نئی نسل کا قد بڑھنے میں رکاوٹ ….رپورٹ میںسنسنی خیز انکشافا ت

لاہور (خصوصی نامہ نگار) صوبائی دارالحکومت میں پینے کے صاف پانی کی مقدار زیر زمین مزید نیچے گر گئی ،واسا کے 6 سو فٹ تک ٹیوب ویلوں میں آنے والے پانی میں آرسینک کی وجوہات فیکٹریوں سے نکلنے والے زہریلے پانی کو قرار دے دیا گیا ،ماحولیات اور انڈسٹری فیکٹریوں کے زہریلے پانی اخراج پر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگوانے میں ناکامی پر لاکھوں شہریوں کو بنیادی سہولت پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کا سامنا ہے ۔تفصیلات کے مطابق واسا کے زیر زمین ذخائر پینے کے صاف پانی کی سطح مزید گر رہی ہے جہاں سال 2005 ءتک لگنے والے ٹیوب ویلوں میں آرسینک سمیت گندا لوہا اور اس سے قبل لگنے والے ٹیوب ویلوں میں گٹروں کا گندا پانی شامل ہو کر شہریوں کو موذی امراض میں مبتلا کر رہا ہے ،گٹروں اورزنگ آلودہ پانی کی دستیابی پر جہاں پولیو اور دیگر اامراض پیدا ہو رہے تھے انہیں وقتی طور پر ویکسئنیشن کرتے ہوئے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ گندے پانی کی دستیابی پر نئی نسل میں جسمانی کمزوری کے ساتھ قد کی رکاوٹ اور بالوں میں سفیدی کے ساتھ مردانہ کمزوری کی شکایات بڑھ رہی ہیں ،طبی ماہرین کے مطابق پینے کے پانی میں خرابی سے جہاں ہڈیوں کی کمزوری ،یرقان جیسے امراض پیدا ہوتے ہیں وہاں اس سے قد بڑھنے میں رکاوٹ بن کر نئی نسل کیلئے جلد بالوں کی کمزوری بھی سامنے آرہی ہے ،محکمہ ماحولیات کے مطابق واسا کی ریسرچ اور نئے منصوبوں میں محکمہ ماحولیات کا این او سی لینا ضروری ہوتا ہے جس کیلئے واسا کو کئی علاقوں میں زیر زمین پینے کا پانی مزید نیچے جا کر تلاش کرنا پڑ رہا ہے جہاں پہلے 6 سو فٹ تک پینے کا پانی دستیاب ہوتا تھا اب واسا 8 سو فٹ تک نیچے پانی نکال رہے ہیں اور آئندہ 10 سالوں میں پینے کا پانی مزید نیچے چلا جائے گا محکمہ ماحولیات اور انڈسٹری کی عدم توجہی کے باعث زیر زمین پینے کے صاف پانی میں زہر اور مزید بیماریوں کی وجوہات شہر میں چلنے والی فیکٹریوں سے نکلنے والی گندگی اور کیمیکل کی ٹریٹمنٹ نہ ہونے سے پانی زیر مین جارہا ہے اور ٹیوب ویلوں سے مل کر شہریوں کو اس کی دستیابی ہے محکمہ ماحولیات کے مطابق شہر کے بیشتر واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی صاف پانی کی فراہمی میں مسائل پیدا کر رہے ہیں واٹر فلٹریشن پلانٹوں کی صفائی نہ ہونے سے بھی شہری بیماریوں کا شکار ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ واسا زیر زمین صاف پانی کی فراہمی میں شدید کوتاہی کا شکار ہے کیونکہ سیوریج سسٹم کی خرابی اور گندے نالوں پر لگے ٹربائن بھی سیوریج کا گندا پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ سے گزارے بغیر دریاﺅں میں پھینک رہے ہیں جس کے باعث دریا اور نہروں میں پھینک رہے ہیں جس کے باعث بھی گندا پانی زیرزمین جا کر پینے کیلئے استعمال ہونے والے پانی میں شامل ہورہا اور شہریوں کو بیماریوں کے خدشات میں اضافہ بڑھتا جارہا ہے۔

