نواز شریف کو سمجھ آ گئی، مجھے کیوں نکالا بارے حقیقت تسلیم کر لی

ایبٹ آباد (نامہ نگار) سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ میری عدالت 20 کروڑ عوام ہیں جنہوں نے میرے حق میں فیصلہ دے دیا ہے اور الیکشن 2018 میں ایک بار پھر مسلم لیگ ن کا میابی سے ہمکنار ہو گی پوسٹ گریجویٹ کالج ایبٹ آباد کے گراﺅنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پانامہ کا ڈرامہ رچانے کے بعد مجھے صرف اس بات پر نااہل قرار دے کر وزیر اعطم ہاﺅس سے نکال دیا گیا کہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی ہزارہ کے عوام نے میرے حق میں ریفرنڈم کر کے اپنا فیسلہ سنا دیا ہے الیکشن 2018 میں پھر آپ کے پاس آﺅں گا میں ہار ماننے والوں میں سے نہین ہزارہ کے عوام نے تاریخی جلسہ کر کے میرا سر فخر سے بلند کر دیا ہے جب تک سانس باقی ہے ہزارہ کے عوام سے میری محبت برقرار رہے گی میاں نواز شریف نے عوامی مارچ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے سازش کے تحت نا اہل قرار دیا گیا اور عوام سے دور کرنے کی کوشش کی گئی مگر وزیر اعظم ہاﺅس سے نکلا تو چار دنوں میں عوامی سمندر کے ہمراہ لاہور پہنچا پہلے روز ہی عوام نے میرا ساتھ دیا اور فیصلہ مسترد کیا آج ہزارہ کے عوام نے بھی ریفرنڈم کے ذریعے قوم اور سازشی عناصر کو اپنا پیغام دے دیا ہے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا الحمد اللہ لوڈشیڈنگ ختم ہو رہی ہے ملک دہشت گردی کا شکار تھا آج ملک میں امن ہے ہزارہ کے عوام کے ساتھ موتر وے کا وعدہ کیا تھا جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے میں وزیر اعظم نہیں رہا پھر بھی موٹر وے بنے گا کھربوں روپے کے پراجیکٹ مکمل ہوئے اور کچھ تکمیل کے مراحل میں ہیں مانسہرہ تک موٹر وے بنے گا 6 رویہ ٹریفک چلے گی پورے ملک میں موٹر وے اور سڑکوں کا جال بچھایا اس کے باوجود ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی مجھے پورے خاندان سمیت JIT کے سامنے پیش کیا گیا لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری قوم کی ایک ایک پائی کو مقدس امانت سمجھا ہے نواز شریف پر تنقید کرنے والے بتائیں کہ انہوں نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کےلئے بجلی پیدا کرنے کے وعدے کیے تھے ان پر عملدرآمد کیا ہے کرپشن پہلے سے زیاہ بڑھ چکی ہے اربوں درخت لگانے کا دعویٰ کرنے والے قوم کے اربوں روپے کھا گئے ہیں اور ڈکاربھی نہیں لیا ملک لوٹنے والوں سے تو کبھی کسی نے کوئی سوال نہیں کیا سارا نزلہ صرف نواز شریف پر ہی کیوں گرایا جاتا ہے میں نے تو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ناقابل تسخیر بنایا انہوں نے کہا کہ ہزارہ کے عوام الیکشن 2018 میں میرا ساتھ دیں مرتے دم تک ہزارہ کے عوام سے محبت ختم نہیں ہو گی جلسہ عامسے سردار مہتاب احمد خان عباسی اورمحمود خان اچکزئی نے بھی خطاب کیا۔مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر وایم پی اے سردار اورنگ زیب نلوٹھہ اور سنیٹر بیرسٹر جاوید ایک بارپھر بازی لے گے حویلیاں سے سردار اورنگ زیب نلوٹھہ اور گلیات سے سنیٹر بیرسٹر جاوید کی قیادت میں بڑے جلوس جلسہ گاہ میں شرکت ہوئے اور گراﺅنڈ نوازشریف کے نعروں سے گونج اٹھامانسہرہ سے سردار یوسف جنرل صلاح لدین ترمزی ، کیپٹن صفدرمیاں ضیاءالرحمن کی قیادت میں ضلع ہری پور قاضی محمد اسد،‘راجہ فیصل زمان ، میجر (ر)حبیب اللہ خان ترین قیادت میںجلوس نے جلسہ گاہ میں شرکت کی تاہم سردار اورنگ زیب نلوٹھہ اور بیرسٹر جاوید عباسی نے سب کو مات دیدی۔

 

سعودی عرب میں شدید بارشیں،کویت، بحرین امارات ،قطر اورعمان سے متعلق بھی خوفناک خبر

ریاض(ویب ڈیسک) سعودی عرب کے صوبہ تبوک میں املج اور الوجہ کے علاقوں کے بیچ شدید بارشوں کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے ، علاوہ ازیں مملکت کے اکثر علاقوں میں رات کے وقت دھند کا سلسلہ جاری ہے،سعودی عرب میں موسم اور ماحولیات کے محقق عبدالعزیز الحصینی نے توقع ظاہر کی ہے کہ مملکت کے صوبے تبوک میں املج اور الوجہ کے علاقوں کے بیچ شدید بارشوں اور ریت کے طوفانوں کا قوی امکان ہے۔عرب ٹی وی کےمطابق اپنے ٹوئیٹر پیغام میں الحصینی نے کہاکہ مذکورہ دونوں علاقوں کے درمیان کی شاہراہ کو استعمال کرتے ہوئے احتیاط برتی جائے۔جبکہ کویت،امارات اورقطرسمیت عمان بارے بھی خوفناک پیش گوئی کی گئی ہے

