کیویز ٹور سے احمد شہزاد کی چٹھی

لاہور(آئی این پی)پاکستان کرکٹ ٹیم دورہ نیوزی لینڈکیلئے 20دسمبر کو روانہ ہوگی، قومی ٹیم کا مختصر دورانیے کا کیمپ نیوزی لینڈ میں ہی لگایا جائے گا ،پاکستان ٹیم 20دسمبر کو میزبان ملک روانہ ہو گی ۔ ٹیم کو گرانٹ فلاور اور گرانٹ لیوڈن دبئی میں جوائن کریں گے ، اس دوران نئے فزیو تھراپسٹ کی تعیناتی عمل میں لائے گی۔نیوزی لینڈ روانگی سے قبل کھلاڑیوں کی اسکریننگ کی جائے گی جس کی نگرانی بولنگ کوچ اظہر محمود کریں گے، پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ میں ون ڈے سیریز سے قبل 3 جنوری کو پریکٹس میچ بھی کھیلے گی۔پہلا ون ڈے انٹر نیشنل 6 جنوری کو کھیلا جائے گا۔ آئندہ ماہ نیوزی لینڈکے دورے کےلئے پاکستانی ٹیم میں اوپنر احمد شہزاد جگہ برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ان کی جگہ مکمل فٹ ہونے کے بعد تجربہ کار اظہر علی لیں گے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نیوزی لینڈ کی سیریز کے لئے سلیکٹرز سے بات چیت کرکے وطن واپس چلے گئے۔ ان فٹ فاسٹ بولر عثمان شنواری کی جگہ ایک اور لیفٹ آرم فاسٹ بولر رومان رئیس لیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اظہر علی29نومبر سے شروع ہونےوالے قائد اعظم ٹرافی کے سپر ایٹ مرحلے میں سوئی ناردرن گیس کی نمائندگی کرسکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر نے پرتھ روانگی سے قبل لاہور میں انضمام الحق کے ساتھ میٹنگ کی۔ وہ دو دن کےلئے راولپنڈی بھی گئے۔ جہاں انہوں نے قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ کے میچوں میں بعض کھلاڑیوں کی کارکردگی کو دیکھا۔ آسٹریلیا جانے سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم کو حتمی شکل دے دی۔ سلیکٹرز آئندہ ماہ ٹیم کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ اس دوران اظہر علی کی فٹنس کی صورتحال بھی واضح ہوجائے گی۔ ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ ون ڈے انٹر نیشنل اور تین ٹی ٹوئنٹی کھیلے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں سری لنکا کے خلاف سیریزمیں حصہ لینے والی ٹیم میں دو تبدیلیوں پر اتفاق ہوا ہے۔ احمد شہزاد کی مسلسل خراب بیٹنگ فارم کی وجہ سے ٹیم میں ان کی جگہ اظہر علی اور ان فٹ عثمان شنواری کی جگہ رومان رئیس لیں گے۔ رومان فٹ ہوکرقومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ میں شریک ہیں۔ کمر کے اسٹریس فریکچر میں مبتلا عثمان شنواری قومی اکیڈمی میں علاج کرارہے ہیں ۔

 

