سڈنی ٹیسٹ میں پاکستان نے 8 وکٹ پر 271 رنز بنا لئے، فالو آن کا خطرہ برقرار

سڈنی(ویب ڈیسک)تیسرے ٹیسٹ کے تیسرے روز پاکستان نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 271 رنز بنائے ہیں جب کہ قومی ٹیم فالو آن سے بچنے کے لئے مزید 67 رنز درکار ہیں۔سڈنی ٹیسٹ کے تیسرے روز تیز بارش کے سبب پہلے سیشن میں ایک بھی اوور نہ کروایا جاسکا، کھانے کا وقفہ ختم ہونے کے بعد پاکستان نے 2وکٹ پر 126رنز سے اننگز کا دوبارہ آغاز کیا، یونس خان اور اظہر علی محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے مہمان ٹیم کا ٹوٹل 152 تک پہنچایا تھا کہ دونوں بیٹسمینوں میں غلط فہمی کے سبب تیسری وکٹ کیلیے 146رنز کی اہم شراکت کا خاتمہ ہوگیا، مچل سٹارک کے شاندار تھرو پر اظہر علی 71 پر رن آو¿ٹ ہوگئے، اعتماد سے عاری مہمان کپتان مصباح الحق نے 18 رنز بنانے کے بعد ناتھن لیون کو مڈوکٹ پر شاٹ کھیلنے کی کوشش میں متبادل فیلڈر جیکسن برڈ کو کیچ تھمادیا، اس وقت پاکستان کا مجموعہ 178 تھا۔اسد شفیق صرف 4 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، اسٹیو اوکیفے کی گیند پیٹر ہیڈز کومب کے گلوز سے پھسلی تو پہلی سلپ میں موجود اسٹیون اسمتھ نے ڈائیو لگاکر قابوکرلی، اگلے ہی اوور میں یونس خان نے اپنی سنچری 208 گیندوں پر مکمل کرلی، اسی اوور میں پاکستان کے 200 رنز بھی مکمل ہوئے، کینگروز نے نئی گیند لی تو مشکلات کا شکار نظر آنے والے نئے بیٹسمین سرفراز احمد نے گلی میں موجود جیکسن برڈ کو آسان کیچ دیدیا، انہیں 18 پر میدان بدر کرنے والے بولر مچل اسٹارک تھے، محمد عامر صرف4 رنز بناکر ناتھن لیون کا شکار بنے، مڈ آف پر ڈیوڈ وارنر نے کیچ لیا، وہاب ریاض نے 8 رنز پر ناتھن لیون کی آف اسپن سے دھوکا کھاتے ہوئے بولڈ ہوکر پویلین کی راہ لی، دن کا کھیل ختم ہونے تک پاکستان نے 8 وکٹ پر 271 رنز بنائے تھے۔یونس خان 136 اور یاسرشاہ 5 پر ناٹ آو¿ٹ ہیں، پہلی اننگز میں 267 کا خسارہ باقی اور فالوآن سے بچنے کیلئے اب بھی 67رنز درکار ہیں۔ ناتھن لیون 3، جوش ہیزل ووڈ 2، مچل سٹارک اور اسٹیواوکیفے ایک ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

بغداد میں کار بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک

بغداد(ویب ڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد میں کار بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد کے مشرقی علاقے میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے، واقعے کے بعد امدادی اہلکاروں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا مسجد کے قریب پارکنگ ایریا میں ہوا اور بارودی مواد کو گاڑی میں رکھا گیا تھا، جسے ریموٹ کنٹرول کی مدد سے اڑا گیا تاہم ابھی تک کسی بھی گروپ کی جانب سے حملے کی زمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔

امریکی سائنسدانوں کا ٹرمپ کو خط، ایران سے ایٹمی معاہدہ پر کار بند رہنے کی اپیل

واشنگٹن (اے پی پی) اعلیٰ امریکی سائنسدانوں نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک خط لکھا ہے، جس میں ان سے ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے پر کاربند رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق سینتیس سائنسدانوں کے دستخط شدہ خط میں لکھا گیا ہے کہ یہ معاہدہ ایرانی جوہری پروگرام کے خلاف ایک مضبوط اور اہم اسٹریٹیجک فیصلہ ہے۔ دستخط کنندگان میں ماضی میں امریکی ایٹمی پروگرام سے وابستہ رہنے والے نوبل انعام یافتہ سائنس دان بھی شامل ہیں۔

مریضہ کی ہلاکت، وزیراعلیٰ کا سخت نوٹس، ایم ایس جناح ہسپتال معطل

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے) جناح ہسپتال میں مریضہ کو بستر میسر نہ آنے اور فرش پر ہلاکت کے معاملے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا گیا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے انکوائری کے لئے بنائی گئی ٹیم کی رپورٹ پر دونوں صوبائی وزرائے صحت خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر کو بھی طلب کرلیا ۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس وزیراعلی ہاﺅس میں ہوا، اجلاس میں جناح ہسپتال میں فرش پر مریضہ کی ہلاکت کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی۔ تین رکنی انکوائری کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں ایم ایس جناح ہسپتال ظفریوسف اور ڈیوٹی پر مامور اسٹاف کو غفلت کا مرتکب ٹھہرایا ۔وزیراعلیٰ پنجاب نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر معطل کرنے کے احکامات جا ری کر دیئے۔جبکہ معاملے کی انکوائری کے لئے بنائی گئی ٹیم کی رپورٹ پر دونوں صوبائی وزرائے صحت خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر کو بھی طلب کیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مریضوں کو فرش پر لٹانا بدترین غفلت ہے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایم ایس کی ذمہ داری ہے کہ مریضوں کے لئے انتظامات فراہم کرے۔ اس کے علاوہ وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ اس وقت موجود جن ڈاکٹروں نے اپنی ذمہ داری میں غفلت کا مظاہرہ کیا ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

فوجی عدالتیں 3 روز بعد ختم …. مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل ہونے کا امکان

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دوسالہ مدت کے لیے قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کی میعاد ختم ہونے میں تین روز باقی رہ گئے لیکن فوجی عدالتوں کے مستقل قیام کیلئے وزارت داخلہ کا تیار کردہ قانونی مسودہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش نہ کیا جاسکا، حکومت کی جانب سے اس اہم ایشو پر مکمل خاموشی اختیار کی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایس کے بعد7 جنوری 2015 کو ملک بھر میں اسپیڈی ٹرائلز کے لیے آرمی ایکٹ اور 21ویں ترمیم کے ذریعے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں کے مقدمات کی تیزی سے سماعت (اسپیڈی ٹرائل) کرکے سال 2016ءمیں 161 مجرمان کو سزائے موت اور 113 کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ 12 دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالتوں اوراسپیشل کورٹس برائے تحفظ پاکستان کی موجودگی کے باوجود اسپیڈی ٹرائلز کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا اور حکومت کی جانب سے اسے ضرب عضب اور نیشل ایکشن پلان کی کامیابی کے لیے ضروری قرار دیا گیا تاہم اب اس اہم ایشو پر حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے اور یہ واضح نہیں کہ حکومت ملٹری کورٹس کو مزید توسیع دینا چاہتی ہے؟ یا آئینی مدت ختم ہونے کے بعد یہ عدالتیں بھی ختم ہو جائیں گی۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت فوجی عدالتوں کو توسیع دینا چاہے تو اس کے لیے ایک اور آئینی ترمیم لانی پڑے گی تاہم اس حوالے سے ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی عملی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔ یاد رہے کہ آئین کے مطابق مذکورہ فوجی عدالتیں دو سال کے لیے قائم کی گئی تھیں اور سات جنوری دو ہزار سولہ کو یہ مدت پوری ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں اٹھائیس دسمبر دوہزار سولہ کو فوجی عدالتوں کے مستقل قیام کے لیے وزارت داخلہ نے تحفظ پاکستان ایکٹ (پی پی او) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کو یکجا کرکے نئے قانون کا مسودہ تیارکیا تھا وزیر داخلہ کی حتمی منظوری کے بعد اس مسودے کو ایکٹ بنانے کے لیے اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ کے مطابق دونوں قوانین یکجا ہونے سے دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے فوجی عدالتیں مستقل طورپرقائم ہوجائیں گی۔ اس نئے مسودے میں کسی بھی شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کی شق بھی شامل ہے۔ یہ شق فی الوقت پی پی او کی مدت ختم ہونے پر غیر مو¿ثر ہوچکی ہے۔ یہ بھی خیال رہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی مدت 7 جنوری 2017ءکو ختم ہورہی ہے، مدت ختم ہوتے ہی اس میں زیر سماعت مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو منتقل ہوجائیں گے۔

ملازمہ زیادتی کیس …. چیف جسٹس نے از خود نوٹس لے لیا

اسلام آباد (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے جوڈیشل افسر کے گھر میں کم سن ملازمہ پر تشدد کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے آئندہ 24گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بچی کو تشدد کے بعد جلانے کی کوشش کی گئی تھی ¾معاملے کو سمجھوتے کے بعد دبادینے کا سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا۔یاد رہے کہ 3جنوری کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کے گھر میں مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ کے والد نے جج اور ان کی اہلیہ کو معاف کردیا تھا عدالت میں پیشی کے موقع پر بچی کے والد کا کہنا تھا کہ انہیں عدالت کی جانب سے ملزم جج اور ان کی اہلیہ کو ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔10 سالہ بچی کے والد کی جانب سے بیان حلفی میں تحریر کیا گیا تھا کہ انھوں نے کسی دباو¿ کے بغیر راضی نامہ کرلیا ہے اور وہ مقدمہ میں نامزد جج کو فی سبیل اللہ معاف کرتے ہیں ¾عدالت جج یا ان کی اہلیہ کو بری کرے یا ضمانت دے انھیں کوئی اعتراض نہیں۔بچی کے والد نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انھوں نے اپنے طور پر معاملے کی چھان بین کی ہے اور انھیں پتہ چلا ہے کہ یہ کیس جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔اس کے بعد اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف محمود خان نے بچی پر تشدد کرنے والے حاضر سروس جج کی اہلیہ ملزمہ ماہین ظفر کی عبوری درخواست ضمانت 30 ہزار روپے کے مچلکے کے عوض منظور کرتے ہوئے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ملازمہ پر تشدد کا معاملہ اس وقت منظرعام پر آیا تھا جب تشدد زدہ بچی کی تصویریں سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں۔حاضر سروس جج کے گھر سے بچی کی برآمدگی کے بعد پولیس نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ابتدائی طور پر بچی نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ سیڑھیوں سے گری جس سے اس کی دائیں آنکھ پر چوٹ آئی ¾ہاتھ پر موجود زخم سے متعلق اس کا کہنا تھا کہ وہ چائے گرنے سے جلا ہے تاہم ایف آئی آر کے مطابق، کم سن ملازمہ کا کہنا تھا کہ وہ تقریباً 2 سال سے جج کے گھر میں رہ رہی ہے۔گھریلوتشدد کیس، متاثرہ بچی طیبہ کے معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق تشدد کیس،متاثرہ بچی طیبہ کے معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے، ذرائع ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ متاثرہ بچی کا طبی معائنہ کرے گا،طیبہ کو فیصل آباد سے لانے کیلیے ٹیم بھجوائی جائے گی، متاثرہ بچی طیبہ کو والدین فیصل آباد لے گئے۔ میڈیکل بورڈ میں پمز کے نامور ڈاکٹر اور ماہر نفسیات شامل ہیں،میڈیکل بورڈ کی تشکیل کیلئے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

پانامہ کیس عدالت کے اندر سنا جائے باہر یا چینلز پر عدالتی طرز کی بحث نہ کی جائے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اداروں کا وقار تلقین کرنے سے نہیں، ایکشن لینے سے بحال ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ سے درخواست ہے جو کوئی بھی کسی جج، بنچ یا اس کے سربراہ کا حکم نہ مانے تو اسے قانون اور ضابطے کے مطابق سخت سزا دی جائے۔ جسٹس کھوسہ کو پانامہ کیس روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کے فیصلے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے اس حکم پر من و عن عملدرآمد ہونا چاہئے کہ عدالتی کارروائی باہر بیان نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ چین سی پیک سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں مزید سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ وہ دنیا کی اکانومی کا نقشہ بدل رہا ہے۔ تمام بڑے بڑے سیاستدانوں، بیورو کریٹس، کاروباری حضرات اور صنعت کاروں کو تجویز دیتا ہوں کہ ایک فہرست مرتب کر کے چین کو بھجوائیں، اس میں مطالبہ کریں کہ دنیا کے فلاں فلاں شہروں میں انہیں ایک ایک گھر لے کر دیں، ان کے بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی برداشت کریں اور یہ بھی مطالبہ کریں کہ پاکستان میں 43 فیصد آبادی جو غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے اسے اوپر لے کر آئیں۔ ملک یا اپنی دات کے لئے چین سے جو مانگ سکتے ہیں، مانگ لیں کیونکہ اس نے سی پیک منصوبہ بنایا ہے اور اسے کامیاب دیکھنا چاہتا ہے۔ اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعے پر چیف جسٹس آف پاکستان کے سو موٹو نوٹس لینے پر ضیا شاہد نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ ابھی ہمارے پاس ایسے جسٹس موجود ہیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ کیا واقعی اس گھریلو ملازمہ بچی کے والد نے فی سبیل اللہ معاف کر دیا، موجودہ عدل و انصاف کے نظام میں اگر اس کا کوئی قتل بھی ہو جاتا تو وہ معاف کر دیتا کیونکہ وہ غریب ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ ملک سے یہ تاثر ختم ہونا چاہئے کہ زور آور اور بالادست کے سامنے کوئی قانون یا ضابطہ اخلاق نہیں ہے۔ ایسے صرف 2 فیصد لوگ ہیں، باقی ساری ان کی عوام ہے۔ جناح ہسپتال میں مریضہ کی ہلاکت کے واقعے پر انہوں نے کہا کہ ارباب اختیار بتائیں کہ کیا ایم ایس کو معطل کر کے ہسپتالوں میں بیڈز کی تعداد پوری ہو جائے گی۔ آبادی کے تناسب کے حساب سے ہسپتالوں کا نظام بہتر کرنے کی کوئی بات نہیں کرتا، ایک ایم ایس پر ڈنڈا لے کر چڑھ جانے سے کیا ہو گا؟ اگر لاہور زندہ لوگوں کا شہر ہوتا تو مذہبی جماعتوں کے جلوسوں کے بجائے احتجاج و مظاہرے اس پر ہوتے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے 34 میں سے 17 اضلاع میں نئے ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے، اب تک ان پر کیوں کام نہیں شروع ہوا۔ 4 ماہ پہلے وزیراعظم کے ساتھ ایڈیٹرز کی ٹیم نے ملاقات کی تھی، انہوں نے احکامات دیئے تھے کہ 17 نئے ہسپتال شروع کئے جائیں اور موجودہ کی گنجائش بڑھائی جائے۔ اراکین اسمبلی ایوان میں آواز کیوں نہیں اٹھاتے کہ انہیں نئے ہسپتال بنانے اور موجودہ کی حالت زار بہتر کرنے کے لئے اتنی رقم درکار ہے؟ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے کہ ایم ایس کو معطل کر کے اچھا کیا لیکن جب بیڈ نہیں ہوں گے تو آئندہ کیا کریں گے۔ ایسی خبروں سے بیڈز کی تعداد نہیں بڑھے گی۔ عملی اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ میری معلومات کے مطابق وزیراعلیٰ نے فنڈز بھی جاری کر دیئے ہیں توپھر نئے ہسپتال کیوں نہیں شروع ہو رہے؟۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر دوست تھے، ان سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ شیخوپورہ جانے پر بھی ان سے کہا تھا کہ آپ ان معاملات میں نہ پڑیں۔ اب ان کے صاحبزادے سے درخواست کرتا ہوں کہ محتاط رویہ اپنائیں، ایک المیہ دیکھ چکے، اب کیا دوبارہ دہرانا چاہتے ہیں؟ علماءکونسل سے بھی درخواست ہے کہ ملک میں پہلے ہی بہت مسائل ہیں، ان کو الجھانے کے بجائے سلجھانے کی کوشش کریں۔ اسمبلیوں میں بیٹھ کر ماہرانہ سطح پر کوئی درمیانی راستہ نکالیں اور اتفاق رائے کریں۔ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت نے کبھی اس پر مظاہرہ نہیں کیا کہ لوگ ہسپتالوں کے باہر کیوں سوتے ہیں؟ تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ پانامہ عوام کا مقدمہ ہے، اس میں وزیراعظم اور ان کے خاندان پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ اگر اس پر بات نہیں کر سکتے تو مقدمے کو فوجی عدالت میں پیش کر دیں۔ لوکل عدالت ہو تو اس کی رپورٹ باہر آ ہی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کے پیسوں کی چوری کا مقدمہ ہے، سیاسی پارٹی ہونے کی حیثیت سے جج صاحبان کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی مطمئن کرنے کی ذمہ داری ہے۔ پی ٹی آئی نے پانامہ مقدمہ عدالت، پارلیمانی اور عوام کے سامنے رکھا ہوا ہے۔ ملک میں گورننس و کرپشن پر بات ہونا بند ہو گئی تھی، عمران خان نے عوام میں احتساب کا شعور اجاگر کیا۔ ملکی نہیں یہ بین الاقوامی ایشو ہے۔ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ میاں صاحب فکر نہ کریں، لوگ بھول جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں بھارت کے کاروباری جبکہ پاکستان کے سیاستدانوں بلکہ وزیراعظم کا نام آیا ہے۔ وزیراعظم سے احتساب شروع ہو تو معلوم ہو گا کہ ٹیکس ریفارمز کمیٹی کے سربراہ عثمان سیف اللہ کی دنیا میں سب سے زیادہ آف شور کمپنیاں ہیں۔ چیف رپورٹر خبریں گروپ طلال اشتیاق نے کہا ہے کہ جناح ہسپتال واقعہ پر صرف ایم ایس کو معطل کرنا کافی نہیں، سیکرٹری ہیلتھ اور وزیر صحت سلمان رفیق کو بھی جوابدہ ہونا چاہئے۔ ایک مریضہ کی ہلاکت کے بعد باقی معاملات بھی انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ ایک بیڈ پر 3,3 مریض بڑے ہیں۔ سلمان رفیق نے وزیر بننے کے بعد ایک بار بھی کسی ہسپتال کا دورہ نہیں کیا۔ مریضہ کی ہلاکتوں کی ذمہ داری پنجاب حکومت کو جاتی ہے۔ گزشتہ 6,5 ماہ سے کسی ہسپتال میں بیڈ کی تعداد نہیں بڑھائی گئی، موجودہ بیڈز کی بھی یہ صورتحال ہے کہ کسی بھی وقت ٹوٹ سکتے ہیں۔ نمائندہ چینل ۵ ایچ آر قادری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز لاہور میں اسلام بچاﺅ مارچ نکالا گیا، مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مارچ شام، برما اور کشمیر میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف ہے۔ عالمی سطح پر یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ مسلمان متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کی ریلیوں، جلوس اور مارچ کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا تھا۔

