روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، امریکہ کا میانمار پر پابندی کا عندیہ

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کے اقدامات کو نسل کشی قرار دے دیا۔ اپنے ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے، میانمار حکومت جامع تحقیقات کروا کر واقعات میں ملوث افراد کو سزا دلائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دباو¿ بڑھانے کے لئے امریکہ میانمار پر پابندی لگا سکتا ہے۔گزشتہ روز ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بھی روہنگیا دیہات کو کھلی چھت والے قید خانے قرار دیتے ہوئے فوجی جرنیلوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلانے کا عندیہ دیا تھا۔

آزاد کشمیر پر بیان، فاروق عبداللہ کی زبان کاٹنے کیلئے 21 لاکھ روپے انعام کا اعلان

سرینگر (اے این این) دہشت گردی مخالف فرنٹ نامی ایک غیر معروف تنظیم نے سابق وزیراعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی زبان کاٹنے کیلئے 21لاکھ روپے کاانعام مقرر کیا ہے۔فاروق عبداللہ کو بقول اس تنظیم کے یہ سزا ان کو پاکستان حامی بیان دینے اور آر ایس ایس کی مخالفت کرنے پر دی جارہی ہے۔تنظیم نے کہا ہے کہ ڈاکٹر فاروق نے ایسے بیان دے کر ملک کی توہین کی ہے۔فرنٹ کے قومی صدروریش شنڈیلانے معاملے کی فوری تحقیقات اور انکی گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے چندی گڑھ میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ فاروق اپنے بیانات میں آر ایس ایس کے خلاف بولتے ہیں اور پاکستان کے حق میں بات کرکے ملک کی توہین کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ ملک دشمن ہیںاور اس کی زیڈ پلس سیکورٹی واپس لی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میں اس شخص کو 21لاکھ روپے انعام دوں گا جوفاروق عبداللہ کی زبان کاٹ کر لائے۔دوسری جانب عمر عبداللہ نے ٹویٹ کیا ہے کہ جس شخص کے پاس آپس مین رگڑنے کیلئے دو کوڑیاں نہیں وہی احمق 21لاکھ روپے انعام دینے باتیں کررہا ہے۔

 

سعد حریری 20 روز بعد لبنان پہنچ گئے، صدر مشیل عون سے ملاقات

بیروت (این این آئی) لبنان کے مستعفی وزیراعظم سعدحریری 20 روز بعد بدھ کی صبح اپنے وطن واپس پہنچ گئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعد حریری نے 4نومبر کو سعودی عرب میں وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، وہ استعفیٰ دینے کے 3ہفتے بعد لبنان واپس پہنچے ہیں۔مستعفی وزیراعظم سعد حریری نے وطن واپس پہنچنے کے بعد لبنان کے صدر مشیل عون سے ملاقات کی،اس ملاقات کی تفصیلات منظر عام پر نہیں لائی گئیں تاہم ذرائع کے مطابق صدرمشیل عون نے مستعفی وزیراعظم سے اپنا استعفی واپس لینے اورملکی باگ ڈوردوبارہ سنبھالنے کی درخواست کی ہے جس کا ابھی تک سعدحریری نے جواب نہیں دیا،واضح رہے کہ لبنان کے صدر نے مستعفی وزیراعظم سعدحریری کا استعفیٰ قبول نہیں کیا ہے،سعد حریری نے وطن واپس پہنچنے کے بعد ملک کی جشن آزادی کی تقریب میں بھی شرکت کی اس موقع پر ان کے ہمراہ صدرمشیل عون اوردیگر اعلیٰ حکومتی وعسکری حکام تھے۔

 

اسحاق ڈار کی 3 ماہ کیلئے چھٹی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے وزارت خزانہ اور اقتصادی امور کی ذمہ داریاں واپس لے لی گئیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسحاق ڈار نے طبعیت کی ناسازی کے باعث وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لینے اور ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے سے متعلق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 20نومبر کو خط لکھا جو وزیراعظم کوموصول ہوا جس پر سابق وزیراعظم نوازشریف سے مشاورت کے بعد شاہد خاقان عباسی نے اسحاق ڈار کی چھٹیاں منظور کرتے ہوئے ان سے تمام ذمہ داریاں واپس لے لیں۔ وفاقی وزرا اور وزیر مملکت کی چھٹی اور استحقاق سے متعلق رولز 17 (1) 1975 کے مطابق انہیں چھٹی دی گئی ہے، رولز کے تحت یہ چھٹی زیادہ سے زیادہ 3 ماہ پر مشتمل ہو سکتی ہے۔ اسحاق ڈار سے واپس لی گئی ذمہ داریاں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس رہیں گی اور مشاورت کے بعد وہ وزارت خزانہ کا قلمدان کسی اور شخص کو دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے ایک دو روز میں ایک وزیر مملکت کو خزانہ کا چارج دیا جائے گا تاکہ اسمبلی اور سینٹ کے امور کو نمٹایا جا سکے لیکن وزارت توانائی اور پٹرولیم کی طرح وزارت خزانہ بھی وزیراعظم کے پاس ہی رہے گی۔ اسحاق ڈار گزشتہ کئی دنوں سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کا عارضہ قلب کا علاج جاری ہے جب کہ ڈاکٹروں نے انہیں ناسازی طبیعت کے باعث سفر کرنے سے منع کیا ہے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت نے اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنسز میں فردجرم عائد کررکھی ہے جب کہ مقدمات سے مسلسل غیر حاضری پر انہیں مفرور قرار دیا گیا ہے اور ان کے خلاف اشتہاری ملزم قرار دینے کی کارروائی بھی جاری ہے۔

 

نواز شریف، مریم، کیپٹن صفدرکیخلاف مزید 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ

اسلام آباد (آئی این پی) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف ‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز میں استغاثہ کے مزید تین گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے‘ نواز شریف اور مریم نواز حاضری سے استثنیٰ کے باجود عدالت میں پیش ہوئے‘ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نیب کے گواہ پر جرح کے دوران غصے میں آگئے اور گواہ کو کہا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ گواہ کو کنفیوژ کیا جارہا ہے‘ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے درمیان گرما گرمی پر فاضل جج محمد بشیر نے دونوں کو کہا کہ اگر آپ نے لڑنا ہے تو پھر میں چلا جاتا ہوں‘ دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے پر عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف ‘ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو جانے کی اجازت دیدی‘ سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے عدالت حاضری سے استثنیٰ کی تاریخوں میں تبدیلی کی درخواست دائر کردی گئی جبکہ مریم نواز نے5دسمبر سے 5جنوری تک عدالت حاضری سے استثنیٰ کی نئی درخواستوں پر عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کردیا ‘ عدالت نے کیس کی سماعت28نومبر تک ملتوی کردی۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 13ویں اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 14ویں سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف ساتویں مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے نویں مرتبہ حاضری یقینی بنائی۔ نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ دیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود دونوں باپ بیٹی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں میں تبدیلی کی درخواست جمع کرائی گئی۔مریم نواز نے ایک ماہ کی حاضری سے استثنیٰ کی مدت میں تبدیلی کی درخواست میں استدعا کی کہ حاضری سے استثنیٰ کی مدت 5 دسمبر سے 5 جنوری کی جائے۔سماعت کے دوران نیب کے گواہ محمد رشید نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ نیب لاہور نے انہیں پانچ ستمبر کوخط بھیجا کہ دستاویزات لےکرنیب لاہور کے دفتر حاضر ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں تفتیشی افسر عمران ڈوگر کے سامنے حاضر ہوا اور اسے تمام دستاویزات فراہم کیں اور اس نے مجھ سے وصول کیں جو ریفرنس کا حصہ بنائی گئی ہیں۔ گواہ نے کہا کہ میں نے لفافہ بند دستاویزات ان کو دیں ان دستاویزات سے میرا ذاتی کوئی تعلق نہیں ہے گواہ محمد رشید نے بتایا کہ نیب نے 5 ستمبر سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا اور 6 ستمبر 2017 کے علاوہ کبھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا ۔جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کی۔ انہوں نے گواہ سے کہا کہ کیا پہلے کبھی نیب نے آپ کی کمپنی کو کوئی خط لکھا جس پر گواہ نے کہا کہ پانچ ستمبر سے پہلے کوئی خط نہیں لکھا گیا۔ جس پر جج محمد بشیر نے گواہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیدھا جواب دیں جھوٹ بولیں گے تو دس سوال اور ہوں گے۔ گواہ نے کہا کہ 6ستمبر 2017کے علاوہ کبھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ اس دوران خواجہ حارث کے لہجے میں کچھ سختی آئی اور وہ گواہ سے الجھنا شروع ہوئے جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ گواہ کو کنفیوژ کیا جارہا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پراسیکیوٹر بے جا مداخلت کرتے ہیں اس پر مجھے اعتراض ہے یہ کیسی باتیں کررہے ہیں جب تک گواہ نہ بولے تو یہ لقمہ کیوں دیتے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم لقمہ دینے کے لئے ہی کھڑے ہیں۔ خواجہ صاحب کچھ بھی پوچھیں اور ہم خاموش رہیں یہ نہیں ہوسکتا۔

 

آئین کی شقیں ذاتی فائدے کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیئیں، میجر جنرل آصف غفور

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ اس کی تفتیش ذاتی فائدہ کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور فوج کمزور ہو تو یہ ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہے،اداروں کے خلاف بات کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیں،تمام ادارے پاکستان کی بہتری کام کریں تو بہتر ہے،فوج اداروں میں تصادم نہیں چاہتی،تمام ادارے مل کر کام کریں تو یہی بہتر ہوگا ملک دشمن قوتیں ہمیں کمزور کرنا چاہتی ہیں،ملک کے اندر جو بھی ہورہا ہے وہ ہم بھی دیکھ رہے ہیں لیکن ہماری توجہ اس طرف نہیں ہے ،ہم آئین کی سربلندی کے لئے کام کرتے رہیں گے،ملک سب سے پہلے لوگ بعد میں ہیں۔ نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہاکہ ہماری توجہ بلوچستان کی ترقی پر ہے۔ اس حوالے سے وہاں خوشحا ل پاکستان پروگرام کا آغاز کرنے جارہے ہیں ،جس کے لئے حکومت نے 60ارب مختص کئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم بھی چاہیں تو کسی بھی ملک میں بینر لگو اسکتے ہیں لیکن ہم ایک پروفیشنل فوج ہیں ہم ایسا کوئی اقدام نہیں کریں گے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ میجر اسحاق کے گھر والوں کے حالات کیا ہیں وہ ہی سمجھ سکتے ہیں ،میجر اسحاق کے والد بھی حیات نہیں ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جب ساتھی شہید ہوتا تو یہ ایک درد ناک لمحہ ہوتا ہے جوان لوگ قربانیاں دے کر پاکستان کے امن کوقائم بنا رہے ہیں اپنے پیارو ں کو خون میں دیکھنا آسان نہیں،سیکورٹی ادارے ملک میں امن کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں ،ملک میں امن کے لئے کچھ بھی کرناپڑا تو کریںگے،ملکی تحفظ کے لئے کام کرتے رہے ہیں اور کرتے رہے گے،ملک میں ایسا کوئی کام نہیں ہو گا جو آئین کے متصادم ہو۔ انہوں نے کہا کہ فیض آباد کا معاملہ حساس ہے ،چاہتے ہیں کہ حکومت اس معاملے کو حل کرے ،اگر فوج کو بلایا تو اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں گے۔ میجر جنرل آصف غفورکاکہنا تھا کہ فاٹا سے دہشت گردو ں کاصفایا کر دیا ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ افواج پاکستان ریاست کا ادارہ ہے اور دھرنے کے سلسلے میں حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان ریاست کا ادارہ ہے، حکومت وقت نے جب بھی فوج کو بلایا ہے فوج نے ذمہ داری ادا کی ، صورتحال افہام و تفہیم سے حل ہوجائے تو بہتر ہے تاہم دھرنے کے سلسلے میں حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ شہدا ہمارے خاندان کا حصہ ہوتے ہیں ہم ان کے جنازوں میں شرکت کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ آسان نہیں، پورے ملک میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہورہے ہیں اور یہ آپریشن خفیہ اداروں کی اطلاعات پر ہورہے ہیں، قوم کی حمایت کے بغیر کوئی بھی فوج کامیاب نہیں ہوسکتی، افغانستان کی حالت سب کے سامنے ہے، افغانستان کی صورتحال وہاں کی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے،اسی وجہ سے وہاں سکیورٹی خلا ہے، افغانستان کی سرحد کے گرد باڑ لگائی جارہی ہے، جب تک دوسری طرف سےاقدامات نہیں ہوتے حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ سیاسی صورت حال اور سیاست دانوں کے بیانات پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاست کا اپنا ایک دائرہ کار ہے، سیاسی عمل چلتا رہنا چاہئے، سیاسی قیادت اور پارلیمنٹ جیسے کرتے ہیں انہیں کرنا چاہئے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اس کی والدہ سے ملنے سے متعلق ترجمان پاک فوج نے کہا کہ دفتر خارجہ نے بیان دے دیا ہےکہ انسانیت کے ناطے حکومت اگر ملنے کی اجازت دے تو کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اس کے ساتھ جو ہونا ہے وہ ہوگا اس لیے کلبھوشن کا اپنی والدہ سے ملنے میں کوئی حرج نہیں۔ جنرل آصف غفور نے کہا کہ آئین کی سربلندی کیلئے اپنا کام کرتے رہیں گے۔ ادارے اہم ضرور ہوتے ہیں لیکن ریاست سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔ آئین کی شقیں اپنی مرضی کے فائدے کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہئیں کوئی بھی شخص ادارے سے بڑا نہیں اور کوئی ادارہ ریاست سے بالاتر نہیں ہے۔
جنرل غفور

 

مجھے وزیراعظم کیوں نہ بنایا، اسحاق ڈار کی بیماری چھٹی کی اصل کہانی تواب سامنے آئی، اختلافات کیوں پیدا ہوئے چونکا دینے والے انکشافات، دیکھئے اصل خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز لندن میں حسین نواز کی رہائش گاہ کو چھوڑ کر وقار نامی شخص کے گھر نتقل ہوگئے ہیں۔ اسحاق ڈار نے منتقلی سے پہلے حسین نواز سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ میاں نوازشریف کو مجھے میرٹ پر وزیراعظم بنانا چاہئے تھا۔ آج اگر میں وزیراعظم ہوتا تو نیب کے کیسز میں مجھے استثنیٰ حاصل ہوتا اور مجھے اشتہاری اور ریڈ وارنٹ جیسی باتیں نہ سننی پڑتیں۔

 

 

پاکستان بھر میں ایندھن کا بڑا بحران کب آئیگا؟؟دیکھئے خبر

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ملک کو آئندہ تین دنوں میں بڑے پیمانے پر ایندھن بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ بائیکو اور پارکو سمیت ملک کی دیگر ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے حکومت کو اپنی پیٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس مصنوعات کی پیداوار روکنے سے متعلق آگاہ کردیا ہے، کیونکہ ان کے اسٹورز فرنس آئل سے بھرے ہوئے ہیں۔13 نومبر کو سیکریٹری پیٹرولیم کو لکھے گئے خط میں بائیکو نے آگاہ کیا کہ  ان کے پاس ایندھن کی مصنوعات کو اسٹور کرنے کی گنجائش نہیں ہے، دوسری جانب آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس بھی فیول پروڈکٹس کو اسٹور کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، کیونکہ ان کے اسٹور میں فرنس آئل موجود ہے۔آئل انڈسٹری کا کہنا ہے کہ فرنس آئل بیسڈ پاور پلانٹس کی بندش سے ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو اسٹوریج کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اب وہ  پیٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس مصنوعات کی پیدوار جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔یاد رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گذشتہ ماہ 27 اکتوبر کو متعلقہ انڈسٹری کو اعتماد میں لیے بغیر  پاور پلانٹس کو ڈیزل اور فرنس آئل سے نہ چلانے کا غیر معمولی فیصلہ کیا تھا، اس فیصلے کا مقصد  نقد رقم کے بہاؤ اور گردشی قرضوں کے منفی اثرات کو کم کرنا تھا۔3 نومبر 2017 کو آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے حکومت کو ایک خط لکھا، جس میں فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کی بندش کے اثرات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، لیکن بدقسمتی سے وزارتِ پیٹرولیم اور قدرتی وسائل اور ان کے متعلقہ ڈپارٹمنٹس نے کئی دن تک اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔تاہم کافی دن بعد بائیکو اور پارکو کی جانب سے خطوط موصول ہونے کے بعد وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کے حکام ایکشن میں آئے اور اس سلسلے میں بدھ (22 نومبر) کو سیکریٹری پیٹرولیم کی سربراہی میں ایک میٹنگ ہوئی، جس میں ریفائنریوں، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران ریفائنریوں کی جانب سے تجویز دی گئی کہ حکومت کو میرٹ کی بنیاد پر فرنس آئل بیسڈ پاور پلانٹس چلانے چاہئیں تاکہ روزانہ 10 ہزار سے 12 ہزار ٹن فرنس آئل مقامی ریفائنریوں سے اٹھایا جاسکے اور اگر پاور ڈویژن نے اس میں دلچسپی نہ لی تو پاکستان میں کوئی ریفائنری مقامی خام تیل نہیں اٹھائے گی، جس کے نتیجے میں تیل کے کنویں بند ہوجائیں گے اور ان کنوؤں سے گیس منقطع ہوجائے گی۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ وہ اس معاملے کو پاور ڈویژن کے سامنے اٹھائیں گے۔