گورننگ بورڈ ممبران کی بیٹھک آج لاہور میں لگے گی

لاہور(نیوزایجنسیاں) چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی صدارت میںگورننگ بورڈ کا اجلاس آج(بدھ کو) ہوگا۔اجلاس میں پاک بھارت کرکٹ سیریز کے قانونی معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔اجلاس میںسری لنکن کرکٹ ٹیم کی حالیہ پاکستان آمد کے حوالے سے بھی بی او جی کو بریفنگ دی جائےگی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے بورڈ آف گورنز کا اجلاس آج (بدھ کو)طلب کر رکھا ہے جو ان کی سربراہی میں پہلا اجلاس ہوگا۔ اجلاس میں ڈومیسٹک کرکٹ کے معاملات پر بھی بحث ہوگی اجلاس میں ریجن کرکٹ کے صدر کی معیاد بڑھانے پر آئین میں ترمیم کا جائزہ لیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق آئین میں ترمیم اسلام آباد ریجن کے صدر شکیل شیخ کو نوازنے کے لیے کی جارہی ہے جبکہ پی سی بی آئین میں چوتھی بار ریجن کا صدر بننے پر پابندی ہے۔اجلاس کا اہم ایجنڈا ریجن کرکٹ کے صدر کی میعاد بڑھانے کے لیے آئین میں ترمیم پر غور ہوگا، اس اقدام کی صورت میں سب سے زیادہ فائدہ چیئرمین نجم سیٹھی کے چہیتے شکیل شیخ کو ہوگا جو 2 بار اسلام آباد ریجن کے صدر رہ چکے ہیں، پی سی بی آئین میں ترمیم کی صورت میں شکیل شیخ کے تیسری بار صدر بننے میں حائل رکاوٹ ختم ہو جائے گی۔

بی پی ایل میں ڈسپلن توڑنے پر حسن علی کو میچ فیس کا 25فیصد جرمانہ

کراچی(نیوز ایجنسیاں) بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر پاکستان کے اسٹار فاسٹ بولر حسن علی پر میچ فیس کا 25 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ کومیلا وکٹورینز اور ڈھاکا کے درمیان میچ میں حسن نے قوانین کی خلاف ورزی کی۔ان پر یہ جرمانہ بلے باز مصدق کو آو¿ٹ کرنےکے بعد پویلین کی جانب اشارہ کرنے کے باعث تمام امپائز کی جانب سے عائد کیا گیا۔اس میچ میں حسن علی نے تباہ کن بولنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔دلچسپ بات یہ تھی کہ ان کے تمام شکار بولڈ تھے۔ ایسا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں صرف دوسری مرتبہ ہی ہوا ہے۔

 

بورڈ نے پروفیسرکی مکمل حمایت کااعلان کردیا

لاہور(نیوزایجنسیاں)پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے تمام تر افواہوں اور قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے غیر باو¿لنگ ایکشن کے سبب پابندی کا شکار محمد حفیظ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے آل راو¿نڈر کا باو¿لنگ ایکشن آئی سی سی کے اصولوں کے مطابق ٹھیک کرانے کیلئے کمیٹی بھی قائم کردی ہے۔سری لنکا کے خلاف تیسرے ون ڈے میچ میں محمد حفیظ کا باو¿لنگ ایکشن مشکوک رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد گزشتہ ہفتے آئی سی سی نے ان کا ایکشن غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم یہ واھ کرنا چاہتے ہیں بورڈ حفیظ کے ساتھ کھڑا ہے اور باو¿لنگ ایکشن ٹھیک کرانے کیلئے ہر قسم کی سپورٹ کی یقین دہانی کراتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ حفیظ کا ایکشن ٹھیک کرانے کیلئے پی سی بی پہلے ہی ایک ریویو کمیٹی قائم کر چکا ہے جس میں احسن رضا،علی ضیا، سلیم جعفر اور سجاد اکبر شامل ہیں۔کمیٹی کو یہ ذمے داری سونپی گئی ہے کہ وہ آئی سی سی کے طے شدہ اصولوں کے مطابق ایکشن ٹھیک کرانے کیلئے حفیظ کو ہر ممکن ٹریننگ اور معاونت فراہم کریں۔چار رکنی کمیٹی کی تجاویز پر حفیظ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں اپنے ایکشن پر کام کریں گے اور ہر دس دن بعد لمس میں قائم بائیو مکینکس لیب میں ان کے ایکشن کا جائزہ لیا جائے گا اور آئی سی سی سے آفیشل ٹیسٹ کی سفارش کرنے سے قبل انہیں ہر طرح کی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

