چئیر مین میں ہوں: اشرف جلالی، شوریٰ میرے ساتھ ہے: خادم رضوی، تحریک لبیک میں بھی بغاوت شروع

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دھرنے کے ختم ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی 82 شہروں میں دھرنے ختم کر دیئے گئے لاہور دھرنے سے تعلق نہیں۔ ثالثوں نے ذمہ داری قبول کی ہے۔ فریق مکر جائیں گے تو ہم ضامن سے پوچھیں گے۔ سربراہ تحریک لبیک خادم حسین رضوی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری تحریک نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کیا تو اعلان کر دیا جس کے ساتھ ہی 82 شہروں میں جاری دھرنے ختم کر دیئے گئے۔ لیکن لاہور میں جاری دھرنے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ ایک ہے میں اس کا سربراہ ہوں۔ تمام شوریٰ میرے ساتھ ہے۔ جلالی صاحب خود علیحدہ ہو گئے۔ ان کا ہم سے، ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں۔ دھرنا ہوا، ختم ہو گیا۔ معاملات طے ہو گئے۔ موصوف کو اعلان کے ساتھ اٹھ جانا چاہئے تھا کچھ لوگوں کو کریڈٹ لینے کی بیماری ہوتی ہے۔ یہ بیٹھے رہیں۔ ان کے پاس مواد تھا تو رانا ثناءسے بھی استعفیٰ لے کر اٹھتے۔ یہ اپنے مقاصد پر دھرنے میں بیٹھے ہیں۔ ایک شخص بار بار کہتا ہے کہ میں ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں میرے ماں باپ میاں میر صاحب کے احاطے میں دفن ہیں۔ وہ بار بار کہتا ہے ہمیں ماننا پڑتا ہے۔ ہم نے ان سے کہا کہ اصل مجرم سامنے لے آئیں۔ ایک بندے کا 100 افراد لے کر دھرنا نہیں ہوتا۔ پورے ملک میں دھرنا کروا کر دکھائیں ثالثوں نے کہا کہ ہم ذمہ داری سے بات کر رہے ہیں۔ یہ پوری ہو گی۔ یقین کرنا پڑتا ہے لوگ تو کلمہ پڑھ کر کافر ہو جاتے ہیں۔ اگر وہ مکر گئے تو ہم ضامن سے پوچھیں گے۔ حکومت سے براہ راست رابطہ نہیں ہوا۔ ہماری کمیٹی کا بھی ثالثوں سے رابطہ ہوا۔ سربراہ تحریک لبیک یارسول اللہ پیر آصف اشرف جلالی نے کہا ہے کہ ہم نے 9 دن محاصرے میں گزارے جبکہ رضوی صاحب نے ایک دن بھی محاصرے میں نہیں گزارا۔ ہمارا پانی، دوائی دارو، روٹی پانی سب بند کردیا گیا۔ ان کے منہ سے ختم نبوت کے دھرنے والوں کےلئے دعا تک نہ نکلی۔ ان کا آپریشن ہوا تو ہم نے کال دی۔ ہمارے لوگ شہید ہوئے۔ یہ اسلام آباد سے اٹھنے سے قبل اپنے شہداءکی لاشیں وصول کرتے اور ایف آئی آر کٹواتے۔ ہم نے 20 دن کا وقت دیا تھا۔ انہوں نے وہاں جا کر 30دن دے دئیے۔ 22 مارچ 2017 کو تحریک صراط مستقیم ممتاز قادری(مرحوم) کے نام پر اٹھ کھڑی ہوئی خادم رضوی صاحب، اویس نعیم صاحب اور جامع نعیمیہ میں 70 علماءمشائخ نے مجھے ممتاز قادری تحریک کا سربراہ بنا کر آگے کر دیا۔ وہی تحریک آگے جا کر تحریک لبیک یارسول اللہ بن گئی۔ ان کے ساتھ من گھڑت شوریٰ ہے۔ رانا ثناءاللہ نے کافرانہ الفاظ بولے۔ انہوں نے قادیانیوں کے حق میں بیان دیا۔ اس نے حد کر دی اسلام آباد کے دھرنے والوں نے رانا ثناء اللہ سے پہلے دن سے استعفیٰ کیوں طلب نہیں کیا۔ ہم نے معاہدے میں لکھا ہے کہ رانا ثناءآئے گا تو ہم اسے الفاظ بتائیں گے اور اس پر حکم لگائیں گے۔ رضوی صاحب ہمیں لالی پاپ کہتے تھے۔ خود 30 دن دے کر آ گئے ہم نے تو 20دن دئیے تھے۔ شہدا کی لاشیں کہاں ہیں۔ کس نے غائب کر دیں۔ قوم ان سے ہر شہید بچے کا حساب لے گی۔ اگر زاہد حامد مجرم نہیں تھا تو انہوں نے اس سے استعفیٰ کیوں لیا۔ یہ معاہدہ کر آئے ہیں کہ ہم فتویٰ نہیں دینگے۔ تحقیق میں زاہد حامد قصور وار نکل آیا تو فتویٰ کس طرح دیں گے۔ انہوں نے کہا پوری حکومت گرا کر اٹھیں گے۔ پھر صرف ایک استعفیٰ لے کر آ گئے۔ دھرنا جاری ہے۔ 12ربیع الاول یہیں کریں گے۔ جلسوں سے بھی کہا ہے کہ یہاں ہم ختم نبوت کے سلسلے میں پارلیمنٹ اندر بھی آواز اٹھائیں گے۔نجی ٹی وی کے پروگرام کے دوران خادم حسین رضوی اور آصف اشرف جلالی کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ خیال ہوا، دونوں جانب سے سخت الفاظ استعمال کئے گئے، جبکہ دونوں نے تحریک کا سربراہ ہونے کا دعویٰ کیا۔ گفتگو کے دوران ہی خادم حسین رضوی کا کیمرہ بند ہوگیا، جس کے دوران مذکورہ پروگرام کے اینکر نے بار بار اپنی ٹیم کے بارے تحفظات کا اظہار کیا اور خادم حسین رضوی کو مخاطب کرکے کہا کہ ہماری ٹیم کو وہاں سے بحفاظت جانے کا بندوبست کردیں۔