ہفتے کے روزشہر میں بارشوں کا نیا سلسلہ داخل ہوگا

لاہور(ایجوکیشن رپورٹر) شہر میں دھوپ تو ہے مگر سردہواو¿ں کی وجہ سے سردی کی شدت بڑھ گئی ہے۔ شہر کا کم سے کم درجہ حرارت ایک اور زیادہ سے زیادہ 16 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، محکمہ موسمیات نے ہفتے سے بارشوں کی پیش گوئی کردی۔حالیہ بارشوں کی وجہ سے شہر کو سخت سردی نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، محکمہ موسمیات کی جانب سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہنے والے چار، پانچ روز تک شہر کا موسم سخت سردی کی لپیٹ میں رہے گا۔ ہفتے کے دن سے شہر میں بادلوں کے ساتھ بارشوں کا ایک نیا سلسلہ داخل ہو گا۔

آ سٹریلوی ٹیم سے شکست کے بعد مصباح کی انوکھی منطق

لاہور ( ویب ڈیسک ) قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح نے کہا ہے کہ دورہ آسٹریلیا میں ناکامی پر جواز نہیں تراش رہے ، وسیم اکرم سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ، ننانوے کی ٹیم میں شامل کھلاڑی لیجنڈز تھے۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ وہ دورہ آسٹریلیامیں ناکامی پر جواز نہیں تراش رہے۔ سڈنی ٹیسٹ کے اختتام پر صحافی نے سوال کیا کہ کیا یہ پاکستان کی بہترین ٹیم ہے ، ان کا جواب تھا کی نوے کی دہائی کی وسیم اکرم کی ٹیم بہترین تھی اور اسے بھی کلین سویپ ہوگئی تھی۔ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد کسی کی تضحیک نہیں تھا ، ننانوے کی ٹیم میں شامل کھلاڑی لیجنڈز تھے ، انہیں وسیم اکرم کے ساتھ کھیلنے اور بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ، شاہینوں کی کینگروز کے دیس میں ناکامیوں کا سلسلہ انیس سو ننانوے سے شروع ہوا۔ ٹیسٹ سیریز میں کلین سویپ کے بعد وسیم اکرم کو قیادت سے ہاتھ دھونا پڑے ، سینئر بیٹسمین اعجاز احمد انیس سو ننانوے کے پرتھ ٹیسٹ میں سنچری بنانے کے باوجود پاکستان کی دوبارہ نمائندگی نہ کرسکے۔

شیخ رشید کے عدالت میں دلچسپ دلائل…. حاضرین ہنسی پر قابو نہ پاسکے

اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) ”شیخ رشید کے دلچسپ دلائل پر عدالت عظمیٰ میں بیٹھے افراد ہنسی پر قابو نہ پا سکے ، جج صاحبان نے قہقوں پر برہمی کا اظہار کیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران نعیم بخاری کے دلائل مکمل ہوئے تو عوامی تحریک کے سربراہ شیخ رشید نے روسٹرم سنبھال لیا اور کہا کہ نواز شریف پانامہ کیس میں براہ راست ملوث ہیں اور یہ مقدمہ 20 کروڑ عوام کا مقدمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطری شہزادہ نواز شریف کیلئے ریسکیو 1122 ہے اور مین آف دی میچ ہے ، قطری خط محض ٹشو پیپر اور بیان حلفی کے بغیر ہے اور سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے، سنی سنائی باتوں کا کوئی ثبوت نہیں ہوتا ، قطری خط رضیہ بٹ کا ناول ہے۔ عدالت میں قطری خط کو رضیہ بٹ کے ناول سے تشبیہ دینے پر قہقہے گونج اٹھے جس پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ سنجیدگی سے چلایا جائے۔شیخ رشید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا کوئی بچہ یا فیملی نہیں اور یہ قوم ہی میری فیملی ہے، یہ ایک خاندان بامقابلہ 20 کروڑ عوام کا کیس ہے اور شریف خاندان قطری خط کے پیچھے چھپ رہا ہے جو الیکشن میں بھی ان کی سپورٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے دو افراد کو زیر کفالت ظاہر کیا اور وہ دو افراد ان کی اہلیہ اور مریم نواز ہیں ۔ ایک طرف مریم نواز کہتی ہیں کہ ان کی آمدن نہیں تو دوسری طرف وہ امیر خاتون ہیں، عدالت سب کچھ جانتی ہے ہم تو صرف معاونت کیلئے آئے ہیں ، آپ نے انصاف دینے کا حلف لیا ہے اور عوام آپ کی جانب دیکھ رہی ہے۔

