ہوتے ہیں اگر یہی پیسہ پاکستان میں خرچ ہو تو یہاں بھی لوگوں کو ملازمت کے مواقع ملیں گے، بڑا چور اربوں کی چوری کرتا ہے اور وہ اتنی بڑی رقم ملک میں نہیں رکھ سکتا کیوں کہ وہ پکڑا جائے گا لہذا وہ اس پیسے کو باہر بھیج دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور اسحاق ڈار نے تاریخی قرضہ لیاہوا ہے وہ ادا کس نے کرنا ہے ؟ان کوکھانسی بھی آتی ہے تو باہر چلے جاتے ہیں،ورلڈ بینک کہ رہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کمزور ہورہی ہے ۔وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ قوم کے مجرم کو پروٹوکول دے رہیں ہیں ،آپ کس طرح کہ رہے ہیں کہ آپ کا وزیراعظم نواز شریف ہے ؟یہ سلسلہ اب بند ہوجانا چاہیے کیا آپ بھی کرپٹ ہو جو ان کو تحفظ دے رہے ہو،نواز شریف اب عدلیہ کو برا بھلا کہے گے انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ آپ کی اخلاقایات کہاں گئیں؟ آپ قوم کے مجرم کو کہتے ہیں کہ وہ اب بھی آپ کے وزیراعظم ہیں اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یا تو آپ کی اخلاقیات مر گئی ہے یا پھر آپ بھی ان کی طرح کرپٹ ہو۔ انہوں نے ایک بار پھر وزیراعظم سے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ اکہ اس ملک میں فی الحال کوئی حکومت نہیں ہے، حکومتی وزرا ملک کا 300 ارب روپیہ چوری کرنے والے شخص کو 40 گاڑیوں کا پروٹوکول دے رہے ہیں۔عمران خان نے عدلیہ کے حوالے سے کہا کہ کون سے ملک میں ججز اور عدالتوں پر تنقید کی جاتی ہے؟ میں تو ججز کے صبر کو سلام کرتا ہوں، اگر میں جج ہوتا تو کب کا ان لوگوں کو جیل کے اندر ڈال چکا ہوتا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہاکہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے حکومت کی وزیر اطلاعات کیوں نواز شریف کی حمایت کر رہی ہے ۔ انھوں نے وزیرخارجہ خواجہ آصف پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ دبئی کی ایک کمپنی سے 50 ہزار درہم تنخواہ لے رہا ہے جبکہ کونسے ملک میں وزیر کسی دوسرے ملک سے تنخواہ لیتاہے ؟ ۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کا 60%فیصد ڈویلپمنٹ فنڈز لاہور پرخرچ ہوتا ہے،مگر ہمارے یہاں دس کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں آکر ایسا نظام بنائیں گے جس میں امیروں کو ٹیکس نیٹ کے اندر لایا جا ئے ،بڑے چوروں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالےں گے، ان کا پیسہ واپس لائیں گے ،غیریبوں کو ریلیف دیں گے تاکہ وہ بھی آگے بڑھ سکیں ،کسانوں کوبہترین بیج تیار کرکے دیں گے تاکہ فصل کا معیار اور بہتر ہو۔