نیوزی لینڈ سیریزمیں پلیئرزکوجان لڑاناہوگی

لاہور (نیوزایجنسیاں) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کھلاڑیوں کو سخت سے سخت محنت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بہت ضروری ہو گیا ہے تاکہ ہم اگلی سیریز میں بھرپور قوت کیساتھ میدان میں اتریں اور مخالف ٹیم کا مقابلہ کریں۔سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ”میں اور میری ٹیم ٹی 20 رینکنگ میں پہلی پوزیشن ملنے پر بہت خوش ہیں اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے، جو ایک سال کی محنت کے بعد ملی۔ ہمیں مزید پریکٹس اور اپنی فٹنس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم بھرپور قوت کے ساتھ میدان میں اتریں۔ہم اس وقت نیشنل ٹی 20 کپ کھیل رہے ہیں، جس کے باعث کھلاڑیوں کی فٹنس اچھی سطح پر رہے گی مگر اسے مزید بہتر بنانے کیلئے اور سخت محنت کی ضرورت ہے۔

ایشوریہ رائے تقریب کے دوران صحافیوں پر برس کر رو پڑیں

ممبئی (دیب ڈیسک) سابق مس ورلڈ ایشوریہ رائے تقریب کے دوران میڈیا نمائندوں کی بدتمیزی پر برس پڑیں ، بعد ازاں بدنظمی دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو بھی آگئے جس کے بعد وہ اپنی ماں اور بیٹی کے ساتھ تقریب سے چلی گئیں۔بتایا گیا ہے کہ اداکارہ ایشوریہ رائے کو ممبئی کے سبربن ہسپتال میں بچوں کیلئے منعقدہ ایک تقریب میں مدعو کیا گیا تھا جس میں وہ اپنی والدہ اور بیٹی ارادھیا کے ساتھ شریک تھیں۔ اس موقع پر ایشوریہ نے بچوں سے ملاقات کی اور خوشگوار انداز میں ان سے بات چیت کرتی رہیں۔اسی دوران فوٹوگرافرز نے ایشوریہ رائے اور خاص طور پر ان کی بیٹی ارادھیا کی تصاویر اتارنے کی کوشش کی تو اس میں دھکم پیل شروع ہوگئی۔ میڈیا کے نمائندے اور تقریب کے منتظمین کے درمیان اسی حوالے سے تلخ کلامی شروع ہوئی تو کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔اس موقع پر ایشوریہ رائے بلند آواز میں میڈیا نمائندوں کو پرسکون ہونے کی اپیل کرتی رہیں اور جب وہ خاموش نہ ہوئے تو بے بسی کے عالم میں ایشوریہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے ، جس کے بعد وہ اپنی والدہ اور بیٹی کے ساتھ تقریب سے چلی گئیں

