فضل الرحمن بہت جلد نوازشریف کا ساتھ چھوڑدینگے :شیخ رشید

اسلام آباد (این این آئی) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان بہت جلد نواز شریف کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک ناموس رسالت پر بنا‘ ختم نبوت کے قانون کے حوالے سے بل کی میں نے ایوان میں نشاندہی کی ¾دھرنے والے عوام حکومت سے اپیل کر رہی ہے کہ وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد اور وزیر مملکت انوشہ رحمن سے فوری طور پر استعفیٰ لیا جائے تو بہتر ہوگا‘ یہ حکومت کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سے رانا ثناءاللہ نے دھرنے والوں کو اسلام آباد بھیجا وہ بڑا ماسٹر مائنڈ ہے ¾انہوں نے پنجاب حکومت کو بچانے کے لئے مرکز کی طرف قافلہ روانہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ (آج) منگل کو حکومت ایک اہم بل ایوان میں پاس کرانا چاہتی ہے جو مسلم لیگ کے ممبر ایوان میں آئیں گے وہی نواز شریف کے ساتھ ہوں گے اور جو غیر حاضر ہوں گے وہ نواز شریف کے ساتھ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی حکومت کا حصہ ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن بھی حکومت کا حصہ ہیں جو بہت جلد حکومت چھوڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے قانون کے حوالے سے حکومت نے جو بویا وہ خود کاٹے گی۔

تربت :سکیورٹی فورسز کی کاروائی 16غیرملکی باشندوںسمیت18بازےاب2دہشت گرد گرفتا ر

تربت (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے شہر تربت کے علاقے ردبین میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی ہے جس کے دوران 16 غیر ملکیوں سمیت 18 افراد کو بازیاب کرایا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کارروائی کے دوران 2 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن کے قبضے سے اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بازیاب کرائے گئے غیر ملکیوں میں 15 نائجیرین اور 1 یمنیباشندہ شامل ہے۔بازیاب کرائے گئے تمام افراد کو غیر قانونی طور پر یورپ بھجوایا جا رہا تھا۔

نواز شریف کو نااہل کرنیکا فیصلہ بلکل درست ہے :مشرف

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر پرویز مشرف کہتے ہیں کہ نواز شریف کو نااہل کرنے کا عدالتی فیصلہ بالکل درست ہے ،دنیا جانتی ہے کہ وہ معصوم بننے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔دبئی سے لندن پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بہتری کے لئے وطن جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ،ملک میں ابھی اور سیاسی اتحاد بنیں گیں،مہاجرکارڈ کے مخالف ہوں کبھی استعمال نہیں کیا۔سابق صدر کہتے ہیں کہ نواز شریف کہتے ہیں کہاطیارہ اغوا کیس درست نہیں تھا،میں تو خود سری لنکا میں تھا ان کی مجھے ان کی سازش کا علم نہیں تھا۔پرویز مشرف کا لندن پہنچنے پر آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنماں نے ان کااستقبال کیا،جس میں پارٹی کے اعلی عہدے دار موجود تھے۔

