دھرنے والوں میں پیسے کیوں بانٹے ،کس نے دئیے ،آرمی کا کیا رول رہا،سنسنی خیز انکشافات

اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ دھرنے میں فوج کا ہاتھ ثابت ہوا تو مستعفی ہوجاﺅں گا،دھرنا ہوا تو میرے ذہن میں لال مسجد کا واقعہ بھی آیا، میں نے ڈی جی آئی ایس آئی سے کہا کہ دھرنے والوں سے بات کریں، بات ہوئی تو پتہ چلا ان کے چار مطالبات ہیں، پھر وہ ایک مطالبہ پر آگئے، سعودی عرب جاتے ہوئے بھی دھرنے سے متعلق معلومات لیتا رہا،ملک میں جمہوری عمل کے ساتھ کھڑے ہیں،فوج اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کررہی ہے،بیرونی سازشوں سے پوری طرح آگاہ ہیں، لاپتہ افراد کی مختلف وجوہات ہیں، کچھ لوگ خود غائب ہو کر لاپتہ ظاہر کرواتے ہیں، ایجنسیاں صرف ان افراد کو تفتیش کے لئے تحویل میں لیتی ہیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوں،پارلیمنٹ ہی سب کچھ ہے، آپ لوگ پالیسی بنائیں، ہم عمل کریں گے، ہم نے دیکھنا ہے، آج کیا ہو رہا ہے، آج کیا کرنے کی ضرورت ہے، ماضی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔منگل کو سینٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی کا خصوصی بند کمرہ اجلاس ہوا جو 5 گھنٹے تک جاری رہا جس کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ارکان پارلیمان کو قومی سلامتی اور خطے کی صورت حال پر بریفنگ دی۔ یہ اجلاس اس حوالے سے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک فوج کے سربراہ اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے سینٹ کو بریفنگ دی۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی ایم او جنرل ساحر شمشاد مرزا، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور ڈی جی ایم آئی بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے سنیٹرز کو علاقائی و قومی سلامتی کی صورتحال خصوصا سعودی اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر اعتماد میں لیا۔ بریفنگ کے بعد سوال جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے عسکری حکام نے جواب دیئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں لاپتہ افراد، فیض آباد دھرنے اور طالبان و داعش سے متعلق بھی سوالات ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے سنیٹر مشاہد اللہ خان نے دھرنے سے متعلق سوال کیا جس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ اگر ثابت ہوگیا کہ دھرنے کے پیچھے فوج تھی تو مستعفی ہوجاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا ہوا تو میرے ذہن میں لال مسجد کا واقعہ بھی آیا، میں نے ڈی جی آئی ایس آئی سے کہا کہ دھرنے والوں سے بات کریں، بات ہوئی تو پتہ چلا ان کے چار مطالبات ہیں، پھر وہ ایک مطالبہ پر آگئے، سعودی عرب جاتے ہوئے بھی دھرنے سے متعلق معلومات لیتا رہا۔لاپتہ افراد کے حوالے سے سوال کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ لاپتہ افراد کی مختلف وجوہات ہیں، کچھ لوگ خود غائب ہو کر لاپتہ ظاہر کرواتے ہیں، ایجنسیاں صرف ان افراد کو تفتیش کے لئے تحویل میں لیتی ہیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوں۔اجلاس میں آرمی چیف بار بار زور دیتے رہے کہ پارلیمنٹ ہی سب کچھ ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ آپ لوگ پالیسی بنائیں، ہم عمل کریں گے، ہم نے دیکھنا ہے، آج کیا ہو رہا ہے، آج کیا کرنے کی ضرورت ہے، ماضی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔سینٹ ہول کمیٹی میں ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فوجی عدالتوں نے اب تک 274 مقدمات کا فیصلہ کیا، 161 مجرموں کو سزائے موت جبکہ 56 کو پھانسی دی گئی۔ 13 مجرموں کو آپریشن ردالفساد سے پہلے جبکہ 43 کو دوران آپریشن پھانسی دی گئی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 7 جنوری کو فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پر مقدمات پر کارروائی روکی گئی، 28 مارچ کو فوجی عدالتوں مدت میں توسیع کر دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے بعد فوجی عدالتوں کو 160 مقدمات بھجوائے گئے جن میں سے 33 پر فیصلہ سنایا گیا، 8 کو سزائے موت اور 25 کو قید کی سزا دی گئی، 120 مقدمات 19 نومبر 2017 کو فوجی عدالتوں میں بھجوائے گئے۔