اداروں پر دباو بڑھانے کیلئے نواز شریف اور محمود اچکزائی کا گٹھ جوڑ ، لاہو ر سے اسلام آباد تک کیا ہونیوالا ہے ،

لاہور (خصوصی رپورٹ) مسلم لیگ (ن) اور شریف خاندان نے محمود خان اچکزئی کو جلسوں میں بلوا کر مختلف اداروں کو سخت پیغام دینے اور عدلیہ پر دباﺅ بڑھانے کیلئے اسلام آباد مارچ کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اچکزئی کو جلسوں میں بلوا کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہمارے بغیر بلوچستان میں حالات ٹھیک نہیں ہوں گے اور بلوچ قیادت ہمارے ساتھ ہے۔ شریف خاندان سے کچھ عرصہ قبل لندن میں بلوچ علیحدگی پسندوں نے ملاقات بھی کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے نوازشریف اپنی رابطہ عوام مہم تیز کرنے کیلئے آخری پتہ کے طور پر اسلام آباد مارچ کا اعلان بھی کر سکتے ہیں۔ نوازشریف کے اس اقدام کے معاملہ پر پارٹی کے اندر اختلافات موجود ہیں اور کئی سینئر رہنماﺅں نے اس حوالے سے واضح طور پر کہا ہے کہ ایسا کرنے سے اداروں کے دباﺅ میں آنے کی بجائے جمہوریت کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے اور ہماری سیاسی ساکھ بھی خراب ہو سکتی ہے تاہم نوازشریف اس پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں 20پنجابیوں کے قتل کے حوالے سے نوازشریف نے کوئی مذمتی بیان نہیں دیا کیونکہ ایسا کہنے سے بلوچ علیحدگی پسند ناراض ہو سکتے تھے۔
اسلام آباد مارچ

سری لنکا میں بھی مسلمان غیر محفوظ ، بدھ انتہا پسندوں کی سفاکیت جاری

گال (خصوصی رپورٹ) سری لنکا میں انتہا پسند بدھوں نے مسلم اقلیت پر حملہ کر کے متعدد مکانات، دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا جب کہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گذشتہ روز 19 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا کے جنوبی صوبے گال میں بدھ مت کے انتہا پسندوں نے اقلیتی مسلمانوں پر حملہ کر کے متعدد گھروں اور املاک کو نذراتش کر دیا۔ انتظامیہ کی جانب سے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جبکہ فوج اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ سری لنکا کے وزیر قانون کا کہنا ہے کہ مذہبی پر تشدد واقعات پر قابو پا لیا گیا ہے جبکہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس اور انسداد افسادات اسکواڈ کی اضافی نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے۔ پولیس نے 19 افراد کو بھی نقص امن کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق پر تشدد واقعات میں 62 مکانات، دکانوں اور 10 گاڑیوں کو نذرآتش کر دیا گیا جن میں سے زیادہ تر املاک مسلمانوں کی ہیں جبکہ کسی بی ناخشگوار واقعہ کے پیش نظر صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

پہلے اقرار پھر انکار ، میں نہ مانوں کی رٹ برقرار

لندن (خصوصی رپورٹ) پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرچکے تھے، لیکن بعد میں انہوں نے اپنا فیصلہ تبدیل کر دیا اور استعفیٰ دینے کے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئے۔ ان کے اس طرح فیصلہ تبدیل کرنے پر پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت کو دھچکا لگا۔ ذریعے کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسحاق ڈار سے کہا تھا کہ وہ استعفیٰ دیدیں۔ ذریعے کے مطابق وزیراعظم نے اسحاق ڈار کو موجودہ صورتحال کے تحت استعفیٰ دینے کا مشورہ نوازشریف اور شہبازشریف کو اعتماد میں لینے کے بعد دیا تھا اور اس کے کئی شاہد موجود ہیں کہ ابتدائی طورپر اسحاق ڈار متفق ہوگئے تھے۔ ذریعہ کے مطابق شہبازشریف نے سختی کے ساتھ اسحاق ڈار سے کہا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں کیونکہ ان کی پاکستان میں عدم موجودگی سے کوئی اچھا پیغام نہیں جا رہا ہے۔ نوازشریف سے بھی اس مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور انھوں نے بھی اس بات سے اتفاق کیاتھا کہ اسحاق ڈار کو استعفیٰ دے دینا چاہئے اور معیشت کے معاملات چلانے کیلئے ایک 5رکنی اقتصادی مشاورتی کونسل بنائی جانی چاہئے۔ ذریعے کے مطابق نوازشریف کا کہنا تھا کہ اگلے عام انتخابات تک یہ کونسل شاہد خاقان عباسی کی ہدایات کے مطابق ملک کے مالی معاملات چلاتی رہے۔ ذریعے کے مطابق اسحاق ڈار نے اسی ہفتے استعفیٰ دینے پر رضامندی ظاہرکردی تھی لیکن بعد میں وہ پیچھے ہٹ گئے۔
ڈار کا استعفیٰ

تربت سے اغواءہونیوالوں بارے مذیذ سنسنی خیزانکشافات ، 40میں سے 20افراد کی لاشیں تو مل گئیں باقی 20کدھر ہیں ؟