بل مسترد، نواز شریف پارٹی سربراہ رہیں گے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کا نااہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی کا بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے مستر دکر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے بل کو مسترد ہونے کا اعلان کیا تو نوید قمر اپنی کرسی پر کھڑے ہوئے اور انہوں نے ووٹنگ کے عمل کو چیلنج کیا جس کے بعد سپیکر نے ووٹنگ کی گنتی کا عمل شروع کروایا جس کے بعد صورتحال مکمل طور پر واضح ہو گئی۔ نمبر گیم میں ن لیگ نے بازی ماری اور بل کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل کے حق میں 98 ممبر نے اپنی رائے کا اظہار کیا جبکہ اس بل کی مخالفت میں 163ممبرز نے ووٹ دیا۔ سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے 167 ارکان موجود ہیں جب کہ حکومتی اتحادیوں جے یو آئی (ف)کے 13، فنکشنل لیگ کے 5 اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 3 ارکان بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن میں شامل پیپلز پارٹی کے 45، تحریک انصاف کے 33، ایم کیو ایم کے 24، جماعت اسلامی کے 4 جب کہ مسلم لیگ (ق) اور اے این پی کے 2 ارکان شریک ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 203 میں ترمیم کا بل پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے پیش کیا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ پولیٹکل پارٹیز ایکٹ نیا نہیں ہے بلکہ یہ ایکٹ1962میں نافذ کیا گیا ، بھٹودورمیں ایوب خان دورکی پولیٹیکل پارٹیزایکٹ شق 1975میں نکال دی گئی اور سابق صدر پرویز مشرف نے نا اہلی والی شق آئین میں شامل کی، کیونکہ وہ سابق صدر بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو سیاست سے باہر رکھنا چاہتے تھے، پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس ہاﺅس میں پیش ہوا لیکن کسی نے اس پر اعتراص نہیں کیا، تمام سیاسی جماعتوں کے ممبران نے اس بل کی حمایت کی تھی، بل ایوان میں منظورہواسینیٹ سے منظورہواتوکسی نے اعتراض نہ کیا اور جب یہ دیکھا گیا کہ اس کا فائدہ نواز شریف کو ہوگا تو انہوں نے اس کے خلاف ترمیم جمع کرادی۔ قومی اسمبلی میں پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بل پیش کیا گیا، اس بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے نواز شریف اور بینظیر بھٹو کوپارٹی کی سربراہی سے باہر رکھنے کے لئے پولیٹکل پارٹی ایکٹ میں نا اہلی کی شق شامل کی جبکہ پارلیمنٹ کی سب کمیٹی نے 17نومبر 2014کو اس شق کو نکالنے کی منظوری دی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قانون میں شرط تھی کہ نا اہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا لیکن اس شرط کو الیکشن ایکٹ کے ذریعے ختم کردیا گیا۔ شق 203 میں جو ترمیم کی گئی وہ آئین کی رو کے خلاف ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ مجھے خدشہ تھا کہ دستاویز میں کچھ گڑ بڑ ہوئی ہوگی، اس لیے میں نے آخری والی دستاویز پر دست خط نہیں کیے۔شازیہ مری مخالفین پر برس پڑیں اور کہا کہ ہمیں جمہوریت کا درس نہ دیا جائے، اندھیروں میں ملاقاتیں کرنیوالے جمہوریت کا درس دے رہے ہیں۔ جلسوں میں کہا جا رہا ہے کہ ہم نظریاتی ہیں جبکہ ذوالفقار بھٹو کا نام لے کر آپ جمہوری نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس پارلیمنٹ میں کتنی بار آئے؟ جب شق نکالی اس وقت پانامہ کا کچھ پتا نہیں تھا لیکن پانامہ کے بعد یہ صورت حال شدت پکڑ گئی۔قومی اسمبلی میں نا اہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے کے خلاف پیپلز پارٹی کے بل کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ظفر اللہ جمالی نے اپنی پارٹی سے اختلاف کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی حمایت میں ووٹ دیا۔ الیکشن ترمیمی بل2017ءقومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے پیش کیا، ان کے بل پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ووٹنگ کرائی جس میں بل کی حمایت میں98ممبران نے رائے دی جبکہ 163ممبران نے بل کی مخالفت کی ، یوں بل کو ممبران اسمبلی نے کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ بل کی ووٹنگ کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنمائ ظفر اللہ خان جمالی نے حکومت کا ساتھ دینے کی بجائے پیپلز پارٹی کے بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔ ظفر اللہ جمالی گذشتہ انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور بعد ازاں مسلم لیگ(ن) میں شمولیت اختیار کی۔

 