بریفنگ کے اختتام پر صحافیوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سوال کیا کہ آرمی چیف صاحب آج آپ کا پارلیمنٹ میں دن کیسا گزرا؟ آرمی چیف نے جواب دیا کہ دن بہت اچھا گزرا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری عمل کے ساتھ کھڑے ہیں، ملکی استحکام کےلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے، فوج اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کر رہی ہے، ہم بیرونی سازشوں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔سینٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اس اہم اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ کی تمام گیلریاں بند کردی گئیں اور پریس لاونج کو بھی تالے لگ گئے جب کہ میڈیا کے کیمرے بھی اندر لانے پر پابندی رہی۔پارلیمان پہنچنے پر آرمی چیف کا استقبال ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفور حیدری نے کیا۔ آرمی چیف سیدھے چیئرمین سینٹ کے چیمبر میں گئے اور رضا ربانی سے ملاقات کی۔ بعدازاں ایوان کی جانب جاتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے گلی دستور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آرمی چیف سے کہا کہ یہ گلی دستور ہے۔ آرمی چیف اس پر سرسری نظر ڈالتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر دھرنے والوں کو پیسے بانٹے گئے۔ پاکستان کے ایوان بالا کے ارکان کو یقین دلایا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے فوج کا ہاتھ تھا کہ تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سنیٹر نہال ہاشمی نے منگل کو سینٹ کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے سربراہ نے یہ بات سوال و جواب کے سیشن کے دوران سنیٹر مشاہد اللہ خان کے سوال کے جواب میں کہی۔نہال ہاشمی کے مطابق مشاہد اللہ خان نے آرمی چیف سے سوال پوچھا کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں کو کھانا کون سپلائی کرتا تھا جس پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے جواب دیا کہ اگر یہ ثابت ہو جائے ان دھرنوں کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔آرمی چیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ا±نھوں نے انٹر سروسز انٹیلیجنس کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ وہ اس دھرنے کو ختم کرے۔ا±نھوں نے کہا کہ دھرنے والوں کے چار مطالبات تھے لیکن وہ وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کرنے لگے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ا±نھوں نے اگلے روز بھی وزیر اعظم کے ہمراہ سعودی عرب جانا تھا اس لیے وہ چاہتے تھے کہ سعودی عرب روانگی سے پہلے اس دھرنے کوختم کروایا جائے۔ سنیٹر نہال ہاشمی نے حکمراں جماعت کے ہی سنیٹر پرویز رشید کی طرف سے فوج کی طرف سے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی سرپرستی کے بارے میں بھی سوال کیا جس کا آرمی چیف نے نفی میں جواب دیا کہ فوج حافظ سعید کی سرپرستی نہیں کر رہی۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ حافظ سعید بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اتنے ہی سرگرم ہیں جتنا ایک عام پاکستانی۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ حکومت جو بھی خارجہ یا دفاع سے متعلق پالیسی بنائے گی فوج اس کے ساتھ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے گی اور حکومت فوج کو جو بھی حکم دے گی اس پر من و عن عمل ہوگا۔اجلاس کے دوران سینٹ کے ارکان نے یقین دلانا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور ملکی سلامتی کے لیے سویلین اور فوجی ادارے ایک ہی پیج پر ہیں اور اگر ملک کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ لڑے گی۔