لاہور(توصیف احمد خان)حال ہی میں سوئیزرلینڈ، امریکہ اور انگلینڈ میں گاڑیوں اور سڑکوں پر لگائے گے نام نہاد ”آزاد بلوچستان “ کے پوسٹر اور بینرز ایسا معاملہنہیں جسے آسانی سے نظرانداز کردیاجائے، اسے محض بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کا کام بھی قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش کا حصہ ہے جس میں ان بلوچ عناصر کو استعمال کیا گیا ہے جبکہ وہ خود بھی استعمال ہونے کیلئے تیار ہیں، اس معاملے کا گہری نظر سے جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے پس پردہ کچھ عالمی طاقتیں بھی ہیں جن کا مقصد اسرائیل کو پورے خطے میں تسلط دلاناہے ، اسکے لئے جو منصوبے بنائے گئے ہیں آزاد بلوچستان کے نعرے کا اسی سے تعلق ہے، گذشتہ کچھ عرصہ سے اس بارے میں باقاعدہ فضا ہموار کی جارہی ہے ، عراق ، شام ، یمن ، لیبیا اور دیگر ممالک کا بحران اس سلسلے کی کڑی ہے ، ان منصوبوں میں طے کیاگیا ہے کہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایسے چھوٹے چھوٹے ممالک میں تقسیم کردیاجائے جو آپس میں لڑ تے رہیں اور اسرائیل کی تابعداری کریں، گذشتہ چند برسوں سے مغربی میڈیا میں ان منصوبوں کی بازگشت اکثر سننے میں آتی رہی ہے، گلوبل ریسرچ کی ایک رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کی سرحدوں کی ازسرنو تشکیل کی تفصیل دی گئی ہے ، کہا گیا ہے کہ یہ ایک نئے مشرق وسطیٰ کا پراجیکٹ ہے، ایک سابق امریکی یہودی کرنل رالف پیٹر کی کتاب میں بھی ”خونیں سرحدیں “ کے عنوان سے ایک مضمون شامل ہے جس میں نئے مشرق وسطیٰ کا ایک نقشہ دیاگیا ہے، جو سراسر عالم اسلام کی تباہی و بربادی کا منصوبہ ہے، منصوبے میں عرب ممالک کے علاوہ پاکستان ، ایران ، افغانستان اور ترکی کو بھی شامل کیا گیا ہے ، اس کا دعویٰ ہے کہ ملکوں کی سرحدیں کبھی جامد نہیں رہیں، ان میں ردوبدل ہوتا رہتا ہے ، اسی یہودی نے پاکستان اور سعودی عرب کو غیر حقیقی مملکتیں قرار دیا ہے، 29ستمبر 2013کے نیویارک ٹائمز کے سنڈے ریویو میں رابن رائٹ کا ایک تجزیہ ہے جس میں سعودی عرب، شام ، لیبیا ، یمن اور عراق کو 14ممالک میں تقسیم کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے ، جو فرقہ ورانہ بنیادوں پر قائم ہونگے، شیعہ اور سنی کے علاوہ کردوں کو بھی ان میں حصہ دار بنانے کا ذکر ہے ، سعودی عرب اور پاکستان کو غیر حقیقی ممالک قرار دیتے ہوئے انکی بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ کا ذکر ہے ، یہ تمام فریق اپنی شرانگیزی میں اس حد تک آگے چلے گئے ہیں کہ انہوں نے اسلام کے مقدس ترین مقامات یعنی مکہ اور مدینہ کے بارے میں بھی ایک منصوبہ تیار کیا ہے ، منصوبہ یہ ہے کہ ان دونوں شہروں کے نظم و نسق کیلئے ایک کونسل بنادی جائے جس میں تمام مسلم ممالک اور تحریکوں کو نمائندگی حاصل ہو اور سب کو باری باری اختیارات حاصل ہوں، اس کونسل کی حیثیت ویٹی کن کی سی ہوگی جہاں اسلام کے مستقبل کے بارے میں بحث و مباحثہ بھی کیا جائےگا، موجودہ سعودی مملکت کو ریاض اور اردگرد کے علاقوں تک محدود کردیاگیاہے۔ ان منصوبوں کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں بھی شرانگیزی کی گئی ہے ، ان قوتوں نے طے کیا ہے کہ سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ خیبر پختونخوا کو افغانستان کے حوالے کردیا جائے، شمال مغربی سرحدی قبائل افغانستان کے ساتھ مل جائیں گے، منصوبے میں بلوچستان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر دکھایاگیا ہے ، مغربی ممالک میں آزاد بلوچستان کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم بھی اسی منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہے، ہم پاکستان کے بعض لیڈروں کے بیانات پر غور کریں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا منصوبے سے گہرا تعلق ہے ، اس سلسلہ میں بلوچ لیڈر محمود خان اچکزئی اور سرحدی گاندھی غفار خان کے پوتے اسفند یار ولی کے بیانات خاص طور پر قابل غور ہیں، محمود اچکزئی نے کچھ عرصہ پہلے بیان دیاتھا کہ کوئی مائی کالال افغان مہاجرین کو کے پی کے سے نہیں نکال سکتا کیونکہ یہ انکا بھی علاقہ ہے ، اس بیان سے تاثر ملتا ہے کہ مسٹر اچکزئی نہ صرف منصوبے سے پوری طرح آگاہ ہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کی ابتداءبھی کی جارہی ہے ، اسی طرح اسفندیارولی بھی خود کو افغانی قرار دیتے ہیں، اور اپنے آپ کو افغانستان کا حصہ سمجھتے ہیں ، ایسی ہی صورتحال انکے والد ولی خان اور دادا غفار خان کے حوالے سے تھی، منصوبے سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ آزاد بلوچستان کی حالیہ مہم گہری بین الاقوامی سازش ہے جس میں اسرائیل کا کردار اہم ہے۔ مذکورہ مہم اس منصوبے پر عملدرآمد کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہے۔ منصوبے میں پاکستان کا وجود بہت مختصر سے علاقے پر مشتمل دکھایاگیا ہے۔ یہ علاقہ دریائے سندھ کا مشرقی حصہ ہے جو پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ تاہم اس میں مغربی کنارے سے کراچی کو بھی شامل کیا گیا ہے منصوبہ سازوں نے قرار دیا ہے کہ اس کے بعد پاکستان فطری ریاست بن سکے گا۔ پاکستان اور دیگر ممالک کے حوالے سے کرنل پیٹرر الف نے جو نقشہ تیار کیا ہے وہ جون 2006ءمیں امریکہ کے ”آرمڈ فورسز جرنل“ میں شائع ہو چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگریہ سرکاری دستاویز نہیں لیکن اسے سینئر فوجی افسروں کیلئے ناٹو کے ڈیفنس کالج میں تربیتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ ان نقشوں میں سے ایک ہے جن میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کی سرحدوں کو پہلی جنگ عظیم والی پوزیشن پر دکھایا گیا ہے جب امریکہ میں ووڈرو ولسن صدر تھے۔ ان نقشوں کو نیشنل وار اکیڈمی اور فوجی منصوبہ بندی میں استعمال کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ منصوبہ سازوں کا خیال ہے کہ اس پر عملدرآمد کی صورت میں مشرق وسطیٰ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔اس قسم کے نقشے پر اسلامی ممالک میں صرف ترکی نے احتجاج کیا تھا۔ 15 ستمبر 2006ءمیں ترکی کی طرف سے جو پریس ریلیز جاری کیا گیا اس میں نقشے پر بہت برہمی کا اظہار کیا گیا ، جو ناٹو کے روم (اٹلی) میں ملٹری کالج میں آویزاں تھا۔ نقشے میں ترکی کے حصے بخرے کرنے کا بھی ذکر ہے جسے دیکھ کر ترکی فوجی افسر غصے میں آ گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ناٹو کالج میں آویزاں کرنے سے پہلے نقشے کو کسی نہ کسی حد تک امریکی نیشنل وار اکیڈمی کی منظوری بھی حاصل تھی۔ اس وقت کے ترک چیف آف سٹاف نے امریکی چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف سے رابطہ کیا اور ان سے نقشے کے بارے میں احتجاج کیا۔ تاہم امریکی حکام نے یقین دلایا کہ یہ نقشہ علاقے میں امریکی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا ، یہ وضاحت افغانستان میں ناٹو کی فوج کے اقدامات کے بالکل برعکس ہے۔اگرچہ ”ٹرانسپورٹ فار لندن “ نے آزاد بلوچستان کی اشتہاری مہم پر پاکستان سے معذرت کرلی ہے مگر یہ ایسا معاملہ نہیں جسے محض ایک معذرت سے ٹالا جاسکتا ہو، یہ ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہوتا ہے جس پر پاکستان کے عوام اور حکومت کو سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔لاہور(توصیف احمد خان)حال ہی میں سوئیزرلینڈ، امریکہ اور انگلینڈ میں گاڑیوں اور سڑکوں پر لگائے گے نام نہاد ”آزاد بلوچستان “ کے پوسٹر اور بینرز ایسا معاملہنہیں جسے آسانی سے نظرانداز کردیاجائے، اسے محض بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کا کام بھی قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش کا حصہ ہے جس میں ان بلوچ عناصر کو استعمال کیا گیا ہے جبکہ وہ خود بھی استعمال ہونے کیلئے تیار ہیں، اس معاملے کا گہری نظر سے جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے پس پردہ کچھ عالمی طاقتیں بھی ہیں جن کا مقصد اسرائیل کو پورے خطے میں تسلط دلاناہے ، اسکے لئے جو منصوبے بنائے گئے ہیں آزاد بلوچستان کے نعرے کا اسی سے تعلق ہے، گذشتہ کچھ عرصہ سے اس بارے میں باقاعدہ فضا ہموار کی جارہی ہے ، عراق ، شام ، یمن ، لیبیا اور دیگر ممالک کا بحران اس سلسلے کی کڑی ہے ، ان منصوبوں میں طے کیاگیا ہے کہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایسے چھوٹے چھوٹے ممالک میں تقسیم کردیاجائے جو آپس میں لڑ تے رہیں اور اسرائیل کی تابعداری کریں، گذشتہ چند برسوں سے مغربی میڈیا میں ان منصوبوں کی بازگشت اکثر سننے میں آتی رہی ہے، گلوبل ریسرچ کی ایک رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کی سرحدوں کی ازسرنو تشکیل کی تفصیل دی گئی ہے ، کہا گیا ہے کہ یہ ایک نئے مشرق وسطیٰ کا پراجیکٹ ہے، ایک سابق امریکی یہودی کرنل رالف پیٹر کی کتاب میں بھی ”خونیں سرحدیں “ کے عنوان سے ایک مضمون شامل ہے جس میں نئے مشرق وسطیٰ کا ایک نقشہ دیاگیا ہے، جو سراسر عالم اسلام کی تباہی و بربادی کا منصوبہ ہے، منصوبے میں عرب ممالک کے علاوہ پاکستان ، ایران ، افغانستان اور ترکی کو بھی شامل کیا گیا ہے ، اس کا دعویٰ ہے کہ ملکوں کی سرحدیں کبھی جامد نہیں رہیں، ان میں ردوبدل ہوتا رہتا ہے ، اسی یہودی نے پاکستان اور سعودی عرب کو غیر حقیقی مملکتیں قرار دیا ہے، 29ستمبر 2013کے نیویارک ٹائمز کے سنڈے ریویو میں رابن رائٹ کا ایک تجزیہ ہے جس میں سعودی عرب، شام ، لیبیا ، یمن اور عراق کو 14ممالک میں تقسیم کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے ، جو فرقہ ورانہ بنیادوں پر قائم ہونگے، شیعہ اور سنی کے علاوہ کردوں کو بھی ان میں حصہ دار بنانے کا ذکر ہے ، سعودی عرب اور پاکستان کو غیر حقیقی ممالک قرار دیتے ہوئے انکی بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ کا ذکر ہے ، یہ تمام فریق اپنی شرانگیزی میں اس حد تک آگے چلے گئے ہیں کہ انہوں نے اسلام کے مقدس ترین مقامات یعنی مکہ اور مدینہ کے بارے میں بھی ایک منصوبہ تیار کیا ہے ، منصوبہ یہ ہے کہ ان دونوں شہروں کے نظم و نسق کیلئے ایک کونسل بنادی جائے جس میں تمام مسلم ممالک اور تحریکوں کو نمائندگی حاصل ہو اور سب کو باری باری اختیارات حاصل ہوں، اس کونسل کی حیثیت ویٹی کن کی سی ہوگی جہاں اسلام کے مستقبل کے بارے میں بحث و مباحثہ بھی کیا جائےگا، موجودہ سعودی مملکت کو ریاض اور اردگرد کے علاقوں تک محدود کردیاگیاہے۔ ان منصوبوں کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں بھی شرانگیزی کی گئی ہے ، ان قوتوں نے طے کیا ہے کہ سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ خیبر پختونخوا کو افغانستان کے حوالے کردیا جائے، شمال مغربی سرحدی قبائل افغانستان کے ساتھ مل جائیں گے، منصوبے میں بلوچستان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر دکھایاگیا ہے ، مغربی ممالک میں آزاد بلوچستان کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم بھی اسی منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہے، ہم پاکستان کے بعض لیڈروں کے بیانات پر غور کریں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا منصوبے سے گہرا تعلق ہے ، اس سلسلہ میں بلوچ لیڈر محمود خان اچکزئی اور سرحدی گاندھی غفار خان کے پوتے اسفند یار ولی کے بیانات خاص طور پر قابل غور ہیں، محمود اچکزئی نے کچھ عرصہ پہلے بیان دیاتھا کہ کوئی مائی کالال افغان مہاجرین کو کے پی کے سے نہیں نکال سکتا کیونکہ یہ انکا بھی علاقہ ہے ، اس بیان سے تاثر ملتا ہے کہ مسٹر اچکزئی نہ صرف منصوبے سے پوری طرح آگاہ ہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کی ابتداءبھی کی جارہی ہے ، اسی طرح اسفندیارولی بھی خود کو افغانی قرار دیتے ہیں، اور اپنے آپ کو افغانستان کا حصہ سمجھتے ہیں ، ایسی ہی صورتحال انکے والد ولی خان اور دادا غفار خان کے حوالے سے تھی، منصوبے سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ آزاد بلوچستان کی حالیہ مہم گہری بین الاقوامی سازش ہے جس میں اسرائیل کا کردار اہم ہے۔ مذکورہ مہم اس منصوبے پر عملدرآمد کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہے۔ منصوبے میں پاکستان کا وجود بہت مختصر سے علاقے پر مشتمل دکھایاگیا ہے۔ یہ علاقہ دریائے سندھ کا مشرقی حصہ ہے جو پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ تاہم اس میں مغربی کنارے سے کراچی کو بھی شامل کیا گیا ہے منصوبہ سازوں نے قرار دیا ہے کہ اس کے بعد پاکستان فطری ریاست بن سکے گا۔ پاکستان اور دیگر ممالک کے حوالے سے کرنل پیٹرر الف نے جو نقشہ تیار کیا ہے وہ جون 2006ءمیں امریکہ کے ”آرمڈ فورسز جرنل“ میں شائع ہو چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگریہ سرکاری دستاویز نہیں لیکن اسے سینئر فوجی افسروں کیلئے ناٹو کے ڈیفنس کالج میں تربیتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ ان نقشوں میں سے ایک ہے جن میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کی سرحدوں کو پہلی جنگ عظیم والی پوزیشن پر دکھایا گیا ہے جب امریکہ میں ووڈرو ولسن صدر تھے۔ ان نقشوں کو نیشنل وار اکیڈمی اور فوجی منصوبہ بندی میں استعمال کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ منصوبہ سازوں کا خیال ہے کہ اس پر عملدرآمد کی صورت میں مشرق وسطیٰ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔اس قسم کے نقشے پر اسلامی ممالک میں صرف ترکی نے احتجاج کیا تھا۔ 15 ستمبر 2006ءمیں ترکی کی طرف سے جو پریس ریلیز جاری کیا گیا اس میں نقشے پر بہت برہمی کا اظہار کیا گیا ، جو ناٹو کے روم (اٹلی) میں ملٹری کالج میں آویزاں تھا۔ نقشے میں ترکی کے حصے بخرے کرنے کا بھی ذکر ہے جسے دیکھ کر ترکی فوجی افسر غصے میں آ گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ناٹو کالج میں آویزاں کرنے سے پہلے نقشے کو کسی نہ کسی حد تک امریکی نیشنل وار اکیڈمی کی منظوری بھی حاصل تھی۔ اس وقت کے ترک چیف آف سٹاف نے امریکی چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف سے رابطہ کیا اور ان سے نقشے کے بارے میں احتجاج کیا۔ تاہم امریکی حکام نے یقین دلایا کہ یہ نقشہ علاقے میں امریکی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا ، یہ وضاحت افغانستان میں ناٹو کی فوج کے اقدامات کے بالکل برعکس ہے۔اگرچہ ”ٹرانسپورٹ فار لندن “ نے آزاد بلوچستان کی اشتہاری مہم پر پاکستان سے معذرت کرلی ہے مگر یہ ایسا معاملہ نہیں جسے محض ایک معذرت سے ٹالا جاسکتا ہو، یہ ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہوتا ہے جس پر پاکستان کے عوام اور حکومت کو سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