سڈنی ٹیسٹ کا تیسرا روز: پاکستان کی پہلی اننگز میں بیٹنگ

سڈنی(ویب ڈیسک ) تیسرے ٹیسٹ کے تیسرے روز آسٹریلیا کے 538 رنز کے جواب میں پاکستان کی پہلی اننگز میں بیٹنگ جاری ہے۔سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے جا رہے ٹیسٹ کے تیسرے روز کا کھیل بارش کے باعث تاخیر سے شروع ہوا اور امپائرز نے میچ کو 68 اوورز تک محدود کردیا۔ پاکستان کی پہلی اننگز میں بیٹنگ جاری ہے اور قومی ٹیم نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 147 بنا لئے ہیں۔ یونس خان 75 اور اظہر علی 68 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں۔گزشتہ روز آسٹریلیا کے 538 رنز کے جواب میں پاکستان نے اپنی پہلی اننگز کا آغاز کیا تو ڈیبیو کرنے والے شرجیل خان 4 رنز پر ہیزل ووڈ کا شکار بن گئے، 6 کے ہی مجموعی اسکور پر بابر اعظم بغیر کھاتہ کھولے ہیزل ووڈ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے، جس کے بعد اظہر علی اور یونس خان نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور حریف بولرز کے خلاف کھل کر شاٹس کھیلیں، اظہر علی 58 اور یونس خان 64 رنز پر ناٹ آؤٹ ہیںِ۔ جوش ہیزل ووڈ نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ دوسرے روز کھیل کے اختتام پر پاکستان نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 126 رنز بنا لئے تھے۔ دونوں وکٹیں جوش ہیزل ووڈ نے حاصل کیں۔اس سے قبل آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز 538 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کی۔ آسٹریلیا کی جانب سے ڈیوڈ وارنر نے 113، میٹ رینشا 184 اور پیٹر ہینڈس کومب نے 110 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض نے 3، عمران خان اور اظہر علی نے 2، 2 اور یاسر شاہ نے ایک وکٹ حاصل کی۔

سی پیک منصوبوں میں پیشرفت پر اظہار اطمینان …. سرمایہ کاروں کی پاکستان آمد

اسلام آباد ( نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے وزارت پٹرولیم کو ہدایت کی ہے کہ موسم سرما میں گیس صارفین کو ریلیف فراہم کیا جائے جبکہ توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے مربوط رابطے بنائے جائیں۔ بدھ کے روز وزیراعظم سے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی،اس موقع پر وفاقی وزیر پٹرولیم نے وزارت کے جاری منصوبوں سے متعلق وزیراعظم محمد نواز شریف کو بریفنگ دی جس میں ان کو ایل این جی کی درآمد سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مختلف شعبوں کو ایندھن کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں جن سے توانائی کے منصوبوں کی تکمیل اور شعبوں کی ضروریات پوری ہونے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کو ہدایت کی کہ موسم سرما کے دوران گیس صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے تاکہ ان کو بنیادی ضروریات پوری کرنے میں آسانی ہو۔ انہوں نے وزیر پٹرولیم کو توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے مربوط رابطے بڑھانے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ ملک کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے توانائی کے جاری منصوبوں کو جلد سے جلد مکمل کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ توانائی کے مسائل کا مکمل سد باب ہو سکے۔ قبل ازیں وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں بتایاگیا ہے کہ 300 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں اور منصوبہ جلد شروع ہوگا، گوادر واٹرسپلائی منصوبہ ، ہسپتال، ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹس اورصوبائی ہیڈکوارٹرزمیںماس ٹرانزٹ ریلوے منصوبہ پربھی جے سی سی میں بات چیت ہوئی ¾چین نے سی پیک میں انڈس کیسکیڈ منصوبہ جات کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے وزیراعظم محمد نواز شریف نے سی پیک منصوبہ جات پرپیشرفت پرمجموعی طور پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ کامیاب اقتصادی پالیسیوں کے باعث عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان کا رخ کرلیا ہے۔