 

طاہر القادری اور رانا ثنا ءاﷲ آمنے سامنے ۔۔۔

لاہور (این این آئی) صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کی سیاست ڈیڈ لائن پر چل رہی ہے، طاہر القادری ایک کے بعد دوسری ڈیڈ لائن جاری کر کے ہنگامہ خیزی طاری رکھنا چاہتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ کے بعد قانونی چارہ جوئی آخری آپشن ہے اور اس کے لئے عدالتیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا فیصلے عدالتوں نے کرنے ہیں، حکومت نے نہیں، سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں۔انہوںنے ڈاکٹر طاہر القادری کی ڈیڈ لائن پر ردعمل دیتے ہوئے کہا طاہر القادری کی ڈیڈلائن کہیں انکی واپسی کی تیاری تو نہیں، کچھ لوگوں کی سیاست ڈیڈ لائن پر چل رہی ہے، طاہر القادری ایک کے بعد دوسری ڈیڈ لائن جاری کر کے ہنگامہ خیزی طاری رکھنا چاہتے ہیں۔

دبئی حکومت کا پاکستانیوں کیخلاف ایسا اقدام کہ نیو ائیرمنانے کیلئے جانیوالوں کی امیدوں پر پا نی پھر گیا

 

دبئی (ویب ڈیسک )نئے سال کی آمد آمد ہے تو دوسری جانب کرسمس بھی انتہائی قریب ہے اور اس حوالے سے دبئی میں انتہائی شاندار جشن کیا جاتاہے اور اس تقریبات کو دیکھنے کیلئے پوری دنیا سے سیاہ بھی دبئی کار خ کرتے ہیں تاہم نیو ایئر کی تقریبات میں شرکت کیلئے تین لاکھ پاکستانی دبئی پہنچ چکے ہیں جس کے باعث اب دبئی نے مزید پاکستانیوں کو ویزٹ ویزے جاری کرنے بند کر دیئے ہیں۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور بجلی کے نظام کی ترسیل بہتر کرنے کیلئے 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرضے کی منظوری

اسلا م آباد(ویب ڈیسک)عالمی بینک نے پاکستان کے لئے 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرضے کی منظوری دے دی جب کہ اس رقم سے بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر بنایا جاسکے گا۔عالمی بینک پاکستان کو 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرضہ دے گا جس کی منظوری بھی دی جاچکی ہے جب کہ قرضے کی رقم سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور بجلی کے نظام کی ترسیل بہتر بنانے کے لئے خرچ کی جائے گی۔عالمی بینک کے مطابق قرضے کی مجموعی رقم میں سے 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر خرچ ہوں گے اور اس سے پاکستان میں ٹرانسمیشن سسٹم بہتر بنایا جاسکے گا۔عالمی بینک کے قرضے سے 500 اور 220 کے وی ٹرانسمیشن لائنز میں توسیع اور اب گریڈیشن کی جائے گی جب کہ 40 کروڑ ڈالر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کے نظام کی بہتری پر خرچ ہوں گے۔عالمی بینک کا کہنا ہے کہ قرضے سے وفاقی اور صوبائی اداروں میں تنخواہوں اور پینشن کے نظام میں بہتری آئے گی۔

ایران سعودیہ جنگ بارے تازہ ترین خبر، آرمی چیف کا اہم اعلان ۔۔۔!

اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ دھرنے میں فوج کا ہاتھ ثابت ہوا تو مستعفی ہوجاﺅں گا،دھرنا ہوا تو میرے ذہن میں لال مسجد کا واقعہ بھی آیا، میں نے ڈی جی آئی ایس آئی سے کہا کہ دھرنے والوں سے بات کریں، بات ہوئی تو پتہ چلا ان کے چار مطالبات ہیں، پھر وہ ایک مطالبہ پر آگئے، سعودی عرب جاتے ہوئے بھی دھرنے سے متعلق معلومات لیتا رہا،ملک میں جمہوری عمل کے ساتھ کھڑے ہیں،فوج اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کررہی ہے،بیرونی سازشوں سے پوری طرح آگاہ ہیں، لاپتہ افراد کی مختلف وجوہات ہیں، کچھ لوگ خود غائب ہو کر لاپتہ ظاہر کرواتے ہیں، ایجنسیاں صرف ان افراد کو تفتیش کے لئے تحویل میں لیتی ہیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوں،پارلیمنٹ ہی سب کچھ ہے، آپ لوگ پالیسی بنائیں، ہم عمل کریں گے، ہم نے دیکھنا ہے، آج کیا ہو رہا ہے، آج کیا کرنے کی ضرورت ہے، ماضی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔منگل کو سینٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی کا خصوصی بند کمرہ اجلاس ہوا جو 5 گھنٹے تک جاری رہا جس کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ارکان پارلیمان کو قومی سلامتی اور خطے کی صورت حال پر بریفنگ دی۔ یہ اجلاس اس حوالے سے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک فوج کے سربراہ اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے سینٹ کو بریفنگ دی۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی ایم او جنرل ساحر شمشاد مرزا، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور ڈی جی ایم آئی بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے سنیٹرز کو علاقائی و قومی سلامتی کی صورتحال خصوصا سعودی اسلامی فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر اعتماد میں لیا۔ بریفنگ کے بعد سوال جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے عسکری حکام نے جواب دیئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں لاپتہ افراد، فیض آباد دھرنے اور طالبان و داعش سے متعلق بھی سوالات ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے سنیٹر مشاہد اللہ خان نے دھرنے سے متعلق سوال کیا جس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ اگر ثابت ہوگیا کہ دھرنے کے پیچھے فوج تھی تو مستعفی ہوجاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا ہوا تو میرے ذہن میں لال مسجد کا واقعہ بھی آیا، میں نے ڈی جی آئی ایس آئی سے کہا کہ دھرنے والوں سے بات کریں، بات ہوئی تو پتہ چلا ان کے چار مطالبات ہیں، پھر وہ ایک مطالبہ پر آگئے، سعودی عرب جاتے ہوئے بھی دھرنے سے متعلق معلومات لیتا رہا۔لاپتہ افراد کے حوالے سے سوال کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ لاپتہ افراد کی مختلف وجوہات ہیں، کچھ لوگ خود غائب ہو کر لاپتہ ظاہر کرواتے ہیں، ایجنسیاں صرف ان افراد کو تفتیش کے لئے تحویل میں لیتی ہیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوں۔اجلاس میں آرمی چیف بار بار زور دیتے رہے کہ پارلیمنٹ ہی سب کچھ ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ آپ لوگ پالیسی بنائیں، ہم عمل کریں گے، ہم نے دیکھنا ہے، آج کیا ہو رہا ہے، آج کیا کرنے کی ضرورت ہے، ماضی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔سینٹ ہول کمیٹی میں ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فوجی عدالتوں نے اب تک 274 مقدمات کا فیصلہ کیا، 161 مجرموں کو سزائے موت جبکہ 56 کو پھانسی دی گئی۔ 13 مجرموں کو آپریشن ردالفساد سے پہلے جبکہ 43 کو دوران آپریشن پھانسی دی گئی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 7 جنوری کو فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پر مقدمات پر کارروائی روکی گئی، 28 مارچ کو فوجی عدالتوں مدت میں توسیع کر دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کے بعد فوجی عدالتوں کو 160 مقدمات بھجوائے گئے جن میں سے 33 پر فیصلہ سنایا گیا، 8 کو سزائے موت اور 25 کو قید کی سزا دی گئی، 120 مقدمات 19 نومبر 2017 کو فوجی عدالتوں میں بھجوائے گئے۔