حرمت رسولؐ پر جان بھی قربان، مفتی منیب الرحمان نے حکومتی نمائندگی سے انکار کر دیا، دھر نے کی حمایت میں بولتے ہوئے اہم اعلان

اسلام آباد (ویب ڈیسک) رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے حکومتی نمائندگی کرنے سے معذرت کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مفتی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے، انہوں نے کہا کہ میں نے دھرنے والوں کا ساتھ دے رکھاہے اس لیے میں حکومت کے مذاکراتی عمل میں شرکت سے معذرت کرتا ہوں۔ انہوں نے حکومتی نمائندگی کرنے سے انکار کر دیا، مفتی منیب الرحمان نے کہا کہناموس رسالت سے متعلق میرا موقف بالکل واضح ہے اور میں اس کا باقاعدہ اعلان بھی کر چکا ہوں۔ واضح رہے کہ تحریک لبیک یا رسول اللہ نے پندرہ روز سے فیض آباد میں دھرنا دے رکھا ہے، تحریک لبیک کے رہنما اور شرکاء وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ چاہتے ہیں جب کہ حکومت مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کرانا چاہتی ہے، رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے مذاکرات میں حکومتی نمائندگی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

راز فاش ہونے سے وزیر خزانہ کو ہٹایا نہیں گیا، اھم شخصیت کے بیانات نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کے مزید راز فاش ہونے کے ڈر سے نہیں ہٹایا جارہا۔سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نواز شریف کا کٹھ پتلی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اسحاق ڈار کو عہدے سے نہیں ہٹا سکتے کیونکہ وہ نواز شریف کے کٹھ پتلی ہیں۔عمران خانے کہا کہ شریف مافیا کے دباو¿ کے باعث وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نہیں ہٹایا جا رہا، کیونکہ شریف مافیا کو اسحاق ڈار کی جانب سے منی لانڈرنگ کے مزید انکشافات کا ڈر ہے۔تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ اسحاق ڈار کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے کئی مقدمات میں مطلوب مفرور ملزم ہے، اسحاق ڈار نے پہلے بھی نواز شریف کی منی لانڈرنگ کے بارے میں انکشافات کیے تھے اور اب بھی شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کے مزید راز فاش ہونے کے ڈر سے انہیں عہدے سے نہیں ہٹایا جارہا۔

محمود اچکزئی، اسفند یار ولی کے ملک دشمن بیانات نے بھید کھول دیا، بلوچستان آزاد، پختونخوا افغانستان کا حصہ، تہلکہ خیز انکشافات

لاہور(توصیف احمد خان)حال ہی میں سوئیزرلینڈ، امریکہ اور انگلینڈ میں گاڑیوں اور سڑکوں پر لگائے گے نام نہاد ”آزاد بلوچستان “ کے پوسٹر اور بینرز ایسا معاملہنہیں جسے آسانی سے نظرانداز کردیاجائے، اسے محض بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کا کام بھی قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش کا حصہ ہے جس میں ان بلوچ عناصر کو استعمال کیا گیا ہے جبکہ وہ خود بھی استعمال ہونے کیلئے تیار ہیں، اس معاملے کا گہری نظر سے جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے پس پردہ کچھ عالمی طاقتیں بھی ہیں جن کا مقصد اسرائیل کو پورے خطے میں تسلط دلاناہے ، اسکے لئے جو منصوبے بنائے گئے ہیں آزاد بلوچستان کے نعرے کا اسی سے تعلق ہے، گذشتہ کچھ عرصہ سے اس بارے میں باقاعدہ فضا ہموار کی جارہی ہے ، عراق ، شام ، یمن ، لیبیا اور دیگر ممالک کا بحران اس سلسلے کی کڑی ہے ، ان منصوبوں میں طے کیاگیا ہے کہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایسے چھوٹے چھوٹے ممالک میں تقسیم کردیاجائے جو آپس میں لڑ تے رہیں اور اسرائیل کی تابعداری کریں، گذشتہ چند برسوں سے مغربی میڈیا میں ان منصوبوں کی بازگشت اکثر سننے میں آتی رہی ہے، گلوبل ریسرچ کی ایک رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کی سرحدوں کی ازسرنو تشکیل کی تفصیل دی گئی ہے ، کہا گیا ہے کہ یہ ایک نئے مشرق وسطیٰ کا پراجیکٹ ہے، ایک سابق امریکی یہودی کرنل رالف پیٹر کی کتاب میں بھی ”خونیں سرحدیں “ کے عنوان سے ایک مضمون شامل ہے جس میں نئے مشرق وسطیٰ کا ایک نقشہ دیاگیا ہے، جو سراسر عالم اسلام کی تباہی و بربادی کا منصوبہ ہے، منصوبے میں عرب ممالک کے علاوہ پاکستان ، ایران ، افغانستان اور ترکی کو بھی شامل کیا گیا ہے ، اس کا دعویٰ ہے کہ ملکوں کی سرحدیں کبھی جامد نہیں رہیں، ان میں ردوبدل ہوتا رہتا ہے ، اسی یہودی نے پاکستان اور سعودی عرب کو غیر حقیقی مملکتیں قرار دیا ہے، 29ستمبر 2013کے نیویارک ٹائمز کے سنڈے ریویو میں رابن رائٹ کا ایک تجزیہ ہے جس میں سعودی عرب، شام ، لیبیا ، یمن اور عراق کو 14ممالک میں تقسیم کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے ، جو فرقہ ورانہ بنیادوں پر قائم ہونگے، شیعہ اور سنی کے علاوہ کردوں کو بھی ان میں حصہ دار بنانے کا ذکر ہے ، سعودی عرب اور پاکستان کو غیر حقیقی ممالک قرار دیتے ہوئے انکی بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ کا ذکر ہے ، یہ تمام فریق اپنی شرانگیزی میں اس حد تک آگے چلے گئے ہیں کہ انہوں نے اسلام کے مقدس ترین مقامات یعنی مکہ اور مدینہ کے بارے میں بھی ایک منصوبہ تیار کیا ہے ، منصوبہ یہ ہے کہ ان دونوں شہروں کے نظم و نسق کیلئے ایک کونسل بنادی جائے جس میں تمام مسلم ممالک اور تحریکوں کو نمائندگی حاصل ہو اور سب کو باری باری اختیارات حاصل ہوں، اس کونسل کی حیثیت ویٹی کن کی سی ہوگی جہاں اسلام کے مستقبل کے بارے میں بحث و مباحثہ بھی کیا جائےگا، موجودہ سعودی مملکت کو ریاض اور اردگرد کے علاقوں تک محدود کردیاگیاہے۔ ان منصوبوں کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں بھی شرانگیزی کی گئی ہے ، ان قوتوں نے طے کیا ہے کہ سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ خیبر پختونخوا کو افغانستان کے حوالے کردیا جائے، شمال مغربی سرحدی قبائل افغانستان کے ساتھ مل جائیں گے، منصوبے میں بلوچستان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر دکھایاگیا ہے ، مغربی ممالک میں آزاد بلوچستان کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم بھی اسی منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہے، ہم پاکستان کے بعض لیڈروں کے بیانات پر غور کریں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا منصوبے سے گہرا تعلق ہے ، اس سلسلہ میں بلوچ لیڈر محمود خان اچکزئی اور سرحدی گاندھی غفار خان کے پوتے اسفند یار ولی کے بیانات خاص طور پر قابل غور ہیں، محمود اچکزئی نے کچھ عرصہ پہلے بیان دیاتھا کہ کوئی مائی کالال افغان مہاجرین کو کے پی کے سے نہیں نکال سکتا کیونکہ یہ انکا بھی علاقہ ہے ، اس بیان سے تاثر ملتا ہے کہ مسٹر اچکزئی نہ صرف منصوبے سے پوری طرح آگاہ ہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کی ابتداءبھی کی جارہی ہے ، اسی طرح اسفندیارولی بھی خود کو افغانی قرار دیتے ہیں، اور اپنے آپ کو افغانستان کا حصہ سمجھتے ہیں ، ایسی ہی صورتحال انکے والد ولی خان اور دادا غفار خان کے حوالے سے تھی، منصوبے سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ آزاد بلوچستان کی حالیہ مہم گہری بین الاقوامی سازش ہے جس میں اسرائیل کا کردار اہم ہے۔ مذکورہ مہم اس منصوبے پر عملدرآمد کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہے۔ منصوبے میں پاکستان کا وجود بہت مختصر سے علاقے پر مشتمل دکھایاگیا ہے۔ یہ علاقہ دریائے سندھ کا مشرقی حصہ ہے جو پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ تاہم اس میں مغربی کنارے سے کراچی کو بھی شامل کیا گیا ہے منصوبہ سازوں نے قرار دیا ہے کہ اس کے بعد پاکستان فطری ریاست بن سکے گا۔ پاکستان اور دیگر ممالک کے حوالے سے کرنل پیٹرر الف نے جو نقشہ تیار کیا ہے وہ جون 2006ءمیں امریکہ کے ”آرمڈ فورسز جرنل“ میں شائع ہو چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگریہ سرکاری دستاویز نہیں لیکن اسے سینئر فوجی افسروں کیلئے ناٹو کے ڈیفنس کالج میں تربیتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ ان نقشوں میں سے ایک ہے جن میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کی سرحدوں کو پہلی جنگ عظیم والی پوزیشن پر دکھایا گیا ہے جب امریکہ میں ووڈرو ولسن صدر تھے۔ ان نقشوں کو نیشنل وار اکیڈمی اور فوجی منصوبہ بندی میں استعمال کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ منصوبہ سازوں کا خیال ہے کہ اس پر عملدرآمد کی صورت میں مشرق وسطیٰ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔اس قسم کے نقشے پر اسلامی ممالک میں صرف ترکی نے احتجاج کیا تھا۔ 15 ستمبر 2006ءمیں ترکی کی طرف سے جو پریس ریلیز جاری کیا گیا اس میں نقشے پر بہت برہمی کا اظہار کیا گیا ، جو ناٹو کے روم (اٹلی) میں ملٹری کالج میں آویزاں تھا۔ نقشے میں ترکی کے حصے بخرے کرنے کا بھی ذکر ہے جسے دیکھ کر ترکی فوجی افسر غصے میں آ گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ناٹو کالج میں آویزاں کرنے سے پہلے نقشے کو کسی نہ کسی حد تک امریکی نیشنل وار اکیڈمی کی منظوری بھی حاصل تھی۔ اس وقت کے ترک چیف آف سٹاف نے امریکی چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف سے رابطہ کیا اور ان سے نقشے کے بارے میں احتجاج کیا۔ تاہم امریکی حکام نے یقین دلایا کہ یہ نقشہ علاقے میں امریکی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا ، یہ وضاحت افغانستان میں ناٹو کی فوج کے اقدامات کے بالکل برعکس ہے۔اگرچہ ”ٹرانسپورٹ فار لندن “ نے آزاد بلوچستان کی اشتہاری مہم پر پاکستان سے معذرت کرلی ہے مگر یہ ایسا معاملہ نہیں جسے محض ایک معذرت سے ٹالا جاسکتا ہو، یہ ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہوتا ہے جس پر پاکستان کے عوام اور حکومت کو سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔لاہور(توصیف احمد خان)حال ہی میں سوئیزرلینڈ، امریکہ اور انگلینڈ میں گاڑیوں اور سڑکوں پر لگائے گے نام نہاد ”آزاد بلوچستان “ کے پوسٹر اور بینرز ایسا معاملہنہیں جسے آسانی سے نظرانداز کردیاجائے، اسے محض بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کا کام بھی قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش کا حصہ ہے جس میں ان بلوچ عناصر کو استعمال کیا گیا ہے جبکہ وہ خود بھی استعمال ہونے کیلئے تیار ہیں، اس معاملے کا گہری نظر سے جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے پس پردہ کچھ عالمی طاقتیں بھی ہیں جن کا مقصد اسرائیل کو پورے خطے میں تسلط دلاناہے ، اسکے لئے جو منصوبے بنائے گئے ہیں آزاد بلوچستان کے نعرے کا اسی سے تعلق ہے، گذشتہ کچھ عرصہ سے اس بارے میں باقاعدہ فضا ہموار کی جارہی ہے ، عراق ، شام ، یمن ، لیبیا اور دیگر ممالک کا بحران اس سلسلے کی کڑی ہے ، ان منصوبوں میں طے کیاگیا ہے کہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایسے چھوٹے چھوٹے ممالک میں تقسیم کردیاجائے جو آپس میں لڑ تے رہیں اور اسرائیل کی تابعداری کریں، گذشتہ چند برسوں سے مغربی میڈیا میں ان منصوبوں کی بازگشت اکثر سننے میں آتی رہی ہے، گلوبل ریسرچ کی ایک رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کی سرحدوں کی ازسرنو تشکیل کی تفصیل دی گئی ہے ، کہا گیا ہے کہ یہ ایک نئے مشرق وسطیٰ کا پراجیکٹ ہے، ایک سابق امریکی یہودی کرنل رالف پیٹر کی کتاب میں بھی ”خونیں سرحدیں “ کے عنوان سے ایک مضمون شامل ہے جس میں نئے مشرق وسطیٰ کا ایک نقشہ دیاگیا ہے، جو سراسر عالم اسلام کی تباہی و بربادی کا منصوبہ ہے، منصوبے میں عرب ممالک کے علاوہ پاکستان ، ایران ، افغانستان اور ترکی کو بھی شامل کیا گیا ہے ، اس کا دعویٰ ہے کہ ملکوں کی سرحدیں کبھی جامد نہیں رہیں، ان میں ردوبدل ہوتا رہتا ہے ، اسی یہودی نے پاکستان اور سعودی عرب کو غیر حقیقی مملکتیں قرار دیا ہے، 29ستمبر 2013کے نیویارک ٹائمز کے سنڈے ریویو میں رابن رائٹ کا ایک تجزیہ ہے جس میں سعودی عرب، شام ، لیبیا ، یمن اور عراق کو 14ممالک میں تقسیم کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے ، جو فرقہ ورانہ بنیادوں پر قائم ہونگے، شیعہ اور سنی کے علاوہ کردوں کو بھی ان میں حصہ دار بنانے کا ذکر ہے ، سعودی عرب اور پاکستان کو غیر حقیقی ممالک قرار دیتے ہوئے انکی بڑے پیمانے پر ٹوٹ پھوٹ کا ذکر ہے ، یہ تمام فریق اپنی شرانگیزی میں اس حد تک آگے چلے گئے ہیں کہ انہوں نے اسلام کے مقدس ترین مقامات یعنی مکہ اور مدینہ کے بارے میں بھی ایک منصوبہ تیار کیا ہے ، منصوبہ یہ ہے کہ ان دونوں شہروں کے نظم و نسق کیلئے ایک کونسل بنادی جائے جس میں تمام مسلم ممالک اور تحریکوں کو نمائندگی حاصل ہو اور سب کو باری باری اختیارات حاصل ہوں، اس کونسل کی حیثیت ویٹی کن کی سی ہوگی جہاں اسلام کے مستقبل کے بارے میں بحث و مباحثہ بھی کیا جائےگا، موجودہ سعودی مملکت کو ریاض اور اردگرد کے علاقوں تک محدود کردیاگیاہے۔ ان منصوبوں کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں بھی شرانگیزی کی گئی ہے ، ان قوتوں نے طے کیا ہے کہ سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ خیبر پختونخوا کو افغانستان کے حوالے کردیا جائے، شمال مغربی سرحدی قبائل افغانستان کے ساتھ مل جائیں گے، منصوبے میں بلوچستان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر دکھایاگیا ہے ، مغربی ممالک میں آزاد بلوچستان کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم بھی اسی منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہے، ہم پاکستان کے بعض لیڈروں کے بیانات پر غور کریں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا منصوبے سے گہرا تعلق ہے ، اس سلسلہ میں بلوچ لیڈر محمود خان اچکزئی اور سرحدی گاندھی غفار خان کے پوتے اسفند یار ولی کے بیانات خاص طور پر قابل غور ہیں، محمود اچکزئی نے کچھ عرصہ پہلے بیان دیاتھا کہ کوئی مائی کالال افغان مہاجرین کو کے پی کے سے نہیں نکال سکتا کیونکہ یہ انکا بھی علاقہ ہے ، اس بیان سے تاثر ملتا ہے کہ مسٹر اچکزئی نہ صرف منصوبے سے پوری طرح آگاہ ہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کی ابتداءبھی کی جارہی ہے ، اسی طرح اسفندیارولی بھی خود کو افغانی قرار دیتے ہیں، اور اپنے آپ کو افغانستان کا حصہ سمجھتے ہیں ، ایسی ہی صورتحال انکے والد ولی خان اور دادا غفار خان کے حوالے سے تھی، منصوبے سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ آزاد بلوچستان کی حالیہ مہم گہری بین الاقوامی سازش ہے جس میں اسرائیل کا کردار اہم ہے۔ مذکورہ مہم اس منصوبے پر عملدرآمد کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہے۔ منصوبے میں پاکستان کا وجود بہت مختصر سے علاقے پر مشتمل دکھایاگیا ہے۔ یہ علاقہ دریائے سندھ کا مشرقی حصہ ہے جو پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ تاہم اس میں مغربی کنارے سے کراچی کو بھی شامل کیا گیا ہے منصوبہ سازوں نے قرار دیا ہے کہ اس کے بعد پاکستان فطری ریاست بن سکے گا۔ پاکستان اور دیگر ممالک کے حوالے سے کرنل پیٹرر الف نے جو نقشہ تیار کیا ہے وہ جون 2006ءمیں امریکہ کے ”آرمڈ فورسز جرنل“ میں شائع ہو چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگریہ سرکاری دستاویز نہیں لیکن اسے سینئر فوجی افسروں کیلئے ناٹو کے ڈیفنس کالج میں تربیتی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہ ان نقشوں میں سے ایک ہے جن میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کی سرحدوں کو پہلی جنگ عظیم والی پوزیشن پر دکھایا گیا ہے جب امریکہ میں ووڈرو ولسن صدر تھے۔ ان نقشوں کو نیشنل وار اکیڈمی اور فوجی منصوبہ بندی میں استعمال کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ منصوبہ سازوں کا خیال ہے کہ اس پر عملدرآمد کی صورت میں مشرق وسطیٰ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔اس قسم کے نقشے پر اسلامی ممالک میں صرف ترکی نے احتجاج کیا تھا۔ 15 ستمبر 2006ءمیں ترکی کی طرف سے جو پریس ریلیز جاری کیا گیا اس میں نقشے پر بہت برہمی کا اظہار کیا گیا ، جو ناٹو کے روم (اٹلی) میں ملٹری کالج میں آویزاں تھا۔ نقشے میں ترکی کے حصے بخرے کرنے کا بھی ذکر ہے جسے دیکھ کر ترکی فوجی افسر غصے میں آ گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ناٹو کالج میں آویزاں کرنے سے پہلے نقشے کو کسی نہ کسی حد تک امریکی نیشنل وار اکیڈمی کی منظوری بھی حاصل تھی۔ اس وقت کے ترک چیف آف سٹاف نے امریکی چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف سے رابطہ کیا اور ان سے نقشے کے بارے میں احتجاج کیا۔ تاہم امریکی حکام نے یقین دلایا کہ یہ نقشہ علاقے میں امریکی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا ، یہ وضاحت افغانستان میں ناٹو کی فوج کے اقدامات کے بالکل برعکس ہے۔اگرچہ ”ٹرانسپورٹ فار لندن “ نے آزاد بلوچستان کی اشتہاری مہم پر پاکستان سے معذرت کرلی ہے مگر یہ ایسا معاملہ نہیں جسے محض ایک معذرت سے ٹالا جاسکتا ہو، یہ ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہوتا ہے جس پر پاکستان کے عوام اور حکومت کو سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

