462ارب روپے کی کرپشن ….وزیر مملکت سے پوچھ گچھ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)نیب نے وزیراعظم نواز شریف کابینہ کے اہم رکن وزیر مملکت برائے سرمایہ کاری مفتاح اسماعیل کو 462 ارب روپے کرپشن سکینڈل میں شامل تفتیش کرکے ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔

”ہم بھوکے مررہے ہیں “….فوجی کا وزیر داخلہ کے نام خط

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت کے ایک اور فوجی نے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو خط لکھا ہے جس میں بھارتی فوجیوں کو دیا جانے والا کھانا‘ کپڑے‘ رہائش‘ تعیناتی‘ ڈیوٹی اوقات اور اسلحے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق خط میں بتایا گیا کہ 8گھنٹے کے بجائے ہم سے 20-20گھنٹے کی ڈیوٹی لی جاتی ہے۔ جو پیسہ ہمارے کھانے کے لئے دیا جاتا ہے وہ کھانے کے بجائے دیگر کاموں پر خرچ کر دیا جاتا ہے۔

والدین کو گھر سے نکالنے والے ،جائیداد ہتھیانے والوں بارے بری خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) اولاد کی جانب سے والدین کی جائیداد جعلسازی سے ہتھیانے کے واقعات کی روک تھام کیلئے صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے مسودہ قانون تیار کر لیا گیا‘ جس کے تحت اولاد والدین کو گھر سے نکال سکے گی نہ ہی ان سے جعلسازی سے جائیداد چھین سکے گی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے صوبہ میں والدین سے برا سلوک کرنے والی اولاد کے خلاف نیا مسودہ قانون تیار کر لیا گیا جس کے نفاذ کے بعد اولاد اپنے والدین سے برا سلوک نہیں کر سکے گی۔ مسودہ قانون میں واضح کیا گیا کہ کوئی بھی اولاد اس قانون کے نفاذ کے بعد اپنے والدین سے جعلسازی سے جائیداد نہیں چھین سکے گی۔ اگر کوئی اولاد والدین کے ساتھ برا سلوک روا رکھتے ہوئے مذکورہ قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ خلاف ورزی کی مرتکب پائی جانے والی اولاد کو 6 ماہ قید کے علاوہ 3لاکھ روپے جرمانے تک کی سزا سنائی جا سکے گی۔

