اسلام آباد (مظہر شیخ سے) جڑواں شہروں میں سود خوری کے کاروبارکے سرغنہ تین بھائیوں نے چار خاندانوں کے دس افراد کو بال بچوںسمیت اجتماعی خود کشیوں پر مجبور کر دیا ۔ سود خوروں نے جڑواں شہروں کی پولیس کو رام کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کے بے گناہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دیں پنجاب اسمبلی سے سود خوروں کے خلاف منظور شد ہ بل کے باوجود پولیس سود خوروں کے بجائے الٹا متاثرین کے خلاف ہی مقدمات درج کرنے لگی ۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے علاقہ افشاں کالونی کے رہائشی راشد نواز اور ناصر نواز نے خبریں کو بتایا کہ وہ ھینڈی کرافٹ کا کاروبار کرتے ہیں آٹھ سال قبل راولپنڈی کے علاقہ کرتارپورہ کے رہائشی کے بھائیوں ظہیر اللہ خان ، امان للہ خان ، فرید للہ خان جو کہ سود کا کاروبار کرتے ہیں نے ان کے بھائی آصف محمود کو کاروبار میں شراکت کے لئے رقم دی جس کا نہ تو انہیں علم ہے اور نہ ہی ان کا کوئی تعلق ہے ۔ سود خور بھائیوں نے ہمارے بھائی آصف سے رقم بمہ کئی گنا سود بھی وصول کر لی ہے تاہم اس کے باوجود ظہیراللہ برادران نے ہمارے بھائی آصف کی زندگی دوبھر کر دی اور وہ بیرون ملک چلا گیا اس کے بعد سود خوروں نے آصف محمود کی فیملی اور ہم بھائیوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے اور ہمارے خلاف جڑواں شہروں کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کروائے جس میں ہم بے گناہ جیل بھی کاٹ چکے ہیں متاثرین نے بتایا کے ہم نے انصاف کے لئے جڑواں شہروں کے اعلٰی افسران کو درخواستیں بھی دی اور مختلف عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے تاہم آج بھی سودخور ہمیں ناجائز تنگ کر رہے ہیں اور ہمیں اس بات پر مجبور کر رہے ہیں کے ہم بال بطوں سمیت خود کشی کر لیں۔ متاثرین کے مطابق سود خور وں نے متعدد بار تھانہ کچہری میں تسلیم کیا کہ وہ ہمیں دوبارہ تنگ نہیں کریں گے تاہم اب وہ اپنے ملازمین کے ذریعے ہمیں ہراساں کر رہے ہیںمتاثرہ خاندان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ ، وفاقی وزیر داخلہ، آئی جی پنجاب ، آئی جی اسلام آباد سے اپیل کی ہے کہ وہ سیکشن 3/4 پینل کوڈپین؛ کوڈ پرائیوٹ فنانس ایکٹ کے تحت راولپنڈی سود خورو ظہیر خان برادران کے خلاف قانونی کاروائی کریں اور ہمیں تحفظ فراہم کریں۔