ختم نبوت قانون سابق اعلی ترین عسکری قیادت نے ختم کیا ، وزیر داخلہ کے بیان سے سب حیران

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ایک بار پھر تحریک لبیک سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے والے سوشل میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا کرکے عوام کے جذبات کو بھڑکا رہے ہیں۔ ان کیخلاف آپریشن کسی بھی
وقت ہوسکتا ہے لیکن یہ آخری آپشن ہوگا۔ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی مسلمان اور حکومت سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔ امید ہے دھرنے کے شرکاءمعاملے کے حل کے لئے علماءو مشائخ کی تجاویز سے متعلق ہوں گے۔ ختم نبوت کی محافظ پارلیمنٹ اور عوام ہیں۔ اس معاملے پر قوم میں کوئی جھگڑا نہیں۔ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ دھرنا قائدین سے گزارش ہے کہ اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔ آپ کیوں نبی کریم کے میلاد کو کشیدگی کی نذر کرنا چاہتے ہیں۔ دھرنے والوں کا ختم نبوت سے متعلق جذبہ ساری قوم نے دیکھا لیا ہے لہٰذا اس تنازعہ کو اب ختم ہونا چاہئے۔ ہم سختی نہیں کرنا چاہئے۔ میں اس معاملے میں دیر کرکے توہین عدالت کا مرتکب ہورہا ہوں۔ پوری کوشش ہے کہ معاملہ حل ہوجائے۔ وزیرمملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا عدالتی حکم کے بعد دھرنا ختم ہونا چاہئے۔ دھرنے کے دوران سٹیج سے گالیاں دی جاتی ہیں مگر ہم نے ضبط کا مظاہرہ کیا۔ آپ راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کریں‘ جب کمیٹی کی رپورٹ آئے تو قصوروار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔ مذاکرات کے مختلف دور ہوئے ہیں حکومت پنجب نے بھی مذاکرات کئے ہم بھی ختم نبوت کے حوالے سے اتنے ہی غیرت مند ہیں جتنے دوسرے ہیں یا دھرنے والے ہیں۔ ختم نبوت سے متعلق قانون جنرل مشرف کے دور میں صرف دس دن رہا اور فوت ہوگیا تھا۔ اب اس قانون کو حکومت نے قیامت تک زندہ کردیا ہے۔ یہ مسئلہ اب ہمیشہ کیلئے طے ہوگیا ہے جو شخص نبی کریم کو آخری نبی نہیں مانتا وہ کسی بھی طرح سے مسلمان کہلانے کا حق دار نہیں‘ ختم نبوت پر قانون مزید سخت ہوگیا ہے۔ عوام کے جذبات بھڑکانے کا تعلق دین سے نہیں بلکہ سیاست سے ہے۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ دھرنے کے بعض عناصر کشیدگی چاہتے ہیں، صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، ناموس رسالت پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دینگے، ختم نبوت کے حوالے سے آئین میں 2002 ءسے جو سقم تھا اسے بھی دور کردیا گیا، اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا،دھرنے سے بیرونی دنیا میں ملک کیخلاف امیج جا رہا ہے، میلاد النبی کو کشیدگی کی نذر نہیں کرنا چاہتے، قوم کی تقسیم کا تاثر ختم ہونا چاہیے، 8 لاکھ افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں، لوگوں اور عدالت کا ہم پر دباﺅ بڑھ رہا ہے، دھرنا سازش ہے، مظاہرین کیخلاف آپریشن کسی بھی وقت ہوسکتا ہے، آخری وقت تک مذاکرات سے معاملہ حل کرناچاہتے ہیں، سکیورٹی آپریشن آخری آپشن ہوگا، فورسز کے پاس انتظامی کارروائی کا جو بھی اختیار ہے استعمال کرینگے۔ اتوار کو اسلام آباد میں مذہبی امور کے وزیر مملکت پیر امین الحسنات کے ہمراہ نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے پاس انٹیلی جنس معلومات ہیں کہ دھرنا میں شامل بعض عناصر کشیدگی اورتشدد چاہتے ہیں ،یہ ایک منظم سازش ہے ۔ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ علما ءمشائخ سے اپیل ہے کہ وہ معاملہ ختم کرانے میں کردار ادا کریں، ہم عید میلاد النبی کو کشیدگی کی نذر نہیں کرنا چاہتے، ہم بھی عشق نبی کی محبت میں اتنا ہی گرفتار ہیں جتنادوسرے، ہمارا بھی مدینہ سے وہی تعلق ہے جو انکا ہے۔ یہ کہنا کہ عشق نبی کے ماننے والے فیض آباد دھرنے میں بیٹھے صرف ہزار دوہزار لوگ ہیں اورباقی نہیں، یہ تقسیم کسی صورت مناسب نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ ناموس رسالت پر ہماری جانیں قربان لیکن اس پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دینگے،معاملہ ختم ہوچکا ہے ۔ پارلیمنٹ نے نہ صرف قانون رسالت بحال کیا بلکہ 2002 ءمیں مشرف دور کے قانونی سقم بھی دور کر دئیے۔ مشرف دور میں یہ قانون ختم ہوگیا تھا ہم نے اسے بھی بحال کردیا اب یہ تا قیامت زندہ رہے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے والے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے جذبات بھڑکا رہے ہیں کہ کہیں ختم نبوت کے معاملے پر کسی قسم کی نرمی کی گئی ہے اور اس طرح کا پراپیگنڈا حقائق کے برخلاف ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی بھی حکومت ختم نبوت پر سمجھوتا نہیں کر سکتی، ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت کے محافظ ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے سے تاثر جارہا ہے کہ ہماری قوم ختم نبوت کے معاملے پر منقسم ہے، حکومت نے ختم نبوت کے حوالے سے کوئی سقم نہیں چھوڑا، اگر کہیں سقم ہے تو دھرنے والے بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کشیدگی نہیں چاہتی، لوگوں کا اور عدالت کا ہم پر دباﺅ بڑھ رہا ہے، امن کے ساتھ دھرنے کے معاملے کو حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ جلد سے جلد معاملے کو حل کیا جائے، اب کوئی آئینی جواز باقی نہیں رہا، یقین دلانا چاہتا ہوں کہ حکومت نے ختم نبوت کے حوالے سے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو 2002 ءسے مفقود تھا، اب کوئی حیلہ بہانہ نہیں کہ ہم لوگوں کی زندگی اجیرن کریں اور ملک کا نام بدنام کریں۔ احسن اقبال نے کہا کہ سکیورٹی ادارے کسی بھی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اگر مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے، جگہ خالی کرانے کیلئے فورسز کے پاس جو بھی انتظامی کارروائی کا اختیار ہے وہ کرینگے آپریشن آخری آپشن ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے آخری حد تک جائینگے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ عدالتی حکم کے دھرنا ختم ہونا چاہیے ۔دھرنے کے دوران اسٹیج سے گالیاں دی جاتی رہیں مگر ہم نے ضبط کا مظاہرہ کیا اور ہر فورم پر مذاکرات کو جاری رکھا۔ پاکستان میں ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت کے محافظ ہیں۔ختم نبوت کے حوالے سے قانون میں کوئی نرمی نہیں کی گئی۔وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ دھرنے کے دوران اسٹیج سے گالیاں دی جاتی رہی ہیں۔دھرنے سے منفی تاثرجارہا ہے۔معاملہ حل کرنے کیلئے ہم نے ہر سطح پر مذاکرات کو جاری رکھا۔اپیل کرتے ہیں کہ عدالتی حکم کے بعد دھرنا ختم ہونا چاہیے۔ ہم نے ضبط کا سہارا لیا ہے۔دھرنے کی وجہ سے شہری پریشانی کا شکارہیں۔ہم نہیں چاہتے کہ کسی قسم کی کشیدگی ہو۔چاہتے ہیں معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جائے۔ کشیدگی نہیں چاہتے مگر عدالتی احکامات پر عمل کرنا ہے۔ دھرنےوالوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ وزیر قانون کے استعفیٰ کاکوئی جواز نہیں،راجہ ظفرالحق کمیٹی اپنا کام کررہی ہے حتمی رپورٹ کی بنیاد پر کوئی فیصلہ ہوسکے گا، استعفے کے ذریعے ایسا دروازہ نہیں کھولیں گے کہ ہزار دوہزار لوگ جمع ہوجائیں اور وہ وزیراعظم اورکسی بھی وزیر سے استعفیٰ طلب کرلیں۔دریں اثناءصوبائی حکومت نے دھرناختم کرانے کیلئے آئی جی پنجاب کیپٹن(ر)عارف نواز کو ٹاسک مل گیا جنہوں نے راولپنڈی کا ہنگامی دورہ کیا اور آج اہم اجلاس طلب کرلیا۔