 

میرا مطالبہ کرتے تو استعفیٰ دے دیتا، رانا ثناءاللہ کی معروف صحافی ضیا شاہد سے گفتگو، روز نامہ خبریں کا بار بار ذکر

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ یہ آپ ہی کی خبر ہے۔ آپ نے تو تردید چھاپ دی تھی۔ لیکن تردید کو کوئی نہیں پڑھ رہا۔ مجھے جب جب کہا گیا میں نے اس کی تردید کی ہے۔ ایک دھرنا اسلام آباد میں تھا۔ وہاں جب آپریشن ہوا تو انہوں نے کال دی۔ اور کہا کہ باقی جگہوں پر بھی دھرنے کیے جائیں۔ اس کال پر فیصل چوک میں دھرنا لگایا گیا۔ اسلام آباد دھرنے کے مذاکرات ہوتے رہے۔ بات چیت ہوتی رہی۔ 21 دنوں تک ان کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ زاہد حامد سے استعفیٰ لیا جائے۔ اگر وہ دو استعفوں کا مطالبہ کرتے تو میں بھی وہاں استعفیٰ بھیج دیتا۔ میرا استعفیٰ کوئی زیادہ بھاری نہیں تھا۔ جب معاہدہ ہو گیا۔ وہاں دھرنا ختم ہو گیا تو معاہدے کے فریقین اور ثالث کو چاہیے کہ اس دھرنے کو بھی ہٹائیں۔ نجی ٹی وی چینل پر ندیم ملک کے ساتھ جو گفتگو ہوئی تھی وہ کیپٹن صفدر صاحب کی تقریر کے حوالے سے تھی۔ اسی بات کو ایڈٹ کر کے کلپ تیار کیا گیا تھا۔ جو کہ غلط تھا۔ غلط طور پر مجھ سے منسوب کیا گیا۔ دوسرے دن آپ کے اخبار میں خبر آگئی۔ اگلے دن آپ کے اخبار کی تردید آ گئی۔ اگلے دن میں نے پریس کانفرنس میں اس کی تردید کر دی۔ آصف جلالی صاحب نے اسلام آباد میں جو معاہدہ کیا اس میں حکومت کی طرف سے خواجہ سعد رفیق اور دیگر کے دستخط ہیں۔ دوسری طرف ان کے دستخط ہیں۔ اس میں لکھا ہوا ہے کہ رانا صاحب اپنے بیان کی وضاحت کر دیں۔ میں نے پھر اس کی وضاحت کر دی۔ مجھے دس دفعہ کہہ دیں میں وضاحت کرنے کو تیار ہوں۔ کلمہ پڑھنے میں کسی کو حرج نہیں۔ حمید الدین سیالوی صاحب ہمارے برگزیدہ بزرگ ہیں۔ ان کے تحفظات ہمارے تمام ایم پی اےز نے ان کے علاقے میں دور کئے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ مسلم لیگ ن کی مدد کی ہے۔ ان کے تحفظات ضرور دور کریں گے۔ پارلیمنٹرینز سے مشورہ کر کے ضرور ان کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔ دین کے معاملے میں حوصلہ دکھانے میں کوئی کمی نہیں، ضیاصاحب یہ معاملہ آپ کی طرف سے شروع ہوا ہے۔ آپ بھی حوصلہ دکھائیں۔