وہ بدھ کو یہاں اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے جس میں انہیں پاک چین اقتصادی راہداری کی چھٹی مشترکہ تعاون کمیٹی میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں آگاہ کیا گیا جو 29 دسمبرکو بیجنگ میں منعقد ہوئی تھی۔ اجلاس میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد اوردیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 300 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں اور یہ منصوبہ جلد شروع ہوگا، گوادر واٹرسپلائی منصوبہ ، ہسپتال، ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹس اورصوبائی ہیڈکوارٹرزمیںماس ٹرانزٹ ریلوے منصوبہ پربھی جے سی سی میں بات چیت ہوئی۔انہیں مزید بتایا گیا کہ چین نے سی پیک میں انڈس کیسکیڈ منصوبہ جات کا جائزہ لینے پربھی اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم نے وزارت پانی و بجلی کو سی پیک کے تحت 1.5ارب ڈالر مالیت کے مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن منصوبے کے معاہدے پرمبارکباد دی اور اس پرعملدرآمد کےلئے سرگرمی سے پیروی کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ماس ٹرانزٹ منصوبہ جات کو چاروں صوبوں میں شامل کرنے پر پاکستانی ٹیم کو بھی مبارکباد دی اوروزیر ریلوے کو ہدایت کی کہ وہ منصوبہ جات کی فزیبلٹیزکےلئے اپنی وزارت کی ٹیکنیکل ایڈوائس فراہم کرکے صوبوں کو سہولت دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہرکررہے ہیں جس سے ہماری کامیاب اقتصادی پالیسیوں اور سرمایہ کار دوست ماحول کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراتی رابطے کے منصوبہ جات سے پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں سرمایہ کاری آئے گی۔ وزیراعظم نے سی پیک منصوبہ جات پرپیشرفت پرمجموعی طور پر اطمینان کا اظہارکیا ۔ صنعتی پارکس کے قیام کے بارے میں وزیراعظم نے وفاقی حکام کو ہدایت کی کہ مجوزہ مقامات کو بجلی ، گیس اور ٹیلی مواصلات کی فراہمی کے عمل کا آغاز کریں۔ وزیراعظم نے اس امرکو سراہا کہ سی پیک منصوبہ جات میں صوبوں کی نمائندگی ہوئی اور یہ امر اہم ہے تاکہ ان منصوبہ جات کے فوائد وفاقی اکائیوں میں مساوی طور پر تقسیم ہوں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے سی پیک پر ہونےو الی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈیڈھ ارب ڈالر کی ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے پر اور اس کے شرکاءکو مبارکباد دی جس کے تحت لاہور اور مٹیاری کے درمیان ہائی ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی۔ انہوں نے چاروں صوبوں کے لئے ماس ٹرانزٹ منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے پر بھی شرکاءکو مبارکباد دی اور کہا کہ وزارت ریلوے منصوبوں کے لئے صوبوں کو تکنیکی مشاورت فراہم کرے گی۔ انہوں نے صنعتی پارکس کو بجلی، گیس اور مواصلات کی سہولتیں فراہم کرنے کی بھی تاکید کی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ سی پیک میں صوبوں کی نمائندگی خوش آئند اور اس میں صوبوں کا مساوی حصہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ مساوات کے بغیر کوئی ترقی بھی دیر پا ثابت نہیں ہو سکتی اس لئے اس عظیم منصوبے میں ہم تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہ یں تاکہ پاکستان کے کونے کونے میں ترقی کے سفر کے تحت خوشحالی ، امن اور ترقی کے تناور درخت سے عوام مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ ترقی ہماری اقتصادی پالیسی اور وژن کا نتیجہ ہے، پاکستان میں بیرون ملک سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا۔ بعد ازاں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری بیرسٹر محسن رانجھا کی وزیر اعظم پاکستان ، میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی ملاقات میں بیرسٹر محسن رانجھا نے ویزر اعظم میاں نواز شریف کو بلدیاتی انتخابات میں واضح کامیابی پر مبارکباد پیش کی وزیر اعظم نے اس موقع پر اپنے پارٹی منشور کے مطابق عوام کی فلاح اور خدمت کے عزم کو ظاہر کیا ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں ترقیاتی منصوبوں ، صحت تعلیم اور معیشت کی بہتری کے لئے تمام پارلیمنٹیرینز کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
نوازشریف