سابق وفاقی وزیر حمیداللہ آفریدی کا 30 کنال سرکاری اراضی پر قبضہ

اسلام آباد (رپورٹ قسور کلاسرا) کراچی کے بعد اسلام آباد میں بھی اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی پر چائنہ کٹنگ کا سلسلہ جاری، سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی کی جانب سے اسلام آباد کے مہنگے ترین سیکٹر ایف 10میں 30کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا انکشاف ہوا ہے۔ حمیداللہ جان آفریدی نے سی ڈی اے سے 2009 میں اپنی خوبصورتی کے نام پر 30کنال اراضی حاصل کی تاہم بعدازاں سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت سے سرکاری اراضی پر تعمیرات کرلی گئیں۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ نے سی ڈی اے کو ڈیڑھ ارب روپے مالیت سے زائد کی سرکاری اراضی فوری طور پر واگزار کرواکر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی ہے۔ ممبر سی ڈی اے خوشحال خان اور ڈائریکٹر عشرت وارثی وزیراعظم سیکرٹریٹ اور عدالتی احکامات کے باوجود سرکاری اراضی کو واگزار کروانے میں لیت ولعل سے کام لیتے ہوئے درمیانی راستہ نکالنے میں مصروف ہیں۔ سرکاری دستاویز کے مطابق سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی نے 2009 میں سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد کے پوش اور مہنگے ترین سیکٹر ایف 4/10میں اپنی رہائش گاہ ہاﺅس نمبر 294 گلی نمبر 56سے ملحقہ 30کنال سرکاری اراضی خوبصورتی کے نام پر سی ڈی اے سے مفت حاصل کی تھی۔ سی ڈی اے نے حمیداللہ جان آفریدی کو باغیچے کیلئے 30کنال اراضی مخصوص شرائط پر حوالے کی۔ سی ڈی اے کی تحریری شرائط کے مطابق خوبصورتی کے نام پر دی گئی اراضی عوام الناس کیلئے بند نہیں کی جائےگی۔ سرکاری اراضی پر باڑ، بیرئیر اور کسی بھی قسم کی تعمیرات نہیں کی جائیں گی۔ سی ڈی اے کسی بھی وقت خلاف ورزی یا کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے بغیر بھی سرکاری اراضی واپس لے سکتا ہے۔ اراضی واپس لینے کی صورت میں سی ڈی اے کے خلاف کسی بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا جائے گا۔ حیران کن طور پر حمیداللہ جان آفریدی نے سرکاری اراضی پر ٹینس کورٹ، پارکنگ، کنکریٹ کی تعمیرات اور 30کنال اراضی کے داخلی راستے پر بیریئر لگاکر زمین پر قبضہ کرلیا۔ دستاویز کے مطابق حیمد اللہ جان آفریدی کی جانب سے شرائط کی خلاف ورزی پر سی ڈی اے نے این او سی منسوخ کردیا اور سرکاری اراضی واگزار کروانے کی کوشش کی۔ حمیداللہ جان آفریدی نے اربوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی واپس کرنے کی بجائے عدالت سے رجوع کرلیا۔ ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کے افسران حمیداللہ جان آفریدی کو حکم امتناعی حاصل کرکے مقدمہ کے ذریعے پر قبضہ برقرار رکھنے کی تجویزدی۔ حمیداللہ جان آفریدی نے سول کورٹ، سیشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے مرحلہ وار رجوع کیا مگر عدالتوں سے سرکاری اراضی اور سی ڈی اے کے خلاف فیصلہ حاصل کرنے میں ناکام رہے مگر سی ڈی اے میں موجود حمیداللہ جان آفریدی منظور نظر افسران نے سرکاری اراضی پر قبضہ ختم نہ کروایا۔ دستاویز کے مطابق ایف 10/4کے رہائشی محمد حنیف نے حمیداللہ جان آفریدی کی جانب سے سرکاری اراضی پر قبضے اور عوام کو درپیش مشکلات کے باعث وزیراعظم کو درخواست بھیجی۔ درخواست کے ہمراہ قیمتی اراضی کی تفصیل اور عدالتی احکامات بھی لف کئے گئے جس پر بالآخر وزیراعظم سیکرٹریٹ سے سابق سی ڈی اے کو سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سے اربوں روپے مالیت کی 30کنال سرکاری اراضی واگزار کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی سی ڈی اے کو سرکاری اراضی کے غلط استعمال روکنے کے تاریخی احکامات جاری کئے مگر حیران کن طور پرسی ڈی اے مخصوص افراد کے خلاف سرکاری اراضی واگزار کروانے کیلئے آپریشن کیا مگر بااثر سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سمیت سیاسی شخصیات کے خلاف تاحال کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات پر نظر پوشی پر 20نومبر کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی اور سی ڈی اے کے ڈائریکٹر عشرت وارثی سے جواب طلب کیا۔ ڈائریکٹر سی ڈی اے عشرت وارثی نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ آئندہ دو روز میں سابق وفاقی وزیر حمیداللہ جان آفریدی سے قیمتی اراضی واگزار کروالی جائے گی۔ سی ڈی اے کے دیانتدار انسپکٹر انفورسٹمنٹ نے 30کنال سرکاری اراضی پر حمید اللہ جان آفریدی کی جانب سے قبضے اور تعمیرات کی رپورٹ حکام بالا کو ارسال کردی ہے۔ انسپکٹر انفورسمنٹ نے سرکاری اراضی واگزار کروانے کیلئے بھاری مشینری، آلات اور افرادی قوت طلب کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق ممبر سی ڈی اے خوشحال خان سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیداللہ جان آفریدی کے سٹاف آفیسر رہ چکے ہیں۔ خوشحال خان انفورسمنٹ انسپکٹر کی رپورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات اور وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود سرکاری اراضی واگزار کروانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