پانامہ کیس ,تحریک انصاف کے دلائل مکمل, فیصلہ جلد مگر ہوگا کیا؟، دیکھئے خبر

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں جاری پاناما پیپرز کیس کی سماعت میں تحریک انصاف کے دلائل مکمل ہوگئے۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کے پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام شواہد اور دستاویزات پیش کردیئے ہیں، عدالت سے وزیراعظم کی نا اہلی کا فیصلہ چاہتے ہیں۔ امید ہے سپریم کورٹ کیس کا فیصلہ جلد سنائے گی۔ نعیم بخاری نے کہاکہ مریم نواز کے پاس آف شور کمپنیوں کے لیے پیسہ نہیں تھا، آف شور کمپنیوں کے لیے مریم کو رقم نوازشریف نے دی۔ شریف خاندان کو ثابت کرنا ہوگا کہ ان کا ہر کام قانون کے مطابق ہوا۔پاناما لیکس کیس میں جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ابھی بھی یہ تعین ہونا باقی ہے کہ لندن فلیٹس کب خریدے گئے؟ شریف فیملی کے مطابق انہیں فلیٹس 2006ءمیں منتقل ہوئے، درخواست گزار کےبقول شریف خاندان نے فلیٹس 1993سے1996 میں خریدے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ وقت آگیا کہ سپریم کورٹ ایک ایسا فیصلہ دے کہ ادارے ریاست کے بجائے عوام کی خدمت کریں۔ دوران سماعت شیخ رشید کے دلائل پر عدالت میں قہقہہ جاری ہو گیا جس پر ججوں نے برہمی کا اظہار کیا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عدالت سب کچھ جانتی ہے ہم صرف معاونت کے لیے آتے ہیں، شریف خاندان قطری خط کے پیچھے چھپ رہا ہے، قطری شہزادہ نوازشریف کےلے ریسکیو 1122ہے۔ اسلام آباد(آئی این پی )پاناما کیس میں تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جبکہ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیراعظم،اسحاق ڈار،کیپٹن صفدر کی نااہلی کی درخواست کی گئی،جواب دہندگان سے ٹیکس وصولی کی عمومی استدعا کی گئی،ٹیکس وصولی کس شخص سے کرنی ہے یہ بھی نہیں بتایا گیا،پی ٹی آئی نے میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کی بھی استدعا کی،میگا کرپشن کیسز سپریم کورٹ میں زیرالتواہیں،وزیراعظم اور اہلخانہ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی،پی ٹی آئی کے دلائل میں ای سی ایل کا ذکر کہیں نہیں کیا گیا،جس استدعا پر زور نہ دیا جائے وہ ازخود ختم ہوجاتی ہے،استدعا ختم ہونے کے حوالے سے قوانین بھی موجود ہیں، تمام ایشوز پر عدالت کی معاونت کروں گا،عدالت کا فوکس پانامہ لیکس پر ہے جب کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل میں موقف اختیارکیا ہے کہ قطری خط کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں کیونکہ یہ بیان حلفی کے بغیر اور سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے اور سنی سنائی بات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔بدھ کو سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے افراد کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اور ان کے بچوں کے بیانات میں تضاد ہے، کمپنی کا بیریئر سرٹیفکیٹ پرائز بانڈ نہیں ہوتا کہ جس کے پاس ہو آف شور کمپنی اس کی ہوگی، قانون کے مطابق بیریئر سرٹیفکیٹ سے متعلق آگاہ کرنا ضروری ہے،قانون کے اطلاق سے فلیٹس کے ملکیت کی منتقلی تک بیریئر کا ریکارڈ دینا ہو گا۔ رجسٹریشن کے نئے قانون کا اطلاق سب پر ہوتا ہے، شریف خاندان کے بقول 2006 سے قبل بیریئر سرٹیفکیٹ قطری خاندان کے پاس تھے، اس لئے شریف خاندان کو بھی سرٹیفکیٹ کا قطری خاندان کے پاس ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔نعیم بخاری نے کہا کہ بلیک لاڈکشنری کے مطابق زیرکفالت وہ ہوتا ہے جس کےاخراجات کوئی دوسرا شخص برداشت کرے، نوازشریف نے مریم کو کروڑوں روپے بطور تحفہ دیے، مریم نواز کے پاس آف شور کمپنیوں کے لیے پیسہ نہیں تھا،آف شور کمپنیوں کے لیے مریم کو رقم نوازشریف نے دی۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ اس کی بیٹی کی شادی کے بعد کفالت اس کا شوہر کرے جب کہ ریکارڈ کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی کوئی آمدن نہیں تھی۔جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا کہ اگر آپ کی تعریف مان لیں تو کیا مریم حسین نواز کے زیر کفالت ہیں، ابھی بھی یہ تعین ہونا باقی ہے کہ فلیٹس کب خریدے گئے۔ آپ کے بقول شریف خاندان نے یہ فلیٹس 1993 اور 1996 کے درمیان خریدے جب کہ شریف فیملی کے بقول انھیں فلیٹس 2006 میں منتقل ہوئے، جسٹس اعجاز افضل نے سوال کیا کہ کیا والد کے ساتھ رہنے والا زیرکفالت ہوتا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ باتیں پہلے بھی ہو چکی ہیں کوئی نیا نکتہ بیان کریں۔عمران خان کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ہم عدالت سے وزیراعظم کی نا اہلی کا فیصلہ چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ نے عدالت کی بہترین معاونت کی ہے۔نعیم بخاری کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل میں کہا کہ وہ نعیم بخاری کی جانب سے دیئے گئے تمام دلائل سے متفق ہیں۔ میرا کوئی بچہ یا فیملی نہیں لیکن یہ قوم ہی میری فیملی ہے، یہ ایک خاندان بامقابلہ بیس کروڑ عوام کا کیس ہے، عدالت سب کچھ جانتی ہے ہم صرف معاونت کے لیے آتے ہیں، ایک طرف مریم کہتی ہیں کہ ان کی آمدن نہیں دوسری طرف وہ امیر ترین خاتون ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ ہر روز ایک ارب چالیس کروڑ روپے چھپائے جارہے ہیں ، ان رقوم کو چھپانے کے لیے ماہر افراد کی خدمات لی جاتی ہیں، انہیں ساڑھے 7 ارب ڈالرز بیرون منتقل کرنے کی بات سن کر افسوس ہوا، یہ پیسہ ملک کا ہے، اسحاق ڈار نے اربوں روپے دبئی منتقل کرنے کا اعتراف کیا، نواز شریف پاناما کیس میں براہ راست ملوث ہیں، قطری شہزادہ مین آف دی میچ ہے اور شریف خاندان قطری خط کے پیچھے چھپ رہا ہے، قطری خط رضیہ بٹ کا ناول ہے، قطری شہزادہ نواز شریف کے لیے ریسکیو 1122 ہے۔ سب سے پہلے ہم نے قطری نام ہیلی کاپٹر کیس میں سنا۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے دو افراد کو زیر کفالت ظاہر کیا، وہ دو افراد ان کی اہلیہ اور مریم نواز ہیں، قطری خط کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں، یہ بیان حلفی کے بغیر اور سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے، سنی سنائی بات کا کوئی ثبوت نہیں ہوتا، قانون کے مطابق زبانی ثبوت براہ راست ہونا چاہیے۔ اس خط کے پیچھے اصل چہرہ سیف الرحمن کا ہے، پورٹ قاسم پاور پلانٹ سیف الرحمن کو دیا گیا،ایل این جی کا ٹھیکہ بھی سیف الرحمن کی کمپنی کو دیا گیا۔شیخ رشید کے دلائل پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں موجود لوگ سنجیدہ ہوں ورنہ عدالت خود سنجیدہ کرے گی۔شیخ رشید نے کہا کہ 2فروری2006کو مریم نواز نے ٹرسٹ ڈیڈ پر لندن میں دستخط کیے،ڈیڈ پر بطور گواہ کیپٹن(ر)صفدر کے دستخط ہیں،حسن نواز نے چار فروری2006کو ڈیڈ پر دستخط کیے دوسرے گواہ وقار احمد کے دستخط میں فرق ہے،یقین سے کہتا ہوں نوٹری پبلک کے سامنے کسی نے دستخط نہیں کیے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ لگتا ہے کومبر گروپ کی ٹرسٹ ڈیڈ غلطی سے جمع کرائی گئیں،نیلسن اور نیسکول والی ٹرسٹ ڈیڈ بعد میں جمع کروائی گئی،جس ٹرسٹ ڈیڈ کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ نیلسن اور نیسکول کی نہیں ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیا راولپنڈی میں کوئی جائیداد بغیر رجسٹری بیچی جاسکتی ہے۔شیخ رشید نے کہاکہ راولپنڈی میں ایک سائیکل بھی نہیںبکتی جب تک شہادت نہ ہو۔جج صاحب آپ نے کیس پڑھا ہوا ہے،دوسرے فریق نے نہیں،میرا ایمان ہے ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے،ٹرسٹ ڈیڈ پر سفارتخانے کی تصدیق نہیں،جس نے پانامہ پیپرز کی خبر دی اس کو بلایا جائے،19 سال کی عمر میں ہمارے بچوں کا شناختی کارڈ نہیں بنتا،شریف فیملی کے بچے 19سال کی عمر میں اربوں پتی بن جاتے ہیں،پانامہ کیس میں 19سال کی بڑی اہمیت ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ طارق شفیع نے 12ملین درہم کس کو دیئے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ بارہ ملین درہم کس کو دیئے گئے یہ نہیں بتایا گیا۔شیخ رشید نے کہاکہ 1980میں دبئی میں31 بینک کام کر رہے تھے،بارہ ملین درہم1993تک کہاں رہے؟