 

اور اب تک کی بڑی خبر۔۔وفاقی وزیر مواصلات بھی اقامہ ہولڈر، ڈرائیور بن گئے

ملتان (سپیشل رپورٹر) وفاقی وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم بھی اقامہ زدہ وزراءکی صف میں شامل ہوگئے، روزنامہ ”خبریں“ کو ملنے والی معلومات کے مطابق حافظ عبدالکریم کے پاس بحرین میں ڈرائیور کا اقامہ ہے اس اقامہ کا نمبر 1691775 ہے جبکہ اس کا اجراء11جنوری 2014ءکو ہوا۔ بتایا گیا کہ حافظ عبدالکریم کا دبئی میں پراپرٹی کا بزنس اور کمرشل پلازہ ہے جبکہ بحرین میں بھی انہوں نے متعدد کاروباری سنٹر بنارکھے ہیں بتایا گیا ہے کہ حافظ عبدالکریم نے اپنے بچوں کے بھی سرکاری پاسپورٹ بنارکھے ہیں جبکہ ان کے بچوں میں سے کوئی بھی سرکاری عہدہ پر نہیں، اقامے کی تفصیلات سامنے آنے پر مجلس شہریان ڈیرہ غازیخان کی طرف سے اپیل کی گئی ہے کہ جن جن وزراءکے جن جن ملازمتوں کے خلیجی ریاستوں کے اقامے ہیں انہیں انہی ممالک میں اپنی ملازمتوں پر بھجوایا جائے تاکہ پاکستان کو زرمبادلہ حاصل ہوسکے کیونکہ ملک کو زرمبادلہ کی شدید ضرورت ہے۔
حافظ عبدالکریم

پاکستان کس کا ہے، آرمی چیف کا ایسا جواب کہ ہر پاکستانی فخر محسوس کرے گا

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ مذہبی، صوبائی، قبائلی ، لسانی اور مسلکی تفریق کےبغیر پاکستان سب پاکستانیوں کا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے باجوڑ میں پاک افغان بارڈر کا دورہ کیا جس میں ان کو دہشتگردوں کا پاکستانی علاقے میں داخلہ روکنے کے اقدامات، پاک افغان سرحد پر باڑ، خار دار تار لگائے، پاک افغان سرحد پرنئے قلعوں اور چیک پوسٹوں پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف سے پشاور میں فاٹا اور خیبر پختونخوا کے علما کی نے بھی ملاقات کی اس ملاقات میں علمانے دہشت گردی کی متفقہ طور پر مذمت کی، علمانے علاقے میں امن واستحکام کیلئے فوج کی کوششوں کو سراہا۔ آرمی چیف نے دہشگردی کے خاتمے اور قیام امن کیلئے علما کی حمایت کو سراہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس ملاقات میں کور کمانڈر پشاور بھی موجود تھے

 