ہیپاٹائٹس کے مریضوں کیلئے بڑی خوشخبری، وزیر اعلیٰ کا اہم اعلان

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جدےد اصلاحات اوراربوں روپے کے وسائل کی فراہمی کے باعث صوبے میں صحت عامہ کی سہولتوں میں بہتری آئی ہے اورعوام کو ہےپاٹائٹس کے موذی مرض سے محفوظ رکھنے اور علاج معالجہ کےلئے پنجاب ہےپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کامےابی سے جاری ہے ۔ہےپاٹائٹس اور ٹی بی کے مرےضوں کو مفت ادوےات ان کی دہلےز پر مہےا کی جارہی ہےں اوراب تک 15ہزار مرےضوں کو ادوےات ان کے گھروں مےں پہنچائی گئی ہیں اورجون 2018ءتک ہےپاٹائٹس کے 1 لاکھ مرےضوں کو انکے گھروں پر ادوےات کی فراہمی کا ہدف پورا کرےنگے۔وہ ویڈ ےولنک کے ذرےعے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں شعبہ صحت مےں جاری اصلاحاتی پروگرام پر عملدر آمد اور ہےلتھ پراجےکٹس پر پےش رفت کا جائزہ لےاگےا۔وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت 5 ہزار مرےضوں کو مفت ادوےات انکے گھروں پر مہےا کی جاچکی ہےں اور مرےضوں کو معےاری ادوےات کی انکے گھروں مےں فراہمی پنجاب حکومت کا اےک تارےخی اقدام ہے۔ملک کی 70سالہ تارےخ مےں پہلے کبھی مرےضوں کو ٹی سی اےس کے ذرےعے ان کے گھروں میں ادوےات فراہم نہےں کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ہےپاٹائٹس کی روک تھا م کےلئے ہےپاٹائٹس کنٹرول آرڈےننس کا اجراءکےاگےا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ آرڈےننس کے نفاذ اوراس پر عملدر آمدکو ےقےنی بناےا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اضلاع مےںجدےد ہےپاٹائٹس فلٹرکلےنکس کے قےام کے پروگرام کو بھی تےزی سے آگے بڑھاےا جارہا ہے اور تحصےل ہےڈ کوارٹر ہسپتال کی سطح پر 60چھوٹے ہےپاٹائٹس کلےنکس فنکشنل کےے گئے ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ ہےپاٹائٹس کی روک تھام اورعلاج معالجے کے حوالے سے عوام مےں آگاہی پےدا کرنے کےلئے بھر پور مہم چلائی جائے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہسپتالوں کے وےسٹ کو تلف کرنے کے حوالے سے شاندار پروگرام شروع کےاگےاہے اور ہسپتالوں مےںوےسٹ کو تلف کرنے کےلئے انسی نرےٹرز نصب کےے جارہے ہےں ۔انہوں نے کہا کہ دےہی خواتےن کی سہولت کےلئے فری اےمبولےنس سروس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہےں اور اس اےمبولےنس سروس کو مزےد وسعت دی جارہی ہے ۔ صوبے کے 40ہسپتالوں مےں اصلاحات کا عمل تکمےل کے آخری مراحل مےں ہے جبکہ5ہسپتالوں کی آئی اےس او سرٹےفکےشن حاصل کی گئی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موبائل ہےلتھ ےونٹس دوردراز کے علاقوں مےں عوام کو علاج معالجہ اورتشخےص کی جدےد سہولتےں فراہم کررہے ہےں ۔14مزےد بڑے موبائل ہےلتھ ےونٹس جبکہ 20چھوٹے ےونٹس جلد فنکشنل ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے مےں مزےد 85ہسپتالوں مےں اصلاحات لائی جائےں گی۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع مےں سی ٹی سکےن مشےنوں کی فراہمی کے پروگرام کو بھی تےزی سے آگے بڑھاےا جارہاہے ۔قصور،بھکر،لےہ،وہاڑی اورمےانوالی کے ہسپتالوں مےں سی ٹی سکےن مشےنےں پہنچ چکی ہےں اور سی ٹی سکےن مشےنوں کی تنصےب سے لوگوں کو 24گھنٹے سی ٹی سکےن کی سہولت ملے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ادوےات کی خرےداری ،ترسےل اور فراہمی کا ڈےجےٹل نظام بناےاگےا ہے اور اب عام آدمی کو بھی وہی ادوےات مل رہی ہےں جو اشرافےہ استعمال کرتی ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے ترکی کے سفیر صادق بابر گرگن(Mr. Sadiq Babur Girgin) نے الوداعی ملاقات کی،جس میں باہمی دلچسپی کے امور، پاک ترک تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلی پنجاب نے پاک ترک تعلقات کے فروغ کے لئے بھرپورکردار ادا کرنے پر ترکی کے سفیرصادق بابر گرگن کی خدمات کی تعریف کی اور ان کے لئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا-وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاک ترک تعلقات کے فروغ کیلئے صادق بابر گرگن کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اورآپ پاکستان کے عظیم دوست کے طو رپر ہمارے دلوں میںرہیں گے اورہماری نیک خواہشات آپ کے ساتھ ہیں-انہوںنے کہاکہ ترک سفیر نے پاک ترک تعلقات کو اقتصادی تعاون میں بدلنے کے حوالے سے موثر کردار ادا کیا ہے- ترک سفیر نے دو طرفہ معاشی تعاون بڑھانے کیلئے انتھک محنت کی ہے اور آپ کے دور میں دو طرفہ معاشی تعاون کا عظیم سفر آگے بڑھا ہے- وزیراعلی نے کہاکہ پاکستان اور پنجاب کے عوام کی نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں اور آپ ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہیں گے -انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ترکی کے مابین برادارنہ دوستی کا سفر تاریخی ،مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں بندھا ہو اہے اور دونوں ملکوں کی دوستی اپنی مثال آپ ہے – پاکستان اور ترکی باہمی احترام ، محبت اور پیار کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں – ترکی نے ہر مشکل حالات میں پاکستان کا ہاتھ تھام کر سچے دوست کا ثبوت دیاہے اور سیاسی اور سفارتی سطح پر بھی ترکی پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہاہے -انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ترکی یکجان دوقالب ہیں اور دونوں ملکوں کو تجارتی، معاشی اور دیگر شعبوں میںتعاون کو مزید فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہاکہ ترکی کی کئی سرمایہ کار کمپنیاں پنجاب میں کام کر رہی ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کالا شاہ کاکو کے قریب ٹریفک حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بچوں کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں کہا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ اور مستقبل ہوتے ہیں،ان سے محبت و شفقت سے پیش آنا چاہیئے کیونکہ آج کے بچے کل کے معمار ہیں۔اگر بچپن سے ہی بچوں کی صحیح خطوط پر تعلیم و تربیت کی جائے تو ان میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بچوں کے حقوق کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے آگہی پیدا کرنا ہے اور قوم کے نونہالوں کے حقوق کا تحفظ معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے اوربچوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کا مشن سرکاری و نجی شعبوں کے درمیان مضبوط شراکت کار کا متقاضی ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بچوں سے مزدوری لینے کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے جامع اقدامات کئے ہیں ۔