بریفنگ کے اختتام پر صحافیوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سوال کیا کہ آرمی چیف صاحب آج آپ کا پارلیمنٹ میں دن کیسا گزرا؟ آرمی چیف نے جواب دیا کہ دن بہت اچھا گزرا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری عمل کے ساتھ کھڑے ہیں، ملکی استحکام کےلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے، فوج اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کر رہی ہے، ہم بیرونی سازشوں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔سینٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اس اہم اجلاس کے موقع پر پارلیمنٹ کی تمام گیلریاں بند کردی گئیں اور پریس لاونج کو بھی تالے لگ گئے جب کہ میڈیا کے کیمرے بھی اندر لانے پر پابندی رہی۔پارلیمان پہنچنے پر آرمی چیف کا استقبال ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفور حیدری نے کیا۔ آرمی چیف سیدھے چیئرمین سینٹ کے چیمبر میں گئے اور رضا ربانی سے ملاقات کی۔ بعدازاں ایوان کی جانب جاتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے گلی دستور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آرمی چیف سے کہا کہ یہ گلی دستور ہے۔ آرمی چیف اس پر سرسری نظر ڈالتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر دھرنے والوں کو پیسے بانٹے گئے۔ پاکستان کے ایوان بالا کے ارکان کو یقین دلایا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے فوج کا ہاتھ تھا کہ تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے سنیٹر نہال ہاشمی نے منگل کو سینٹ کے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے سربراہ نے یہ بات سوال و جواب کے سیشن کے دوران سنیٹر مشاہد اللہ خان کے سوال کے جواب میں کہی۔نہال ہاشمی کے مطابق مشاہد اللہ خان نے آرمی چیف سے سوال پوچھا کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں کو کھانا کون سپلائی کرتا تھا جس پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے جواب دیا کہ اگر یہ ثابت ہو جائے ان دھرنوں کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔آرمی چیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ا±نھوں نے انٹر سروسز انٹیلیجنس کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ وہ اس دھرنے کو ختم کرے۔ا±نھوں نے کہا کہ دھرنے والوں کے چار مطالبات تھے لیکن وہ وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کرنے لگے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ا±نھوں نے اگلے روز بھی وزیر اعظم کے ہمراہ سعودی عرب جانا تھا اس لیے وہ چاہتے تھے کہ سعودی عرب روانگی سے پہلے اس دھرنے کوختم کروایا جائے۔ سنیٹر نہال ہاشمی نے حکمراں جماعت کے ہی سنیٹر پرویز رشید کی طرف سے فوج کی طرف سے جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی سرپرستی کے بارے میں بھی سوال کیا جس کا آرمی چیف نے نفی میں جواب دیا کہ فوج حافظ سعید کی سرپرستی نہیں کر رہی۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ حافظ سعید بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اتنے ہی سرگرم ہیں جتنا ایک عام پاکستانی۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ حکومت جو بھی خارجہ یا دفاع سے متعلق پالیسی بنائے گی فوج اس کے ساتھ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے گی اور حکومت فوج کو جو بھی حکم دے گی اس پر من و عن عمل ہوگا۔اجلاس کے دوران سینٹ کے ارکان نے یقین دلانا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور ملکی سلامتی کے لیے سویلین اور فوجی ادارے ایک ہی پیج پر ہیں اور اگر ملک کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ لڑے گی۔

