تھانیدار کا شادی سکینڈل, نکاح نامہ مانگا تو تھانیداری جاگ اُٹھی

لاہور (خصوصی رپورٹ) پولیس چوکی ریواز گارڈن کے سابق انچارج سب انسپکٹر انیس محمودنے پہلے سبز باغ دکھائے، نکاح نامہ بھی رجسٹرڈ نہیں کروایا، نکاح نامہ مانگنے کی پاداش اس کے باپ کو اٹھا کرغائب کردیا ہے جبکہ بھائیوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر دیا گیا ہے۔ پولیس پیٹی بھائی سے مل چکی ہے۔ متاثرہ بیوی اپنے پولیس افسر شوہر کے خلاف مقدمہ درج کرانے سیشن عدالت پہنچ گئی۔ فاضل جج نے تھانہ ساندہ پولیس نے رپورٹ طلب کی جو پیش نہ کی گئی جس پر عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج مشتاق عدنان کی عدالت میں ریواز گارڈن کی رہائشی ارم ناز نے اپنے شوہر سب انسپکٹر انیس محمود کے خلاف اندراج مقدمے کی درخواست دائر کرتے ہوئے مو¿قف اختیار کیا ہے کہ وہ 2015ءمیں ایک رپٹ لکھوانے اس کے پاس چوکی ریواز گارڈن گئی تھی‘ اس وقت وہ وہاں انچارج تھا جس نے اس سے دوستی کی اور اس کو سبز باغ دکھا کر اس کے ساتھ شادی کرلی۔ شادی باقاعدہ اس کی فیملی کے تمام افراد کی موجودگی میں ہوئی لیکن شادی کے بعد اس نے نکاح نامہ گھر سے غائب کردیا۔ اس نے یونین کونسل سے رابط کیا تو معلوم ہوا کہ اس نے نکاح نامہ رجسٹرد ہی نہیں کرایا، سائلہ کے والدین اور بھائیوں نے جو اس سے پوچھا تو اس نے انہیں مختلف تھانوں میں کیسوں میں الجھا دیا۔ درخواست گزارکا کہنا ہے کہ سب انسپکٹر نے اسے دھوکہ دے کر شادی کی اور اب نکاح بھی رجسٹرڈ نہیں کرایا اور اب اس کے باپ کو بھی غائب کردیا ہے جبکہ بھائیوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کردیا ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے تھانہ ساندہ پولیس اپنے پیٹی بھائی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کررہی۔ عدالت نے تھانہ ساندہ سے رپورٹ طلب کی لیکن رپورٹ پیش نہ کرنے پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

وِن ڈیزل کی ایکشن فلم” ریٹرن آف زینڈر کیج “کا ٹریلر جاری

لاس اینجلس (شوبز ڈیسک)اداکار وِن ڈیزل ایک بار پھر نظر آئیں گے ایکشن میں فلم ریٹرن آف زینڈر کیج میں، جس کا نیا ٹریلر جاری کر دیا گیا ہے۔ خفیہ ایجنٹ زینڈر کیج کو ایک بار پھر سامنے آنا پڑا، اس بار اسے سامنا ہے ایک ایسے گینگ کا جن کے پاس ایک ایسا آلہ ہے جس سے وہ دنیا بھر کے فوجی سیٹلائٹ کو کنٹرول کر سکیں گے۔ یہ بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پڈوکون کی ہالی میں پہلی فلم ہے۔ انتظار ہے کہ اس کی ٹیم دنیا کو بچا پاتی ہے یا نہیں؟ فلم 20 جنوری کو نمائش کے لئے پیش کی جائے گی۔