شہباز شریف کی تحریک لبیک کے 2 ممبرز بارے تردید

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے تحریک لبیک کے دو اراکین کو نصاب کمیٹی میں شامل کرنے کی تمام افواہوں کی تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب شہبازشریف کی جانب سے ٹویٹر پر جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر جو افواہیں چل رہی ہیں کہ تحریک لبیک کے دواراکین کو نصاب کمیٹی میں شامل کیا جائے گا ،یہ تمام افواہیں بے بنیاد ہیں ،تعلیم صوبائی معاملہ ہے اور حکومت کی جانب سے ایساکوئی اقدام نہیں اٹھایا گیاہے ۔شہبازشریف کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ دھرنا ختم کرنے کیلئے جو معاہدہ طے پایا ہے اس میں یہ بھی شامل ہے کہ نصاب کمیٹی میں تحریک لبیک کے دو اراکین کو شامل کیا جائے گا۔

بالآخر چیئر مین نیشنل ہائی وے تبدیل

اسلام آباد (آئی این پی) سیکرٹری قومی اسمبلی اور چیئرمین این ایچ اے کو تبدیل کر دیا گیا ، طاہر حسین کو سیکرٹری قومی اسمبلی اور جواد رفیق ملک کو نیا چیئرمین این ایچ اے مقرر کر دیا گیا ہے ، جن کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو سیکرٹری کلائمنٹ چینج کے ایڈیشنل سیکرٹری طاہر حسین کو تبدیل کرکے سیکرٹری قومی اسمبلی تعینات کر دیا گیا ہے جب کہ سیکرٹری قومی اسمبلی جواد رفیق ملک کو تبدیل کرکے چیئرمین این ایچ اے تعینات کر دیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ فارن پوسٹنگ پر واشنگٹن جا رہے ہیں جہاں پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بھائی ناصر کھوسہ اس وقت تعینات ہیںجنھیں سابق وزیراعظم نوازشریف نے واشنگٹن میں ایک عالمی ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کرایا تھا۔ناصر کھوسہ نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں ۔

پاکستان نے 2.5 ارب ڈالر کے سکوک اور یورو بانڈ جاری کردیے، غیر ملکیوں نے ایک ارب ڈالر کے گھنٹوں میں خرید لئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان نے 2.5 ارب ڈالر کے سکوک اور یورو بانڈ جاری کردیے، جس کی منظوری وزیراعظم پاکستان نے دی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق پاکستان کادبئی، لندن اور امریکا میں بانڈز کی نیلامی کا روڈ شو ہوا، جس میں اقتصادی معاملات پر وزیراعظم کے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل، سیکریٹری خزانہ شاہد محمود اور گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ شریک ہوئے۔غیر ملکیوں نے ایک ارب ڈالر سکوک بانڈ گھنٹوں میں خرید لئےاعلامیے کے مطابق ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز 5 سال کے لیے جاری کیےگئے، جن پر منافع کی شرح 5.625 فیصدہوگی۔دوسری جانب ایک ارب 50کروڑ ڈالر کے یورو بانڈز 10 سال کے لیے جاری کیےگئے، جن پر شرح منافع 6.875 فیصد ہوگی۔وزارت خزانہ کے مطابق یورو اور سکوک بانڈز کے لیے 8 ارب ڈالر کی پیشکشیں موصول ہوئیں۔علامیے کے مطابق کوئی پاکستانی سکوک یا یورو بانڈز میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتا اور بانڈز پر ملنے والا منافع کسی پاکستانی اور پاکستان میں کسی کےساتھ شیئر نہیں کیاجاسکتا۔گذشتہ روز فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک بانڈز کی نیلامی کا روڈ شو کامیاب رہا ہے، جس سے ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر متوقع ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کے سبب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

 