سینٹ جلاس10ارکان حاضر سیاسدانوں کی عومی مسائل میں دلچسپی صفر : قلمکاروں کی رائے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف دانشور ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا ہے کہ نیب کا آج تک کی تاریخ میں کوئی کیس فائنل نہیں ہوا نہ کوئی سزا دی گئی ہے۔ عوام کا سیاستدانوں پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے جس کے باعث وہ ججز اور جرنیلوں کی جانب دیکھتے ہیں اس وقت ججز وہ فیصلے کررہے ہیں جو پارلیمنٹ کو کرنا چاہیئے تھے۔ پارلیمنٹ کا کوئی وجود نظر نہیں آتا۔ سیاستدانوں کی عوامی معاملات میں دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ سینٹ اجلاس میں صرف 10ارکان حاضر تھے جس کے باعث اجلاس ملتوی ہوگیا۔ پاکستان میں 95فیصد مسلمان ہیں ختم نبوت ان کے ایمان کا حصہ ہے طے شدہ مسائل کو متنازعہ بنانا حکومت کی نالائقی ہے۔ بات چیت کے ذریعے معاملہ حل نہ ہو تو قانون کے مطابق ایکشن لینا چاہیے۔ ہمارے ہاں مذہبی معاملات پر حکومت کا رویہ معذرت خواہانہ ہونا چاہیے اور وہ قانون کے مطابق کام نہیں کرتی یہی صورت حال اداروں کی بھی ہے۔ 1953میں چند مولوی صاحبان نے مسجد وزیر خان میں خلافت کا اعلان کیا تھا۔ ان کے کھانے پینے کی سپلائی بند کردی گئی تو خلافت کا اعلان کرنے والے صاحب ایک خالی دیگ میں بیٹھ کر فرار ہوتے پکڑے گئے ہمارے عوام مذہب کے نام پر سیاست کو پسند نہیں کرتے اس لئے ان جماعتوں کو ووٹ نہیں ملتے دنیا میں جتنی بدنامی نوازشریف کی ہوئی ہے آج تک کسی سیاسی رہنما کی نہیں ہوئی۔ نوازشریف کا یہ کہنا کہ فیصلہ کہیں اور سے آیا ہے غلط ہے کیونکہ عدالت نے انہیں صفائی پیش کرنے کے متعدد مواقع دیئے تاہم وہ منی ٹریل بھی پیش نہ کرسکے۔ ججز اور جرنیلوں کا احتساب ضرور ہونا چاہیے تاہم اس کو جواز بناکر 30سال سے برسراقتدار نوازشریف کا احتساب نہیں روکا جاسکتا۔ عمران خان کا مذہبی جماعت سے انتخابی اتحاد ان کیلئے فائدہ مند ثابت نہ ہوگا۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار توصیف احمد خان نے کہا کہ پیراگون سٹی کیس میں سعد رفیق پھنسے تو سلمان رفیق بھی نہیں بچیں گے۔ نیب کا کوئی کیس سرے نہیں چڑھتا کہیں یہ مک مکا تو نہیں ہے۔ سیاستدانوں کو اختیارات خود اپنے بل بوتے پر لینا ہونگے۔ دھرنے کے باعث انتظامیہ بھی بے بس بیٹھی ہے حکومت معاملہ کو انتظامیہ کے حوالے کیوں نہیں کردیتی کہ اس کا حل کرو نوازشریف سیاسی شہید بننے جارہے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا البتہ رابرٹ موگابے اور نوازشریف میں مماثلت نظر آتی ہے کہ دونوں نے 80کی دہائی میں اقتدار سنبھالا اور دونوں ہی پارٹی کی قیادت چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔ عمران خان نے دینی جماعتوں سے اتحاد شروع کردیئے ہیں نتیجہ کیا نکلے گا یہ وقت بتائے گا۔ معروف تجزیہ کار میاں سیف الرحمان نے کہا کہ حکومت تو ایک اعتماد کا نام ہے۔ پیرا گون اور پیراڈائز جیسے معاملات میں ملوث افراد دوسروں پر تنقید کرتے اچھے نہیں لگتے۔ ریلوے کا شاید پیرا گون سے کوئی خاص رشتہ ہے۔ ماضی میں بھی ایک وزیر ریلوے سے ملنے گیا تو وہاں پیرا گون کے ایک صاحب بیٹھے تھے۔ ہمارا حکمران طبقہ اقتدار برائے مستثنیٰ چاہتا ہے کہ وہ جو چاہیں کرتے پھریں کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ اب نیب کو دیکھتے ہیں کہ وہ پیرا گون سٹی کیس میں کیا شواہد سامنے لاتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو نیچا دکھانے کا خواب نوازشریف کا بڑا پرانا ہے۔ سینئر صحافی افضال ریحان نے کہا کہ نیب کا ماضی قابل فخرنہیں ہے۔ احتساب ضرور ہونا چاہیے تاہم کوئی ادارہ مقدس گائے بھی نہیں ہونا چاہیے۔ اس وقت کانا احتساب ہورہا ہے۔ عوامی مقبول لیڈر کو ہمیشہ راستے سے ہٹادیا جاتا ہے۔ بھٹو، سہروردی، فاطمہ جناح اس کی مثال ہیں۔ خراب جمہوریت کا حل بھی مزید جمہوریت ہی ہے۔ دھرنے والوں کے خلاف ایکشن کی صورت میں سارا ملبہ سیاستدانوں پر گرے گا۔ نوازشریف کا ووٹ بنک قائم ہے ممکن ہے اس کی مقبولیت مزید بڑھ جائے۔ پانامہ میں نوازشریف کے علاوہ بھی سینکڑوں نام تھے لیکن ان سے کوئی پوچھ گچھ نہ کی گئی عمران خان اب بھی پروطالبان ہے۔

خبریں کا ایکشن این،این ایچ اے نے غیر قانونی ٹول پلازوں کا اعتراف کر لیا ہائیکورٹ میں کرپشن بے نقاب

ملتان (نمائندہ خصوصی) نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے وضاحتی بیان نے ادارے کے نظام کی ابتری کو بے نقاب کردیا۔ وضاحتی بیان میں یہ بتایا گیا کہ ان دس ٹول پلازوں میں جن کا ذکر روزنامہ خبریں نے کیا تھا اور توجہ دلائی تھی کہ وہ دس کے دس غیرقانونی طور پر ریونیو اکٹھا کررہے ہیں‘ اپنے وضاحتی بیان میں اتھارٹی کے شعبہ تعلقات عامہ نے تحریری طورپر ”خبریں“ کو آگاہ کیا کہ ان میں سے 9کام کررہے ہیں جبکہ پانچ کا قیام ہی عمل میں نہیں لایا گیا۔ دوسری طرف نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جنرل منیجر ریونیو اعجاز احمد باجوہ کی طرف سے جو تحریری جواب لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بنچ میں 10مئی 2017ءکو لیٹر نمبر 1(2)T.P (G.M.Rev) NHA/2017/70 کے تحت 13ٹول پلازوں کو آپریشنل ظاہر کیا گیا اور تحریری طورپر ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا ان 13ٹول پلازوں کو آج ہی سے یعنی 10مئی 2017ءسے فعال سمجھا جائے جن کی نشاندہی روزنامہ خبریں نے کی تھی جبکہ ان کی فعالیت کے حوالے سے کوئی بھی ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں جن 13ٹول پلازوں کو فعال تسلیم کیا گیا ان میں بستی ملوک‘ خوشحال گڑھ‘ خوارزہ خیلہ‘ ٹھٹھہ‘ مہڑ‘ بالا کوٹ‘ سیہون شریف‘ بپی‘ چکدرہ اور حویلیاں‘ گھوٹکی‘ ہیڈ محمد والہ اور فاضل پور شامل ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے شعبہ تعلقات عامہ نے نام لئے بغیر 9ٹول پلازوں کا ذکر کیا مگر تفصیل بتانے سے گریز کیا۔

ستلج گندانالہ بن کر رہ گیا بیماریان پھیل رہی ہیں

قصور (بیورو رپورٹ) روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت کی آبی دہشتگردی کو قومیاور بین الاقوامی سطح پر اٹھا ر رہے ہیں۔ وہ قصور کے نواح میں دریائے ستلج کے مختلف مقامات کا دورہ کر رہے تھے۔ ان مقامات پر دریا محض گندا نالہ بن کر رہ گیا ہے جو بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ ان کے ہمراہ سابق سنیٹر اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات محمد علی درانی، سینئر صحافی اسد اللہ غالب اور سینئر کالم نگار خبریں ، تجزیہ کار چینل ۵ محمد مکرم خان بھی تھے۔ قصور میں خبریں کے بیورو چیف جاوید ملک کی معیت میں اس دورے کا مقصد خبریں کی تحریک بحالی ستلج و راوی کے سلسلے میں موقعہ پر مشاہدہ کرنا تھا۔ گنڈا سنگھ کے مقام پر ضیاشاہد نے اپنے رفقاءکے ہمراہ بجرے پر جاکر گنڈا سنگھ سے رسنے والے پانی کا معائنہ کیا جو اس قدر قلیل مقدار میں ہے کہ جنگلی اور آبی حیات کے لئے بھی ناکافی ہے۔ گنڈا سنگھ والا سے پانی ایک بار پھر بھارتی حدود میں داخل ہوتا ہے اور بچا کھچا پانی حسینی والا ہیڈورکس سے بھارت اپنی نہروں میں ڈال رہا ہے۔ حسینی والا سے نیچے دریائے ستلج ریت کے دریا کا منظر پیش کرتا ہے جس میں بھارت سے گندے پانی کے نکاس کا نالہ کثیرمقدار میں یہ پانی لانے کا مو¿جب بنتا ہے۔ قصور شہر اور گردو نواح کی چمڑے کی صنعت کا فضلہ بھی بہادر پورہ نالہ کے ذریعے زیریں مقام پر دریائے ستلج میں گر رہا ہے۔ ضیاشاہد طویل کچے راستہ پر سفر کر کے دریائے ستلج کے کنارے واقع گاﺅں ٹھٹھی عثمان کے مقابل دریا کی گزر گاہ پر بھی پہنچے۔ جہاں پانی اس قدر آلودہ ہے کہ اس سے اٹھنے والا تعفن ناقابل برداشت ہے۔ بھارت کی جانب سے معاہدہ سندھ طاس کی صریحاً خلاف ورزی پانی کی بندش سے بڑھ کر آبی دہشتگردی کی شکل اختیار کر گئی ہے جبکہ بھارت اس معاہدے کی رو سے جنگلی و آبی حیات اور پینے کا پانی نہیں روک سکتا۔ بدبودار، مضرصحت پانی اس قدر زہریلا ہے کہ علاقہ سے چرند پرند اور آبی حیات غائب اور درخت تک سڑ چکے ہیں۔ دریائے ستلج کا پاٹ ریت سے اٹا پڑا ہے اور پانی کی کچھ مقدار بہہ رہی ہے جو بالآخر ہیڈ سلیمانکی جا کر بلوکی سلیمانکی لنک کینال کے پانی میں مل جاتا ہے۔ غلیظ پانی سے دریا کے دونوں طرف زیر زمین پانی بھی آلودہ ہے جو جان لیوا بیماریوں کا باعث بن رہا ہے اور ٹیوب ویل سے کاشت ہونے والی زمین پر فصلیں تک مضر صحت ہیں۔ سلیمانکی ہیڈ ورکس سے نکلنے والی نہروں میں بہنے والا آلودہ اور گندا پانی بہاولپور کی تحصیل حاصلپور اور بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس اور مروٹ وغیرہ تک پہنچتا ہے۔ اس موقع پر ضیاشاہد نے کہا کہ وہ بھارت کی آبی دہشتگردی کو قومی و بین الاقوامی سطح پر اٹھا رہے ہیں کیونکہ بھارت دریائے ستلج اور راوی میں پینے کا پانی تک چھوڑنے سے انکاری ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنی روایتی پاکستانی دشمنی میں یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ پاکستان پانی کی بوند بوند کو ترسے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ہم اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔ بیورو چیف خبریں قصور جاوید ملک نے اپنی گذارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ دریائے ستلج میں پاکستان کی حدود میں قصور کی چمڑے کی صنعت کی آلودگی گرایا جانا سنگین جرم ہے جس پر صوبائی حکومت اور قصور ضلعی انتظامیہ کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ٹریٹمنٹ پلانٹ اگرچہ موجود ہے لیکن صنعتی فضلہ بدستور دریائے ستلج میں گر رہا ہے، جگر، گردے کے امراض اور یرقان کی بیماریاں وباءکی شکل اختیار کر چکی ہیں۔ دریائے ستلج کے اطراف میں اضلاع قصور، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، بہاولپور، لودھراں وغیرہ میں زراعت تو تباہ ہو چکی لیکن مذکورہ بالا بیماریوں کا تناسب صوبہ بھر میں زیادہ ہے۔ ضیاشاہد نے اپنے رفقاءکے ہمراہ دریائے ستلج اور راوی میں آبی حیات اور پینے کے پانی کی بحالی کے لئے ہر ممکن کوشش کو بروئے کار لانے کا یقین دلایا۔ سندھ طاس معاہدے کے مطابق زرعی مقاصد کے لئے پانی بھارتی تصرف میں ہے جبکہ اس نے بیاس کے بعد راوی اور ستلج کو مکمل طور پر خشک کر دیا ہے۔ جو عالمی معاہدے کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ مختلف ادوار حکومت میں اس سے صرف نظر کیا گیا ہے یہ مسئلہ فوری طور پر بھارت کے ساتھ اٹھایا جانا چاہیے۔

فضل الرحمن ہمیں مشورہ نہ دیں‘ جب بل پاس ہو رہا تھا انکے ارکان تالیاں بجا رہے تھے :غلام خادم حسین رضوی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے صرف حکومت ہی نہیں ہم سب ہی اسلام کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ قرآن پاک تو انسان کے لئے ایک ہدایت نامہ ہے گائیڈ بگ ہے، اسمبلی کارروائیوں، جلسوں و دیگر تقریبات میں تلاوت قرآن محض ایک خانہ پری کے طور پر کی جاتی ہے کوئی اس کے معانی پر غور نہیں کرتا۔ سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی اسلام کو ووٹ حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتی ہیں ایک جماعت کا انتخابی نشان کتاب ہے وہ اسے اللہ کی کتاب بنا کر ووٹ مانگتی ہے۔ اسحاق ڈار کو دوستانہ مشورہ ہے کہ استعفیٰ دیدیں۔ وزیر قانون زاہد حامد کو بھی استعفیٰ دے دینا چاہئے کیونکہ غلطی کسی کی بھی ہو وزیرقانون تو وہی تھے جنہوں نے ترمیم منظور کرائی۔ 14 ویں ترمیم کے تحت ارکان اسمبلی اپنی قیادت کی جانب سے کی گئی ترامیم کو ماننے پر مجبور ہیں تاہم دینی معاملات میں انہیں احتیاط سے کام لینا چاہئے کہ کہیں الفاظ کی ہیرا پھیری کے ذریعے کوئی ایسا مطلب پوشیدہ نہ ہو جس میں شرارت ہو۔ اس معاملہ پر ایاز صادق اور راجہ ظفر الحق سے وضاحت لینی چاہئے۔ راجہ ظفر الحق بڑے دینی اور سنجیدہ رہنما ہیں ان کا فرض ہے کہ قوم کو آگاہ کریں کہ انہوں نے معاملہ پر کیا کہا، مذاکرات کا خلاصہ کیا نکلا، اصل حقائق کو قوم کے سامنے لائیں۔ موجودہ وقت میں دینی معاملات میں انتشار پیدا کرنا ملک کے مفاد میں نہیں۔ ہم پہلے ہی بڑے مسائل کا شکار ہیں۔ اس وقت ایسا انتشار حکومت اور ریاست دونوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ خبریں آ رہی ہیں کہ دھرنے کو ختم کرنے کا ٹاسک آئی جی پنجاب کو سونپ دیا گیا، اسلام آباد میں دھرنے کا پنجاب حکومت سے کیا تعلق ہے۔ یہ معاملہ تو وزارت داخلہ کے تحت آتا ہے۔ نوازشریف کے معاملات جب تک عدالت میں ہیں اور حتمی فیصلہ نہیں آ جاتا کسی بھی خبار یا میڈیا کو اس پر رائے نہیں دینی چاہئے کیونکہ یہی جرنلزم کا اصول ہے اور قانون ہے۔ نوازشریف عدالت کے اندر جو بیان دیتے ہیں وہ اخبارات والے من و عن شائع کرنے کے پابند ہیں۔ نوازشریف عدالت کے باہر جو اس کیخلاف بیان دیتے ہیں وہ قانونی طور پر غلط ہے۔ قانون، ضابطہ اخلاق اور جرنلزم کے قانون اس کی ہر گز اجازت نہیں دیتے۔ قانون سب کے لئے برابر ہے چاہے وہ وزیراعظم ہو یا عام آدمی۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ قانون علط ہے تو اس میں ترمیم کے لئے قانونی و آئینی راستہ استعمال کرے ورنہ جب تک قانون موجود ہے سب اس کو ماننے کے پابند ہیں۔ تحریک لبیک کے روح رواں حافظ خادم حسین رضوی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ہمیں مشورہ نہ دیں، جب آپ کے ارکان اسمبلی میں موجود اور بل پاس کرا کر تالیاں بجا رہے تھے تو آپ وہاں سے غائب تھے۔ جب آپ کا کوئی کردار ہی سارے معاملے میں نہیں ہے تو آپ ہمیں مشورہ دینے والے کون ہیں آپ کو مشورہ دینا اس وقت زیب دیتا کہ آپ بھی ہمارے ساتھ ڈی چوک میں خیمے میں بیٹھے ہوتے۔ اگر کوئی شخص چوری کر کے یا کسی کو اغوا کر کے پھر واپس کر دے اور معافی مانگے تو کیا اس کو معافی ہو جائے گی۔ مولانا فضل الرحمن کو تو اسلام اور نظام مصطفی صرف ن لیگ میں نظر آتا ہے وہ اپنے مشورے پاس رکھیں ہم معاملے کو سمجھتے اس کی حساسیت کو جانتے اور قربانی دینا بھی جانتے ہیں۔ مولانا اپنا موقف اپنے پاس رکھیں ہمیں بہتر پتہ ہے ہم کیوں بیٹھے ہیں اور کب اٹھنا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ختم نبوت معاملہ پر راجہ ظفر الحق کی تیار کردہ رپورٹ منظر عام پر لائی جائے۔ اگر وزیر قانون نے یہ کام نہیں کیا تو کسی نے تو کیا ہے۔ حکومت تو جانتی ہے کہ ذمہ دار کون ہے تو اس کو چھپانے اور پردوں میں رکھنے کے بجائے سامنے لائے، مسئلہ حل ہو جائے گا۔ چار روز قبل امریکہ نے بھی پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ناموس رسالت قانون میں ترمیم کرنی چاہئے۔ امریکہ عرصے سے اس قانون کو بدلنے کی کوشش میں ہے۔ مجھے تو خدشہ ہے کہ آئندہ پاکستان کے قرضے کو بھی اس قانون کے ساتھ مشروط نہ کر دیا جائے۔ قانون پر تو سارے مطمئن تھے اس کے طریق کار بارے بات ہو سکتی ہے لیکن پہلی بار ایسا ہوا کہ حکومت نے اتنا بڑا کام کر دیا کہ حلف نامے کو ہی بدل دیا اور سات پردوں میں چھپا کر ارکان اسمبلی سے پاس کرانے کی کوشش کی۔ ترمیم کو واپس بحال کرنے پر خوش ہوں، قانون اسمبلی میں پیش ہوا تو جماعت اسلامی کے ہی رکن نے سب سے پہلے نشاندہی کی جس سے پتہ چلا کہ سازش ہوئی ہے۔ یہ مسئلہ پنڈی میں موجود دوچار ہزار لوگوں کا نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام کا ہے۔ اس معاملے میں جو کوئی بھی ملوث ہے خواہ وہ سرکاری ہے یا عیر سرکاری اسے بلا امتیاز سامنے لایا جائے حکومت اگر چھپانے کی کوشش کرے گی تو اس کی اپنی پوزیشن مشکوک ہو گی۔ راجہ ظفر الحق ایک معتبر شخصیت ہیں ان کو جب چھین بین کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا تومطمئن تھے کہ حقیقت سامنے آ جائے گی لیکن افسوس ہے کہ حکومت خود ذمہ داروں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے کس نے یہ آئیڈیا دیا اور کس نے تحریر کیا سب ملوث افراد سامنے لائے جائیں۔ مفتی منیب نے کہا کہ مجھے ثالثی کی کسی نے پیش کش نہیںکی۔ علماءکے اجلاس میں شرکت کا کہا گیا جس پر میں نے معذرت کر لی۔ ثالثی تو تب ہو کہ دونوں فریق حامی بھریں کہ آپ کا فیصلہ قبول ہو ہو گا۔ جب حکومت خود ہی اس کے لئے تیار نہیں توثالثی کیسی۔ حکومت اور پارلیمنٹ نے خود مصیبت کو دعوت دی ہے۔ قانون بند کمرے میں نہیں بنتے۔ تمام ارکان پارلیمنٹ ذمہ دار ہیں۔ قانون میں تبدیلی کی مخالفت کرنے والے بھی تھے وہ اصل حقیقت کو قوم کے سامنے لائیں کیونکہ معاملہ اب بڑا حساس ہو چکا ہے اسے پوشیدہ نہیں رکھا جا سکتا۔ پارلیمانی کمیٹی کے ممبر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ کئی لوگوں نے اختلاف کیا تو کیا عوام کو اس سے پوچھنے کا حق حاصل نہیں کہ اندر کیا ہوا۔ لبرل میڈیا نے عرصہ سے مذہبی طبقات کو نظر انداز کر رکھا ہے۔ مولانا فضل الرحمن وفاق المدارس العربیہ کی نمائندگی نہیں کر سکتے صرف اپنی پارٹی کی پالیسی بیان کر سکتے ہیں۔ ایک خاتون اینکر کہتی ہیں کہ زاہد حامد کو استعفیٰ دینے پر قتل کیا جا سکتا ہے ان سے کہتا ہوں کہ پرویز رشید نے بھی تو مدارس کو جہالت کی یونیورسٹیاں کہا تھا انہیں تو کبھی کسی نے کچھ نہیں کہا۔ مذہبی طبقات بارے جنونی ہونے کا تاثر دینا غلط ہے۔ خصوصاً اہلسنت کا تو کبھی بھی تشدد سے تعلق نہیں رہا ان پر کبھی کسی نے تشدد کا جھوٹا الزام تک نہیں لگایا۔ امریکہ کے کہنے پر ناموس رسالت قانون پر نظرثانی نہیں کی جا سکتی کیونکہ یہ مسلمانوں کے عقیدے اور ایمان کا حصہ ہے۔ خادم حسین رضوی تعصب کے باعث نہیں بلکہ تصلب کے ساتھ آئے ہیں جو مسلک میں عیب نہیں خوبی ہے۔

کوکا کولا فوڈفیسٹول میں لاکھوںکا ٹیکس چوی

لاہور (کرائم رپورٹر/وقائع نگار) مشہور برانڈ کوک نے فوڈ فےسٹول کی آڑ مےں مہنگا ترےن مےوزےکل شو کروا کے حکومتی خزانے کو ٹےکس کی مد مےں لاکھوں روپے کا ٹےکہ لگا دےا جبکہ کوک اور رائل پام انتظامےہ نے پولےس سے ملی بھگت کرکے تھانہ مغلپورہ میں2پارکنگ والوں اور ایک سکیورٹی اہلکار علی مصطفی ،طارق اور رفعحان علی کے خلاف مقدمہ درج کروا کے خانہ پوری کردی جبکہ ملک مےں جاری دہشت گردی کے خطرات کے پےش نظر کوک کے ہونے والے خودساختہ کنسرٹ مےں کسی ناخوشگوار واقع ہونے کی صورت مےں بڑے پےمانے پر جانی نقصان ہو سکتا تھا جس کا ذکردرج مقدمہ مےں بھی کےا گےا ہے ۔ لاہور کی مصروف شاہراہ کنال روڈ پر گھنٹوں ٹرےفک جام رہنے سے مغلپورہ سے شالےمار ،کنال روڈ پر ٹرےفک بلاک رہنے سے 8اےمبولےنسز ٹرےفک مےں پھنسی رہےں کنسرٹ مےں شرےک ہونے کے لئے شہری سٹرکوں پر جگہ جگہ رانگ پارکنگ کرکے رائل پام داخل ہوئے۔ٹرےفک کنٹرول کرنے والے 3لفٹر بھی بے ہنگم پارکنگ سے گاڑےاں اٹھانے مےں ناکام نظر آئے ۔ ڈائریکٹر ایکسائز کی کوک انتظامیہ سے ٹیکسوں کی پائی پائی وصول کر نے اور بلا اجازت فوڈفیسٹیول کو میوزیکل شو میں تبدیل کروانے پر قانونی کاروائی کافیصلہ کےا ہے ۔ذرائع کے مطابق رائل پام میں کوک انتظامیہ کی جانب سے فوڈ فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا جس کے پاس تقسیم کر نے کی بجائے فیسٹیول کی تشہیر بزریعہ ایس ایم ایس کی گئی جس پر سی ٹی او لاہور کی جانب سے کوک انتظامیہ کو اس طرح کی تشہیر کرنے سے منع کر تے ہوئے کہا گیا تھا کہ رش زیادہ ہونے پر ٹریفک کنٹرول نہیں کی جاسکے گی لیکن کوک انتظامیہ نے سی ٹی او لاہور کی بات کو نظرانداز کر تے ہوئے اپنی تشہیر جاری رکھی جس کے نتائج بد ترین ٹریفک جام کی صورت میں لاہور ٹریفک پولیس کو بھگتنے پڑے جبکہ اتنی بڑی تعداد میں شہریوں کی اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فراہم کیئے بغیر ایسا اقدام کر نے پر ٹریفک پولیس کی جانب سے تھانہ مغلپورہ میں2پارکنگ والوں اور ایک سکیورٹی اہلکار علی مصطفی ،طارق اور رفعحان علی کے خلاف استغاثہ کے ذریعے مقدمہ نمبر 1285/17درج کرکے قانونی کاروائی کر کے کوک اور رائل پام انتظامیہ کو محفوظ رکھا گیا حالانکہ ایف آئی آر میں واضح طور پر لکھا گیا کہ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہواجس سے کوئی بھی دہشتگردی کا وقوعہ ہو سکتاتھا

سعدرفیق بھی پکڑ میں آگئے ، شکنجہ تیار ، وزیر ریلوے نے بلیک منی کو کیسے وائٹ کیا ، اھم ترین خبر

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)نیب نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کیخلاف بھی کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے آشیانہ ہاوسنگ سکیم میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کیخلاف بھی تحقیقات کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیب نے تحقیقات کے سلسلے میں خواجہ سعد رفیق کی ہاوسنگ سوسائٹی پیراگون کی انتظامیہ کو تفتیش کے سلسلے میں طلب کیا ہے۔خواجہ سعد رفیق پر الزام ہے کہ انہوں نے دوستوں کے نام پر قرضے حاصل کرکے بلیک منی کو وائٹ کیا۔ جبکہ پیراگون ہاوسنگ سوسائٹی کیلئے کئی دیہات کے غریبوں کی زمینوں پر غیر قانونی قبضے کروائے گئے۔ نیب نے اس تمام معاملے کی تحقیقات چئیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی منظوری کے بعد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب لاہورنے پبلک سیکٹرکمپنیوں میں کرپشن کی تحقیقات شروع کردی ہیں، چیف سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اورپیراگون انتظامیہ سے 22 نومبرکوریکارڈ طلب کرلیا، پیراگون پاو¿سنگ سوسائٹی کے مالک خواجہ سعد رفیق ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب نے چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی کوخط بھجوا دیا ہے۔چیف ایگزیکٹو پیراگون سٹی ندیم ضیاءاور ڈائریکٹر پیراگون ایکسچینج علی سجاد کیخلاف انکوائری بھی شروع کردی ہے۔ان افسران نے آشیانہ اقبال کی زمین سعد رفیق کے ساتھیوں کو بھی دی۔نیب نے کمپنی سے پیراگون سٹی کے سی ای او اورایکسچینج ڈائریکٹرکے معاہدے بھی طلب کرلیے ہیں۔ دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کرپشن کا پیچھا کرتے رہیں گے۔