 

اسلام آباد دھرنے میں حاضرین کی تعداد میں اضافہ کیونکہ ہوا؟ معروف صحافی ڈاکڑشاہد مسعود کا تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد میں دھرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، وزیراعظم کو رپورٹدی گئی کہ اگر تشدد کیا گیا تو یہ آگ پورے ملک کو لپیٹ میں لے گی۔ نوازشریف غصہ میں ہیں، وفاقی وزراءسے ملنے انکار کر دیا۔ صرف اچکزئی کو استقبال کیلئے آنے کی اجازت دی اور انہوں نے استقبال کیا۔ نیب سندھ کے سربراہ کرپٹ ہیں، تعیناتی میں غیر قانونی طور پر کی گئی۔ یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کئے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے باعث وزیرداخلہ پھنس چکے ہیں پریشانی ان کے چہرے سے عیاں ہے۔ آصف زرداری کراچی میں اپنی فائلیں سیدھی کر رہے ہیں، جان چکے ہیں کہ کرپشن کے خلاف ایک طوفان سندھ کی جانب رواں دواں ہے۔ نوازشریف کو امید تھی کہ اچکزئی بڑی دھواں دھار تقریر کریں گے مگر وہ پاکستان زندہ باد کہہ کر پتلی گلی سے نکل گئے سندھ میں چھوٹے سٹاک بروکر چیخ رہے ہیں کہ اسحاق ڈار تو کچھ بھی نہیں ہے اصل معاشی دہشتگرد تو عقیل کریم، جہانگیر صدیقی و دیگر ہیں۔ زمینوں پر قبضے کئے جاتے ہیں پیسہ باہر بھجوایا جاتا ہے۔ آصف زرداری کے فرنٹ مین علی حسن بروہی ہیں جو وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سندھ کی زمینوں کا جائزہ لیتے نظر آتے ہیں۔ نیب سندھ سربراہ الطاف باوانی کو فصیح بخاری نے غیر قانونی طور پر تعینات کیا جس کا کیس بھی چل رہا ہے بعد میں نوازشریف کیہدایت پر قمرزمان چودھری نے نیب سندھ سربراہ بنا دیا۔ چیئرمین نیب اس کا نوٹس لیں اور الطاف باوانی کو فوری تبدیل کریں۔