ہوش کے ناخن لئے جائیں

لاہور (صباح نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے پارٹی کے یوم تاسیس کی تیاریوں میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ (ن) لیگ حکومت ہوش کے ناخن لیں اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے۔ بدھ کو اپنے بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی اجازت کے باوجود حکومتی ایما پر ہمارے یوم تاسیس کے جلسے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، وفاقی دارالحکومت سے پی پی کے پرچم اور بینر اتارے جا رہے ہیں اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کو جان بوجھ کر پیپلزپارٹی کارکنوں سے الجھایا جا رہا ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ جلسہ اور اس کی تشہیر کرنا پاکستان پیپلز پارٹی کا جمہوری حق ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ چند پولیس والوں کو بھیج کر جیالوں کو ڈرا دے گا تو وہ اس کی بھول ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ان کا ہر عمل آئین، قانون اور جمہوری روایات کے دائرے میں ہے، تاریخ شاہد ہے کہ جیالوں سے جمہوری حق چھینا جاتا ہے تو پھر دمادم مست قلندر ہوتا ہے، انہوں نے جیالوں کو ہدایت کی کہ اسلام آباد کی شہری انتظامیہ کی رکاوٹوں کی باوجود پریڈ گریڈ جلسے کی تیاریاں تیز کی جائیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے پانچ دسمبر کے گولڈن جوبلی جلسے کی تیاریوں میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ (ن) لیگ حکومت ہوش کے ناخن لے اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آئے۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر و سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کا کہنا ہے کہ پارٹی کے پچاسواں یوم تاسیس کی تقریب 5 پانچ دسمبر کو اسلام آباد پریڈ گراونڈ میں ہی ہوگی اور اس حوالے سے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ یوم تاسیس بھرپور انداز سے منایا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کے پانچ دسمبر کا گولڈن جوبلی کے حوالے سے اسلام آباد میں جلسے کی تیاریوں میں رکاوٹ ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے رکاوٹوں کے باوجود پریڈ گراﺅنڈ جلسے کی تیاریاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی اجازت کے باوجود حکومت کی ایما پر رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں اور وفاقی دارالحکومت سے پاکستان پیپلز پارٹی کے پرچم اور بینرز اتارے جارہے ہیں سرکاری ملازمین کو جان بوجھ کر پیپلزپارٹی کے کارکنوں سے الجھایا جارہا ہے بلاول بھٹو نے کہا کہ جلسہ اور اس کی تشہیر کرنا ہمارا جمہوری حق ہے (ن) لیگ کی حکومت ہوش کے ناخن لے اور اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آجائے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ چند پولیس والوں کو بھیج کر جیالوں کو ڈرا دے گا تو وہ اس کی بھول ہے۔

 