 

معاملات طے پا گئے ،جلد بڑا اعلان کرینگے

لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے مسلم لیگ (ن) میں واپسی کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے معاملات طے پا گئے۔ ذرائع کے مطابق جاوید ہاشمی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا باضابطہ اعلان رواں ماہ کے آخری ہفتے میں متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مخدوم جاوید ہاشمی نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو ملتان دورے کی دعوت دی ہے اور نوازشریف کی مریم نواز کے ہمراہ 27 یا 28 دسمبر کو جاوید ہاشمی کے گھر آمد متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف کی ملتان آمد پر جاویدہاشمی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کا کہنا تھا کہ جاویدہاشمی ان کے بھائی ہیں اور وہ ان کی واپسی کا تہہ دل کیساتھ خیرمقدم کریں گی۔
دعوت

لندن سے وطن واپسی گھر کے بجائے کڈنی انسٹیٹیوٹ ا ٓ گئے

لاہور (پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے لندن سے وطن واپسی کے بعد بغیر آرام کئے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے زیرتعمیر منصوبے کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ اعلی الصبح زیر تعمیر منصوبے کی سائٹ پر پہنچے اور پہلے مرحلے کے تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے زیر تعمیر منصوبے کے مختلف حصے دیکھے اور ضروری ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے میڈیکل آلات کی تنصیب پر یش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے زےر تعمےر منصوبے پر کام کی رفتار مزےد تےزکرنے کی ہداےت کی اور کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پہلا مرحلہ وقت مقرر پرمکمل ہو۔انشاءاللہ ہماری مشترکہ کاوشےں رنگ لائےں گی اوربانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ؒکے ےوم ولادت پر پوری قوم بالخصوص پنجاب کے عوام کو منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمےل کا تحفہ دےں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ کا منصوبہ پاکستان کی تاریخ کا اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد منصوبہ ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے تمام وسائل اور توانائیاں بروئے کار لائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آج لندن سے وطن واپسی پرائیرپورٹ سے سیدھا منصوبے کی سائٹ پر آیا ہوں تاکہ خود اس منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے سکوں۔انہوں نے ہدایت کی کہ منصوبے پر دن رات کام جاری رکھا جائے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی ہیلتھ کیئر کی تاریخ میں یہ منصوبہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ جگر اور گردے کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لئے یہ ہسپتال سٹیٹ آف دی آرٹ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ صوبائی وزیر، سیکرٹری اور متعلقہ حکام اپنے دفاتر سائٹ پر منتقل کرکے کام کی خود نگرانی کریں اوراس منصوبے کو ہم نے محنت ،عزم اورجذبے کے ساتھ کام کرتے ہوئے پایہ تکمےل تک پہنچانا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہسپتال مےں گردے اورجگر کے امراض کے مستحق مرےضوں کو جدےد علاج معالجہ مفت ملے گا ۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت پاکستان کڈنی اینڈلیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کی سائٹ پر اعلی سطح کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں ہسپتال کے پہلے مرحلے کے تعمیراتی کاموں اور دیگر متعلقہ امور پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ خطے کا سٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ ہو گا۔ منصوبے کی مقررہ مدت میں تکمیل کیلئے ایک ایک لمحہ قیمتی ہے اوراس منصوبے پر کام کرنے والی پوری ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی منصوبے پر مزید محنت اور جذبے سے کام جاری رکھا جائے اور میرے دورے کے دوران بھی کام جاری رہنا چاہیئے۔ انہوںنے کہا کہ ہسپتال کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ لینڈا سکیپنگ اور ہارٹیکلچر کا کام ہو رہا ہے جس پر میں متعلقہ افسران کی کارکردگی کی تعریف کرتا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ 20 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ ادارہ اپنی مثال آپ ہو گااوردکھی انسانیت کی خدمت میں یہ ادارہ ایک رول ماڈل بنے گا ۔ صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق، پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے بورڈ آف گورنرز کے صدر ڈاکٹر سعیداختر، سیکرٹری صحت، ڈی جی ایل ڈی اے، چیف ایگزیکٹو آفیسر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،جس مےںکاشتکاروں کے مسائل کے حل اور کرشنگ سیزن کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا-وزےراعلیٰ شہباز شرےف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان کا مفاد مجھے بہت عزیز ہے اورکسی کو بھی کاشتکاروں کے مفادات سے نہیں کھیلنے دوں گا-انہوںنے کہا کہ کاشتکاروں سے زیادتی نہیں ہونے دی جائے گی۔ کرشنگ شروع نہ کرنے والی 3ملوں کو کل تک کی ڈیڈلائن دےتے ہوئے وزےراعلیٰ نے انسپکٹرجنرل پولےس کو ہداےت کی کہ ملیں نہ چلانے پر مینجمنٹ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اورکاشتکارو ں سے گنے کے پورے وزن کی وصولی کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے -انہوںنے کہا کہ کم وزن کی شکایت پر سخت کارروائی ہوگی- وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف ترکی اورلندن کے دورے کے بعد واپس لاہور پہنچ گئے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے وطن واپسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دورہ ترکی کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان اورترک حکام سے اہم ملاقاتےں ہوئیں جبکہ استنبول کے مےئر سے ملاقات انتہائی سود مند رہی ۔مےئر استنبول سے ملاقات کے دوران صاف پانی پروگرام،واٹر ٹرےٹمنٹ، ٹرےفک مےنجمنٹ اورسالڈ وےسٹ مےنجمنٹ مےں تعاون پر بات چےت ہوئی اور ترکی نے ان شعبوں مےں ہر ممکن تعاون کی ےقےن دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ مےری ترک قےادت اورحکام سے ان ملاقاتوں کے باعث پنجاب اورترکی کے مابےن مختلف شعبوں مےں تعاون مزید بڑھے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ترکی کے دورہ کے دوران استنبول مےں منعقد ہونےوالی اسلامی سربراہی کانفرنس مےں بھی شرکت کا موقع ملا ہے ۔کانفرنس مےں شرکت کے موقع پر مجھے امت مسلمہ کے رہنماو¿ں سے ملاقات اور بات چےت کا موقع بھی مےسر آےا ہے۔مقبوضہ بےت المقدس کے معاملے پر منعقد ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس نہاےت کامےاب رہی ۔وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین عام آدمی کی باوقار سواری ہے -تحریک انصاف نے اس منصوبے میں تاخیر کرا کے لاہور کے عوام سے دشمنی کی ہے -پی ٹی آئی نے اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے پر چھپے ہوئے دشمن کی طرح وار کیااور اسی جماعت کے باعث منصوبے میں 22 ماہ کی تاخیر ہوئی -لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین نے 25 دسمبر کو چلنا تھا اور اپنا جادو جگانا تھا اور ڈیرہ گجراں سے علی پور تک روزانہ تین لاکھ لوگوں نے ٹرین پر سفر کرنا تھالیکن پی ٹی آئی نے غریب عوام سے کھلی دشمنی کی اور اس نے لاہور کے عوام کے ساتھ بھی دشمنی کی ہے -عمران نیازی نے ملک اور قوم کا قیمتی وقت ضائع کیا ہے – انہوںنے خیبر پختونحوا اور پشاور کے عوام کا بھی وقت برباد کیا ہے -عمران نیازی گلا پھاڑ کر کہتے تھے کہ میں میٹرو بس نہیں بنا¶ں گا اور نہ وفاق سے فنڈ لوں گا لیکن سوا چار برس کے بعد وہ ایشین بنک سے قرضہ لیکر میٹرو بنا رہے ہیں – خان صاحب نے لاہور کی میٹرو بس کو جنگلا بس کہا -ہم نے لاہور ، ملتان اور راولپنڈی میں اپنے وسائل سے میٹرو بس پراجیکٹ بنائے ہیں جبکہ عمران نیازی قرض لیکر میٹروبس پراجیکٹ بنانے کا سوچ رہے ہیں -میں دعا گو ہوں کہ پشاور کے عوام کے لئے میٹرو بس پراجیکٹ جلد بنے -وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار آج انجینئرنگ یونیورسٹی کے سائٹ آفس میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا- وزیر اعلی نے کہا کہ تحریک انصاف کے وکلاءہائی کورٹ اور سپریم کورٹ گئے اور اس جماعت کے عہدیدار ولید اقبال نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی اور بعد میں پٹیشن واپس لے لی -انہوںنے کہا کہ عمران نیازی ساڑھے چار برس تو اپنے صوبے میں میٹروبس کا منصوبہ بنا نہ سکے اب چھ ماہ میں بنا لیں گے تو بڑی بات ہو گی۔