آ سٹریلوی بلے باز اپنے بورڈ کو کھری کھری سنا دی اندرونی کہانی سامنے آ گئی

سڈنی ( ویب ڈیسک ) آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر ٹونٹی 20 کرکٹ کھیلنے کا موقع ہاتھ سے نکلنے پرغصے میں آگئے، ناقص شیڈولنگ پر اپنے ہی بورڈ کو کھری کھری سنادیں، کہتے ہیں کہ جب ہمیں اپنے ملک میں ٹی 20 کرکٹ کھیلنے کا موقع ہی فراہم نہ کیا گیا تو ورلڈ ٹرافی کیا خاک جیت پائیں گے۔آسٹریلیا آئندہ ماہ سری لنکا کی تین ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریزکیلیے میزبانی کرے گا، یہ میچز میلبورن، گیلونگ اور ایڈیلیڈ میں بالترتیب 17، 19اور 22 جنوری تک کھیلے جائیں گے، دلچسپ بات یہ ہے کہ جس دن اس سیریز کا اختتام ہوگا اس سے اگلے روز ہزاروں میل دور پونے میں آسٹریلیا کا بھارت سے پہلا ٹیسٹ شیڈول ہے۔ مشکل ترین سیریز کی تیاریوں کیلیے ٹیسٹ اسکواڈ دو ہفتے قبل ہی دبئی پہنچ جائے گا جہاں پر آئی سی سی گلوبل اکیڈمی میں موجود اسپن وکٹوں پر پریکٹس کی جائے گی۔ اس طرح آسٹریلیا کے فرسٹ چوائس ٹوئنٹی 20 پلیئرز کپتان اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ اور مچل اسٹارک وغیرہ اپنے ملک میں سری لنکا سے نہیں کھیل پائیں گے۔ڈیوڈ وارنر اسی بات پر غصہ ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ درست ہے کہ شیڈولنگ کرکٹ آسٹریلیا کا کام ہے، وہ ہی اس کو ترتیب دیتے ہیں، میرا کام کھیلنا اور دوسری چیزوں کے بارے میں زیادہ فکرمند نہ ہونا ہے لیکن میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ شیڈولنگ بہت زیادہ ناقص ہے، میں اسے کسی بھی طور پر پسند نہیں کرتا، ہم جیسے وہ کھلاڑی جوکہ ٹوئنٹی 20 ٹیم کا حصہ ہیں ان کے کچھ مقاصد ہیں ہمیں اس مختصر ترین فارمیٹ میں ورلڈ کپ جیتنا ہے، اس کیلیے آپ کو ہر وقت بہترین ٹیم ہی میدان میں اتارنا ہوتی ہے، اگر میں ، اسمتھ، اسٹارک، عثمان اور شان مارش جیسے کھلاڑی آسٹریلیا میں کوئی ٹوئنٹی 20 کرکٹ ہی نہیں کھیلیں گے جہاں پر اگلا مختصرترین طرزکا میگا ایونٹ ہونا ہے تو پھر سلیکٹرز کیلیے ٹیم تیار کرنا مشکل ہوجائے گا۔

طیہ تشدد کیس : بچی بازیاب …. لیکن اب کہاں ہے ؟

اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تشدد کی شکار کم سن ملازمہ طیبہ کو پاکستان سوئٹ ہومز کے حوالے کردیا، والدین کا تعین ہونے تک طیبہ وہیں رہے گی ،پولیس کو سویٹ ہومز میں ہر طرح کی رسائی حاصل ہو گی۔ سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں تمام دعویداروں کے ریکارڈ قلمبند کرنے کا حکم دیتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ 10 روز میں طلب کرلی۔ سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی بچی اور اس کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خدا کا شکر ہے کہ بچی بازیاب ہو گئی ہے ،بچی ہی اصل حقائق بتا سکتی ہے اور بچی کو اپنے والدین کے پاس نہیں رہنا چاہیے تاکہ بچی بغیر کسی خوف کے اپنا بیان ریکارڈ کرائے، ہمیں سچ کا کھوج لگانا ہے، تیز رفتاری سے کیس کا فیصلہ کریں گے ۔ڈی آئی جی اسلام آباد معاملے کی شفاف تحقیقات کرکے حقائق کو سامنے لائیں اور روزانہ کی بنیاد پر کیس میں پیش رفت سے آگاہ کیا جائے ۔عدالت کے استفسار پر بچی کے والد اعظم نے کہا کہ وہ اردو نہیں بول سکتے ،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے ساتھ پنجابی میں بات کروں گا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیسے پتہ چلا کہ بچی پر تشدد ہوا ہے؟بچی اسلام آباد کیسے پہنچی؟بچی کے والد اعظم نے جواب دیا کہ ٹی وی چینلز پر دیکھ کر پتہ چلا کہ بچی پر تشدد ہوا ہے۔ نادرہ بی بی نامی خاتون بچی کو کام دلوانے کا کہہ کر لے گئی تھی،نادرہ بی بی نے کہا تھا کہ بچی فیصل آباد سے باہر نہیں جائے گی ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب بچی ملی تو اس کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے تو بچی کے والد نے جواب دیا کہ جی بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔اعظم نے کہا کہ پڑوسن نادرہ بی بی سے 3ہزار تنخواہ طے ہوئی تھی اور 18ہزار روپے ایڈوانس بھی دیئے تھے۔چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے کہ بچی گھبرائی ہوئی ہے۔طیبہ کو ملازمت کیلئے کب بھیجا گیا۔اعظم نے جواب دیا کہ 14 اگست 2016 کو نادرہ بی بی بچی کو لیکر گئی تھی۔نادرہ نے اس دوران دو مرتبہ طیبہ سے ہماری بات کرائی اور کہا کہ فکر نہ کریں بچی محفوظ ہے ۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ گھر میں ٹی وی ہے تو اعظم نے جواب دیا کہ گھر میں ٹی وی نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں بچی کے والد نے کہا کہ میرے5 بچے ہیں،طیبہ سب سے بڑی ہے اور اس کی عمر 10 سال ہے۔ چیف جسٹس نے اعظم سے استفسار کیا کہ جب آپ نے بچی کے جس پر زخم دیکھے تو ان سے متعلق کس سے پوچھا جس پر اعظم نے بتایا کہ جب جج صاحب نے بچی میرے حوالے کی تو میں نے ان سے پوچھا کہ بچی کو یہ زخم کیسے لگے لیکن انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔اعظم کا مزید کہنا تھا کہ جج صاحب نے ہمیں برما ٹاو¿ن میں ایک مکان لے کر دیا اور ایک موبائل سم بھی خرید کر دی لیکن بعد ازاں کہا گیا کہ سم نکال دو کیونکہ اس سے جگہ کا پتہ لگایا جا سکتا ہے جس کے بعد 5 روز تک ہمارا کوئی رابطہ نہ ہو سکا، پھر ہمیں ایک فارم دیا گیا اور کہا گیا کہ اس پر انگوٹھا لگاو¿ تو ہم نے اپنی بچی کی خاطر جج صاحب کو معاف کیا اور اسے اپنے ساتھ لے کر چلے گئے۔ بچی کے والد نے کہا کہ وکیل ظہور کے گھر بچی سے ملاقات ہوئی ،نادرہ بی بی مجھے اور بھائی کو وکیل کے گھر لے گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے طیبہ کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔ پولیس کے مطابق طیبہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا بلکہ بچی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ طیبہ کی پہلی تصویر کا فرانزک جائزہ لیا جارہا ہے۔چیف جسٹس نے اسسٹنٹ کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا بچی ملنے کے بعد نادرہ بی بی سے رابطہ کیاگیا،کیا وجہ تھی کہ بچی کا بیان نہیں لیاگیا۔اسسٹنٹ کمشنر نے جواب دیا کہ پولیس نے بازیابی کے بعد بچی کو میرے پاس بھیجا۔بچی کی میڈیکل رپورٹ آگئی ہے اور بچی کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ بچی ہی اصل حقائق بتا سکتی ہے اور بچی کو اپنے والدین کے پاس نہیں رہنا چاہیے تاکہ بچی بغیر کسی خوف کے اپنا بیان ریکارڈ کرائے۔پاکستان سویٹ ہوم نے بچی کو لینے کی استدعا کی ، عدالت نے ان کی استدعا منظور کرلی۔ ڈی آئی جی اسلام آباد نے تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے دو ہفتوں کی مہلت مانگی جس کو سپریم کورٹ نے مسترد کردی اور حکم جاری کیا کہ ڈی آئی جی اسلام آباد شفاف تحقیقات کرکہ حقائق کو سامنے لائیں۔ عدالت نے ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد اسی روز سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے ۔عدالت میںایس ایچ او نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ جج صاحب نے طیبہ کو میرے حوالے کیا۔بچی کا بیان قلمبند ہوا اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔ایڈیشنل سیشن جج نے بچی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔جج کے حکم پر بچی والدین کے حوالے کی گئی۔ایس ایچ نے مزید کہا کہ 28 دسمبر کو سوشل میڈیا پر تصویر چلی۔رات 12 بجے مجھے ایس ایم ایس موصول ہوا کے بچی پر تشدد ہوا ہے۔جبکہ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ تشدد کیس میں4 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔سپریم کورٹ نے بچی کے تمام دعویداروں کے بیانات قلمبند کرانے کا حکم دیتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ 10 روز میں عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

