اسلام آباد (ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی نے پریشانی کا شکار حکومت کو ایک اور آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے شرط رکھ دی ہے کہ حکومت ان کا الیکشن بل منظور کرے گی تو ان کی جماعت سینیٹ میں نئی حلقہ بندیوں کی ترمیم کی حمایت کرے گی۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل ایوان میں سید نوید قمر نے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ میں کئی انفرادی ترامیم بھی ہوئی ہیں، جو شخص نااہل ہو چکا ہو وہ باہر بیٹھ کر پالیسی ڈکٹیٹ کر رہا ہو تو مناسب بات نہیں، الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم بھی ہوئی ہیں، نااہل شخص کسی پارٹی کا سربراہ بن کر ایوان سے باہر سے پالسیی ڈکٹیٹ کرے، یہ مناسب نہیں، یہ آرٹیکل 62،63 کے منافی ہے۔ معمول کے اجلاسوں میں بالعموم غیرحاضر رہنے والے لیگی ارکان کی اکثریت کو اسمبلی میں موجود دیکھ کر اپوزیشن لیڈر بولے، آج ماشاءاللہ ہاو¿س بھرا ہوا ہے، نظر نہ لگ جائے۔ خورشید شاہ نے سپیکر سردار ایاز صادق سے سوال کیا کہ دھرنے کیوجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، فیض آباد دھرنے کے حوالے سے حکومت کی کیا پالیسی ہے؟ جڑواں شہروں کے مکین یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ تاہم ان کے سوال کا جواب دینے کیلئے وزیر داخلہ موجود نہیں تھے۔ وزیر مملکت امور داخلہ نے جواب دیا مگر شاہ صاحب مطمئن نہ ہوئے اور چودھری احسن اقبال کو بلانے کا مطالبہ دہراتے رہے جس پر سپیکر نے وزیر داخلہ کو طلب کر لیا۔ شاہ محمود قریشی نے بھی سرکاری ارکان کی حاضری کو تنقید اور طنز کا نشانہ بنایا، بولے آج کیا ہے جو سب ممبران کو اسمبلی میں کھینچ لایا ہے؟ 94 ارب روپے کے فنڈز کی گنگا بہا دی گئی ہے، ماشاءاللہ شق 203 کی کیا برکت ہے؟ کھانے کھلائے جا رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ یہ ارکان صرف اپنی پارٹی اور لیڈرشپ کیوجہ سے یہاں آئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کے بعد لیگی ایم این اے رجب بلوچ بولے ان کو نہ کسی نے اجلاس میں آنے سے روکا، نہ کسی نے زبردستی بلایا ہے، میڈیا پر غلط خبریں چل رہی ہیں جن کی تردید کرتا ہوں۔ قومی اسمبلی میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کی تعداد حسب ذیل ہے۔ پارلیمان میں تو تو، میں میں کی روایت آج بھی برقرار رہی۔ شیریں مزاری پھر دوسروں کی باری کے درمیان بولتی رہیں جس پر سپیکر نے ان کی سرزنش کر ڈلی، بولے کم از کم رولز تو پڑھ لیں، ہر معاملے میں مت بولیں۔ ادھر، قومی اسمبلی میں اپنے ارکان کی بھرپور حاضری دیکھ کر نون لیگ والوں کی جان میں جان آ گئی اور وہ اپوزیشن پر طنز کے تیر برسانے لگے۔ مریم اورنگزیب کہنے لگیں مائنس نواز شریف کے خواہش مند لیگی رہنماو¿ں کا جوش دیکھ لیں، عمران خان پر نواز شریف کا خوف طاری ہے، وہ آئندہ بھی پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے۔