،شریف فیملی کی دولت اقتدار کے دور میں بڑھی،جدہ میں کتنے مسلمان کام کرتے ہیں،20کے نام بتادیں،قطری خط لا کر شریف فیملی نے اپنے پاﺅں پر کلہاڑی ماری،پاکستان کو بڑے لوگوں کے بچوں نے نقصان پہنچایا،جعلی ڈگری چھوٹااور ملک کا پیسہ لوٹنا بڑا جرم ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ جذباتی نہ ہوں میری بات سن لیں۔شیخ رشید نے کہاکہ شکل سے جذباتی لگتاہوں لیکن ہوں نہیں،آپ کا فیصلہ ملک میں جمہوریت کو زندہ کرے گا۔جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے شیخ رشید کو سیاسی گفتگو سے روک دیا۔شیخ رشید نے وزیراعظم کو عدالت طلب کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ عدالت نے کئی معاملات پر ازخود نوٹس لیے،سپریم کورٹ پانامہ پیپرز کا بھی ازخود نوٹس لے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ درخواستیں آچکی،ازخودنوٹس لینے کی ضرورت نہیں۔شیخ رشید نے کہاکہ جھوٹ کی تین قسمیں ہیں،حسین نواز کہتا ہے ہماری اور بھی کمپنیاں ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ آپ حسین نواز کے ٹی وی انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ دے دیں۔شیخ رشید نے اپنے دلائل مکمل کرلیئے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سراج الحق کی درخواست میں کسی کو فریق نہیں بنایا گیا،جماعت اسلامی کی درخواست عمومی نوعیت کی ہے۔عدالت نے کہاکہ جماعت اسلامی اور طارق اسد کی درخواستوں کی الگ سماعت کریں گے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ان درخواستوں میں معاملات مختلف ہیں۔ اگر دلائل دینے ہیں تو درخواست گزاروں کی مرضی ہے،جن لوگوں کو گرفتار کرنے کی بات کی جاتی ہے،انہیں فریق نہیں بنایا گیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جماعت اسلامی کے وکیل سے مکالمے میں کہاکہ نوازشریف کو فریق نہیں بنایا گیا۔وکیل توفیق آصف نے کہاکہ نوازشریف کو بلانے کی متفرق درخواست دائر کی۔ عدالت میری درخواست پر کارروائی نہیں کرسکتی تو ترمیم کی اجازت دے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ ترمیم کرنے کیلئے آپ کو درخواست واپس لینا ہوگی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مناسب ہوگا جماعت اسلامی اپنی درخواستوںکو الگ رکھے۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ درخواست میں ترمیم کرنے کیلئے اجازت کی ضرورت نہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ ہم کوئی حکم نہیں دے رہے،آپ سوچ لیں کیا کرنا ہے۔جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے کہاکہ عمران خان اور شیخ رشید کی درخواستوں کو سپورٹ کرتے ہیں،چاہتے ہیں کہ ملوث افراد کے خلاف کارورائی ہو،چاہتے ہیں کمیشن بنے اور سب سے تحقیقات ہوں،نوازشریف کی کرپشن پر بھی عدالت کی معاونت کروں گا،عدالت نے پہلے کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ عدالت نے کہا تھا کہ ضرورت محسوس ہوگی تو کمیشن بنائیں گے۔وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ وقت کم ہے، عدالت چاہے تو جمعرات کو دلائل شروع کرسکتا ہوں۔جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ آپ وارم اپ کرلیں،مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم،اسحاق ڈار،کیپٹن صفدر کی نااہلی کی درخواست کی گئی،جواب دہندگان سے ٹیکس وصولی کی عمومی استدعا کی گئی،ٹیکس وصولی کس شخص سے کرنی ہے یہ بھی نہیں بتایا گیا،پی ٹی آئی نے میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کی بھی استدعا کی،میگا کرپشن کیسز سپریم کورٹ میں زیرالتواہیں،وزیراعظم اور اہلخانہ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی،پی ٹی آئی کے دلائل میں ای سی ایل کا ذکر کہیں نہیں کیا گیا،جس استدعا پر زور نہ دیا جائے وہ ازخود ختم ہوجاتی ہے،استدعا ختم ہونے کے حوالے سے قوانین بھی موجود ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کو لندن فلیٹس تک محدود رہنے کا کہا تھا،آپ کیس کا حصہ تاخیر سے بنے اس لیے شاید آپ کو علم نہیں۔مخدوم علی خان نے کہاکہ تمام ایشوز پر عدالت کی معاونت کروں گا،عدالت کا فوکس پانامہ لیکس پر ہے،سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کی سماعت(آج)جمعرات تک ملتوی کردی۔