پانامہ کیس : کرپشن کے تابوت میں آخری کیل

اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ پاناما کیس کرپشن کے تابوت میں آخری کیل ہے جب کہ امید ہے سپریم کورٹ جلد کیس کا فیصلہ سنائے گی۔بدھ کو اسلام آباد میںسپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے یواین پی سے کہا کہ نعیم بخاری نے دلائل مستند طریقے سے ختم کیے اور تمام شواہد اور دستاویزات پیش کر دیے ہیں، پاناما کیس کرپشن کے تابوت میں آخری کیل ہے جب کہ امید ہے سپریم کورٹ جلد کیس کا فیصلہ سنائے گی اور وہ فیصلہ دے گی جس کا پوری قوم انتظار کررہی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت میں تمام شواہد اور دستاویزات پیش کردیں لہذا اب بار ثبوت وزیراعظم پر ہے، (ن) لیگ پھنس چکی ہے کیونکہ قطری شہزادے کو اپنی رجسٹریشن فلیٹس کی ملکیت ظاہر کرنا ہوگی اور اب سب کو پتہ چل جائے گا سچ کیا ہے جھوٹ کیا ہے۔

گاڑیوں کے نمبر زکی نیلامی: 1 نمبر ریکارڈ 7لاکھ 10ہزار میں بکا

لاہور(ویب ڈیسک) محکمہ ایکسائز میں گاڑیوں کی نئی سیریل کے لئے سال 2017کے پرکشش نمبروں کی پہلی نیلامی ہوئی جس میں ’’1‘‘ نمبر 7 لاکھ 10 ہزار روپے میں نیلام ہوا جو محکمہ ایکسائز کی تاریخ میں سب سے مہنگی نیلامی ہے ۔ 786نمبر2لاکھ30ہزار روپے ،5 نمبر 2لاکھ90ہزار ،2 نمبر 1 لاکھ 2 0 ہز ا ر ، 3نمبر 2 لاکھ 10ہزار ، 4 نمبر 1 لاکھ 80 ہزار ، 6 نمبر 1 لاکھ 30 ہزار ، 7 نمبر 1 لاکھ 90 ہزار ، 8 نمبر 1 لاکھ 65 ہزار اور 10 نمبر 1 لاکھ 30 ہزار روپے میں نیلام ہوا، دیگر پر کشش نمبروں کی آج دوبارہ نیلامی کی جائے گی۔

ہر” انگلی“ مقدس رشتے کی علامت

ٹوکیو (نیٹ نیوز) دنیا کے اکثر ممالک میں ایک انگلی کے اشارے کو معیوب اور توہین آمیز سمجھاجاتاہے لیکن جاپان میں نہ صرف اسے برا نہیں سمجھاجاتا بلکہ اس کا کچھ بہت ہی اچھا مطلب لیا جاتا ہے۔ جاپانی اشاروں کی زبان میں ہاتھ کی درمیانی انگلیوں میں سے ایک کو دکھانا جاپانی لفاظ “ANI”کے مترادف ہے جس کا مطلب بڑا بھائی ہے جبکہ درمیان والی دو انگلیاں باری باری دکھانا لفظ “KYOUDAI”کے مترادف ہے جس کا مطلب بھائی یا بہن ہے۔ جاپانی بچوں کو شروع سے ہی ہر انگلی کے ساتھ منسوب نام کے متعلق تعلیم دی جاتی ہے۔ انگوٹھا باپ کوظاہر کرتا ہے جبکہ شہادت کی انگلی ماں کو ظاہر کرتی ہے۔ درمیانی انگلی بھائی اور انگوٹھی والی انگلی بہن کو ظاہر کرتی ہے۔ اسی طرح چھوٹی انگلی بے بی فنگر کہلاتی ہے۔ اگرچہ جاپانیوں کے ہاں ہر انگلی ایک مقدس رشتے کی علامت ہے۔

بچوں پر سختی کرنے والے والدین کیلئے بڑی خبر

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)برطانوی ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کی غیرضروری سختی سے بچے جھوٹ بولنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ نفسیاتی معالجین کے مطابق گھر کا ماحول بہت زیادہ جبر اور سختی پر مبنی ہوتو وہاں ایک ایسا ماحول بن جاتا ہے جہاں بچہ سچ بولنے کو غنیمت نہیں جانتا اور یوں کسی ماہر فنکار کی طرح غلط بیانی سے کام لینا شروع کر دیتا ہے ۔معالجین کا کہنا ہے کہ تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے عین اسی طرح بچوں کے جھوٹ بولنے میں والدین کا برابر کا ہاتھ ہوتا ہے کیونکہ والدین کی جانب سے بے جا سختی انہیں اس جانب دھکیلتی ہے کہ وہ جھوٹ بولیں۔ماہریننے اس تجربے کے لیے مغربی افریقہ کے دو سکولوں میں تجربات کیے جن میں ایک سکول کا ماحول نرم اور دوسرے کا قدرے سخت تھا۔ اس میں بچوں کو کھلونے پھینک کر شور مچانے کے لیے کہا گیا جب کہ ان کے بڑے خفیہ جگہ سے یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے ۔ معلوم ہوا کہ جس سکول کا ماحول قدرے نرم تھا وہاں کے بچوں نے شور مچانے کا اعتراف کیا جبکہ جہاں سخت ماحول دیکھا گیا اور بچوں کو سزا کا ڈر تھا وہاں فوری طور پر بچوں نے بڑی مہارت سے جھوٹ بولا۔