شمالی کوریا کے پاس10ایٹم بموں کا انکشاف….خطے میں کشیدگی

سیول (آئی این پی) جنوبی کوریا نے دعویٰ کہا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس اتنا زیادہ پلوٹونیم موجود ہے کہ اس سے 10 جوہری بم تیار کیے جا سکتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کی جانب سے یہ بیان شمالی کوریا کے حکمران کِم جونگ ان کے اس بیان کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ان نے کہا تھا کہ شمالی کوریا عنقریب ایک بین البر اعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کر سکتا ہے۔ دنیا میں سیاسی طور پر الگ تھلگ کمیونسٹ ریاست شمالی کوریا اب تک پانچ ایٹمی تجربوں کے ساتھ ساتھ میزائلوں کے بھی بہت سے تجربے کر چکی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ 2017 میں یہ ملک ایسے جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے، جو امریکا تک بھی مار کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔ وزیر دفاع ایش کارٹر نے بحیثیت وزیرِ دفاع اپنی آخری پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر امریکہ کو ذرا سا بھی شبہ ہوا کہ یہ میزائل کسی طرح کے خطرے کا باعث بن سکتا ہے تو وہ اس کو مار گرائے گا۔اگر وہ میزائل بے ضرر ہے تو غالبا ہم کچھ نہیں کریں گے، بلکہ یہ ہمارے لیے زیادہ بہتر ہو گا کہ ہم اپنے دفاعی مواد کو ضائع نہ کریں اور یہ معلوم کریں کہ اس میزائل کا رخ کس طرف ہے اور کیوں ہے۔ایش کارٹر کے مطابق امریکہ اس میزائل پر حملہ کرنے کی بجائے اس کی پرواز کے بارے میں معلومات حاصل کرتا رہے گا۔اس پریس کانفرنس میں شامل امریکی فوج کے میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بھی ایش کارٹر کے بیان کی حمایت کی۔

زکوٹا جن علاج کیلئے دربدر

لاہور (خصوصی رپورٹ)عنایت حسین بھٹی نے کہا تھا ” دنیا مطلب دی او یار۔“ اگر موجودہ حالات پر نظر ڈالی جائے تو ان کی کئی عشروں پہلے کہی گئی بات ہمیں بالکل درست نظر آئے گی کیونکہ جب تک ہمیں تفریح مل رہی تھی تو بل بتوڑی بھی ہماری پسندیدہ تھیں اور زکوٹا جن کے بھی ہم پرستار تھے لیکن جیسے ہی انہوں نے حالات کے ہاتھوں مجبور ہو کر تفریح کا سامان رکھ چھوڑا تو ہم لوگوں نے بھی انہیں اپنے ذہنوں سے حرف غلط کی طرح مٹا دیا اور ماضی کے فنکار آج بیکار ہو گئے اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے۔گزشتہ دنوں ٹی وی نے مقبول ترین ڈرامہ سیریل عینک والا جن کی بل بتوڑی کے حالات عوام کے سامنے رکھے تھے لیکن یہ صرف بل بتوڑی کی ہی کہانی نہیں ہے بلکہ زکوٹا جن کے حالات بھی کچھ بہتر نہیں ہیں اور وہ نہ صرف بیمار ہیں بلکہ اپنا علاج کرانے کی بھی سکت نہیں رکھتے۔ زکوٹا جن سے گفتگو کی کوشش کی تو ان کے پاس الفاظ ہی ختم ہوگئے تھے، جس کی وجہ نہ صرف حالات کی ستم ظریفی تھی بلکہ انہیں فالج کا اٹیک بھی ہوا ہے۔ منا لاہوری عرف زکوٹا جن گفتگو کرتے ہوئے کہا ”حال بے حال ہیں، ٹائم گزار رہے ہیں، فالج کا اٹیک ہوا ہے، میرا علاج ہو جانا چاہیے۔“ کل تک ”میرا کام بتاﺅ میں کیا کروں، میں کس کو کھاﺅں؟“ کا ڈائیلاگ بولنے والے شخص کی حقیقی زندگی میں بھی حالات ایسے ہی ہو چکے ہیں اور انہیں پتا ہی نہیں ہے کہ اگر انہیں ایک وقت کا کھانا مل گیا تو دوسرے وقت کا کھانا کیا کھائیں گے۔ زکوٹا جن کے بیٹے ولید نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد کو فالج، بلڈ پریشر اور شوگر ہے جس کے باعث وہ بول بھی نہیں پاتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ابو جلد سے جلد ٹھیک ہو جائیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ میرے والد صاحب کا اچھے سے اچھا علاج کرائیں۔ ولید نے ڈاکٹروں کے رویے کے بارے میں بتایا کہ ہر ہسپتال میں ڈاکٹر اچھے طریقے سے ملتے ہیں اور تصویریں بھی لیتے ہیں لیکن صرف ایک آدھ گولی دے کر گھر بھیج دیتے ہیں اور کوئی باقاعدہ علاج نہیں کیا جاتا۔ گزر بسر اور ذریعہ آمدن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میرے والد صاحب اتوار کو الحمرا ہال جاتے ہیں جہاں سے کچھ نہ کچھ آمدن ہوجاتی ہے جبکہ میرے بڑے بھائی میٹرو بس سسٹم میں ملازمت کر رہے ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ماضی کے کتنے ہی فنکار ہیں جو آج تنگ دستی کی زندگی گزار رہے ہیں، کیا جب تک میڈیا کسی کے حالات عوام کے سامنے پیش نہیں کرے گا تب تک ہمارے ارباب اختیار اپنی آنکھیں نہیں کھولیں گے؟ کیا حکومت کی یہ ذمہ داری نہیں بنتی کہ ہماری ثقافت کے نمائندوں کیلئے کوئی فنڈ قائم کردیا جائے؟۔ اگر قارئین میں سے کوئی شخص زکوٹا جن کی مالی مدد کرنا چاہتا ہے تو وہ ان سے 03004494129 پر رابطہ کرسکتا ہے۔

جو مرضی کھائیں‘ بل جو جائز ہو ادا کریں

نیویارک (نیٹ نیوز) اگر آپ کسی اچھے ریسٹورنٹ میں پرلطف کھانے کا مزا لینا چاہتے ہیں تو بلاشبہ اس کیلئے کافی بھاری رقم قربان کرنا پڑے گی لیکن ذرا تصور تو کیجئے آپ کہ ایک شاندار ریستورنٹ میںکھانا کھانے جائیں اور جب بل لایا جائے تو اس پر لکھا ہوا ”آج جو جائز سمجھیں اداکریں۔“ اگرچہ یہ بات ناقابل یقین لگتی ہے لیکن امریکی ریاست نارتھ کیرولینا کے شہر ڈلاس میں واقعی ایک ایسا ریسٹورنٹ ہے جو نہ صرف انتہائی بہترین اور شاندار کھانے پیش کرتا ہے بلکہ یہ بھی کہتا ہے کہ بس آپ ایمانداری سے جو مناسب سمجھتے ہیں ادا کریں۔ اس ریسٹورنٹ میں Cokeenjustہے اور اس کی مالکن ڈیناپیرس کا کہنا ہے کہ اس نے خدا پر بھروسہ کر کے اس منفرد منصوبے کا آغاز کیا اور پہلے ہی ہفتہ میں منافع میں تین گنا اضافہ ہو گیا۔ اس کا کہنا ہے کہ بعض دفعہ ایسے گاہک آتے ہیں جس کے پاس رقم بہت کم ہوتی ہے لیکن وہ انہیں بھی بہترین کھانا دیتی ہے اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ بعد میں کبھی آتے ہیں اور کئی گنا زیادہ ادا کر جاتے ہیں اور شکریہ بھی ادا کرتے ہیں۔ ڈینا کا کہنا ہے کہ اسے کئی لوگوں نے کہا کہ یہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے لیکن اس نے اچھی نیت سے کام کا آغاز کیا اور وہ بہت خوش ہے کہ لوگ اس کے ساتھ بددیانتی نہیں کرتے اور اس کا حق نہیں مارتے۔

ڈرائیور کا بیٹا لمزکا طالبعلم….ہے ناحیرت کی بات….مگر اس کا سہرا ایک وزیر اعلیٰ کے سر پر ….بوجھو کون

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر) ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب کے دوران پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے پیف سکالرز نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کے تعلیمی وظائف کے پروگرام کو رجحان ساز اور انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ
تعلیمی وظائف کی فراہمی سے ہونہار غریب بچوں اور بچیوں کیلئے اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھل گئے ہیں اور جو خواب ہم نے اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے تھے وہ پورے ہوئے ہیں، جس پر ہم وزیراعلیٰ شہبازشریف کے شکرگزار ہیں اور ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع راجن پور کی تحصیل جام پور کی پہلی پیف سکالر ڈاکٹر گلشن شےدنے بتایا کہ میرے والد ٹی وی مکینک ہیں اور ہم پانچ بہن بھائی ہیں۔ جام پور جیسے پسماندہ علاقے میں لڑکی کیلئے تعلیم حاصل کرنا بہت معنی رکھتا ہے۔ میں نے میٹرک میں 91 فیصد نمبر حاصل کئے لیکن کالج مےںداخلے کیلئے گھر کے حالات اجازت نہیں دیتے تھے۔ پھرمجھے پیف کا خط موصول ہوا اور میں نے وظیفے کے ذریعے تعلیم مکمل کی۔ ایف ایس سی میں 88 فیصد نمبر آئے لیکن آگے میڈیکل کالج میں داخلہ پھر وسائل کے باعث مشکلات کا شکار تھا۔ایک بار پھر پیف میری مدد کو آیا ۔ والد نے خاندان کی مخالفت کے باوجود مجھے ایم بی بی ایس کرنے لاہور بھجوایا۔ میں اب ڈاکٹر بن چکی ہوں اور یہ سب وزیراعلیٰ کے اس تعلیمی وظائف کے پروگرام کے باعث ممکن ہوا ہے۔ میری ایک اور بہن بھی تعلیمی وظیفے کے ذریعے ڈاکٹر بن رہی ہے جبکہ دوسری بہن بھی پیف کے وظیفے کے ذریعے تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ فاطمہ جناح میڈیکل کالج میں میری دوسری پوزیشن آئی ہے۔ تعلیمی وظیفے نے ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا ہے اور میں فخر سے کہہ سکتی ہوں کہ پنجاب حکومت نے غریب بچوں اور بچیوں کیلئے ہر طرح کے وسائل فراہم کئے ہیں۔ ڈاکٹر گلشن کے والد عبدالرشید اور والدہ روبینہ بی بی نے بھی سٹیج پر آ کر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف غریب بچوں اور بچیوں کیلئے جو شاندار کام کر رہے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ہم شہبازشریف کے بے پناہ شکرگزار ہیں۔ لمز جیسے اعلیٰ تعلیمی ادارے سے سافٹ ویئر انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے والے ایک ڈرائیور کے بیٹے محمد آصف نے کہا کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں لمز جیسے ادارے میں تعلیم حاصل کروں گا کیونکہ میرے والد ایک ڈرائیور ہیں اور ان کے اتنے وسائل نہیں کہ ہمارے تعلیمی اخراجات کا بوجھ اٹھا سکیں۔ میں نے تو لمز کا نام تک نہیں سنا تھا لیکن پیف نے کچے گھروں میں رہنے والے ہونہار بچوں اور بچیوں کا تعلیمی خواب پورا کر دکھایا ہے اور آج میں ایک نجی کمپنی میں باعزت روزگار کما رہا ہوں۔ آج میں جس مقام پر ہوں اس کی وجہ میرے والدین کی دعائیں اور وزیراعلیٰ شہبازشریف کا یہ شاندار تعلیمی پروگرام ہے جس نے میرے جیسے لاکھوں غریب مگر ہونہار بچوں میں نئی روح پھونک دی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اب کوئی غریب بچی یا بچہ وسائل کی بنا پر اعلیٰ تعلیم سے محروم نہیں رہے گا، کیونکہ شہبازشریف نے تعلیمی وظائف کے پروگرام کے ذریعے ایک انقلاب آفریں اقدام کیا ہے۔ معروف چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ فرم میں چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ بننے والے پیف سکالر وقاص حیدر نے بتایا کہ میرے والد ایک کپڑے کے کارخانے میں کام کرتے ہیں لیکن جب میرے میٹرک میں اچھے نمبر نہ آئے تو انہوں نے کہا کہ اب تم مزید تعلیم حاصل نہ کرو۔ اسی دوران والد کو ہارٹ اٹیک بھی ہوا تھا لیکن میں پڑھنا چاہتا تھا اور پھر میری محنت رنگ لائی اور میرے امتحانات میں اچھے نمبر آئے اور مجھے پیف نے وظیفہ دیا، جس کے ذریعے میں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور آج میں سی اے کر رہا ہوں۔ ایل ڈی اے میں بطور الیکٹریشن کام کرنے والے عبدالباسط کی بیٹی سدرہ باسط نے بتایا کہ ہم پانچ بہن بھائی ہیں اور ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں۔ میں نے پیف کے ذریعے ہیلے کالج سے بی بی اے اور ایم بی اے کیا ہے اور اب ایک نجی کمپنی میں ملازمت کر رہی ہوں۔ شہبازشریف کے بے حد ممنون ہیں کہ انہو ںنے میرٹ کے ذریعے تعلیمی وظائف کے اس پروگرام کو آگے بڑھایا ہے اور آج میرے جیسے ہونہار غریب طالب علم بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ عبدالباسط نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کا تعلیمی وظائف کا پروگرام جاری و ساری رہنا چاہیئے کیونکہ اس پروگرام کے ذریعے غریب بچوں اور بچیو ںنے اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کے ذریعے نامساعد حالات کو شکست دی ہے۔ خانیوال کے رہائشی پیف سکالر نبیل انور نے بتایا کہ میرے والد کسان ہیں ، ان کے پاس میری تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے وسائل نہ تھے لیکن امتحانات میں اچھے نمبر آنے پر پیف نے وظیفہ دیا اور یہ وظیفہ بغیر کسی سفارش کے صرف اور صرف میرٹ پر ملااورمیرا ٹوٹتا ہوا خواب پورا ہوا۔ وزےراعلیٰ شہبازشرےف آپ کے اس پروگرام سے مےری زندگی بدل گئی ہے اورہم آپ کے ساتھ ہےں۔

طلاق کے بعد غم غلط کرنے کیلئے جدید ترین ہوٹل مخصوص کردیا گیا

لندن (خصوصی رپورٹ) طلاق کی شرح کی حوالے سے برطانیہ دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جہاں تقریباً چالیس فیصد شادیوں کا انجام طلاق کی صورت میں ہوتا ہے۔ اعدادوشمار کے تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ سال بھر میں جنوری کا مہینہ طلاق کے حوالے سے اہم ہے۔ برطانوی باشندے اس مہینے میں سب سے زیادہ طلاق کے کیس فائل کرتے ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق شاید طلاق کی اسی بلند شرح کی وجہ سے لندن میں ایک ایسا ہوٹل قائم کردیا گیاہے جو صرف ایسے افراد کو سروسز فراہم کرتا ہے جن کی اپنے شریک حیات سے علیحدگی ہوئی ہواور وہ تاحال اس کے غم میں مبتلا ہوں۔ اس ہوٹل کا نام ”ایش ڈان پارک ہوٹل” ہے جو برطانوی کاﺅنٹی سسکس کے قصبے ایسٹ گرنسٹیڈ میں واقع ہے۔ شریک حیات سے علیحدگی کے بعد لوگ یہاں آ کر ٹھہرتے ہیں اور ایک دوسرے مکے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرکے دل ہلکا کرتے ہیں اور اس غم کو بھلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس ہوٹل نے ماہر نفسیات کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں جو یہاں آنے والے دل شکستہ افراد کی دل جوئی کرتے ہیں۔

امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ کی موت ….سراج الحق کے بیان نے حکومتی ایوانوں میں ہلچل مچا دی

لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ کی امریکی جیل میں موت پوری پاکستانی غیرت مند عوام کی موت ہو گی۔امریکی جیل میںعافیہ کی موت کا انتظار نہ کیا جائے ۔ریاست پاکستان اوبامہ سے درخواست کرے کہ وہ عافیہ کی رہائی کے لیے خصوصی اختیارات کا استعمال کریں جس طرح دیگر 1300 قیدیوں کی رہائی کے لیے کیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ رواں ماہ جنوری کی 20 تاریخ کو اوبامہ کی مدت ختم ہو رہی ہے اور نئے منتخب امریکی صدرٹرمپ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔ امریکہ کے صدربارک اوبامہ نے اپنے خصوصی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے 1300 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے اور اس کے چند دن باقی ہیں اور ان چند دنوں میں اگر حکومت پاکستان عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے درخواست دے تو 100 فیصد امکان ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی ہو جائےگی۔اس کے لیے میں وزارت خارجہ سے بات کروں گا ۔سینٹ میں بھی عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے بات کرنا چاہوں گا لیکن وقت کم ہے اس لیے ریاست پاکستان سے اپیل کروں گا کہ امریکی صدراوبامہ کی مدت مکمل ہونے سے پہلے عافیہ کی رہائی کے لیے درخواست دے کیونکہ ڈاکٹر عافیہ قوم کی بیٹی ہے اور پاکستان کی عزت ہے اور ہر لحاظ سے ہمارے اوپر یہ قرض ہے کہ ہم عافیہ کی رہائی کے لیے کوششیں کریں ۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان پانامہ لیکس میں سب سے پہلے سپریم کورٹ آئی ہے پانامہ سکینڈل کے بعد جماعت اسلامی پاکستان نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔ٹرین مارچ کیا ۔عدالتوں میں احتساب کے لیے بل پیش کیے اور اس کے ساتھ عدالت کے دروازے پر بھی دستک دی۔ جماعت اسلامی کا موقف یہ ہے کہ سب سے پہلے اس کیس میں جن لوگوں پر ذمہ داری بنتی ہے وہ نواز شریف اور اس کا خاندان ہے۔کیوں کہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے خاندان کے چار افراد کا نام پانامہ لیکس میں آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج عدالت نے ہمارے موقف کی تائید اور ہماری پٹیشن کی تعریف بھی کی ہے لیکن عدالت نے مناسب سمجھا کہ حکومت اپنا موقف پیش کرے اور اس کے بعد جماعت اسلامی کا موقف سنا جائے۔ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اس خرابی کی جڑ حکمران خاندان ہیں۔جب تک حکمران خاندان کا احتساب نہ ہو اس وقت تک اصلاح کرنا ناممکن ہے اس لیے بدھ کو عدالت میں نئی درخواست جمع کرائی تھی جس میں جماعت اسلامی نے نواز شریف کو عدالت میں بلانے کی استدعا کی تھی اور مجھے امید ہے کہ وہ لمحہ ضرور آئے گا جب وزیراعظم کو عدالت میں آنا پڑے گا اور پانامہ لیکس کے حوالے سے جواب دینا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ میں اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پانامہ لیکس ایک بنیادی دستاویزات ہیں اور اس میں چھ سو سے زیادہ پاکستانیوں کے نام ہیں پانامہ لیکس میں ججوں کے نام،سابق بیوروکریٹس،سیاسی رہنماﺅں اور عام لوگوں کے نام بھی ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پہلے مرحلہ میں نواز شریف اور ان کے خاندان کا احتساب ہو اس کے بعد ان سب لوگوں کا احتساب ہو جن کا پانامہ لیکس میں نام ہے۔ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم کو پانامہ لیکس کے کیس کے فیصلہ آنے تک کام سے روکا جانے کا کہا ہے۔میں نے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ قبل از وقت ہے لیکن انصاف کا بول بالا کرنے کے لیے پانامہ لیکس کا فیصلہ آنے تک کام سے روکا جائے کیونکہ اس مقدمہ میں نیب، ایف آئی اے اور دیگر ادارے ملوث ہوں گے تفتیش کرنے کے لیے بے شمار ایجنسیوں کو دستاویزات کی جانچ پڑتال کرنی ہو گی ۔نواز شریف اگر وزیراعظم آفس میں رہے گا تو یہ ادارے کام نہیں کر سکیں گے۔ہمارے کمیشن کا مطالبہ اس وقت تھا جب تک عدالت نے ذمہ داری قبول نہیں کی تھی اور اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کا بھی کمیشن کا مطالبہ تھا مگر اب سپریم کورٹ نے خود ہی یہ موقف اختیار کیا ہے اور اس بینچ میں قابل لوگ ہیں جس پر ہمیں اعتماد ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بینچ اس قابل ہے کہ اس پورے کیس کو سنے اور ہم اس کے اچھے فیصلے کے انتظار میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر پانامہ پر بھی کوئی فیصلہ نہیں آتا ہے اور ”مٹی پاﺅ“ کی بنیاد پر فیصلے ہو گئے تو ہم سمجھیں گے کہ ایک بار پھر نظریہ ضرورت کے مطابق کام ہو گیا جس کی ہمیشہ ہم نے مخالفت کی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ پانامہ ایک حقیقت ہے جن لوگوں کے نام پانامہ پیپرز میں ہیں وہ حقیقت ہے ۔اگر پانامہ حقیقت نہ ہوتا تو وزیراعظم نواز شریف اسمبلی میں اس پر بار بار کیوں خطاب کرتے اور قوم کے ساتھ خطاب میں وزیراعظم نے مانا ہے کہ میرے بیٹوں کے نام پانامہ لیکس میں ہیں اور یہ بھی مانا ہے کہ میں احتساب کے لیے تیار ہوں ۔

کرکٹرزکولاہورجانے سے منع نہیں کیا،فیکا

میلبورن (نیوزایجنسیاں)فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرزایسویسی ایشن (فیکا) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے سخت تنقید پر اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھلاڑیوں کو لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل میں شرکت سے منع نہیں کیا گیا۔۔فیکا کے ایگزیکٹیو چیئرمین ٹونی آئرش نے کہا کہ ‘دنیا کے مختلف ممالک کے کھلاڑی جو منسلک ہیں وہ دنیا کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کے حوالے سے معلومات کے لیے فیکا کی طرف دیکھتے ہیں’۔ہمیں پاکستانی کھلاڑیوں اور مداحوں سے بہت ہمدردی ہے جو اپنے ملک میں عالمی ٹیموں اور معیاری غیرملکی کھلاڑیوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھنے سے مسلسل کئی برسوں سے قاصر ہیں’۔فیکا نے اپنے تازہ بیان میں وضاحت کرتے ہوئے اس سکیورٹی ایجنسی کا نام ظاہر کردیا جس نے انھیں معلومات پہنچائی تھیں۔فیکا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کے حوالے سے جاری بیان کو ایک معتبر سیکیورٹی ماہرین ایسٹرن اسٹار انٹرنیشنل (ای ایس آئی) کی رپورٹ کی روشنی میں جاری کیا گیا تھا۔ جو کھلاڑیوں اور ٹیموں کو تمام معاملات سے مکمل طورپر آگاہ کرتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ای ایس آئی نے کئی سالوں سے کئی کرکٹ بورڈز، دنیا کی مختلف ٹیموں اور آئی سی سی کو سیکیورٹی معاملات پر اپنی خدمات پہنچائی ہیں’۔ان کا کہنا ہے کہ فیکا نے پی ایس ایل فائنل میں سیکیورٹی کے حوالے سے ای ایس آئی سے مشور لیا اور فیکا کے قواعد کے مطابق کھلاڑیوں ان کے ایجنٹس کو لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل میں کھیلنے سے منع نہیں کیا تھا لیکن کھلاڑیوں کو معلومات دی گئیں تھیں تاکہ وہ اپنے طورپر اقدامات کریں۔دوسری جانب ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے بھی فیکا کی رپورٹ کو مسترد کیا تھا۔

پاکستان کے پاس براہ راست ورلڈکپ کھیلنے کاموقع

دبئی (اے پی پی) پاکستانی ٹیم کو 2019ءمیں شیڈول آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ تک براہ راست رسائی اور آسٹریلیا کو ٹاپ پوزیشن کے دفاع کا چیلنج درپیش ہے، گرین شرٹس کے پاس کینگروز کو ون ڈے سیریز میں ہرا کر ایک درجہ ترقی پا کر ساتواں نمبر حاصل کرنے کا موقع ہے، شکست کی صورت میں اس کی ورلڈکپ تک براہ راست رسائی مزید خطرے میں پڑ جائے گی۔ کینگروز کے خلاف ون ڈے سیریز میں فتح سے پاکستانی ٹیم ایک درجہ چھلانگ لگا کر ساتویں نمبر پر آ سکتی ہے، آٹھویں پوزیشن برقرار رکھنے کیلئے گرین شرٹس کو کم از کم ایک میچ جیتنا ہو گا۔آئی سی سی کی موجودہ ون ڈے ٹیم رینکنگ میں عالمی چیمپئن آسٹریلوی ٹیم 120 ریٹنگ پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے، جنوبی افریقہ دوسرے، بھارت تیسرے، نیوزی لینڈ چوتھے، انگلینڈ پانچویں، سری لنکا چھٹے، بنگلہ دیش ساتویں اور پاکستان آٹھویں نمبر پر موجود ہے۔ رواں برس 30 ستمبر تک رینکنگ میں ٹاپ آٹھ پوزیشنز پر موجود ٹیمیں براہ راست 2019ءورلڈکپ میں جگہ بنا لیں گی جبکہ بقیہ ٹیموں کو کوالیفکیشن مرحلہ عبور کرنا ہو گا۔ پاکستان کیلئے آسٹریلیا کے خلاف سیریز انتہائی اہمیت کی حامل ہے، دوسری جانب آسٹریلیا کو ٹاپ پوزیشن برقرار رکھنے کیلئے گرین شرٹس کو سیریز میں شکست دینا ہو گی، اگر پاکستان 4-1 سے فتح یاب رہا تو کینگروز ٹیم پہلی پوزیشن سے محروم ہو جائے گی۔ انگلش ٹیم کے پاس بھارت کو سیریز میں وائٹ واش کر کے ایک درجہ ترقی پانے کا موقع ہے۔

”یہ پاکستان ہے “ 2سالہ بچے پر قتل کا مقدمہ

شیخوپورہ (خصوصی رپورٹ) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شیخوپورہ عارف خان نے بطور ڈیوٹی جج فائرنگ کیس میں ملوث کئے جانے والے دو سالہ شیرخوار بچے عاقب سعید کی عبوری ضمانت کی درخواست کو منظور کرلیا ہے اور پولیس حکام کو ہدایت جاری کی ہے کہ عاقب سعید اور اس کے والد سعید اختر کے خلاف تھانہ مانانوالہ میں زیردفعہ 324/34کے مقدمہ کی تفتیش کرکے اس کا ریکارڈ 18جنوری کو ایڈیشنل سیشن جج حسنین قادر کی عدالت میں پیش کیا جائے۔ فاضل عدالت میں پیش کرنے کیلئے شیر خوار ملزم کو اس کا والد گود میں اٹھا کر لایا تھا جہاں دوپہر کے بعد درخواست ضمانت کی سماعت کیلئے آواز نہ پڑنے کے باعث وہ والد کی گود میں ہی سوگیا اور آواز پڑنے پر اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے ڈال کر اسے نیند سے بیدار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا۔ کچہری میں ہر شخص اس مقدمہ کے اندراج پر حیران تھا۔ مبینہ طور پر بنائے گئے وقوعہ کے بعد تین روز کی تاخیر سے درج کیا گیا ہے۔ فاضل عدالت کے روبرو سعید اختر نے اپنی اور بیٹے کی درخواست ضمانت میں مو¿قف اختیار کیا ہے کہ گاﺅں دیوگی میں ان کا ایک فریق سے اراضی کا تنازع چل رہا ہے۔ اس سلسلہ میں چند روز قبل میرے بھائی پر قاتلانہ حملہ کرکے اسے مضروب کیا گیا جو کہ شیرخوار ملزم کا چچا تھا جس کا مقدمہ ہم نے چھ ملزمان کے خلاف درج کروایا۔ اس مقدمہ کو برابر کرنے کیلئے میرے اور میرے دو سالہ بیٹے اور ایک نامعلوم شخص کے خلاف دوسرے فریق میں شامل ایک شخص جنید نے تھانہ مانانوالہ میں مقدمہ درج کروا دیا ہے۔ فاضل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے شیرخوار بچے اور اس کے والد کی عبوری ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیرخوار بچے کی ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا اس کا تاریخ پیدائش کا سرٹیفکیٹ پیش نہ کرنے کی بنا پر مسترد کر دی۔ دریں اثنا تھانہ مانانوالہ پولیس کے ذرائع نے کہا ہے کہ ایف آئی آر مدعی کی ابتدائی اطلاع کی بنیاد پر درج کی جاتی ہے، اصل حقائق تفتیش کے بعد منظر عام پر آتے ہیں۔ تفتیش کے دوران عاقب کے بارے میں فوری فیصلہ دیا جائے گا۔

نواز زرداری ملاقات ….اہم خبر سے نئی ہلچل مچ گئی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر زرداری ملکی سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے جلد ہی ملاقات کریں گے۔ یہ فیصلہ دونوں رہنماﺅں میں ٹیلیفونک گفتگو کے دوران ہوا جو گزشتہ ماہ نوازشریف کی سالگرہ کے موقع پر ہوئی تھی۔ زرداری ہاﺅس کے ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں رہنماﺅں نے سیاسی حالات کا جائزہ لیا تھا اور ملک میں جمہوری نظام کے استحکام کیلئے مزید تبادلہ خیال کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ وزیراعظم نوازشریف نے زرداری کو دعوت دی کہ وہ جب بھی اسلام آباد آئیں ان سے ملاقات کریں۔ موجودہ صورتحال میں جبکہ حکومت پر پانامہ گیٹ سکینڈل کے سلسلے میں اپوزیشن خصوصاً تحریک انصاف کی طرف سے خاصا دباﺅ ہے‘ دونوں رہنماﺅں میں ٹیلیفونک گفتگو کافی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ زرداری کی طرف سے حکومت مخالف تحریک کے آغاز کے اعلان میں تاخیر سے ثابت ہو رہا ہے کہ پی پی اپنا احتجاج پارلیمنٹ تک محدود رکھے گی اور حکومت کو ٹف ٹائم نہیں دے گی۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی پی پانامہ کیس میں حکومت کے خلاف کھل کر سامنے آنے کی متحمل ہی نہیں ہو سکتی کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے پاس ایسے ٹھوس ثبوت موجود ہیں جن کی بنیاد پر پی پی کے خلاف کیسز ری اوپن ہو سکتے ہیں۔