لاہور (خصوصی رپورٹر) بلوچستان میں علیحدگی پسند اور دہشت گرد عناصر کی جانب سے پنجابیوں کے قتل کے پے در پے واقعات کی وجہ سے پنجاب میں تشویش کے سائے لہرانے لگے ہیں جہاں بلوچستان سے تعلق رکھنے والوں کو خوش دلی کے ساتھ قبول ہی نہیں کیا گیا۔ وہ پنجابیوں کے ساتھ بھائیوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ کسی قسم کی اجنبیت بھی محسوس نہیں کرتے کہ دونوں صوبے ایک ہیں۔ ملک کے حصے ہیں۔ تاہم متعدد حلقوں کی طرف سے اس قسم کے تاثرات کا اظہار کیا گیا ہے کہ پنجاب میں بھی عوام کے جذبات واحساسات وہ نہ رہیں۔ اس صوبے میں بڑی تعداد میں بلوچ آباد ہیں کے مختلف شہروں میں ان کی علیحدہ بستیاں قائم ہیں جن کو بلوچ بستیوں کا ہی نام دیا گیا ہے۔ ان لوگوں کے بڑے بڑے کاروبار ہیں اور یہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں حیثیت کے حامل ہیں۔ حتیٰ کہ ان لوگوں کو پنجاب کے عوام کی نمائندگی کا حق میں دیا گیا ہے۔ بلوچ قبائل سے تعلق رجھنے والے کئی ایک افراد پنجاب کی نشستوں سے منتخب ہو کر اسمبلیوں میں موجود ہیں جبکہ بلدیاتی نمائندوں کی ایک بڑی تعداد بلوچوں پر مشتمل ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ”خبریں“ سے رابطہ کیا اور بلوچستان میں پنجابیوں کے قتل کی مسلسل وارداتوں پر گہری تشویش ظاہر کی خصوصاً تین روز قبل پندرہ افراد اور گزشتہ روز پانچ افراد کے قتل پر گہرے صوبے اور غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچ باشندوں کو بھائیوں کی طرح رکھا ہوا ہے وہ ہمارے معاشرتی نظام میں پوری طرح روح بس چکے ہیں اسکے مقابلے میں بلوچستان میں پنجابیوں کو چن چن کر مارا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور سنگین صورت اختیار کر سکتی ہے۔ خدا نہ کرے کہ پنجابیوں کے جذبات بھی مشتعل ہو جائیں جس کی وجہ سے یہاں موجود بلوچوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ان حلقوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ فوری اقدامات کرتے ہوئے بلوچستان میں موجود پنجابیوں کے تحفظ کا بندوبست کرے۔ اگر اسی طرح کے واقعات جاری رہے تو پھر یہاں بھی بلوچوں کو بھائیوں کی طرح رکھنا شاید ممکن نہ رہے اور ان کو کوئی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