تازہ تر ین

نواسی کے بعد بھٹو کا سیاسی وارث اداکار بن گیا، بھٹو جونیئر کے ناخن پر پالش، خبریں کے تہلکہ خیز انکشافات

کراچی (وحید جمال سے ) ذوالفقار علی بھٹو کے چاہنے والے ان کی آل اولاد سے قیادت کی امید لگائے بیٹھے تھے مگر بینظیر بھٹو کے خاندان کو چھوڑ کر باقی لوگ اداکاری کو ترجیح دے رہے ہیں اور فلموں میں کام شروع کررہے ہیں، اس سے پہلے بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی صنم بھٹو کی بیٹی آزادے حسین کے بارے میں خبریں شائع ہوچکی ہیں کہ انہوں نے فلموں میں کام شروع کردیاہے، انکے بعد مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے ذوالفقار علی جونیئر بھی اس راہ پر چل پڑے ہیں جو اپنے داداکے سیاسی وارث سمجھے جارہے تھے ، امریکہ میں مقیم نوجوان ذوالفقار لعی بھٹو جونیئر کا انتظار پاکستان میں موجود ان کے والد اور دادا کے بہت سارے جیالوں کو ہے جوان کے نام سے بہت ساری امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں، ان جیالوں کو یقینا انکی سات منٹ کی ڈاکومنٹری فلم سے مایوسی ہوئی ہوگی جو ان کے ہاتھ میں سلائی کڑھائی کرنیوالی سوئی کے بجائے تلوار یا تیر دیکھنا چاہتے ہیں یا نیل پاپش لگی انگلیوں کو محور قص ہونے کے بجائے مکابنتا دیکھنا چاہتے ہیں، لوگوں نے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر میں بھی بھٹو کو ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے جبکہ یہ نوجوان ایک الگ شخصیت کا مالک ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو جونئیر کا اپنے جنسی میلانات اور مشاغل کے بارے میں کڑوے سچ کا ہضم ہونا مشکل نظر آتا ہے۔ اس حقیقت کو ہزاروں لاکھوں لوگوں کی طرح چھپا کر کہ وہ اس ملک میں کبھی سیاسی افق پر نمودار ہوسکتے تھے مگر اس کے امکانات ان کے اس رجحان کے بعد تقریباً ناپید ہوچکے ہیں۔جونئیر ذوالفقار بھٹو ویڈیو میں تعارف کراتے ہیں ، ہائے ! میں ذوالفقار علی بھٹو ہوں ، میں ایشیائی فنکار ہوں جس میں لبنانی اور پاکستانی خون شامل ہے اور میں ’کوئیر‘ موضوع پر کام کر رہا ہوں۔ یہی ویڈیو اور اس میں کی گئی باتیں ان دنوں سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہیں۔سوشل میڈیا پر ان کی ذات اور ان کے جنسی رجحانات اور اس ویڈیو پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ مگر اس ویڈیو میں ایسا ہے کیا اور کیا ذوالفقار علی بھٹو جونیئر اس میں وہ سب کہہ بھی رہے ہیں جو ان سے منسوب کر کے کہا جا رہا ہے؟یہ ویڈیو ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی آواز سے شروع ہوتی ہے جس میں وہ ایک خاتون سے بات کر رہے ہیں اور اس میں عربی زبان کا استعمال ہوتا ہے اور اسی پر وہ فون بند کر دیتے ہیں کیونکہ انہیں عربی بولنے پر طیارے سے اتار دیا جاتا ہے۔اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو جونیئر سکرین پر ایک سٹیج پر آتے ہوئے نظر آتے ہیں جس میں انھوں نے ایک ڈریگ یا مخنث کا روپ دھارا ہوتا ہے اور پیچھے نازیہ حسن کا مشہور گانا ’ڈسکو دیوانے‘ چل رہا ہے، مگر یہ سب ہے کیا؟دراصل ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ‘ٹرمیرک پراجیکٹ’ کے تحت ‘مسلمان مسل مین’ یعنی مسلمان اور مردانگی کے عنوان پر ایک تعلیمی پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے وہ پاکستان میں مردانگی کے بارے میں تصورات کو فن کے ذریعے سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش میں ہیں۔