ممبر قومی اسمبلی طاہر اقبال نے ن لیگ چھوڑ دی، 20 اراکین اسمبلی کیا کرنیوالے ہیں، تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ کو خیر آباد کہنے والے ایم این اے طاہر اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ 20 ارکان قومی اسمبلی جلد پارٹی چھوڑ دیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق طاہر اقبال نے کہا کہ میں ن لیگ کو خدا حافظ کہہ چکا ہوں، رکنیت سے استعفیٰ نہیں دوں گا۔ 20 ارکان اسمبلی بھی جلد ن لیگ کو چھوڑ دیں گے۔

بورے والہ: حافظ قرآن کے رقبہ پر قبضہ خاتوں شوہر سسر کیخلاف جھوٹے مقدمات درج

بورے والا(نمائندہ خصوصی) با اثر افراد کا اوور سےر کی حافظ قرآن خاتون کے رقبہ پر زبردستی قبضہ ۔ اپنی ملکےتی رقبہ کی واپسی کا مطالبہ کر نے پر خاتون کے شوہر اور سسر پر جھوٹے اور بے بنےاد مقدمات درج کر وا دےے اور جان سے مار دےنے کی دھمکےاں ۔خاتون کی اعلی حکام سے انصاف کے لئے دہائی ۔ تفصےل کے مطابق حافظ قرآن خاتون رفےہ بی بی سکنہ 225ای بی نے اعلی حکام کو درخواست دےتے ہوئے مو قف اختےار کےا ہے کہ مےرا 19کنال4مرلہ کے قرےب زرعی رقبہ جو کہ 193ای بی مےں واقع ہے مےں نے اپنی سہولت کے لئے اس مےں سے راستہ چھوڑا ہوا ہے لےکن مےرے رقبہ مےں سے منظور احمد اور غضنفر علی سکنہ 195ای بی نے اےک کنال اور سو لہ مرلے جگہ کو مزےد رقبہ مےں شامل کر کے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے جبکہ مذکورہ افراد کا اس رقبہ کے ساتھ کو ئی تعلق واسطہ نہ ہے جب مےں نے منظور احمد اور غضنفر علی سے اپنے رقبہ کی واپسی اور قبضہ چھوڑنے کا مطالبہ کےا تو مذکورہ افراد نے مےرے خاوند غلام صا بر جو کہ رو ز گار کے سلسلہ مےں بےرو ن ملک کام کر تے ہےں ان پر اور مجھ پر تھانہ گگو پولےس مےں جھوٹا مقدمہ درج کروادےا اور مجھے مختلف ذرائع سے ہراساں کرنا شروع کر دےا حافظ قرآن رفےہ بی بی نے مزےد بتاےا کہ مذ کورہ افراد با اثر اور بد معاش قسم کے لو گ ہےں اور وہ مےرے رقبہ کو ہتھےانے کے لئے مجھے مےرے خاوند اور مےرے سسر عبدالحمےد کو جھوٹے اور بے بنےا د مقدمات مےں ملو ث کر رہے ہےں اور ہمےں جان سے مار دےنے کی دھمکےاں بھی دی جا رہی ہےں جس کی بابت کئی افسران کو انصا ف کی فراہمی کے لئے درخواستےں گزارےں لےکن کوئی شنوائی نہ ہوئی جس پر رفےہ بی بی نے اعلی حکام سے نوٹس لے کر اسے جلد از جلد انصا ف کی فراہمی اور تحفظ فراہم کر نے کا مطالبہ کےا ہے تا کہ ہماری جان کو در پےش خطرہ کا سد باب ہو سکے رفےہ بی بی کا مطالبہ ہے کہ مجھ پر اور مےرے اہل خانہ پر درج کئے جانے والے جھوٹے مقدمات کو ختم کر کے مجھے مےرا رقبہ وا پس دلوا ےا جائے ۔

پان پتی کرپشن کیس، کلیرنگ ایجنٹ ےوسف اکرام گرفتار

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے زیر تفتیش پان پتی کرپشن کیس میں پیش رقت کرتے ہوئے کلیرنگ ایجنٹ ملزم محمد یوسف اکرام کو پان پتی کی درآمد اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں حکومتی خزانے کو 28 لاکھ روپے نقصان پہنچانے کے الزام میں لاہور سے گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق نیب لاہور پان پتی درآمد اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں کسٹم اہلکاروں اور دیگر کلیرنگ ایجنٹس کی آپس کی ملی بھگت سے مجموعی طور پر لگ بھگ ڈھائی ارب روپے کے غبن کی تحقیقات کر رہا ہے جبکہ گزشتہ ماہ کرپشن کے اسی کیس میں 9 ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے۔ نیب لاہور کی جانب سے تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے ملزم محمد یوسف اکرام کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ملزم پر الزام ہے کہ 2008-12 کے دوران ملزم نے ایم ایس اکرام ٹریڈرز کے ذریعے پاک سری لنکا ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت پان پتی درآمد اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں لگ بھگ 28 لاکھ روپے کے غبن کا مرتکب ٹھہرا جبکہ متعدد کسٹم افسران اور اہلکاروں کی ملی بھگت سے کلی طور پر 2.6 ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔ ملزمان لاہور ہوائی اڈہ پر انڈیا اور سری لنکا سے پان پتی کی درآمد کے دوران درآمد شدہ پان پتی کا رسیدوں پر انتہائی کم وزن لکھتے ہوئے نیشنل بینک آف پاکستان کی مطلقہ برانچ میں کم وزن کے مطابق رقوم کا اندراج کرواتے رہے۔ نیب لاہور ملزم محمد یوسف اکرام کو جسمانی ریمانڈ کے حصول کیلئے کل 29 نومبر 2017 کو احتساب عدالت کے روبرو پیش کرے گا تاکہ تفتیش کو مزید آگے بڑھایا جاسکے جس میں ملوث مزید ملزمان کی گرفتاری کے امکان ہیں۔