حلف نامہ میں تبدیلی کس کی خوشنودی کیلئے ہوئی، عمران خان کا انکشاف

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حلف نامے میں تبدیلی ایک لابی کو خوش کرنے کی کوشش تھی، نواز شریف کہتے ہیں کہ فوج اور عدالت نے میچ فکس کیوں نہیں کرایا، منی لانڈرنگ کا ایک نیا طریقہ اقامہ ہے، فوج نہ آتی تو شاید دھرنے کا معاملہ مزید خطرناک ہو جاتا، موجودہ صورتحال سے نکلنے کا واحد حل قبل از وقت انتخابات ہیں، موجودہ حکومت ہی اس وقت جمہوریت کو کمزور کررہی ہے، زرداری اور نواز شریف نے ملک کا قرضہ 25ہزار ارب تک پہنچا دیا ہے، قوم حدیبیہ کیس کے حوالے سے نیب کی طرف دیکھ رہی ہے، قطری شہزادے کے پاکستان آنے سے واضح ہو گیا کہ معاملہ سیکیورٹی کا نہیں تھا، مطالبات کےلئے احتجاج جمہوریت میں ہر عام شہری کا حق ہوتا ہے، موجودہ حکومت جب تک رہے گی ہمیں فائدہ ہو گا اور ہماری جماعت مضبوط ہو گی، میں نے لال مسجد آپریشن کی مخالفت کی تھی، حکومت اور قوم کو فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ حکومت کا مقصد نواز شریف کی کرپشن بچانا ہے، سوا سال بعد بھی عدالت میں صرف ایک قطری خط پیش کیا گیا، شریف خاندان کی ساری کرپشن کے پیچھے قطری خط ہے، ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، دھرنا مظاہرین 20دن سے بیٹھے تھے اور کسی کو فکر نہ تھی، شہباز شریف نے خود کہا کہ ترمیم کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے، وزیر قانون نے اسمبلی میں کہا کہ آئین میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں تمام جماعتوں کی موجودگی ایک بڑا جھوٹ ہے، جو وزیر عدالت کے باہر بیانات دیتے تھے وہ کہاں غائب ہو گئے تھے، ملک میں انتشار تھااور وزیراعظم رائے ونڈ جا کر قدموں میں بیٹھ گیا، احسن اقبال کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، فوج نہ آتی تو شاید دھرنے کا معاملہ مزید خطرناک ہو جاتا، دھرنے کا مسئلہ حل ہونے پر میں نے نوافل ادا کئے، حلف نامے میں تبدیلی سے رد عمل کا علم تھا تو کیوں یہ اقدام اٹھایا، حکومت نے خاموشی سے حلف نامے میں تبدیلی کی کوشش کی، کیا معاہدہ بین الاقوامی لابی کو خوش کرنے کےلئے کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ختم نبوت سے متعلق قانون تبدیل کرنے کی کوشش کی؟ پورا ملک اس وقت مفلوج ہے، موجودہ صورتحال سے نکٹنے کا واحد حل صرف قبل از وقت انتخابات ہیں،حلقہ بندیوں کا عاملہ کون سا ہاتھی ہے جسے درست نہیں کیا جا سکتا، برطانیہ میں دو مرتبہ قبل از وقت انتخابات ہوئے، موجودہ حکومت ہی اس وقت جمہوریت کو کمزور کررہی ہے، نااہل وزیراعظم کو 90،90گاڑیوں کا پروٹوکول دیا جاتا ہے ، جس شخص نے عوام کا پیشہ چوری کیا اس کو سرکاری پروٹوکول مل رہا ہے،حکومت کیا پیغام دے رہی ہے کہ بڑے چور کو بچانا جمہوریت ہے، خواجہ آصف کے پاس اس وقت دو اہم وزارتوں کے عہدے ہیں، موجودہ حکومت نے بجلی کی قیمت ڈبل کردی ہے، انہوں نے کہا کہ اقامے کے مطابق خواجہ آصف کو 17لاکھ ماہانہ تنخواہ مل رہی تھی، کنٹریکٹ کے مطاب خواجہ آصف کو آٹھ گھنٹے کام کرنا تھا، خواجہ آصف کو دبئی میں لیگل ایڈوائس کے پیسے مل رہے تھے، خواجہ آصف کی اہلیہ کے اکاﺅنٹ میں لاکھوں درہم تھے، منی لانڈرنگ کا ایک نیا طریقہ اقامہ ہے۷، 2008میں پاکستان کا مجموعی قرضہ7ہزارارب روپے تھا،زرداری اور نوازشریف نے مجموعی قرضہ25ہزار ارب تک پہچادیا، چیک کیا جائے احسن اقبال کے پاس بھی سعودی عرب کا اقامہ ہے، نواشریف نے 30ہزار کروڑ روپے کا جواب دینا ہے، میں نے اپنے فلیٹس کے 60ڈاکومنٹس دیے،میرا ایک بھی ڈاکومنٹ غلط نکلا تو سیاست چھوڑ دوں گا۔ قوم حدیبیہ کیس کے حوالے سے نیب کی طرف دیکھ رہی ہے، یہ سب مل کر غریب قوم کو لوٹ رہے ہیں، یہ لوگ 300سال سے احتساب سے بچ رہے تھے،نوازشریف نے ہمیشہ امپائر ملاکر میچ کھلا،نوازشریف کو گلہ ہے، کہ فوج عدلیہ ساتھ کیوں نہیں ملی،سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں قطری نہیںآیا، قطری شہزادے کے آنے سے واضح وہ گیا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں تھا، قطری خط سارا فراڈ تھا،قطری شہزادہ پورٹ قاسم کے افتتاح کےلئے فوری پاکستان پہنچ گیا ، موجودہ حکومت جب تک رہے گی ہمیں فائدہ ہو گا اور ہماری پارٹی مضبوط ہو گی، تین بار کا وزیراعظم کہتا ہے کہ میرے خرچے آمدن سے زائد ہیں تو آپ کو کیا ہے، جے آئی ٹی بنی تو یہ لوگ مٹھائیاں تقسیم کر رہے تھے، (ن) لیگ سینیٹ انتخابات کا انتظار کر رہی ہے، نواز شریف دھرنے کےلئے آرہے تھے تو وہ اسے جمہوریت کہہ رہے تھے، نواز شریف بھی جمہوریت کے گیت گا کر دھرنے کےلئے آ رہے تھے، مسلم لیگ (ن) نے ماضی میں 2لانگ مارچ کئے، مطالبات کےلئے احتجاج جمہوریت میں ہر عام شہری کا حق ہوتا ہے۔ چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف خود کو بادشاہ سمجھتے ہیں، انہیں یہ نہیں پتہ کہ عوامی عہدیدار جوابدہ ہوتا ہے، نواز شریف 3بار وزیراعظم بنے، عوامی عہدیدار کو آمدن سے زائد اخراجات کے وسائل بتانا ہوتے ہیں۔