اسلامی فوج کے سربراہ بارے اہم خبر, قرعہ کس کے نام؟, دیکھئے خبر

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دفاعی تجزیہ کار جنرل(ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں ملک کےلئے کام کرتی ہیں۔ ملکی سلامتی ان کے پیش نظر ہوتی ہے۔ یہ ادارے مکمل تحقیقات کے بعد کارروائی کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف عمرے پر سعودیہ گئے پانچ روز قبل وہ عمرہ ادا کر کے واپس آ چکے ہیں۔ اتحادی فورس جو بنائی جا رہی ہے کا یمن تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم کسی ایسے اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے جس کا مقصد کسی اسلامی ملک کے ساتھ جنگ ہو۔ سعودی عرب سمیت کئی مسلمان ممالک میں دہشتگردی کا مسئلہ ہے یہ فورس اس کے انسداد کےلئے بنائی جا رہی ہے۔ تاکہ اس حوالے سے امریکہ یا کسی اور ملک پر انحصار نہ کیا جائے۔ سعودی وزیر دفاع جب پاکستان آئے تھے تو وزیراعظم سے خواہش کا اظہار کیا تھا کہ ایسی اتحادی فورس بنائی جائے جس کے سربراہ جنرل راحیل شریف ہوں۔ وزیراعظم نے جواب میں کہا کہ یہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔ وزیراعظم نے راحیل شریف سے بات کی۔ جنرل راحیل شریف نے ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے یہ بات بتائی ان کے مطابق اصولی طور پر وزیراعظم نے تجویز قبول کر لی تھی۔ اتفاق یہ ہوا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کو درخواست کرے گی جس میں سب کچھ تفصیل سے بتایا جائے گا۔ اس اتحادی فورس کا مقصد کیا ہوگا کونسے ممالک اس میں شامل ہونگے۔ کمانڈر بنائے جانے والوں کا عرصہ کتنا ہوگا۔ پاکستان کا کمانڈر اگر اپنا وقت پورا کر کے ہٹ جاتا ہے تو کون کمانڈر ہوگا۔ یہ سب کچھ ا بھی طے ہونا تھا اور تجویز کی شکل میں آنا تھا ابھی تک نہیں ہوا۔ ممکن ہے کہ پاکستان کو دو تین ماہ تک درخواست موصول ہو۔ جنرل (ر) راحیل شریف کو باضابطہ طور پر کوئی آفر نہیں کی گئی جب حکومت کو باضابطہ تجویز موصول ہو گئی تو اس پر غالباً پارلیمنٹ میں بھی بحث ہوگی کیونکہ پہلے تو پاکستان نے اس اتحاد کا حصہ بننا ہے اس کے بغیر تو جنرل راحیل کے وہاں جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ سارا عمل تو تجویز موصول ہونے پر ہی شروع ہوگا ابھی تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ خطے میں بڑی تبدیلیاں ہو رہی ہیں کبھی تصور نہ تھا کہ بھارت اور روس میں بھی دوری ہو سکتی ہے۔ روس طالبان کو سپورٹ کرے گا۔ دنیا امریکہ کے ہتھکنڈوں سے تنگ آ چکی ہے۔ نیٹو کا رکن ملک ترکی کا روس کے ساتھ جا بیٹھنا کوئی سوچ سکتا تھا۔ فوجی عدالتوں کو دراصل کام ہی نہیں کرنے دیا گیا۔ فوج نے تو ان کی ڈیمانڈ نہیں کی تھی۔ کون سے کیس بھجوانے ہیں اس کا فیصلہ وزارت داخلہ کو کرنا تھا اب وہ کیس بھیجیں گے تو فیصلے ہونگے۔ اس طرح کی فوجی عدالتوں کا نہ بنایا جانا ہی بہتر تھا۔ فوجی عدالتوں میں اپیلٹ کورٹ فوج کے اپنے ہوتے ہیں لیکن یہاں سزا کے بعد اپیل سول کورٹ میں کرنے کی اجازت ہوگی تو پھر کیا فائدہ ہوا۔ تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ بہت ہی عجیب صورتحال ہے کیونکہ وزیردفاع خواجہ آصف نے اس خبر کی تصدیق کی تھی اور کہا کہ کافی عرصہ سے بات چل رہی تھی۔ راحیل شریف کی صلاحیتوں اور قوم کےلئے خدمات قابل تحسین ہیں۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ تباہی اس وقت آئی جب ہم غیروں کی جنگ میں کودے۔ اتحادی فورس میں ایران، عراق اور شام شامل نہیں ہیں۔ پاکستان تو ابھی تک غیروں کی جنگ میں کودنے کے نتائج بھگت رہا ہے بالکل بھی متحمل نہیں ہو سکتا کہ ایک اور جنگ میں کود جائے۔ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر مکمل بحث ہونی چاہیے۔ دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف سعودی عرب نوکری مانگنے نہیں گئے تھے، سارا مسئلہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا پیدا کردہ ہے، اس بارے میں خواجہ آصف ے وضاحتی بیان جاری کریں کہ آیا انہوں نے ایسا بیان کیوں دیا، راحیل شریف نے پہلے ہی یہ بات کلیئر کردی تھی کہ یہ اچھی بات ہے مگر ایسا ہوتا ہے تو وہ تین شرائط پر کام کریں گے۔سابق فوجی افسر کا دعویٰ ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بننے کیلئے سعودی عرب کے سامنے 3 شرائط رکھی تھیں، پہلی شرط، ایران کو فوجی اتحاد میں شامل کیا جائے، چاہے وہ مبصر کی حیثیت سے ہی کیوں نہ ہو؟۔ جنرل (ر) راحیل شریف کی دوسری شرط یہ تھی کہ وہ کسی کی کمان میں کام نہیں کریں گے، ایسا نہ ہو کہ اصل سربراہی کسی سعودی کمانڈر کے پاس ہو اور انہیں اس کے نیچے کام کرنا پڑے۔سابق آرمی چیف کی تیسری شرط یہ تھی کہ انہیں مسلم ممالک میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے صلح کار کے طور پر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔دوسری جانب جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ ایسی باتیں حکومت کر رہی ہے، حکومت ایسی باتوں سے عوام کی توجہ مسائل سے ہٹانا چاہتی ہے، ابھی اسلامی ممالک کی فوج بنی نہیں، یہ پروپگینڈا بہت غلط ہے۔ دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شرییف کو آفر ضرور کی گئی لیکن ابھی انہوں نے کوئی معاہدہ یا جاب سائن نہیں کی۔ جنرل (ر) احمد شجاع پاشا سے پوچھا کہ کیا آپ نے یو اے ای کے کسی ہسپتال میں کوئی ملازمت کی ہے تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ انہوں نے کوئی ایسی ملازمت نہیں کی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے کبھی کسی بیرون ملک سے کبھی کسی جاب، گفٹ کی آفر نہیں ہوئی اس لئے کہ میں ایک معزز پاکستانی ہوں اور برائے فروخت نہیں ہوں کوئی مجھے کیوں اس طرح کی آفر دے۔ حکمرانوں کے بدلتے بیانات اور رویہ مایوس کن ہے۔ معروف قانون دان بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف کو اگر کوئی ملک عہدہ دینا چاہتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ حکومت اور متعلقہ وزارتوں کو آگاہی دیں۔ خواجہ آصف نے ٹی وی چینل پر جو بیان دیا وہ شاید غلطی سے سچ بول گئے تھے کہ اس میں حکومت کی مشاورت شامل ہے۔ سیاستدانوں کا بیان دے کر مکر جانا انتہائی افسوسناک عمل ہے۔