قادیانی نہیں سنی مسلمان ہوں، انتخابی ایکٹ 34ارکان نے بنایا: زاہد حامد

اسلام آباد (آن لائن)سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ میں اور میرا خاندان ختم نبوت کے لئے جانیں قربان کرنے والوں میں سے ہیں ہم قادیانی نہیں بلکہ سنی مسلمان ہیں لیکن انتخابات ایکٹ 2017کی منظوری کے بعد مجھے بے بنیاد الزامات اور من گھڑہت کہانیوں کے ذریعے ختم نبوت کے ظاہری کردار پر شک کیا گیا حالانکہ تحریک لیبک کے 4ارکان نے ملاقات میں وفاقی وزراءاور سینٹرز کے سامنے میرے بیان اور ویڈیو سننے کے بعد اعلانیہ کہا کہ آپ قادیانی نہیں ہیں، میں نے اقرار نامہ کے اصل الفاظ کے بحالی اور فرمان 2002کے آرٹیکل 7ب اور 7ج کے شامل کرنے سمیت الفاظ بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا حالانکہ الیکشن بل 2017 صرف وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے بنایا تھا جس میں تمام پارٹیوں کے 34ارکان دونوں ایوانوں سے شامل تھے لیکن اس کے باوجود بھی مجھے سے ہی استعفیٰ طلب کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار زاہد حامد نے اپنے استعفیٰ میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور صدر ممنون حسین سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ کے سامنے میڈیا کانفرنسوں میں اور سوشل میڈیا کے ذریعے تمام تر الزامات کی تردید کی لیکن پھر بھی ختم نبوت کے حوالے سے میرے ظاہری کردار پر شک کیا گیا انہوں نے کہا کہ میں اور میرے آبا¶ اجداد سیالکوٹ کے گا¶ں پسرور کے سنی مسلمان ہیں اور ہم حضرت میاں میر صاحب کے مرید ہیں مجھے2 مرتبہ حج اور متعدد مرتبہ عمرہ ادا کرنے کی سعادت نصیب ہوچکی ہے میں اور میرا خاندان ختم نبوت کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے والوں میں سے ہیں زاہد حامد نے کہا کہ 20نومبر 2017کو تحریک لبیک کے وفد کے 4ارکان سے میری ملاقات کرائی گئی انہوں نے مجھے سننے اور ویڈیو دیکھنے کے بعد سنیٹر راجہ ظفر الحق وفاقی وزراءاحسن اقبال خواجہ سعد رفیق خصوصی مشیر برائے وزیر اعظم بیرسٹر ظفر اللہ خان اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کے سامنے اعلانیہ طور پر کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ آپ احمدی نہیں اور صرف ختم نبوت کے متعلق اقرار نامہ کے الفاظ پر تبدیلی سے کردار پر شک کیا جارہا ہے حقیقت میں بل انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی اور اس کی 3ذیلی کمیٹیاں جو تمام سیاسی جماعتوں کے دو ایوانوں سے 34نمائندوں پر مشتمل تھی اور ڈھائی سالوں میں 125اجلاس منعقد کرنے کے بعد کمیٹی نے بل بنایا تھا مسودہ بل میں ختم نبوت کے اقرار نامہ (بزات خود اس کے حلف نامہ میں بغیر کسی تبدیلی کے )”بزریعہ ہذا اقرار کرتا ہوں “ کو الفاظ ” حلفاً اقرار کرتا ہوں “ کے الفاظ میں تبدیل کیا گیا یہ کمیٹی کی رپورٹ کا حصہ تھا جسے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر اسحاق ڈار نے دونوں ایوانوں میں پیش کیا تھا اور اس کے نقول بھی تمام سینٹرز اور ایم این ایز کو بھی دی گئی جب کمیٹی کی جانب سے حتمی شکل آئی تو پھر بل قومی اسمبلی کے سامنے پیش کیا گیا تو ایوان نے مختلف دفعات میں متعدد ترامیم منظور کی جس میں اقرار نامے کے آخر میں ”اقرار صالح“ کے متفقہ طور پر تیار کرنا شامل تھا اس کے بعد سینٹ کے سٹینڈنگ کمیٹی کی جانب سے متعدد ترمیمات کی گئیں لیکن ان میں سے کوئی بھی زیر بحث نہیں تھی سینٹ کے فلور پر جوںہی سینٹر حمداللہ کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم سے عیاں ہوا کے اس تبدیلی سے حساس معاملے میں تنازعہ پیدا ہوگیا ہے تو پھر قائد ایوان سینٹر راجہ ظفر الحق اور میں نے اس ترمیم میں اصل زبان بحال کرنے کی تائید کی پی ایم ایل این کے سینٹرز نے ترمیم کے کئے ووٹ دیا تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور نتیجہ تن سینٹر حافظ حمد اللہ کی ترمیم 34بامقابلہ 13 کے ووٹ سے شکست ہوئی تاہم جب بل کو دوبارہ قومی اسمبلی لایا گیا تو کوئی بھی ترمیم پیش نہیں کی جاسکی کیونکہ اپوزیشن نے فساد پیدا کیا ہوا تھا اور بل کو اسی طرح پاس کیا گیا جیسے کے سینٹ نے منظوری دی تھی مزکوراہ بالا حقائق کے باوجود بھی مجھے سے استعفی طلب کرنے کا کوئی جواز بھی نہیں تھا لیکن پھر بھی مجھے سے استعفیٰ طلب کیا گیا۔