گھوڑے کی طرح چھلانگ لگانے والی گائے

لاہور(خصوصی رپورٹ)آپ نے مختلف جانوروں کو عجیب و غریب حرکات کرتے تو ضرور دیکھا ہوگا۔ کچھ جانور دوسرے جانوروں کی نقل کرتے ہوئے انہی کی طرح کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن شاید آپ نے کسی گائے کو گھوڑے کی طرح چھلانگ لگاتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا۔نیوزی لینڈ میں ایک 18 سالہ لڑکی ہنا سمپسن نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں اس کی گائے گھوڑے کی طرح چھلانگ لگاتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ہنا کی گائے جو بران سوئس گائے کہلاتی ہے ویڈیو میں کسی گھوڑے کی طرح چھلانگ لگاتی دکھائی دے رہی ہے ۔ہنا کا کہنا ہے کہ یہ گائے اس کے گھر کے فارم پر ہی پیدا ہوئی اور بچپن سے ہنا کے ساتھ اس کی خوب دوستی ہے ۔ ہنا شروع سے ہی، جب یہ گائے ایک بچھڑا تھی، اس کی پیٹھ پر سواری کرتی آرہی ہے ۔ہنا نے بتایا کہ اسے ہمیشہ سے گھوڑے پر سواری کا بہت شوق تھا لیکن اس کے والدین گھوڑا نہیں پال سکتے تھے لہذا اس نے اپنی دوست گائے کو ایسی تربیت دی کہ اس پر بیٹھ کر اسے گھوڑے کی سواری کا لطف آنے لگا۔ہنا نے بتایا کہ اس نے اپنے فارم پر موجود دوسری گائیوں کو بھی ایسی تربیت دینے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہی اور گائے چھلانگ لگاتے ہوئے نہ صرف خود گر پڑتیں بلکہ اپنے اوپر سوار ہنا کو بھی گرا دیتیں۔

گلوکار ٹینی ٹیمپا نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا

لندن(شوبز ڈیسک)لندن فیشن ویک کے دوران مردوں کے ملبوسات پیش کئے گئے۔ برطانوی گلوکار ٹینی ٹیمپا نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا۔ انہوں نے برانڈ واٹ وی ویئر کے ملبوسات پہن کر پہلی بار ریمپ پر واک کی۔ شو کی خاص بات لائیو میوزک تھا، جس پر ماڈلز نے ریمپ پر کیٹ واک کی۔ اٹھائیس سالہ ٹیمپا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رواں برس اپریل میں خواتین اور مردوں کیلئے اپنا فیشن برانڈلانچ کرنے کا اعلان کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا وہ موسیقی ترک نہیں کریں گے۔

اب صفائی کیلئے آپ کو گھومنا ہو گا

لاہور(نیٹ نیوز)کیا آپ کو گھر کی صفائی پسند نہیں، خاص طور پر جھاڑو لگانا؟ تو اگر ایسا مسئلہ ہے تو یہ جوتے آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔جی ہاں یہ ہیں ویکیوم شوز یعنی انہیں پہن کر بس یہاں سے وہاں گھومیں، صفائی یہ جوتے خود کرلیں گے۔ جاپانی آٹو کمپنی ڈینسو نے یہ جوتے ایک تقریب میں پیش کئے۔ ان جوتوں کے اندر کوئی بیٹری نہیں بلکہ ایک چھوٹا سا پیڈل ہے جو گیئرز سے منسلک ہے۔ انہیں پہن کر جب بھی آپ قدم آگے بڑھائیں گے تو یہ ویکیوم موٹر کو بجلی فراہم کرے گا جس کے نتیجے میں ہر بڑھتے قدم کے ساتھ مٹی غائب ہوتی چلی جاتی ہے۔ جوتے جو مٹی جمع کرتے ہیں وہ اندر بنے ایک چھوٹے سے ڈبے میں چلی جاتی ہے جو تلے کے اندر چھپا ہے۔ بس کرنا یہ ہوگا کہ ہر کچھ دیر بعد اس ڈبے کو خالی کرنا ہوگا ورنہ صفائی نہیں ہو سکے گی۔ یہ اتنے بھاری ہیں کہ انہیں پہن کر چلنا آسان نہیں جبکہ یہ بہت زیادہ مٹی بھی جمع نہیں کرسکتے کیونکہ ڈبہ چھوٹا ہے اور بہت جلد بھر جاتا ہے‘ تاہم جاپانی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس پر کام جاری رکھے ہوئے ہے اور انہیں مزید بہتر بنایا جائے گا۔مگر پھر بھی عام لوگوں تک اس کو پہنچنے میں ابھی کافی عرصہ درکار ہوگا۔