روزانہ کتنے شہری موذی مرض کا شکار ہونے لگے ؟؟ جان کر آپ بھی دنگ ر ہ جائیں گے

لاہور (نیااخبار رپورٹ) پاکستان میں تقریباً ڈیڑھ کروڑ افراد ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہیں اور پاکستان میں چار سو سے افراد ہیپاٹائٹس کا شکار ہو کر دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس کی ادویات/ ویکسین مہنگی ہونے کی بنا پر عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہے جس سے اموات واقع ہوتی ہیں۔

عورت مرد بن گئی ، مجبوری ، بے کسی کی درد بھری داستان

لاہور (خصوصی رپورٹ) طلاق یافتہ ریحانہ اختر رکشا چلا کر بیٹے اور دو بیٹیوں کو پال رہی ہے۔ لاہور کی واحد خاتون رکشہ ڈرائیور ریحانہ اختر نے بتایا کہ وہ گھر کی واحد کمانے والی ہیں کیونکہ اس کے شوہر نے تین سال قبل اسے چھوڑ دیا تھا۔ شوہر کے چھوڑنے کے بعد پہلی نوکری سکول میں ملی لیکن تنخواہ صرف چھ ہزار روپے ملتی اور کام ڈبل کرواتے۔ اس لئے وہ نوکری چھوڑ دی۔ نوکری چھوڑنے کے بعد خودکشی کرنے تک کا خیال آیا لیکن پھر قسطوں پر رکشا لے لیا۔ شروع میں جس سکول کے بچوں پک ڈراپ دیتی تھی بہت سے بچوں نے سکول تبدیل کرکے اور مجھے اپنے رکشے کی قسطوں کی پریشانی ہوگئی۔ پٹرول پمپ پر موجود ایک شخص نے مجھے کریم کا حصہ بننے کا مشورہ دیا۔ کریم سے سکھائی جانے والی چیزیں مجھے بالکل سمجھ نہیں آئی کیونکہ میں پڑھی لکھی نہیں۔ میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ وہ میرے ساتھ ہر رائیڈ پر موجود رہا کرے اس لئے اب ہ موبائل فون اور نقشے دیکھتا ہے۔ اگر کبھی راستہ بھٹک جاتی ہوں تو دوسرے رکشا ڈرائیور مجھے اچھے سے رابستہ سمجھاتے ہیں۔ رکشا خراب ہو یا ٹائر کا مسئلہ ہو تو وہ مدد کرتے ہیں۔ اگر کسی نے پریشان کیا پھر وہ مجھ سے باتیں بھی سنیںگے۔ میں نے اپنے کپڑوں کا انداز بھی ایسا ہی رکھا کہ کوئی مجھے پریشان نہ کرسکے۔ مجھے خود مرد بننا پڑا۔