پیغامات کے باجود پیپلز پارٹی کا ن لیگ سے مذاکرات نہ کرینکا فیصلہ

اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) پیپلز پارٹی کی قےادت نے موجودہ سےاسی صورتحال مےں مسلم لےگ (ن) کی قےادت کی طرف سے پےغامات کے باوجود مذاکرات نہ کرنے کا فےصلہ کےا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پی پی پی کے شرےک چئےرمےن سابق صدر آصف زرداری نے پارٹی کی سلور جوبلی کے موقع پر پرےڈ گراﺅنڈ اسلام آباد مےں 5 دسمبر کو جلسہ عام تک مسلم لےگ (ن) سمےت کسی بھی سےاسی جماعت سے مذاکرات کے عمل کو روک لےا ہے ۔ ذرائع نے بتاےا کہ بعض سےاسی شخصےات کی کوششوں کے باوجود نواز شرےف اور آصف زرداری کے درمےان مستقبل قرےب مےں مذاکرات کو کوئی امکان نہےں پےپلز پارٹی کے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزےشن لےڈر سےد خورشےد شاہ اور سےنٹ کے چئےرمےن رضا ربانی اور دےگر رہنما ءمسلم لےگ (ن) کے ساتھ مذاکرات کے حق مےں ہےں تاہم آصف زرداری کسی قسم کی بات چےت کے حق مےں نہےں ہےں اور ان کے خےال مےں مسلم لےگ (ن) سے موجودہ حالات مےں مذاکرات نہ کرنا ہی پیپلز پارٹی کی ساکھ کےلئے بہتر ہے ۔