ٹھگز آف ہندوستان میں کام نہیں کررہی

ممبئی (خصوصی رپورٹ) بالی وڈ اداکارہ کریتی سینن نے کہا ہے کہ وہ آنے والی فلم ٹھگز آف ہندوستان میں کام نہیں کررہی۔ کریتی نے کہا ہے کہ انہوں نے ابھی اس فلم میں کام کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ان کو حیرت ہے کہ فلم میں کام کرنے کے حوالے سے خبریں کیسے اڑا دی گئیں۔اداکارہ نے کہا کہ ان کو اس فلم کی کام کی پیشکش ہوئی ہے جس پر وہ ابھی غور کررہی ہیں کیونکہ فلم میں کردار کا انتخاب ان پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جس کردار کو بہتر سمجھے گی اس کو ادا کرنے کا فیصلہ وقت آنے پر کیا جائے گا۔یاد رہے کہ کریتی سینن نے فلم دل والے سے شہرت حاصل کی ۔

معروف پروڈیوسرکیخلاف سٹیج اداکارہ میدان میں آگئی, خوفناک جنسی انکشافات

لاہور(خصوصی رپورٹ) الفلاح تھےٹر کے پر وڈےوسر ارشد چوہدری کے خلاف اسٹےج اداکارہ آفرےن خان کا بھی انکشافات کا ” دھماکہ “کر نے کا فےصلہ جبکہ اداکارہ سوہا علی نے ارشد چوہدری کے خلاف بد اخلاقی کا مقدمہ درج نہ ہونے پر سپر ےم کورٹ سے رجوع کر نے کا اعلان کرد ےا ۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق الفلاح تھےٹر مےں کافی عرصہ تک اسٹےج پر کام کر نےوالی اداکارہ آفر ےن خان نجی محفلوں مےں ارشد چوہدری پر مختلف سنگےن الزامات لگا تی رہی ہے اب سوہا علی کی جانب سے ارشد چوہدری کےخلاف بد اخلاقی اور زےادتی پر پولےس کو مقدمہ کے اندراج کےلئے درخواست دےنے کے بعد آفرےن خان نے بھی ارشد چوہدری کے بارے اہم انکشافات کر نے کا فےصلہ کر لےا ہے جبکہ ارشد چوہدری کی جانب سے دونوں معاملات کو ختم کروانے کےلئے بھر پور کوشش جاری ہےں ۔

ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے پوچھ گچھ, اہم حکم جاری

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے برآمد کنندگان کے لیے 180 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں ملک کی ترقی کے بجائے مسائل کھڑے کیے گئے، ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے،ہم نے معیشت بہتر کی جس کے باعث تجارتی خسارہ کم ہوا اور شرح نمو بڑھی۔یقین ہے 2018 میں بجلی کی کمی پوری ہوجائے گی،ایسا ماحول پیدا نہیں کیا جائے جس سے ملک میں مایوسی پھیلے،اسلام آباد میں تجارت کے فروغ کے لیے اقدامات کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب حکومت میں آئے تو کافی چیلنجز کا سامنا تھا، ملکی مستقبل پر قیاس آرئیاں ہورہی تھیں اور دہشت گردی کے باعث امن و امان مخدوش تھا جب کہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف روز احتجاج ہورہے تھے اور بجلی کی کمی کے باعث بے روزگاری عام تھی تاہم اب گھروں میں گیس بھی پوری آرہی ہے اور ہمارے اقدامات کی بدولت صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں میں بجلی کی کمی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور ماضی میں ملک کی ترقی کے بجائے مسائل کھڑے کیے گئے لہذا ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے جب کہ جب کہ ہمارا مقصدصرف بجلی کی کمی ختم کرنانہیں بلکہ سستی بجلی کی پیداوار بھی ہے اور یقین ہے 2018 میں بجلی کی کمی پوری ہوجائے گی۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آئندہ برس مزید 10 ہزار میگاواٹ اور آئندہ چند سالوں میں 30 ہزارمیگاواٹ تک بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی جب کہ جب حکومت میں آئے تو بجلی کی قیمت 15 سے 16 روپے تھی اور آج اس میں 4 سے 5 روپے کی کمی لائی گئی ہے، گزشتہ دور کی نسبت ہمارے دور حکومت میں بجلی 26 فیصد سستی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا تجارتی خسارہ بھی کمی کی جانب بڑھ رہا ہے، بلوچستان کے حالات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں جب کہ گوادر پاکستان کے بہترین علاقوں میں سے ایک بننے جارہا ہے، سی پیک کے تحت درجنوں کارخانے اور پاور پلانٹ لگ رہے ہیں جب کہ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک کا حصہ ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حویلیاں سے حسن ابدال تک موٹر وے بن رہی ہے اور حسن ابدال سے سڑک چین اور خنجراب تک جائے گی، کراچی تا حیدر آباد موٹروے رواں اور لواری ٹنل کی تعمیر رواں سال مکمل کرلی جائے گی جب کہ ملتان سکھر موٹر وے پر بھی کام ہورہا ہے اور تمام موٹر ویز 6 لین کے بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں کچھ چینلز ہمارے خلاف بول رہے تھے اور اب بھی کچھ چینلز مایوسی پھیلاتے ہیں تاہم لوگ مایوسی پھیلانے والے چینلز کو نہیں دیکھتے لہذا ایسا ماحول پیدا نہیں کیا جائے جس سے ملک میں مایوسی پھیلے ہم میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور اس پر قدغن نہیں لگانا چاہتے مثبت تنقید برداشت کرتے ہیں ایسے چینلز جو پاکستان کا درست چہرہ پیش کرتے ہیں وہ عوام میں مقبول ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ریلوے کے شعبہ میں سرمایہ کاری سے ریل کی رفتار ڈبل ہو جائے گی جس سے فاصلہ کم وقت میں طے ہو گا ہماری مثبت پالیسیوں کے باعث سرمایہ کاروں کو سہولیات مل رہی ہیں ، ہمارا مقصد سستی اور وافر بجلی کی فراہمی ہے بھاشا ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا جو سب سے بڑا ڈیم ہو گا ،انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان اور تاجروں سے ملاقات پر خوشی ہے ۔

شاہ رخ اورایشوریہ ساحر لدھیانوی کی بائیو گرافی میں اکٹھے

ممبئی (شوبزڈیسک) بالی وڈ کے سپر سٹار شاہ رخ خان اور ایشوریہ رائے فلم میں اکٹھے کام کریں گے۔ بالی وڈ کے ذرائع کے مطابق شاہ رخ خان اور ایشوریہ رائے مشہور شاعر ساحر لدھیانوی کی زندگی پر بننے والی فلم جو کہ مشہور فلمساز سنجے لیلا بھنسالی بنا رہے ہیں میں اکٹھے کام کریں گے کہا جارہا ہے کہ اس فلم میں ساحر لدھیانوی کا کردار شاہ رخ خان ادا کریں گے جبکہ ایشوریہ ان کی محبوبہ ماضی کی معروف پنجابی شاعرہ امرتا پریتم کے روپ میں نظر آئیں گی۔ فلم میں ساحر کے کردار کے لئے سنجے لیلا بھنسالی نے پہلے اداکار فواد خان کو لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