ملک بھر سے کارکنان 5 دسمبر کو اسلام آباد پہنچیں، یوم تاسیس کے سلسلے میں پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ ہوگا: بلاول

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ ملک بھر سے کارکنان 5 دسمبر کو اسلام آباد پہنچیں،یوم تاسیس کے سلسلے میں پریڈ گراو¿نڈ میں جلسہ ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کا اپر اڈا میں ہولو گرام ٹیکنالوجی کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے انجام کی فکر کیے بغیر ہر آمر اور جابر کا سامنا کیا، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کی جبکہ ہماری حکومت کے علاوہ کشمیر کو کسی نے ترجیح نہیں دی۔ مسلم لیگ نے آزاد کشمیر کو کیا دیا؟ توجواب انتہائی مایوس کن ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے کشمیر کو سڑکیں، ہسپتال، یونیورسٹیز، روز گار دیا ہے کیونکہ ہمارا یقین ہے کہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں۔

 

ختم نبوت ترمیم بارے راجہ ظفر الحق رپورٹ میں اھم انکشافات

اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ میں قائد ایوان اور مسلم لیگ (ن)کے چیئرمین راجہ ظفرالحق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے تبدیلی پوری انتخابی اصلاحات کمیٹی اور تمام سیاسی جماعتوں کے 34 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ تھا۔ اسلام آباد میں جاری مذہبی جماعتوں کا دھرنا ختم کرنے اور ارکان قومی اسمبلی کے حلف نامے میں ختم نبوت کی شق میں ترمیم میں تبدیلی کے حوالے سے تحقیقات کے لئے راجا ظفر الحق کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنائی گئی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق راجا ظفر الحق کمیٹی نے ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی سے متعلق رپورٹ تیار کرلی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کی شِق میں تبدیلی وزیرقانون زاہد حامد نے نہیں بلکہ پوری انتخابی اصلاحات کمیٹی کا فیصلہ تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کا فیصلہ پہلے 16 رکنی ذیلی کمیٹی اس کے بعد 34 رکنی پارلیمانی کمیٹی نے کیا، کمیٹیوں میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل تھے سیاسی جماعتون میں تحریک انصاف، پیپلزپارٹ، جماعت اسلامی، ایم کیوایم، مسلم لیگ (ق)اور جے یو آئی(ف)بھی شامل ہیں ۔راجا ظفرالحق کمیٹی رپورٹ میں ختم نبوت ترمیم کے حوالے سے کسی ایک شخص کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا اور کہا گیا ہے زاہد حامد نے بحیثیت وزیرقانون رپورٹ ایوان میں پیش کی لہذا ان پر شق کو ختم کرنے یا ترمیم کا الزام لگانا غلط ہوگا۔ کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ تمام ارکان پارلیمنٹ کو بھجوا دی گئی ہے۔