25سال قبل خریداری زمین کی رجسٹری نہ ہونے پر دوبارہ قبضہ

حافظ آباد (میاں فضل احمد ارائیں سے) بااثر افرادکی غریب بیوہ کی زمین پر پولیس کے ذریعے قبضہ کی کوشش۔خواتین پر پولیس کاتشدد۔پولیس نے عدالت اور ڈپٹی کمشنر کا حکم بھی ہوا میں اڑادیا۔انصاف کے حصول کےلئے متاثرہ خواتین خبریں ہیلپ لائن سے رابطہ ۔ نواحی گاﺅں چھنی مٹھاکی رہائشی حنیفاں بی بی بیوہ محمدصادق نے خبریں دفتر میں گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ خضرحیات بھٹی ولد محمد بخش بھٹی سکنہ دیہہ سے تقریباً25سال قبل تین کنال اراضی خرید کی اس وقت خضرحیات بھٹی پارٹی وغیرہ سے رزاق چدھڑ نمبردار قتل ہوگیا تھا اور ان کو رقم کی اشد ضرورت تھی اورباہمی اعتماد کی وجہ سے رجسٹری نہ ہوسکی ۔ حنیفاں بی بی نے زمین کا قبضہ لیکر 1998میں بجلی کا میٹر لگواکر مکانات تعمیر کرلئے مگر ان بااثر افراد کی نیت میں فتورآگیا توانہوں نے حنیفاں بی بی کو پریشان کرنا شروع کردیا جس پر فریقین نے معززین علاقہ پر مشتمل ثالثی بنالی اور ایک اقرارنامہ 17-09-2003 کو فریقین کے درمیان تحریر ہوا کہ حنیفاں بی بی اور اسکے خاوند کے بھائی نے جومکانات تعمیر کئے ہیں ان کی مالیت ایک لاکھ ،45ہزار5سو روپے مقررکی جاتی ہے اگر خضرحیات یہ رقم 17-9-2003تا17-10-2003 تک ادا کردے تو یہ مکانات اس کے حوالے کردیں گے بصورت دیگر خضرحیات ان کو اس زمین کی رجسٹری بیع کرواکردینے کا پابند ہوگا مگر خضرحیات نے یہ رقم مقررہ تاریخ تک ادانہ کرسکا۔اس کے اردگرد زمین 31کنال 16مرلہ جگہ نصراللہ خان ولد بہاول خاں قوم بھٹی نے خضرحیات کے چاچے یعقوب اور پھوپھی زاد بھائی رزاق اورمشتاق سے خرید کی ہونا تویہ چاہےے تھاکہ جس سے زمین خرید کی تھی اس سے جگہ پوری کی جاتی مگر نصراللہ نے خضرحیات سے مک مکاکراس کو تنگ کرنا شروع کردیا اور اس کی زمین پر قبضہ کی کئی بار کوشش کی ۔نصراللہ نے قائم مقام ڈپٹی کمشنر اللہ دتہ سے ملی بھگت کرکے اس سے زمین واگذار کروانے کے احکامات حاصل کئے تواس کے بعد ڈپٹی کمشنر صالحہ سعید نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا انہوں نے کیس دیکھنے کے بعد قائم مقام ڈپٹی کمشنر کے احکامات کو منسوخ کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا اس کے بعد انہوں نے محترمہ جویریہ منیر بھٹی سول جج نے بھی 6دسمبر تک حکم امتناعی جاری کردیا مگر بااثر نصراللہ بھٹی نے چوکی سولنگیں اعوان کے انچارج سے ملی بھگت کرکے زمین پر قبضہ کی کوشش کی توخواتین نے ان کو ڈپٹی کمشنر کے احکامات اور سول جج جویریہ منیر بھٹی کے احکامات دکھائے توانہوں نے کہاان تمام احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے کسی احکامات کو نہیں مانتے وہ صرف اپنے افسران کے حکم کے پابندہیںاورخواتین کو گالم گلو چ کرتے ہوئے تشددکا نشانہ بناناشروع کردیا۔جبکہ اس سے قبل کئی مرتبہ پولیس اس زمین پر قبضہ کےلئے کئی بار حراساں کرچکی ہے اس ظلم کے خلاف حنیفاں بی بی نے خبریں ہیلپ لائن سے رابطہ کیا توخبریں ہیلپ لائن نے ان کو ہرقسم کے تعاون کا یقین دلایا ۔