 

ہمارے احکامات کو ساس کی نظر سے مت دیکھیں، کام نہیں کرنا تو حکومت گھر چلی جائے

اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید نے مارگلہ ہلزپر درختوں کی کٹائی کے از خود نوٹس کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی اور عدلیہ تو حکومت پر اعتماد کرتی ہے مگر حکومت شاید عدالت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں،عدالتی احکامات کو ساس بن کر نہ دیکھا کریں، ججز ڈنڈے لے کر مارگلہ ہلزخالی نہیں کرواسکتے، قانون پر عمل کروانا ہمارا کام ہے ناراض نہ ہوا کریں، سیاست کے علاوہ بھی حکومت کی کئی ذمہ داریاں ہیں، ناکامی ہوئی تو آپ پر بہت انگلیاں اٹھیں گی، اور بھی کئی معاملات میں احتیاط سے کام لیں، امید ہے میری ان کہی بات سمجھ گئے ہوں گے، بے احتیاطی ریاست کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔بدھ کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے مارگلہ ہلز اسلام آباد میں درختوں کی کٹائی اور غیر قانونی تعمیرات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست کی رٹ وفاق میں سب سے زیادہ ہوتی ہے، مگر پاکستان میں وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، عدلیہ تو حکومت پر اعتماد کرتی ہے مگر حکومت شاید عدالت پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی منتخب امیدوار کو بھی عدالت نہیں بلایا ، ہم تو منتخب کونسلر کی بھی عزت کرتے ہیں، لیکن جو عوامی نمائندے اور سرکاری افسران کام نہیں کرسکتے وہ استعفیٰ دے دیں، اور جس دن کام نہ کرسکا میں بھی استعفیٰ دے دوں گا، غیر قانونی پلازوں کے مالکان کا پتا کریں تو کارروائی نہ ہونے کی وجہ سامنے آجائے گی، بتایا جائے کہ عدالتی حکم کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کیوں ختم نہیں کی گئیں۔جسٹس عظمت سعید نے وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری سے کہا کہ عدالتی احکامات کو ساس بن کر نہ دیکھا کریں، ججز ڈنڈے لے کر مارگلہ ہلزخالی نہیں کرواسکتے، قانون پر عمل کروانا ہمارا کام ہے ناراض نہ ہوا کریں، سیاست کے علاوہ بھی حکومت کی کئی ذمہ داریاں ہیں، ناکامی ہوئی تو آپ پر بہت انگلیاں اٹھیں گی، اور بھی کئی معاملات میں احتیاط سے کام لیں، امید ہے میری ان کہی بات سمجھ گئے ہوں گے، بے احتیاطی ریاست کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔سی ڈی اے کے وکیل منیر پراچہ نے بتایا کہ دھرنے کی وجہ سے پولیس میسر نہیں تھی اس لیے آپریشن نہیں ہوسکا، تعمیرات ہٹانے میں شدید مزاحمت ہوتی ہے اور پولیس کی مدد کے بغیرآپریشن نہیں کرسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جہاں پولیس دستیاب تھی وہاں اس نے کیا کرلیا، غیرقانونی تعمیرات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیا اب غیرقانونی تعمیرات ہٹانے کے لیے بھی حکومت کوئی معاہدہ کرے گی، پھر آخر میں آپ نے یہی کہنا ہے کہ فوج بلادیں۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ عدالت کے گزشتہ حکم نامے میں معمولی غلطی تھی، جسٹس شیخ عظمت سعید ہم تو ہمیشہ غلط آرڈر پاس کرتے ہیں اور فرشتے تو سی ڈی اے والے ہیں۔طارق فضل چوہدری نے تجاوزات ختم کرانے کے لیے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں عدالت کو ایکشن پلان پیش کریں گے۔عدالت نے طارق فضل چوہدری کی استدعا منظورکرتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