وزیر قانون کا استفی لیے بغیر دھرنا ختم نہیں کرینگے :غلام خادم رضوی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی توہین ہوئی تو آج ہماری مخالفت کرنے والے دربدر پھرتے رہے اور سڑکیں بند کر کے لوگوں کے لئے مشکلات پیدا کرتے رہے ،اس وقت انہیں قوم کے مسائل یاد نہیں تھے ؟ہم تاجدار ختم نبوت کی عزت و عظمت کے لئے یہاں 12 روز سے بیٹھے ہیں ،اپنے مطالبے کی منظوری کے بغیر یہاں سے نہیں اٹھیں گے ،افتخار چوہدری کی عزت کے لئے سر کٹانا جائز تھا تو محمد عربی کی عزت و حرمت پر کیوں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ،جس سیاسی و مذہبی جماعت نے ہماری حمایت کرنی ہے وہ ہمارے ساتھ یہاں آ کر بیٹھے۔ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے قوم باہر نہ نکلی تو اللہ کا عذاب آئے گا ۔ دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ ہم یہاں پر کسی کے کہنے پر بیٹھے ہیں اور نہ ہی کسی کے کہنے پر اٹھیں گے ، ہم یہاں پر محمد عربی کی عزت و عظمت کے لئے بیٹھے ہیں۔ عقیدہ ختم نبوت کے ڈاکوﺅں کو کوئی رعایت نہیں دیں گے۔ وفاقی وزیر قانون کا استعفی لئے بغیر یہاں سے نہیں اٹھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس دھرنے کو ملک بھر کی ہزاروں گدیوں کے زعما اور مشائخ کی بھر پور تائید و حمایت حاصل ہے جبکہ اتنی بڑی تعداد میں بزرگ یہاں اکٹھے ہیں کہ کروڑوں روپیہ خرچ کر کے بھی انہیں ایک جگہ جمع کرنا مشکل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جس جج کو ہمارے دھرنے میں لوگوں کی تکالیف یاد آ رہی ہیں وہی جج افتخار چوہدری کی عزت کے مسئلے پر سڑکوں پر در بدر پھرتا رہا۔

وڈیرے کا پرائمری سکول پر قبصہ ٹیچر اور بچوں پر تشدد قتل کی دھمکی

حجرہ شاہ مقیم (چوہدری سجاد حسین سے) لیگی ایم این اے کے قریبی ساتھی بااثر وڈیرے کا پرائمری سکول پر قبضہ ٹیچر اور بچوں پر تشدد سکول کو تالا لگا کر بند کر دیا اور دھمکی لگائی کی اگر کسی نے میری اجازت کے بغیر سکول کھولنے کی کوشش کی تومیں اسے جان سے مار دوں گا اس واقع کے بعد معصوم طلباءاور اساتذہ خوف و حراس کا شکار ہوگئے وزیر اعلی پنجاب سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق حویلی لکھا کے نواحی گاو¿ں بستی متیھلامیں گورنمنٹ پرائمری سکول ٹیچر محمد اکرم نے خبریں کی انسپکشن ٹیم کو بتایا کہ اس سکول کی نئی بلڈنگ چند ماہ قبل ہی تعمیر ہوئی ہے اور نئے اساتذہ بھی بھرتی کیے گئے سکول میں بچوں کی تعداد پچاس کے قریب ہے اسی گاو¿ں کاظالم وڈیرہ محمد اشرف عرف نواب رنگ زیب وٹوکی رہائش سکول کے ساتھ ہی ہے وہ اپنا ٹریکٹر ،زرعی آلات اور فصل کی جنس وغیرہ اسی سکول میں رکھتا ہے سکول کی نئی بلڈنگ بننے سے پہلے بھی سکول پر قبضہ اسی بااثر وڈیرے کا ہی تھا اوراس نے سکول کو بند کررکھا تھا نئی بلڈنگ بننے اور نئے ٹیچر آنے سے یہ بند سکول کھل گیا میں نے اس وڈیرے کو متعدد بار منع کیا کہ وہ ا پنا سامان سکول کی چار دیواری میں نہ رکھا کرے آ پ کے اس سامان کی وجہ سے ہمیں محکمانہ انکوائری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس پر ظالم وڈیرہ مشتعل ہو کراپنے ساتھیوں کے ہمراہ سکول میں داخل ہو گیا اور آتے ہی مجھ پر دھاوا بول دیا مجھے معصوم طلباءکے سامنے خوب تشدد کانشانہ بنانے کے لیے آزادانہ لاتوں گھونسوں کا استعمال کیا اورمعصوم طلباءکو گالم گلوچ کرنے لگا بچوں اور اساتذہ نے سکول سے بھاگ کر اپنی جان بچائی سکول میں کھڑے ہو کر اساتذہ کو کہنے لگا کہ ہماری حکومت ہے اور ہمارے ہی فنڈ اس سکول بلڈنگ تعمیر ہوئی ہے تم کون ہوتے میرا سامان سکول سے باہر نکلوانے والے سکول کے اساتذہ اور بچوں کو سکو ل سے باہر نکال کر سکول کو تالا لگا کر قبضہ کر لیا اور دھمکی لگائی کہ اگر کسی نے سکول میری اجازت کے بغیر کھولنے کی کوشش کی تو میں اس کو جان سے مار دوں گا ہم نے تھانہ حویلی لکھا میںانداج مقدمہ کے لیے در خواست گذار دی ہے مگر تاحال پولیس نے اس بااثر وڈیرے کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا پنجاب ٹیچر ایسوسی ایشن نے محکمہ تعلیم کے اعلی افسران کو بھی مطلع کر دیا ہے اس ظالم وڈیرے کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے ا و ر انتظامیہ اساتذہ کو تحفظ فراہم کرے اگر انتظامیہ نے اس پر کوئی نوٹس نہ لیا تو پنجاب ٹیچر ایسوسی ایشن احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائے گی تشدد کا شکار ہونے والے ٹیچر محمد اکرم نے روزنامہ خبریں کی وساطت سے وزیراعلی پنجاب سے فوری نوٹس لینے اور ملزم کو کیفرکردار تک پہچانے کا مطالبہ کیا ہے۔