 

طاہرالقادری نے 31دسمبر کی ڈیڈ لائن دیدی

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے31دسمبر کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ دار شہباز شریف ،رانا ثناءاللہ اور نامزد افسران استعفے دیکر خود کو قانون کے سامنے سرنڈر کر دیں ورنہ فیصلہ کن نتائج کیلئے تیار رہیں۔ شہباز سن لیں انہیں معصوم شہریوں کے قتل عام کا بدلہ دینا ہوگا۔ اب انصاف میں تاخیر برداشت نہیں کرونگا۔ اس بار وار بے نتیجہ نہیں ہو گا، 31دسمبر کے بعد حتمی لائحہ عمل دوں گا۔ قاتلوں کے خلاف جنگ جیتوں گا۔ چند دنوں میں شہباز شریف کے جنوں کو بھی پتہ چل جائیگا کہ انہیں سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی خبر تھی کہ نہیں۔ ٹیلیفون کالز اور ڈکٹیشن کے مطابق فیصلہ نہ آنے پر نواز شریف کی عدلیہ کیخلاف الزام تراشی اور انصاف کا خون کرنے کے طعنے ریاست اور آئین سے بغاوت ہے، یہ ملک میں بغاوت کاماحول پیدا کر رہے ہیں، انکی ہرزہ سرائی پر ادارے خاموش کیوں ہیں؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجر برادری اور سول سوسائٹی کے نمائندہ اجلاس کی صدارت اور میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری سے گلگت بلتستان کے سابق وزیراعلی سید مہدی شاہ اور جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے صدر قاری محمد زوار بہادر اور سربراہ حلقہ سیفیہ پاکستان صاحبزادہ پیر احمد یار سیفی ،جمعیت علمائے پاکستان (نیازی گروپ) کے صدر پیر معصوم نقوی اور (ق) لیگ کے سینئر رہنما اجمل وزیر نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے انصاف کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔رہنماﺅں نے کہا کہ یہ انسانیت کے خلاف ناقابل معافی جرم ہے، ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے طاہر القادری اور انکی تحریک کے ساتھ ہیں۔ طاہرالقادری نے تاجر برادری و سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا 16 جون 2014 کی میٹنگ میں ہوم سیکرٹری، وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے وزیراعلی پنجاب کی نمائندگی کی جہاں سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی قتل و غارتگری کا فیصلہ ہوا۔ شہباز شریف گھناﺅنے فیصلوں اور انکی تعمیل سے خود کو کیسے لا تعلق قرار دے سکتے ہیں؟ شہباز شریف نے ساڑھے 9 بجے پولیس کو ہٹنے کا اگر حکم دیا تھا تو کیا رانا ثنا اللہ نے حکم نہیں مانا ؟یا ہوم سیکرٹری نے عملدرآمد کرانے سے انکارکیا؟ آئی جی پنجاب نے حکم ماننے سے انکار کیا یا ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار نے حکم نہیں مانا؟ اگر یہ مان لیا جائے کہ حکم نہیں مانا گیا تو پھر انکے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ کس کو نوکری سے ہٹایا گیا یا جیل بھیجا گیا؟ حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے حکم کے مطابق معصوم شہریوں کو قتل کرنے پر ان تمام ذمہ داروں کو تحفظ دیا جارہا ہے اور وہ پہلے سے بہتر مراعات انجوائے کررہے ہیں۔ نیٹ نیوز کے مطابق انہوں نے کہا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ دار 31 دسمبر تک عہدے چھوڑ دیں، جسٹس باقر نجفی کو سلام ہے جنہوں نے آئی جی کے منہ سے سچ اگلوایا، نوازشریف اور شہباز شریف کو قتل کا بدلہ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا ہم غیر جانبدار بنچ چاہتے ہیں جو قانون اور آئین کی سنے، آپکی مرضی کے ریفری کے ساتھ میچ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا نواز شریف پریشان ہیں کیونکہ انکی خواہش کے مطابق فیصلے نہیں ہورہے، نواز شریف نے عدلیہ پر ہرزہ سرائی کرکے آئینی بغاوت کی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق طاہر القادری نے کہا نوازشریف، شہبازشریف 31 دسمبر تک سرنڈر کردیں۔صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کچھ لوگوں کی سیاست ڈیڈ لائن پر چل رہی ہے۔ طاہر القادری ایک کے بعد دوسری ڈیڈ لائن جاری کر کے ہنگامہ خیزی طاری رکھنا چاہتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ کے بعد قانونی چارہ جوئی آخری آپشن ہے اور اس کیلئے عدالتیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا فیصلے عدالتوں نے کرنے ہیں، حکومت نے نہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے طاہر القادری کی ڈیڈ لائن پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ طاہر القادری کی ڈیڈلائن کہیں انکی واپسی کی تیاری تو نہیں۔ رپورٹ کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان نے کہا ہے طاہر القادری پہلے ہی اپنے سیاسی عزائم سے آگاہ کر چکے ہیں۔ طاہر القادری کا مقصد صرف حکومت کو ہٹانا تھا۔

رقاصہ سے گپ شب کا غصہ دلہن نے شادی کے 15منٹ بعد طلاق لے لی

قاہرہ(خصوصی رپورٹ) مصر میں دولہا نے چوری پکڑی جانے پر شادی کے 15 منٹ بعد ہی طلاق دے دی۔ نکاح کے بعد دولہا دوسرے کمرے میں ایک رقاصہ کے ساتھ پایا گیا جس پر دلہن طیش میں آگئی۔ دولہا نے اپنی چوری پکڑے جانے پر دلہن کو طلاق دے دی۔

2 لاکھ 16ہزار جھوٹی کالز پاکستانیوں نے 15کو بھی معاف نہ کیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) یکم نومبر سے 30 نومبر تک پولیس ہیلپ لائن ون فائیو پر موصول ہونے والی کالز کا ڈیٹا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کی جانب سے جاری کیا گیا جس میں گزشتہ ماہ کے دوران ون فائیو پر 2 لاکھ 83 ہزار 614 کالیں موصول ہوئیں جن میں سے 2 لاکھ 16 ہزار 90 کالیں غلط ثابت ہوئیں اور صرف 24 ہزار 500 سو کالوں پر قانونی کارروائی کی گئی، جبکہ 23 ہزار 2 سو 92 کالز صرف معلومات لینے کی عرض سے کی گئیں۔ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 2120 کالیں چوری ڈکیتی قبل موبائل چھیننے، موٹر سائیکل وکار چوری کی وارداتوں سے متعلقہ تھیں 2433 کالیں مختلف نوعیت کے لڑائی جھگڑے 972 فیملی جھگڑوں سے متعلقہ تھیں، ایک ماہ کے دوران ون فائیو پر 76 فیصد جھوٹی کالیں کی گئیں۔