زاہد حامد پہلے استعفی دیتے تو اتنا نقصان نہ ہوتا:سراج الحق

اسلام آباد (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کی سازش کرنے والوں کو بے نقاب اور فیض آباد دھر نا کے مظاہرین کوگولیاں مارکر شہید کرنے کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری جائے ، عوام ظالموں کو ایوانوں کے اندر نہیں جیلوں کے اندر دیکھنا چاہتے ہیں، عالمی اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے حکمران مالی کرپشن کے ساتھ نظریاتی کرپشن بھی کر رہے ہیں،پاکستان میں نام نہاد جمہوری حکومت قائم ہے، عوام نے حکمرانوں کو عوام کے قتل کیلئے نہیں خوشحال پاکستان کے لئے مینڈیٹ دیا تھا،کنٹینر کے پیچھے حکومت نہیں چل سکتی،ناموس رسالت کی آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک دفاع کرتے رہیں گے۔ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے فیض آباد دھرنے میں شہید ہونے والے جے آئی یوتھ کے نائب صدر راجہ ذوہیب کے گھر ان کے والد راجہ زاہد سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ شہید کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں یہ ہمارے اللہ کا حکم ہے۔ شہید ہمارے ہیرو ہیں اور آج ان کی تعزیت کے لئے میں ان کے گھر حاضر ہوا ہوں پوری قوم ختم نبوت کے شہیدوں کے ساتھ ہے۔ راجہ ذوہیب کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا وہ ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے گھر سے نکلے تھے۔ وہ عظمت اسلام کی سربلندی کے لئے فیض آباد گئے تھے۔ ان کے والدین ان کی شہادت سے مطمئن ہیں اور ہم سب ان کی شہادت کی قبولیت کیلئے دعا کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے ان کو ایسے ملک میں شہید کیاگیا جو کلمہ طیبہ کے نام پر معرض وجود میں آیا تھا۔پاکستان میں نام نہاد جمہوری حکومت قائم ہے عوام نے حکمرانوں کو عوام کے قتل کا مینڈیٹ نہیں دیا تھا کہ وہ والدین کو اپنے بچوں سے محروم کر دیں۔ عوام نے خوشحال پاکستان کے لئے مینڈیٹ دیا تھا۔ چار سال سے حکومتی کارکردگی صفر ہے حکومت نے صرف مہنگائی اور بے روزگاری کا تحفہ عوام کو دیا ہے۔ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی بدقسمتی یہی ہے کہ ممتاز حسین قادری شہیدکو ان کے دور میں شہید کیاگیا۔ جمہوری حکومت ہونے کے باوجود لوگوں کو جنازے سے روکا گیا مگر اس کے باوجود لاکھوں لوگوں نے ان کے جنازے میں شرکت کی اور ثابت کیا کہ ممتاز حسین قادری ان کا ہیرو ہے اور حرمت رسول پر جو بھی جان قربان کرے گا وہ ہمارا ہیرو ہو گا۔ سیکولر اور مغربی دنیا کو خوش کرنے کے لئے حکومت نے ممتاز قادری کو شہید کیا۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے حکمران مالی کرپشن کے ساتھ نظریاتی کرپشن بھی کر رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا تھا کہ عوام سیکولر اور لبرل ملک چاہتے ہیں۔ راجہ ذوہیب اور ممتاز قادری نے شہادت دے کر ان کو پیغام دیا ہے کہ ہم سیکولر نہیں اسلامی ملک چاہتے ہیں۔ حکمران مکہ مدینہ کے بجائے امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور کفار کی خوشنودی کے لئے کام کر رہے ہیں۔ تاریخ نے ثابت کر دیا ہے کہ عزت اللہ دیتا ہے عالمی قوتوں کی وجہ سے نہ حکومت ملتی ہے اور نہ عزت۔ نوازشریف کی حکومت ہونے کے باوجود ان کو عزت نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے حلف نامے میں تبدیلی ایک سازش کے تحت کی گئی جو بھی حکمران پاکستان سے باہر جاتے ہیں ان سے یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کے قوانین کو تبدیل کر دو تو ہم آپ کو امداد دیں گے ۔ قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے میں مسلمانوں نے بہت زیادہ قربانیاں دیں اور اسی وجہ سے سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کو سزائے موت سنائی گئی۔ قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کا فیصلہ انہوں نے کبھی قبول نہیں کیا اور قادیانی اس فیصلے کو ختم کرنے کے لئے ہمہ وقت سازشوں میں مصروف رہتے ہیں اور ان کی سازشوں کی وجہ سے حلف نامے میں تبدیلی کی گئی۔ سب سے پہلے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے یہ ترمیم پیش کی تھی کہ اس کو ختم نہ کیا جائے مگر شور شرابے میں کسی نے ان کی آواز نہیں سنی جب عوامی دبا¶ پڑا تو حکومت پیچھے ہٹ گئی۔ سراج الحق نے کہا کہ شروع دن سے ہمارا یہی مطالبہ تھا کہ جو حلف نامے میں ترمیم کرنے والے ہیں ان کو سزا دی جائے مگر حکومت کہتی تھی رات گئی بات گئی اور یہی وجہ ہے کہ راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی رپورٹ بھی شائع نہیں ہوئی۔ اگر اس میں کوئی غریب ملوث ہوتا تو ابھی تک اس کو سزا دے دی گئی ہوتی مگر اس میں اشرافیہ اور بڑے لوگ ملوث ہیں جس کی وجہ سے حکومت خاموش ہے۔ اس سازش میں وزیر قانون تو ایک آدمی ہے اس کے ساتھ دیگر لوگ بھی اس سازش میں ملوث ہیں۔ اس حوالے سے ہم حکومت پر اعتماد نہیں کر سکتے۔ حکومت فوراً ایک جوڈیشل کمیٹی بنائے جو سازش کرنے والوں کے نام قوم کے سامنے رکھے۔