مریم والد کی زیر کفالت …. وزیراعظم نا اہل

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کیس کو کسی صورت التواء کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا اور سماعت روزانہ صبح9 سے ایک بجے تک ہوگی ،کوئی بھی چیز بغیر سنے نہیں جانے دی جائے گی ، کیس کے ہر فریق کو سنا جائے گا ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم کے وکیل کو طلب کرتے ہوئے نئے سوالات اٹھا دیئے۔ بتایا جائے نواز شریف پنجاب کے وزیرخزانہ کب بنے ؟ نواز شریف وزیراعظم کب بنے ؟ نواز شریف دوسری بار وزیراعظم کب بنے ؟ نواز شریف ملک بدر کب کیے گئے ؟ بتایا جائے نواز شریف 1980 سے 1997 تک کاروبار اور سرکاری عہدہ رکھتے تھے ،ہمیں دیکھنا ہوگا کہ وزیر اعظم نے عوامی عہدے کا غلط استعمال تو نہیں کیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ نے ازسر نو پاناما کیس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی، سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ججز اور عدلیہ کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے،عمران خان کے احتجاج سے عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے، آف شور کمنپیاں تو جہانگیر ترین اور رحمان ملک کی بھی ہیں، اس لئے عدالت سے درخواست ہے کہ تمام افراد کے خلاف تحقیقات کی جائے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ معاملے کی سماعت کے لیے نیا بنچ بنایا گیا جو تمام دستاویزات کاجائزہ لے گا، کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں گے اور کسی کوالتواء نہیں ملے گا۔تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل کے آغاز پر کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے نئے بنچ پر کوئی اعتراض نہیں۔ جس پر جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ بنچ پر اعتراض نہیں تو میڈیا پر بیان بازی سے گریز کریں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ میں نے نئے بنچ سے متعلق میڈیا پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے وزیراعظم کی 4 اپریل کی تقریر کا حوالہ دیا، نعیم بخاری کا کہناتھا کہ نواز شریف نے غلط بیانی کی، وہ صادق اور امین نہیں رہے، نااہل قرار دیا جائے، وزیر اعظم ٹیکس چوری کے مرتکب ہوئے ہیں، عدالت ایف بی آر کو ٹیکس ریکوری کا حکم دے۔نعیم بخاری نے دلائل میں مزید کہا کہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ جدہ اسٹیل مل کی فروخت سے لندن میں فلیٹس لیے، شریف خاندان کی دبئی میں سرمایہ کاری بے نامی تھی، مریم نواز آج بھی اپنے والد کے زیر کفالت ہیں،آئی سی آئی جے کی دستاویزات کو ابھی تک چیلنج نہیں کیا گیا۔نعیم بخاری نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہے،عدالت چیئرمین نیب کوتاخیرکے باوجود ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کا کہے۔جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین نیب اپنا جواب جمع کراچکے ہیں۔ چیئرمین نیب کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ دلائل کے دوران نعیم بخاری نے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر کا متن پڑھ کر سنایا اور کہا کہ نواز شریف نے تقریر میں کہا کہ جدہ سٹیل مل کی فروخت سے لندن فلیٹس لئے، ان کے پاس سعودی عرب اور دبئی میں سرمایہ کاری کے ثبوت ہیں لیکن یہ سچ نہیں، شریف فیملی کی جانب سے بینک ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، طارق شفیع کاحلف نامہ جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حلف نامہ اور فیکٹری کے دستاویزات میں دستخط ایک جیسے نہیں، آئی سی آئی جے کی دستاویزات کو ابھی تک چلنج نہیں کیا گیا، نواز شریف نے غلط بیانی کی، وہ صادق اور امین نہیں رہے ، اس لیے نوازشریف کو نااہل کیا جائے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ نواز شریف کی تقریر میں دبئی فیکٹری کا کوئی ذکر نہیں، نواز شریف کی تقریر جو آپ پڑھ رہے ہیں اس کی مطابقت بھی واضع کریں۔ جسٹس اعجازالحسن نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ آپ کا انحصار وزیر اعظم کی دو تقریروں پر ہے،کیا وزیر اعظم کی یہ دستخط شدہ دستاویز ہیں، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ ان کے پاس وزیر اعظم کی دستخط شدہ کوئی دستاویز نہیں ہے، آئی سی آئی جے کی دستاویزات اور رپورٹس عالمی سطح پر جاری ہوئیں لیکن انہیں ابھی تک چیلنج نہیں کیا گیا۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت کے روبرو مو¿قف اختیار کیا کہ اثاثوں سے متعلق وزیراعظم اور ان کے بچوں کے بیانات میں تضاد ہے، وزیراعظم نے کہا کہ گلف سٹیل کے بعد جدہ مل خریدی جبکہ بچوں نے کہا کہ گلف مل کے بعد قطر میں سرمایہ کاری کی جس پر جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ کیا قطر میں سرمایہ کاری کا ریکارڈ ہے ، نعیم بخاری نے جواب میں کہا کہ اس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ قطر سے لندن تک کوئی بینک ٹرانزیکشن موجود نہیں، سب کام ہوا میں کیا گیا ہے ، فلیٹ نمبر 16 اور 16 اے 10 جولائی 1995 میں ایک ملین 75 ہزار پاو¿نڈ میں خریدے گئے، دونوں فلیٹس نیلسن کمپنی نے خریدے۔ فلیٹ نمبر 17 اے 23 جولائی 1996 میں 2 لاکھ 45 ہزار پاو¿نڈ میں خریدا گیا۔ لندن فلیٹس کی حقیقی مالک مریم صفدر ہیں اور وہ وزیراعظم کی زیرکفالت ہیں۔اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اب تک مختلف موقف سامنے آئے ہیں، دبئی سے قطر اور قطر سے جدہ اور جدہ سے لندن کے موقف سامنے آئے ہیں، شیخ رشید نے کہا تھا کہ پیسہ برکت والا ہے 2006 تک پیسہ خودبخود بڑھتا رہا، وزیراعظم نے کسی خطاب اور جواب میں قطری سرمایہ کاری کا ذکر نہیں کیا، ہمیں ایسا ریکارڈ نہیں دیا گیا کہ جس سے یہ ثابت ہو کہ یہ فلیٹ 2006 سے پہلے قطری خاندان کے تھے۔ ملکیت ثابت کرنا اتنا آسان نہیں اور معاملہ ملکیت کا نہیں بلکہ ملکیت کی تاریخوں کا ہے، اگر جائیداد میاں شریف کی تھی تو اس کا بٹوارہ سب میں ہونا چاہئے تھا، قطر کے الثانی اور شریف خاندان کا معاملہ کسی فورم پر تو طے ہوا ہوگا، میاں شریف کی وصیت تھی تو اس کو بھی سامنے آنا چاہئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ انصاف عدالت کے سامنے موجود شواہد کی بنیاد پر ہوتاہے ، انصاف وہ نہیں جو آپ کے موکل عمران خان کہیں۔ جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ مجھے عدالت پر پورا بھروسہ ہے۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوال اٹھایا کہ وزیر اعظم کے بقول اتفاق فیکٹری قومیائی گئی تو شریف خاندان کے پاس روپیہ بھی نہ رہا ، سوال یہ ہے کہ شریف خاندان کے پاس پیسہ کیسے آیا ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دبئی سٹیل مل کیلئے سرمایہ کہاں سے آیا ، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ فیکٹری کی فروخت پر کیا کیا گیا ، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ فیکٹری فروخت کے معاہدوں میں بینک گارنٹی موجود ہے ، اس کا مطلب ہے بینک کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ دبئی سے رقم قطر یا جدہ کیسے گئی ، رقم منتقلی کی بینک ٹرانزیکشن کہاں ہے ، جسٹس آصف نے کہا کہ وزیر اعظم نے تقریر میں کہا کہ گلف فیکٹری سے 33 ملین درہم ملے ، طارق شفیع کے مطابق گلف فیکٹری سے 12 ملین درہم ملے ، جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ فیکٹری کے واجبات کا کیا بنا ، اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ، فیکٹری سے 12 ملین درہم ملے جو ریکارڈ پر ہے ، وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ وزیراعظم نے کہا کہ جدہ فیکٹری دبئی کے سرمائے سے لگائی ، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ واجبات ادا ہوئے تو ہمیں اندھیرے میں کیوں رکھا جا رہا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم کے وکیل کے سامنے نئے سوالات اٹھا دیئے ، بتایا جائے نواز شریف پنجاب کے وزیرخزانہ کب بنے ؟ نواز شریف وزیراعظم کب بنے ؟ نواز شریف دوسری بار وزیراعظم کب بنے ؟ نواز شریف ملک بدر کب کیے گئے ؟ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم کے وکیل سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ نواز شریف 1980 سے 1997 تک کاروبار اور سرکاری عہدہ رکھتے تھے ، دیکھنا ہوگا کہ وزیر اعظم نے عوامی عہدے کا غلط استعمال تو نہیں کیا ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ رقم کی دبئی سے قطر جدہ منتقلی کی تفصیلات دوسرا فریق دے گا ، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ رقم کی منتقلی سے متعلق دبئی اور قطر کے قوانین کیا ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اگر دبئی اور قطر میں قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو پاکستان میں سزا ہو سکتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 12 ملین درہم دو دہائیوں تک کہاں رہے ، وزیر اعظم کے بقول دبئی سرمایہ کاری کی رقم بیرون ملک ہے ، بعد میں بتایا کہ 12 ملین درہم کی رقم قطر میں لگائی ، وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں غلط حقائق بیان کیے ، وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں جھوٹ بولا ، وزیر اعظم کے بیان میں قطر کا کہیں ذکر نہیں تھا۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم نے آپ کا پوائنٹ نوٹ کر لیا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت سے ایسی تشریح نہ کروائیں جس سے کوئی الیکشن لڑ نہ سکے۔ جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے کہ آئینی و قانونی حق پر قدغن نہیں لگاتے ، ہمارے سوال یا آبزرویشن کو فیصلہ بنا کر پیش نہ کریں ، مشکل سوال بھی پوچھتے ہیں کہ تاکہ وکیل گھبرا کر سچ بول دے ، ہم سوالات سے چیزیں نکالنے کی کوشش کرتے ہیں ، ہمارے سوالات اور آبزرویشنز کو زیر غور نہ لایا جائے۔پوراپاکستان پریس کانفرنس کے لیے پڑا ہے، عدالت کوسیاسی اکھاڑہ نہ بنائیں، عدالت میں پریس کانفرنس نہیں ہونی چاہئے، دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا، کم از کم احاطہ عدالت میں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔اس دوران چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھی روسٹرم پر آ گئے، ججز سے مکالمے کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نیوز کانفرنس وضاحت کے لیے مجبوری میں کرنا پڑتی ہے لہذا اس کو عدالتی کارروائی پر دباو¿ نہ سمجھا جائے، اپوزیشن کا کام ہی تنقید کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے ہم ثبوت پیش نہیں کر رہے جبکہ بیرون ممالک میں تحقیقات ادارے کرتے ہیں اپوزیشن نہیں، جہاں بھی عوامی پیسہ چوری ہو گا آواز اٹھائیں گے۔جسٹس آصف کھوسہ نے عمران خان سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کی پریس کانفرنس پر کوئی پابندی نہیں لگائی، صرف سپریم کورٹ کے احاطے کو استعمال نہ کرنے اور ججز کے سوالات اور ریمارکس کو پریس کانفرنس میں استعمال نہ کرنے کا کہا کیونکہ سوالات وکلاء سے سچ نکالنے کے لیے ہوتے ہیں۔ عدالت نے پاناما لیکس کی سماعت (آج)جمعرات تک تک ملتوی کر د ی۔