جھوٹی خبریں دیتے ہو، جواب نہیں دونگا، پریس کانفرنس میں صدر اچانک برہم

نیویارک (نیٹ نیوز) نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس ممکنہ طور پر صدارتی انتخابات کے دوران ہیکنگ میں ملوث ہوسکتا ہے تاہم میری روس کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخابات کے دوران ممکن ہے کہ ہیکنگ میں روس کا ہاتھ ہو لیکن یہ بات تسلیم کرنا ہوگی کہ امریکا کے کسی بھی ادارے، تنظیم اور شہری کا اکاو¿نٹ محفوظ نہیں، صرف چین نے اب تک 2 کروڑ 20 لاکھ اکاو¿نٹس ہیک کئے لیکن اس بات کو ماننا ہوگا کہ روس امریکا کا احترام کرتا ہے۔ انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ ان کی روس کے ساتھ کوئی ڈیل ہوچکی ہے جب کہ ان کا کہنا تھا کہ اگر روسی صدر ولادی میر پیوتن انہیں پسند کرتے ہیں تو فائدہ مند ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس کے پاس ان کی طوائفوں کے ساتھ غیراخلاقی ویڈیوز کی موجودگی جیسی جعلی رپورٹس بے بنیاد ہیں، جھوٹی خبریں پھیلانے والے میڈیا ہاو¿سز کے خلاف کارروائی ہوگی جب کہ ان میڈیا ہاو¿سز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس قسم کا بے بنیاد مواد شائع یا نشر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین کی جانب سے ہم پر کیچڑ اچھالنے کے لئے بھونڈی حرکتیں کی جارہی ہیں اور اس قسم کی خبریں جھوٹی ہیں جب کہ اس موقع پر صحافی نے ٹرمپ سے سوال کرنا چاہا تو انہوں نے اسے جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ تم لوگ جھوٹی خبریں دیتے ہو اس حوالے سے میں کسی سوال کا کوئی جواب نہیں دوں گا۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کاروباری معاملات سے الگ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ا?ئندہ کاروباری معاملات میرے بیٹے دیکیھں گے اور وہ ملک کے امور سرانجام دینے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کریں گے۔ انہوں نے اوباما ہیلتھ کیئر پروگرام بھی منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے متبادل بہتر اور کم خرچ پروگرام دیں گے کیوں کہ اوباما ہیلتھ پروگرام مکمل تباہی ہے۔ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایسی خبریں کہ روسی خفیہ اداروں کے پاس ایسا مواد موجود ہے جو ان کے لیے شرمساری کا باعث بن سکتا ہے، بلکل ’جعلی‘ اور ’فرضی‘ ہیں اور کچھ ’ذہنی مریضوں‘ نے انھیں اکھٹا کیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اپنا سارا کاروبار اپنے دونوں بیٹوں کے حوالے کر رہے ہیں اور دوران صدارت اپنے کاروبار سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہو گا۔اانھوں نے اپنے اس انتخابی نعرے کو پھر سے دہرایا کہ وہ میکسیکو کے سرحد پر دیوار تعمیر کریں گے جس کی لاگت میکسیکو برداشت کرے گا۔اس سے قبل کریملن نے روسی خفیہ اداروں پر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق شرمسار کرنے والے مواد حاصل کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔

پانامہ کیس میں حکومت کی پرانی سب چیزیں فراڈ نکلیں

اسلام آباد(آن لائن) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہاہے کہ پانامہ کیس میں حکومت کی پرانی سب چیزیں فراڈ نکلیں، وزیراعظم کا جھوٹ بولنا چھوٹی بات نہیں، وزیراعظم یا صدر جھوٹ بولتا ہوا پکڑا جائے تو اسے استعفیٰ دینا پڑتا ہے۔سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربرہ پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت نے پھر سپریم کورٹ میں نئی چیزیں بتانی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاناما لیکس سے وزیراعظم کی ساکھ پرسوالیہ نشان اٹھ گیا ہے، وزیراعظم کا جھوٹ بولنا چھوٹی بات نہیں، وزیراعظم یا صدر جھوٹ بولتا ہوا پکڑا جائے تو اسے استعفا دینا پڑتا ہے۔ ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے، ہم قرض کی قسط ادا کرنے کے لئے قرض لے رہے ہیں، قرضے لے کر ملک نہیں چلایا جاسکتا، ملک تب چلے گا جب آمدنی بڑھائیں گے، وزیراعظم قوم کے پیسوں کا رکھوالا ہوتاہے، ملک کا وزیراعظم کرپٹ ہو تو ٹیکس کیسے اکٹھا ہوسکتا ہے، دنیا بھر کی ریاستیں ٹیکسوں سے ملنے والی رقم سے امور چلاتی ہیں۔ جب تک طاقتور ڈاکو کا احتساب نہیں ہوگا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔طیبہ تشدد کیس پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کمسن بچی کو انصاف ملنا چاہیے۔