فوج دھرنا ختم نہ کراتی تو نہ جانے کتنی لاشیں گر جاتی

لاہور(کورٹ رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے مجلس وحدت مسلمین کے لاپتہ رہنما ناصر عباس شیرازی کی بازیابی میں ناکامی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں کو ان کی بازیابی کے لیے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس قاضی محمد امین نے ناصر عباس شیرازی کے بھائی علی عباس کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کا ا?غاز ہوا تو عدالت نے ناصر عباس شیرازی کی عدم بازیابی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسا وقت ہے عدلیہ کے خلاف حکومتی سطح پر تلخ باتیں کی جارہی ہیں، انہوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے وزیروں کو کہیں کہ عدلیہ کی عزت کرنا سیکھ لیں۔اسلام ا?باد میں فیض ا?باد انٹر چینج پر مذہبی جماعتوں کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی بہترین کام کر رہی ہے، سب جانتے ہیں کہ فوج نے ملک کو کتنی بڑی مصیبت سے نکالا، فوج اپنا کردار ادا نہ کرتی تو نہ جانے کتنی لاشیں گر جاتیں۔ان کا کہنا تھا کہ میجر اسحٰق شہید کی ایک سالہ بیٹی کی اپنے والد کے تابوت پر بیٹھی تصویر فوج کی قربانیوں کا ثبوت ہے جبکہ میجر اسحٰق کی بیٹی کی وہ تصویر دیکھ کر رات بھر سو نہیں سکا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاضی محمد امین احمد نے مجلس وحدت المسلمین کے رہنما ناصر عباس شیرازی کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر دوران سماعت ناصر عباس شیرازی کو بازیاب نہ کروانے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ایک شخص کو بازیاب کروانا ناممکن نہیں عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ افسوس کی بات ہے کہ ایسا وقت بھی آنا تھا جب عدالیہ کے خلاف تلخ جملے استعمال ہونے تھے عدالت نے کہا کہ اپنے وزیروں کو کہ دیں کہ عدلیہ کی عزت کرنا شروع کردیں عدالت نے آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائیندگان کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر پنجاب پولیس اور خوفیہ ایجینسیوں کو ناصر عباس شیرازی کی بازیابی کا حکم دیتے ہوئے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی عدالتی حکم پر ملٹری انٹیلیجنس کے کرنل احمد عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ ناصر شیرازی سے متعلق کوئی معلومات نہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ بندے کی بازیابی کے لیے پاکستان کے اداروں کو ہی حکم دینا ہے بھارتی ایجنسی را کو نہیں پاکستان کے شہری کو بازیاب کروانا اب عدالت کا مسلہ ہے متعلقہ پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ناصر عباس شیرازی یکم نومبر کو لاپتہ ہوئے اور انہوں نے آخری دورہ بلوچستان کا کیا سیف سٹی کیمروں سے ان کی تصویروں اور جیو فرانزک سے بھی کوئی خاص مدد نہیں ملی جس پر عدالت نے ناصر عباس شیرازی عباسی کو بازیاب کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ناصر عباس شیرازی کے بھائی علی عباس نے عدالت کو بتایا کہ ایلیٹ فورس کی گاڑی میں چار مسلح نوجوان بھائی ناصر عباس شیرازی کو اٹھا کر لے گئے،،،ناصر عباس نے رانا ثنااللہ کی جانب سے جسٹس باقر نجی کے بارے میں متنازعہ بیان دینے پر انکی نا اہلی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا،،،، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ان کے بھائی کی بازیابی کا حکم دے۔