مگر اس پراجیکٹ اورمیںبحث کا موضوع ان کے کپڑے، ناخنوں پر لگی نیل پالش اور انٹرویو کے دوران کشیدہ کاری کے مناظر ہیں۔اور ذوالفقار علی بھٹو کے مطابق ان کا مقصد ہی یہی تھا کہ ‘ایک کوئیر مسلمان کے موضوع پر کام کرنا بہت مشکل ہے۔ کون سنتا ہے؟ انہیں بالکل پروا نہیں ہے۔ انہیں نہیں معلوم۔ نہ ہی وہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ مگر جب آپ اس میں مزاح ڈالتے ہیں تو وہ اپنے خیالات پر نظر ڈالتے ہیں اور سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اور پھر آپ سٹیریو ٹائپس پر بات کرنا شروع کرتے ہیں جیسا کہ مجھے طیارے سے نکال دیا گیا۔ جس پر وہ سوچتے ہیں کہ یہ کہانی تو مجھے بھی معلوم ہے۔ اوہ! یہ تو کوئیر مسلمان ہے اور یہ مخنث کا روپ دھار کر اس بارے میں پرفارم کر رہا ہے۔ اس سے لوگ دلچسپی لینا شروع کرتے ہیں اور آپ اس طرح اپنے دیکھنے والوں کو رجھا رہے ہوتے ہیں’۔مردانگی کے بارے میں جنوبی ایشیا میں پائے جانے والے تصورات سے ذوالفقار علی بھٹو متفق نہیں اور کہتے ہیں کہ ‘پاکستان یا ایسی بہت سی ریاستیں جو قومیت کے نظریے پر بنی ہیں وہاں ایسا تصور قائم کیا گیا ہے ریاست کا نمائندہ ایک طاقتور مرد ہے لیکن یہ احمقانہ تصور ہے۔ میرے نزدیک مردانگی نزاکت ہے، نسوانیت ہے اور نرم ہو سکتی ہے۔’انھوں نے اپنے پراجیکٹ کے حوالے سے بات کی جس میں آرنلڈ شوارزنیگر کی باڈی بلڈنگ کی کتاب پر رنگین کپڑے کی مدد سے پٹھوں اور جسم کے اہم حصوں پر فنکاری کی گئی ہے۔ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کہتے ہیں کہ تاریخ بہت اہم ہے کیونکہ ہم جو آج بنا رہے ہیں وہ کل کی بنیاد پر ہے اور اس میں انھوں نے اپنی تاریخ کا حوالہ بھی دیا اور بتایا کہ ‘میں نے اپنا بچپن بہت پرامن طریقے سے گزارا۔ مگر ایک چیز جو اس میں بار بار آئی وہ یہ تھی کہ تشدد ہر جگہ ہے۔میرے والد کو کراچی میں میرے گھر کے سامنے قتل کر دیا گیا تھا، میں اس وقت چھ برس کا تھا۔ میرے دادا کو بھی مارا گیا تھا۔ میری پھوپھی کو قتل کیا گیا، میرے چچا کو بھی قتل کیا گیا۔ سب کو قتل کیا گیا۔ تو میری شناخت تشدد کے ذریعے بنی، طاقت کے ذریعے بنی۔میر مرتضی بھٹو کے صاحب زادے ذوالفقار علی بھٹو جونئیر کے علاوہصنم بھٹو کی صاحب زادی آزادے حسین ان دنوں ہالی وڈ میں خبروں کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ 2008 میں فلم کرسٹی اور 2012ءمیں آفینڈر سے شہرت پانے والی آزادے حسین نے مقبول فلموں میں نام پیدا کرنے کے بعد سنجیدہ فن میں قدم رکھ دیا ہے۔ان کی آنے والی مختصر فلم “رینے وسکایا” بیسویں صدی کی عظیم روسی اداکارہ فینا رینے وسکایا (1896 – 1984) کی زندگی کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کا تھیم انتون چیخوف کے عالمی شہرت یافتہ ڈرامہ شاہ دانے کا باغ سے لیا گیا ہے۔ فلم میں رینے وسکایا کی حقیقی زندگی، جوانی کی یادوں اور عمر کے مختلف حصوں میں فن کار کی زندگی کو لباس کے ذریعے بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ آزادے حسین پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی نواسی اور سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی بھانجی ہیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain