اسلا م آ باد (ویب ڈیسک) وہیل چیئر پر بیٹھی ایک بااعتماد سی لڑکی، جو دوسروں کو جینے کا ہنر سکھا رہی تھی۔اس نے بولنا شروع کیا تو اقوام متحدہ نے اس کو امن کا خیر سگالی سفیر مقرر کر دیا۔۔۔’اس با ہمت لڑکی کی کہانی کچھ اس طرح تھی کہ میں 18 سال کی تھی جب میری شادی ہوئی، میرا تعلق ایک کنزرویٹو فیملی سے تھا، میں نے اپنے والدین کی خواہش پر سر جھکا دیا، لیکن یہ ایک خوشگوار شادی نہیں تھی’۔ وہ کہہ رہی تھی، ‘شادی کے 2 سال بعد میرا ایکسیڈنٹ ہوا، میرا (سابق) شوہر گاڑی سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا اور میں گاڑی سمیت کھائی میں جاگری اور میری ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی’۔ ‘ ڈاکٹر نے ایک روز مجھے آکر بتایا، تم کبھی پینٹ نہیں کرسکو گی، اگلے روز بتایا گیا تم کبھی ماں نہیں بن سکو گی’۔ ‘ڈاکٹروں کے منہ سے یہ سب سننے کے بعد میں نے سوچا کہ آخر میں زندہ ہی کیوں ہوں؟پھر وہ لڑکی بولی، ‘میں نے اپنے بھائی سے کہا کہ مجھے کچھ رنگ لا دیں، میں پینٹ کرنا چاہتی ہوں اور تب میں نے پہلی مرتبہ اپنے دل کا حال کینوس پر اتارا’۔اس نے کہا، ‘میں نے فیصلہ کیا کہ اب میں اپنے لیے جیوں گی، میں نے اپنے سارے خوف لکھنے شروع کیے، میرا سب سے بڑا خوف طلاق تھا، جس پر میں نے قابو پالیا۔میں نے اپنے آپ کو اتنا مضبوط بنالیا کہ جب مجھے پتہ چلا کہ میرا (سابق) شوہر شادی کر رہا ہے تو میں نے اسے مبارکباد کا پیغام بھیجا’۔پھر اس نے کہا، ‘میرا دوسرا خوف یہ تھا کہ میں کبھی ماں نہیں بن سکتی، میں نے بچہ گود لینے کے لیے مختلف جگہوں پر اپنا نام دیا اور پھر ایک چھوٹے شہر سے مجھے کال آئی اور میں نے ایک بچہ گود لے لیا’۔وہیل چیئر پر بیٹھی اس باہمت لڑکی کا نام منیبہ مزاری ہے، پاکستان کی وہ پہلی خاتون جنہیں اقوام متحدہ نے اپنا خیرسگالی سفیر مقرر کیا، منیبہ ایک موٹیویشنل اسپیکر، ایک مصورہ، مقررہ اور ایک سماجی کارکن بھی ہیں۔منیبہ محض 21 برس کی عمر میں کار ایکسیڈنٹ کے باعث وہیل چیئر تک محدود ہو گئی تھیں۔ منیبہ کے بقول اس حادثے نے جہاں ان کی زندگی اور شخصیت کو تبدیل کیا، وہیں دنیا کو دیکھنے کا انداز بھی بدل گیا، انہوں نے ایک معذور اور لاچار لڑکی کے بجائے ایک باہمت لڑکی بننے کا فیصلہ کیا ۔