زرداری اور بے نظیر ”نے کب اور کہاں کتنے پیسے کمائے“تفصیلات سامنے آگئیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ تاشقند میں پاکستان کا سودا ہو گیا تھا۔ ایوب خان نے انڈیا سے کوئی ساز باز کر لی تھی۔ میں تاشقند کا راز بتاﺅں گا۔ بھٹو راولپنڈی کے جلسے میں کہتے لاہور کے جلسے میں راز بتاﺅں گا۔ لاہور ہوتے تو کہتے کراچی کے جلسے میں بتاﺅں گا۔ اسی طرح انہوں نے اقتدار میں آٹھ سال گزار دیئے۔ بالآخر ضیاءالحق کے ہاتھوں معزول ہوئے اور پھانسی چڑھ گئے لیکن آٹھ سال کے عرصے میں انہیں موقع نہیں مل سکا کہ تاشقند کا راز فاش کر دیتے۔ سیاست دان کا یہ انداز ہوتا ہے کہ عوام کو کسی نہ کسی طرح مصروف رکھے۔ مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی (فاطمہ بھٹو) کی کتاب چھپ چکی ہے۔ انہوں نے اپنے والد کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں آصف زرداری کا بھی ہاتھ تھا۔ اسی طرح انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اس میں میری پھوپھو بھی شامل تھیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ میں نے جب بینظیر کو فون کیا تو زرداری نے ان سے بات نہیں کروائی اور کہا کہ وہ صدمہ میں ہیں فاطمہ بھٹو ایک لبرل خاتون لگتی ہیں۔ انہوں نے کہا بھٹو صاحب کی رہائی کے لئے جتنے پیسے سعودی عرب اور دیگر ممالک سے ملے تھے۔ وہ ان کے والد نے ایک یونانی ایکٹریس کو بخش دیئے تھے۔ وہ ان کی محبت میں گرفتار ہو گئے تھے۔ اس خاندان کے سارے ہی لوگ لبرل ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کے بچے بہت بولڈ ہوتے ہیں۔ مشاہدہ ہے کہ بلاول بھٹو کبھی آصف زرداری سے لڑائی نہیں کریں گے اس لئے امید ہے کہ وہ اپنے والد کے راز فاش نہیں کریں گے۔ پیسہ، دولت ساری آصف زرداری کے پاس ہے۔ ان کے بچے بلاول ہوں یا بیٹیاں ان سے لڑائی لے کر کیا کریں گے۔ تمام بینک اکاﺅنٹ، جائیدادیں اور سب کچھ ان کے پاس ہے۔ بچے ان سے کیسے لڑائی کر سکتے ہیں۔ صفدر عباسی صاحب سے پوچھتے ہیں کہ لاڑکانہ، پیرس کیسے بن گیا۔ اور بھٹو خاندان اتنا لبرل اور ماڈرن کیونکر بن گیا؟ میرے دوست راجہ انور، بھٹو صاحب کے او ایس ڈی تھے۔ انہوں نے بعد ازاں جلاﺅ گھیراﺅ بھی کروایا۔ راجہ انور بعد میں افغانستان چلے گئے اور وہاں گرفتار ہو گئے۔ ڈبل چرغی جیل میں بند رہے۔ انہوں نے مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کے ساتھ طویل عرصہ گزارا انہوں نے ایک کتاب لکھی جس کا عنوان ”ٹیریرسٹ پرنس“ ہے۔ (دہشت گرد شہزادہ) اس میں انہوں نے تفصیل سے لکھا ہے کہ بھٹو کے صاحبزادہ کس طرح دہشت گرد بنے اور پھر پکڑے گئے۔ سلام اللہ ٹیپو جو جہاز لے کر گیا تھا کس طرح ان کے خلاف کارروائی ہوئی۔ فاطمہ بھٹو نے بینظیر پر جو الزام لگائے ہیں اس کے ثبوت ایک کتاب میں ملتے ہیں جو کلاسک لاہور والوں نے چھاپی تھی۔ ایک طویل انٹرویو ہے سابق صدر فاروق لغاری کا۔ جب انہوں نے بینظیر بھٹو کی حکومت کو کرپشن کی بنیاد پر ”ڈسمس“ کیا تھا۔ اس کتاب میں ہر دوسرے تیسرے صفحے پر ایک نیا کیس ہے۔ انہوں نے اس پر ایک ایک نام اور ادارے کا نام لکھا ہے کہ آصف زرداری نے کس کس کی تعیناتی پر کتنے کتنے پیسے وصول کئے اور اس میں سے کتنا حصہ بینظیر بھٹو کو ملا۔ تاریخ کا حصہ ہے کہ ناہید خان، بینظیر بھٹو کیلئے منسٹروں اور وزیروں سے پیسے لیا کرتی تھیں۔ ناظم حسین شاہ صاحب ان کے ایک وزیر ہوتے تھے۔ وہ ملتان سے تھے۔ جنہوں نے نوازشریف کو بھی ایم پی اے کی سیٹ پر ہرایا تھا۔ ان کے پاس بلدیات کی وزارت تھی۔ وہ میرے ساتھ جاگنگ کیا کرتے تھے۔ ایک دن انہیں ہارٹ اٹیک ہو گیا۔ وہ ہسپتال میں تھے۔ جب صحت یاب ہو کر گھر آئے تو میں نے ان سے سوال کیا کیا پریشانی ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک رات میں وزارت بلدیات مجھ سے لے کر ممتاز کاہلوں کو دے دی گئی۔ وہ کہتے تھے کہ بینظیر بھٹو شریف اور دیانتدار خاتون ہیں۔ لیکن ناہید خان ان کے نام پر لوٹ مار کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مجھ سے انہوں نے 50 کروڑ روپے مانگے۔ انہوں نے بتایا کہ محصول چونگیوں کے ٹھیکے دیئے جاتے تھے۔ بینظیر نے ناہید خان سے کہا کہ ہمارا حصہ تو پہلے دے دو۔ ناظم حسین شاہ نے انہیں کہا کہ ذرا ٹھہر جاﺅ ہمارا پیسہ تو مل جانے دو اس پر وہ ناراض ہو گئیں اور اسلام آباد جا کر ان کی وزارت ختم کروا دی۔ اور کسی اور منسٹری میں بھیج دیا گیا۔ یہ سن کر انہیں ہارٹ اٹیک ہو گیا۔ اسلام آباد دھرنا تو ختم ہو چکا۔ لیکن اس کا دوسرا حصہ ابھی باقی ہے کہ تحقیق کر کے بتایا جائے کہ اس کا اصل ذمہ دار کون تھا اور اس طرح سازش کرنے والوں کو منظر عام پر لانا ابھی باقی ہے۔ رانا ثناءاللہ پر الزام تو لگائے جا رہے ہیں لیکن ان کے بارے کبھی ایسی بات سامنے نہیں آئی ہے کہ ان کا قادیانیوں سے کوئی واسطہ ہے۔ لاہور دھرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ رانا ثناءاللہ استعفیٰ دے۔ پہلے معلوم تو ہو کہ ان پر الزام ہے کیا۔ اگر ضرورت پڑے تو میں خود ان کے گھر چلا جاﺅں معلوم کرنے کے لئے کہ آپ پر یہ الزام کیوں لگے ہیں۔ اور اس کی حقیقت کیا ہے۔ راجہ ظفر الحق پہلے بھی ایک کمیٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ وہ ایک انتہائی شریف اور دیانتدار انسان ہیں۔ ان سے پوچھتے ہیں کہ معاہدے کے دوسرے حصے پرکب کب کام مکمل ہو جائے گا یا اس میں بھی لمبا عرصہ لگے گا۔ اسلام آباد دھرنے کے لئے فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا۔ اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعتراض اٹھایا ہے۔ جبکہ فوج کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ یہ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتا ہے کیا راجہ صاحب آپ کا کیا ہوا کام ضائع چلا جائے گا۔ ایک قانون دان کی حیثیت سے راجہ ظفر الحق بتا سکتے ہیں کہ اس مسئلے کا اب حل کیا ہو گا۔ پنجاب میں بھی ایک مسئلہ اٹھا تھا اور رانا مشہود پر الزام لگا کہ اس کے لئے بھی ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ اس دھرنے کیلئے بھی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے کیا رانا مشہود نے واقعی فیوچر ویژن والوں سے پیسے لئے تھے۔ اس کی تو ویڈیو بھی جاری ہوئی تھی۔ ایسا لگتا ہے جو معاملہ راجہ ظفر الحق صاحب کے اوپر ڈال دیا جاتا ہے اس کی رپورٹ ہی سامنے نہیں آتی۔ صدر پی پی پی ورکرز کے صفدر عباسی نے کہا ہے کہ فاطمہ بھٹو نے اپنی پھوپھی بینظر بھٹو پر الزام ضرور لگایا ہے لیکن میری نظر میں انہوں نے کبھی کسی وقت بھی کرپشن نہیں کی۔ انہوں نے سوئس اکاﺅنٹس کیلئے بھی اوپن اینڈ فیئر لڑائی لڑی۔ آصف زرداری کی سیاست کی وجہ سے پی پی پی کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ بینظیر بھٹو صاحبہ کی سیاست مختلف تھی۔ وہ فوج کے آگے جب سرنڈر کر رہی تھیں زرداری صاحب امریکہ میں بیٹھے ہوئے تھے۔ بھٹو خاندان کے بچے کافی عرصہ سے بیرون ملک سیٹل ہیں۔ وہ سیاسی طور پر بھی ایکٹو نہیں ہیں۔ ان کی بیرون ملک کیا سرگرمیاں ہیں نہیں بتا سکتا۔ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سے ان کے بچوں سے زیادہ ملاقات نہیں رہی۔ میں اور میری بیوی اپنے اوپر لگنے والے ہر الزام کی تردید کرنے کو تیار ہیں۔ ہم نے کبھی پیسے نہیں لئے۔ نہ ہی بی بی شہید کیلئے کوئی رقوم جمع کیں۔ مسلم لیگ (ن) کے راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ دھرنا مظاہرین سے معاہدہ وزارت داخلہ کی جانب سے کیا گیا ہے۔ اس پر احسن اقبال اور ان کے سیکرٹری داخلہ کے دستخط ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کرنا ہے کہ اگلے مرحلے کیلئے کوئی آل پارٹیز کمیٹی بنائی ہے۔ یا انہوں نے فیصلہ کرنا ہے۔ میرے سپرد یہ معاملہ نہیں ہے کہ میں انکوائری کروں کہ اس میں کون کون ذمہ دار تھے۔ ترمیم والا معاملہ سینٹ میں پاس ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں آیا۔ یہاں سے پاس ہونے کے بعد دوبارہ سینٹ میں گیا۔ وہاں حمداللہ صاحب نے اعتراض اٹھایا۔ اس پر میں نے ان کی تائید کی اور زاہد حامد صاحب کو بھی یہ کہا کہ آپ اس بات کو فوراً قبول کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کی مخالفت نہیں کرتا۔ جب ٹینشن بڑھی تو قومی اسمبلی میں سپیکر صاحب نے سب کو اکٹھا کر کے اس بل کو دوبارہ پاس کروایا۔ دوبارہ سینٹ میں آیا اور وہاں بھی پاس ہوا۔ اس وقت میاں صاحب نے 3 رکنی کمیٹی بنائی جس میں مشاہد اللہ، احسن اقبال اور میں اس میں شامل تھے۔ مجھے کنوینئر بنایا گیا احسن اقبال امریکہ چلے گئے۔ میں نے میاں صاحب سے کہا کہ آپ 24 گھنٹوں میں رپورٹ پر اصرار کر رہے ہیں باقی ممبر تو موجود نہیں ہیں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ آپ اپنی رپورٹ دے دیں۔ یہ ایک لمبا معاملہ تھا جو 2014ءمیں شروع ہوا تھا۔ اور نومبر 2017ءتک گیا۔ متعلقہ افراد سے مشورہ کر کے ہم نے رپورٹ دے دی۔ ضمنی قسم کی رپورٹ دے دی۔ جو ڈیڑھ صفحے پر مشتمل تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو فوج کے حوالے سے بیان دیا ہے اس کے بارے رائے نہیں دے سکتا۔ رانا مشہود کے کیس میں کمیٹی نے قریب سے اس کو دیکھا۔ اس میں موجودہ گورنر پنجاب بھی شامل تھے۔ وہ بھی کمیٹی کے رکن تھے۔ میں نے رانا مشہود کو اس میں بَری کر دیا تھا۔