جمائمہ میرے بچوں کی ماں،تعلق ساری زندگی رہیگا، دوبارہ شادی بارے کپتان نے حقائق واضح کر دئیے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)نجی ٹی وی سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے انٹرویو کے دوران سوال پوچھا گیاکہ ان کو جمائما سے دوبارہ شادی کر لینی چاہئے ، نا اہلی کیس کی قانونی جنگ میں جمائما کا بڑا اہم کردار رہا انہوں نے آپ کی منی ٹریل مکمل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ، وہ آپ کو کیا اب بھی یاد آتی ہیں؟جس پر عمران خان نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ جمائما سے طلاق ہوئے 13سال گزر چکے ہیں اور انہوں نے میری منی ٹریل جو کہ 14سال پرانی ہے سے متعلق کاغذات ڈھونڈنے میں اپنا کردار ادا کیا اس سے ان کی عظمت اور اعلیٰ ظرفی اور تربیت کا پتہ چلتا ہے، وہ میرے بچوں کی ماں ہےاور اس حوالے سے ان سے تعلق ساری زندگی رہے گا تاہم میں ماضی میں نہیں جیتا ، میں ماضی سے سیکھتا ہوا ٓگے بڑھ جاتا ہوں، میں نے کالج کا دور گزارا، آکسفورڈ گیا اور پھر کرکٹ کھیلی اور جب یہ سب گزر گیا تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

”اقتصادی راہداری “۔۔۔پاک چین فضائیہ نے دشمن کے ہو ش اُڑا دئیے

کوئٹہ (ویب ڈیسک )بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے ایک مشترکہ ایئرشو منعقد کیا گیا۔فضائی مظاہرے کا انعقاد پاک فضائیہ کی جانب سے پی اے ایف بیس سمنگلی پر کیا گیاتھا۔ایئر شو کے دوران پاک فضائیہ کے ایف 7 پی جی اور چینی ایئرفورس کے جے ایف 10 طیاروں نے شاندار فضائی مظاہرہ کیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءا للہ زہری ایئرشو کے مہمانِ خصوصی تھے۔اس موقع پر دونوں ممالک کے اعلیٰ سول اور عسکری حکام کے علاوہ شائقین کی بہت بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

بلغاریہ کے گریگور نے اے ٹی پی ٹینس ٹورنامنٹ جیت لیا

لندن (ویب ڈیسک ) اے ٹی پی ٹینس ٹورنامنٹ کے فائنل میں بلغاریہ کے گریگور نے بیلجیئم کے ڈیوڈ گوفِن کو ہرا کر ایونٹ کی ٹرافی پر قبضہ جما لیا ہے۔برطانیہ میں اے ٹی پی ٹینس کا ٹائٹل مقابلہ منعقد ہوا۔ بلغاریہ کے گریگور دمیتروف اور بیلجیم کے ڈیوڈ گوفن میں بڑا جوڑ پڑا۔بلغارین کھلاڑی نے دلچسپ کھیل کے بعد پہلا سیٹ سات پانچ سے اپنے نام کیا۔ ڈیوڈ گوفِن نے کم بیک کیا اور دوسرا چھ چار سے جیت لیا۔تیسرے سیٹ میں ایک بار پھر بلغاریہ کے پلیئر کا پلڑا بھاری رہا۔ انہوں نے چھ تین سے کامیابی حاصل کر کے ایونٹ کی ٹرافی پر قبضہ جما لیا۔