بہروز سبز واری اور منشا پاشا کی ” تھوڑا جی لے“ 20جنوری کو ریلیز ہوگی

لاہور(کلچرل رپورٹر)نئے سال کی پہلی فلم”تھوڑا جی لے“20جنوری کو ریلیز ہوگی جس کے ڈائریکٹررافع راشدی ہیں اور فلم کی کاسٹ میں رضوان علی جعفری،بلال عباس،رمشا خان،فاطمہ شاہ اور احسن محسن سمیت بہت سے دیگر لوگ شامل ہیں۔یہ فلم کالج کے تین دوستوں کے گردگھومتی ہے جس کی زیادہ تر ریکارڈنگ لاڑکانہ میں کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ ایک اور فلم”چلے تھے ساتھ“بھی مکمل ہوچکی ہے جسے آئندہ ماہ ریلیز کیا جائے جس کے ڈائریکٹرعمرعادل اور کاسٹ سائرہ شیروز،اسامہ طاہر،بہروزسبزواری اور منشاپاشا شامل ہیں۔دونوں فلموں کی پبلسٹی شروع کردی گئی ہے۔

” مولا جٹ 2“ ماہرہ خان نے صنم جنگ کی جگہ لے لی

لاہور(کلچرل رپورٹر)اداکارہ صنم جنگ نے بلال لاشاری کی فلم”مولاجٹ ٹو“ چھوڑدی ہے ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بلال لاشاری نے کافی عرصہ پہلے صنم جنگ کو اپنی فلم کے ایک اہم کردارمیں کاسٹ کیا تھا لیکن وہ فلم کی شوٹنگ میں حصہ نہ لے سکیں کیونکہ ان دنوں وہ امیدسے تھیں جس کے کئی ماہ تک شوٹنگ روک دی گئی لیکن اب ماں بننے کی وجہ سے صنم جنگ کا وزن کافی بڑھ چکا ہے جسے کم کرنے میں کافی عرصہ لگے لگا لیکن وہ شوٹنگ جلدی شروع کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے صنم جنگ کو فلم سے علیحدہ کردیا ہے ۔غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق صنم جنگ کی جگہ اب یہ کردار ماہرہ خان کریں گی۔معلوم ہوا ہے کہ فلم کی شوٹنگ آئندہ ماہ لاہورمیں دوبارہ شروع کی جائے گی۔

ہالی وڈ کی سائنس فکشن ایڈونچر فلم” پاور رینجرز “کا ٹریلر جاری

نیویارک(شوبز ڈیسک)ہالی وڈ کی سائنس فکشن ایڈونچر فلم” پاور رینجرز “کا ٹریلر جاری کردیا گیا۔برائن کیسٹینی اورویک گوڈفری کی مشترکہ پروڈکشن میں بننے والی فلم کی کہانی ایسے سائندانوں کے گرد گھومتی ہے جنہوں نے صدیوں پہلے ایک انوکھا تجربہ کیا اور دوسائنسدانوں کو کرشماتی کرسٹل ملا، یہ کرسٹل انہیں بلیک ہول میں لے گیا، کئی برس بعد نوجوانوں کا ایک گروہ حادثے کے نتیجے میں انہونی دنیا میں پہنچ جاتا ہے، جہاں میجیکل کرسٹل کی وجہ سے انہیں زمین کی حفاظت کے لئے ایسی طاقت مل جاتی ہے، جس کی بدولت یہ نوجوان خطرناک دشمنوں سے لڑتے ہوئے انسانوں کی جان بچاتے ہیں اور پھر پاور رینجرزکہلانے لگتے ہیں۔ سنسنی خیز فلم میں اداکاری کے جوہر دکھانے والوں میں ڈیکری منٹگمری ، نومی ا سکاٹ ، آر جے سائیلر، بیکی جے، لوڈی لِن ، برائن کرینسٹن اورایلزبیھ بینکس شامل ہیں۔ایکشن تھرل سے بھری، ویژیول ایفیکٹس سے بھرپور فلم 24 مارچ کو ریلیز کی جائے گی۔