نواز شریف مافیا 3کھرب بچانا چاہتا ہے ،عمران کا اھم بیان

اسلام آباد(خبرنگار،آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کا دعویٰ قوم کو بیوقوف بنانے کی کوشش ہے ، مگر بار بار لوگوں کو بیوقوف بنانا ممکن نہیں،نواز شریف کی یہ کوشش کہ عوام ان کا احتساب کریں آئین سے روگردانی اور فساد برپا کرنے کی کوشش ہے ، عدلیہ اور آئین پر نواز شریف کے حملوں سے ثابت ہے کہ ان کے پاس اپنے جرائم کے دفاع میں کہنے کیلئے کچھ نہیں، نواز شریف مافیا ہر قیمت پر بیرون ملک چھپائے تین سو ارب بچانا چاہتا ہے ۔پیر کو اپنے ٹوئٹر پیغام میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کا یہ دعوی کے عوام ان کا احتساب کرینگے قوم کو بیوقوف بنانے کی کوشش ہے ، نواز شریف چاہتے ہیں کہ تمام لوگوں کو ہر وقت بیوقوف بنائے رکھا جانا چاہیے، مگر بار بار لوگوں کو بیوقوف بنانا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کہ آئینی طور پر ان کا کام اپنے نمائندے منتخب کرنا ہے، عوام کو بخوبی احساس ہے کہ قانون کی عملدآری یقینی بنانا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، چنانچہ احتساب کا اصل فریضہ آئینی طور پر عدلیہ کے ذمہ ہے ۔ عمران خان نے مزید کہا کہ نواز شریف کی یہ کوشش کہ عوام ان کا احتساب کریں آئین سے روگردانی اور فساد برپا کرنے کی کوشش ہے ، عدلیہ اور آئین پر نواز شریف کے حملوں سے ثابت ہے کہ ان کے پاس اپنے جرائم کے دفاع میں کہنے کیلئے کچھ نہیں،نواز شریف مافیا ہر قیمت پر بیرون ملک چھپائے تین سو ارب بچانا چاہتا ہے۔ پا کستان تحریک انصاف کی قیادت کا اعلیٰ سطحی اجلاس پیر کو بنی گالہ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین عمران خان نے کی۔اجلاس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے اراکین اسمبلی میں 200 ارب روپوں کی تقسیم پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیااورسپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے فوری نوٹس کا مطالبہ کیا گیا۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پنجاب اور وفاق کی حکومتوں کا اراکین اسمبلی میں 200 ارب کے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم نہ صرف ایک سیاسی رشوت ہے بلکہ انتخابات سے قبل قومی خزانے سے بھارے فنڈز کی تقسیم قبل از انتخابات دھاندلی ہے۔اجلاس میں سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے سیاسی رشوت ستانی کیلئے قومی خزانے کے اس استعمال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 203 میں ترمیم پر بھی مفصل تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ مردم شماری اور ممکنہ حلقہ بندیوں کے اہم پہلوو¿ں پر بھی گہرا غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس کے شرکا نے نواز شریف اور مافیا کی جانب سے اداروں خصوصاً عدلیہ کیخلاف مہم جوئی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک کو بحرانی کیفیت سے نکالنے کیلئے فوری انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔اجلاس کے شرکاکا یہ مشترکہ موقف تھا کہ پاکستان بدترین معاشی, سیاسی اور انتظامی بحرانوں کی دلدل میں دھنس رہا ہے۔موجودہ حکومت فیصلہ سازی اور بروقت اقدام کی صلاحیت سے محروم ہے جس کی وجہ سے سیاسی و انتظامی سطح پر پیدا ہونے والا خلا ریاست کیلئے مہلک حالات کا سبب بن رہا ہے۔علاوہ ازیںنواز شریف اپنی چوری بچانے کیلئے نظام کو یرغمال بنائے رکھنا چاہتے ہیں جبکہ کابینہ اراکین وزیر اعظم کی بجائے سابق نااہل وزیر اعظم سے ہدایات لیتے نظر آتے ہیں۔شریف خاندان میں پیدا شدہ دراڑیں اور حکومتی جماعت میں اقتدار کی کشمکش غیر یقینی کی کیفیت کو ہوا دے رہی ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے اندرونی و بیرونی سیاسی حالات کے تقاضے کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر عوام سے رجوع کیا جائے۔نیزعوام کے اعتماد اور قومی مینڈیٹ کی حامل حکومت کو پالیسی سازی اور فیصلوں کا اختیار سونپا جائے۔