میچ فکسرز کیلیے بھارت میں 10 برس جیل کی سزا

نئی دہلی:(ویب ڈیسک ) بھارت میں میچ فکسرز کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں شروع ہوگئیں جب کہ بھارتی بورڈ کے سابق صدر انوراگ ٹھاکر نے کھیل میں کرپشن کی روک تھام کیلیے بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر اور حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما انوراگ ٹھاکر نے ایک پرائیویٹ ممبر بل پارلیمنٹ میں جمع کرایا ہے جس میں انھوں نے میچ فکسنگ میں ملوث شخص کو 10 برس کے لیے جھیل میں ڈالنے کی تجویز دی ہے، ساتھ میں فکسنگ کیلیے دی جانے والی رقم کا پانچ گنا جرمانہ لگانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ یہ بل موسم سرما کے پارلیمنٹ سیشن کے دوران پیش کیا جائے گا۔انوراگ ٹھاکر نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ تمام اسپورٹس فیڈریشن کے لیے ایک مرکزی ایتھک کمیٹی بنائی جائے جہاں پر ڈوپنگ، میچ فکسنگ، عمر کے حوالے سے فراڈ، خواتین کو حراساں کرنے سمیت تمام معاملات کا جائزہ لیا جائے، انھوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ اس کمیٹی کو سول کورٹ جتنے اختیارات حاصل ہونا چاہئیں، اس کمیٹی کے ممبران کی تعداد 6 ہو جن میں سے 4 سپریم یا پھر ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججز ہونا چاہئیں، ساتھ میں انھوں نے کمیٹی ممبران کے لیے چیف جسٹس سے مشاورت کی بھی تجویز دی۔انوراگ ٹھاکر کا کہنا تھاکہ بھارتی آئین میں کسی بھی میچ فکسر کیلیے کوئی باقاعدہ سزا موجود نہیں ہے، اس لیے وہ پکڑے جانے پر آسانی سے خود کو کلیئر کرالیتا ہے، نئے قانون کی موجودگی میں فکسرز کو سخت سزا دلانا ممکن ہوجائے گا۔

پی سی بی نے چہیتوں کو نوازنے کیلیے آئین میں تبدیلی کی تیاریاں کرلیں

(ویب ڈیسک ) ہور: پاکستان کرکٹ بورڈ میں چہیتوں کونوازنے کیلیے آئین میں تبدیلی کی تیاریاں جاری ہیں جب کہ چیئرمین بورڈ نجم سیٹھی نے گورننگ بورڈ کا اجلاس 22 نومبر کو لاہور میں طلب کر لیا۔نجم سیٹھی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بننے کے بعد سابق بورڈ سربراہ شہریارخان کی باقیات کے خلاف ضروری اقدامات کرنے اور اپنے من پسند چہیتوں کونوازے کے لیے کمر کس لی ہے، ذرائع کے مطابق چیئرمین بورڈ نے گورننگ بورڈ کا اجلاس22 نومبر کو لاہور میں طلب کیا ہے، نجم سیٹھی کے چیئرمین بننے کے بعد گورننگ بورڈ کا یہ پہلا اجلاس ہوگا۔میٹنگ کا حصہ بننے والے ارکان عارف اعجاز، جنرل (ر) مزمل حسین واپڈا، نعمان کے ڈار ایچ بی ایل، مفتاح اسمعیل سوئی سدرن گیس، منصور مسعود خان یو بی ایل، کوئٹہ کے مراد اسمعیل، سیالکوٹ کے محمد نعمان بٹ اور لاہور ریجن کے شاریز عبداللہ خان روکھڑی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس کا اہم ایجنڈا ریجن کرکٹ کے صدر کی میعاد بڑھانے کے لیے آئین میں ترمیم پر غور ہوگا، اس اقدام کی صورت میں سب سے زیادہ فائدہ چیئرمین نجم سیٹھی کے چہیتے شکیل شیخ کو ہوگا جو 2 بار اسلام آباد ریجن کے صدر رہ چکے ہیں، پی سی بی آئین میں ترمیم کی صورت میں شکیل شیخ کے تیسری بار صدر بننے میں حائل رکاوٹ ختم ہو جائے گی۔اجلاس میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے بھی تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، چیئرمین بورڈ گورننگ بورڈ کو سری لنکا کی پاکستان آمد اور ویسٹ انڈیز کے دورہ? پاکستان کے راستے میں حائل رکاوٹوں پر بھی ارکان کو تفصیلی بریفنگ دینے کے ساتھ آئندہ برس فروری اور مارچ میں شیڈول پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کی تیاریوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ لیگز کے دونوں سیمی فائنلز لاہور اور فائنل کراچی میں ہوا تو اس کے لیے ضروریاقدامات کرنے کے حوالے پر بھی غور ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاک بھارت کرکٹ سریز کے لیگل معاملات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔یاد رہے کہ پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے درمیان 2015 تا 2023 کے عرصے کے دوران مجموعی طور پر8 سیریز ہونا تھیں لیکن بھارتی بورڈ کے انکار کے بعد پی سی بی کو 50 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے، اس نقصان کے ازالے کے لیے پی سی بی عالمی عدالت میں کیس کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے لیے ایک ارب روپے کی خطیر رقم بھی مختص کردی گئی ہے جب کہ سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان واضح کرچکے ہیں کہ اس کیس سے پاکستان کو فائدے کی بجائے الٹا نقصان ہی ہوگا، اجلاس میں اس حوالے سے بھی باریک بینی کے ساتھ جائزہ لیا جائے گا۔مزید معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں ڈومیسٹک کرکٹ کے معاملات پر بھی بحث ہوگی اور قائد اعظم ٹرافی کے دوران اسپانسر نہ ملنے، ڈومیسٹک ایونٹ کے دوران کھلاڑیوں کے انٹرنیشنل لیگز میں چلے جانے اور اس سسٹم میں موجود خامیوں پر بھی غور کیا جائیگا۔

انڈر19 ایشیا کپ میں افغانستان کے ہاتھوں شکست پر محمد یوسف مایوس

) ماضی کے عظیم بیٹسمین اور سابق کرکٹ کپتان محمد یوسف نے انڈر 19 ایشیا کپ فائنل میں افغانستان کے ہاتھوں پاکستان کی ذلت آمیز شکست کو خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کرکٹ کی بہتری کے لیے اچھے لوگوں کو ا?گے نہیں لایا گیا تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کرکٹ کا نام صرف کتابوں میں رہ جائے گا۔واضح رہے کہ ملایئشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں گذشتہ روز کھیلنے جانے والے انڈر 19 ایشیا کپ کے فائنل میں افغانستان کی ٹیم نے پاکستان کو 186 رنز سے شکست دے کر شاندار فتح حاصل کی، اس ٹورنامنٹ میں افغانستان نے پاکستان کو دوسری بار ہرایا ہے۔افغانستان نے انڈر 19 ایشیا کپ فائنل میں پاکستان کو شکست دیدیسابق ٹیسٹ کرکٹر محمد یوسف نے انڈر 19 ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ایشیائی سطح پر افغانستان سے ہارتے رہے اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہیں کیے گئے تو پھر عالمی سطح پر تو ٹیم کا اللہ ہی حافظ ہے۔محمد یوسف نے پیشکش کی کہ اگر بورڈ مجھے اس قابل سمجھتا ہے تو میں پاکستان انڈر 19 ٹیم کی کوچنگ کرنے کو تیار ہوں۔ان کا کہنا تھا، ‘جب راہول ڈریوڈ بھارت کی جونیئر ٹیم سنبھال سکتا ہے تو مجھے بھی کوئی عار نہیں ہے، میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ میں جونیئر ٹیم کا کوچ بننے کے لیے تیار ہوں’۔محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان میں ثقلین مشتاق جیسا عظیم کھلاڑی اپنی خدمات پیش کررہا ہے، لیکن انہیں نہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے لفٹ کرائی اور نہ پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزوں نے موقع دیا، دنیا بھر میں ا?ف اسپن کے فن کو زندہ کرنے والے ثقلین مشتاق آج انگلش ٹیم کے لیے کام کررہے ہیں لیکن پاکستان کرکٹ میں انہیں کوئی موقع نہیں دے رہا۔
انہوں نے کہا کہ انڈر 19 ٹیم پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہے، اگر نوجوان کرکٹرز میں صلاحیت نہیں ہے تو پھر آگے چل کر کرکٹ کو نقصان ہی ہوگا، جونیئر ٹیم سے ہی اچھے کھلاڑی اوپر آتے ہیں۔انڈر 19 ایشیا کرکٹ کپ: فائنل اتوار کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہوگامحمد یوسف نے کہا کہ افغانستان کے ہاتھوں مسلسل دوسری شکست پاکستانی جونیئر کرکٹ ٹیم کے لیے بڑا دھچکہ ہے اور اس مایوس کن شکست سے غلطیوں کی اصلاح کرنا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ جونیئر ورلڈ کپ چند ماہ بعد نیوزی لینڈ میں ہورہا ہے، جبکہ ڈیڑھ سال بعد انگلینڈ میں سنیئر ورلڈ کپ ہونا ہے۔محمد یوسف نے کہا کہ کوئی بھی کوچ کھلاڑی کو غلط بات نہیں بتاتا، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کھلاڑی سیکھنا بھی چاہتے ہیں یا نہیں، لہذا ایسے کوچ کو اہمیت دی جائے جو اپنی بات پر کھلاڑیوں کو قائل کرے اور کھلاڑی اس کے مشوروں پر عمل کریں۔محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو بولر بچار ہے ہیں، بیٹنگ نے اکثر دھوکا دیا ہے، چیمپنز ٹرافی میں بھی بولنگ کام آئی جبکہ سنیئر کھلاڑیوں نے کارکردگی نہیں دکھائی تھی۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ ڈیڑھ سال دور ہے، اب ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگا، ورنہ ایسا نہ ہو کہ کوئی کرکٹ کے بارے میں نام ہی نہ لے، یہ صورتحال الارمنگ ہے، ہمیں غلط لوگوں کو فیور کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ چیمپیئنز ٹرافی کی جیت سے پاکستان کرکٹ زندہ ہوئی ہے، اور ہمیں اسی تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کے کپتان بنتے ہی ٹیم میں نئی روح پھونک دی گئی ہے اور انہوں نے کپتان بن کر ٹیم تبدیل کردی ہے۔کرکٹ کی بہتری کے لیے بہترین اور دیانت دار لوگوں کو آگے آنا ہوگا۔محمد یوسف کا شمار پاکستان کے عظیم ترین بیٹسمینوں میں کیا جاتا رہا ہے، انضمام الحق، یونس خان اور مصباح الحق کے ساتھ انہوں نے دنیا بھر میں اپنی بیٹنگ کے جوہر دکھائے۔ماضی میں رن مشین کی نام سے شہرت رکھنے والے محمد یوسف نے پاکستان کی جانب سے 90 ٹیسٹ میں 7530 اور 288 ون ڈے انٹر نیشنل میں9720 رنز بنائے ہیں۔