”فوجی عدالتیں سول نظام کی ناکامی پر بنیں ملٹری کورٹس کی سزاﺅں پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا،ذمہ دار کون؟“ نامور تجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان پانامہ کیس سے بذریعہ عدالت نوازشریف کو ان کے عہدہ سے الگ کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی عدالت کے حکم پر اپنے عہدہ سے الگ ہوئے تھے۔ عوام کا ایک ذہن بن چکا ہے کہ فیصلہ کسی لاہور کے فرد کے خلاف ہو تو اس کے حق میں جبکہ سندھ کا ہو تو اس کے خلاف آتا ہے۔ سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ اس دفعہ ایسا فیصلہ دیں کہ دوبارہ لوگوں کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ عدلیہ نے تو پنجابیوں کی حمایت کرنا ہی تھی۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے کچھ دوستوں کا خیال ہے ک ہ 4 کے مقابلے میں 3 ججز نے ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا سنا دی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ چوتھا جج جسٹس نسیم حسن شاہ، جس نے پنجاب سے تعلق ہونے کے باوجود مرنے سے پہلے صفائی دیدی کہ مجھ سے غلطی ہو گئی، دباﺅ میں آ کر فیصلہ دے دیا۔ اگر وہ دباﺅ میں نہ آتے تو پھانسی نہ ہوتی۔ دوسری جانب غلام اسحاق خان نے جب بے نظیر کو کرپشن کے الزام میں برطرف کیا تو عدالتی فیصلہ محترمہ کے خلاف آیا تھا جس کے نتیجے میں نئے انتخابات ہوئے اور نئی حکومت بنی۔ جب نواز شریف کا کیس عدالت میں آیا اور فیصلہ طلب کیا گیا تو نگران وزیراعظم بلخ شیر مزاری گھر چلے گئے اور اسی عدالت نے نوازشریف کو بحال کر دیا۔ اس لئے عوام کا ذہن بن چکا ہے کہ فیصلہ لاہور کی کسی شخصیت پر ہو تو اس کے حق میں جبکہ دوسروں کے خلاف آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے کہا تھا کہ اچھا ہوا فوجی عدالتیں ختم ہو گئیں یہ کام وہ خود کر سکتے ہیں، اگلے ہی روز وزیر مملکت مریم اورنگزیب کہتی ہیں کہ رانا ثناءکو کوئی غلط فہمی ہوئی تھی۔ اب حکومت اگر رانا ثناءکے بیان پر زندہ باد کہتی ہے تو پھر امریکہ سمیت دیگر ممالک کی طرح نقابپوش جج لانے ہوں گے، وکلاءاور گواہان کا زندگی بھر کے لئے تحفظ کرنا ہو گا اور خفیہ طور پر کارروائی چلانا ہو گی۔ سول حکومت نے فوجی عدالتوں کا ایک شارٹ کٹ نکالا تھا۔ ملک اسحاق جن کو دہشت گرد تنظیم کا سربراہ کہا جاتا ہے، انسداد دہشتگردی عدالتت کے جج نے بتایا کہ وہ 11 قتل کے الزام میں یہ مقدمہ آگے چلانے کی حالت میں نہیں تھے اور اس لئے ہر بار اگلی تاریخ دے دیتا تھا کہ مجھے پیغام ملا تھا کہ حکومت نے 8 آدمی آپ کی حفاظت کے لئے دیئے ہیں لیکن جب آپ کا کنٹریکٹ ختم ہو جائے گا تو آپ نے یہیں رہنا ہے۔ معلوم ہے کہ آپ کے بچے کون سے سکول میں جاتے ہیں۔ صرف ایک ٹیلی فون پر بتا سکتے ہیں کہ آپ کا بیٹا اس وقت کون سے سیکٹر میں کہاں سے گزر رہا ہے۔ ان کے بھی ایم کیو ایم کی طرح سیکٹر تھے۔ حکومت کو چاہئے تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے دوران کوئی دوسرا انتظام کر لیتے، جوں، وکلا، اور گواہان کی حفاظت کا کوئی طریقہ کار وضع کرتے۔ فوجی نظام، سول نظام کا کام نہ کرنے کی وجہ سے آیا تھا۔ سول حکومت کو چاہئے کہ متبادل سیاسی انتظام جلد سے جلد مکمل کرے۔ جنرل کیانی کے دور میں سوات آپریشن کیا گیا، اب تک وہاں فوج موجود ہے۔ وزیرستان آپریشن میں آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ وہ اتنی مدت میں آپریشن مکمل کر لیں گے لیکن سوات سے جلد از جلد فارغ کر دیا جائے اور سول انتظامیہ اپنی جگہ سنبھالے۔ سول حکومت سے سوات کا نظام سنبھالا، نہ ہی وزیرستان کا۔ کور کمانڈر کراچی نے کھانے پر بلایا تھا تو ان سے بھی یہی سوال کیا تھا اور خبر دی تھی کہ سول حکومت وہاں کا انتظام دوبارہ لینے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلومات کے مطابق فوجی عدالتوں میں بھی وہی کیسز گئے تھے جو فائنل ہو چکے تھے۔ ڈی جی رینجرز سندھ کی جانب سے سندھ حکومت کو جو کیسز بھیجے گئے ان کی فائلیں کہیں درمیان میں ہی معلق ہیں، وہ وفاقی وزارت داخلہ جائیں گی، پھر نہ جانے کب واپس آئیں گی اور کب فیصلہ ہو گا۔ سول حکومت کو متبادل انتظام جلد مکمل کر لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ راحیل شریف کے مداحوں میں ہوں، انہوں نے بہت اچھے کام کئے لیکن ہمیں اور عوام کو جو ان سے توقعات وابستہ تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں۔ راحیل شریف نے طاہر القادری کو یہ کیوں کہا کہ آج شام تک آپ کے خلاف ایف آئی آر درج ہو جائے گی، پھر ہونٹ سی لئے، پہلے فوج سے پھر ملک سے رخصت ہو گئے۔ عمران خان نے دھرنے میں جو انگلی اٹھائی تھی، طاہر القادری کہتے تھے کہ آئندہ 2 گھنٹے میں یہ ہو جائے گا۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے دفتر پر حملہ کیوں کروایا۔ یہ ساری باتیں ان کے بھید کھولنے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سب سے پہلے خبر دی تھی کہ جنرل راحیل شریف سعودی عرب چلے جائیں گے اور وہ چلے گئے۔ راحیل شریف کے سعودی عرب جانے کا ڈرامہ 7 ماہ جاری رہا۔ سب معلوم ہے کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے اکیلے اور چودھری نثار کے ہمراہ ان سے کتنی ملاقاتیں کیں، کتنی دفعہ کہا کہ اتنے دن دیتا ہوں پھر مہینے دے دیئے۔ سعودی ولی عہد نے راحیل شریف سے تب ملاقات کی اور کب پیشکش کی اس سارے ڈرامے پر کتاب لکھ سکتا ہوں لیکن پاکستان میں نہیں واشنگٹن جا کر اور پھر وہیں رہوں گا واپس آنے کے قابل نہیں رہوں گا اس وجہ سے اس موضوع پر بات نہیں کرتا۔ ماہر قانون دن ایس ایم ظفر نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا مقصد تھا کہ حکومت اپنے معاملات درست کر لے لیکن وہ اس میں ناکام رہی۔ آئین کے لحاظ سے فوجی عدالتوں کا قیام درست نہیں لیکن اگر قومی سلامتی کا مسئلہ ہو تو آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ ترمیم کر کے ہی 2 سال کے لئے فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں۔ حکومت اس معاملے پر پہلے بھی صفر پر تھی اور آجج بھی صفر پر کھڑی ہے۔ فوجی عدالتوں کا مقصد تھا کہ اس دوران حکومت ججز، وکلائ، اور گواہان کی حفاظت کے لئے اقدامات کرے۔ کیونکہ ججز، گواہان دباﺅ میں آ کر بیان اتنا کمزور کر دیتے تھے کہ ملزم بری ہو جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے سزا دینے کی وجہ سے دہشتگردوں میں احساس پیدا ہوا ہے کہ اگر انہوہں نے کچھ غلط کیا تو سزا ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