گوگل کا نیا منصوبہ ،پاکستانی عوام کو بڑی خوشخبری دیدی

نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرنیٹ گرو کمپنی گوگل نے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ترقی پذیر ممالک کے نوجوانوں کے لیے نئے منصوبے کا آغاز کردیا۔ لاﺅنچ پیڈ ایکسیلیٹر نامی اس منصوبے میں گوگل ان افراد یا نوجوانوں کو مفت تربیت دینے سمیت مالی مدد فراہم کرے گا، جو انٹرنیٹ پرنئے منصوبے بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت پاکستان سمیت ایشیا، افریقا اور لاطینی امریکا و یورپ کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے ان افراد کو گوگل کے ہیڈ کوارٹر میں تربیت فراہم کی جائے گی، جنہوں نے کسی بھی طرح کی سماجی اور معاشرے کی بھلائی سے متعلق کوئی ویب سائٹ بنائی ہوگی، یا پھر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کا کوئی منصوبہ شروع کیا ہوگا۔ ڈان کو موصول ہونے والے گوگل کے بیان کے مطابق پاکستان سمیت دیگر ممالک میں اس منصوبے کا آغاز 31 اگست 2017 کو ہوچکا، جس کے بعد کوئی بھی ویب سائٹ یا نیا منصوبہ شروع کرنے والے افراد اپنے منصوبے کی بنیاد پر آن لائن اپلائی کرسکتے ہیں۔ نئی ویب سائٹ یا منصوبہ شروع کرنے والے افراد کو شارٹ لسٹ کیے جانے کے بعد انہیں سان فرانسسکو میں موجود گوگل ہیڈ کوارٹرز میں تکنیکی تربیت فراہم کی جائے گی۔

دوبارہ موقع ملا تو بالی وڈمیں ضرور کام کروں گی،ماہرہ خان

کراچی ( شوبز ڈیسک) معروف اداکارہ مائرہ خان نے کہا ہے کہ بطور فلمی اداکارہ مجھے ہدایتکار شعیب منصور نے اپنی فلم ” بول “ سے متعارف کرایا اور فلمی ہیروئن کے طور پر میں ان کی دریافت ہوں ،فلم ” بول “ کی کامیابی کے بعد میرے لیے آگے بڑھنے کے مواقع خود بخود پیدا ہو چکے تھے ۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ بڑی سکرین پر کام کرنے کا اپنا ہی لطف ہے ۔اگر دوبارہ موقع ملا تو بالی ووڈ کی فلم میں ضرور کام کروں گی ۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری دوبارہ اپنی پاﺅں پر کھڑی ہو اور اس کے لئے کراچی سے بھرپور جدوجہد ہو رہی ہے ۔

سرفرازورلڈکپ میں ٹیم کااہم ستون ہونگے،مکی

لاہور( آن لائن ) قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ کپتان سرفراز احمد ورلڈ کپ 2019ءتک ٹیم کا اہم جزو رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کے سرفراز احمد کی زیر قیادت پاکستان نے پہلی مرتبہ چیمپئنز ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا جس کے بعد اب گرین شرٹس کی نظریں ورلڈ کپ 2019 پر مرکوز ہیں اور قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد بھی کہ چکے ہیں کہ ان کا اگلا ہدف دو سال بعد شیڈول عالمی کپ ہے۔قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے برطانوی میڈیا کو انٹر ویو دیتے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سرفراز احمد ورلڈ کپ تک ان کے پلان کا حصہ ہیں جب وہ 32برس کے ہوجائیں گے۔مکی آرتھر کا مزید کہنا تھا کہ وہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے تجربہ کار پلیئرز کی قربانی دینے سے نہیں کترائیں گے کیوں کہ نوجوان کھلاڑی زیادہ جوشیلے ہوتے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انٹر نیشنل کرکٹ میں نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع دینے کی ضرورت ہے۔

یو ایس اوپن: اعصام مینز ڈبلز ایونٹ میںآج مہم کا آغاز کریں گے

نیویارک (اے پی پی) اعصام الحق قریشی یو ایس اوپن ٹینس ٹورنامنٹ مینز ڈبلز ایونٹ میں آج مہم کا آغاز کریں گے۔سال کے چوتھے اور آخری گرینڈ سلام ٹورنامنٹ میں اعصام الحق اپنے نئے آسٹریلوی جوڑی دار ثام گروتھ کے ہمراہ ٹائٹل کے حصول کیلئے قسمت آزمائی کریں گے۔، اعصام اور گروتھ کو پہلے راﺅنڈ میں اینڈرے روبلیف اور کیرن خچانووف پر مشتمل روسی جوڑی کا چیلنج درپیش ہو گا۔

مالنگا ون ڈے میں 300 وکٹیں مکمل کرنےوالے چوتھے لنکن باﺅلربن گئے

کولمبو (اے پی پی) سری لنکن ٹیم کے قائم مقام کپتان اور مایہ ناز فاسٹ باﺅلر لاستھ مالنگا نے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں وکٹوں کی ٹرپل سنچری مکمل کر لی، وہ یہ اعزاز پانے والے سری لنکا کے چوتھے اور دنیا کے 13 ویں باﺅلر بن گئے۔، مالنگا نے بھارت کے خلاف چوتھے ایک روزہ میچ میں ویرات کوہلی کو آﺅٹ کر کے کیریئر کی 300 ویں وکٹ حاصل کی، مالنگا نے 203 میچز کھیل کر تین سو وکٹیں مکمل کیں، اس سے قبل سری لنکا کی جانب سے متھایا مرلی دھرن، چمندا واس اور سنتھ جے سوریا بھی یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں، مرلی دھرن نے 534، چمندا واس نے 400 اور جے سوریا نے 323 وکٹیں لے رکھی

وسیم کو نجی ٹی وی پروڈیوسر نے غلطی سے میئر کراچی سمجھ کر کھری کھری سنا دیں

کراچی( آن لائن ) قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کو نجی ٹی وی کے پروڈیوسر نے غلطی سے کراچی کا میئر سمجھ کر کھری کھری سنا دیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں حالیہ بارشوںنے تباہی مچا دی ہے جس کے باعث پورا شہر قائد اس وقت پانی میں ڈوبا دکھائی دے رہا ہے اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس سب کو دیکھتے ہوئے قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے ٹویٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ ” یہ دیکھ کر بہت دکھ ہورہا ہے کہ ہمارا شہر بارشوں کے اس موسم کے لیے کتنا کم تیار ہے،ہم ہر سال یہی ہوتا دیکھتے ہیں ،یہ کوئی چھوٹا موٹا نہیں بہت بڑا مسئلہ ہے“۔آل راﺅنڈر کے اس ٹویٹ پر نجی ٹی وی کے ایک پروڈیوسر نے غلطی سے انہیں میئر کراچی وسیم اختر سمجھ کر ٹویٹ ہی کے ذریعے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ”آپ میئر ہیں ، ٹویٹ مت کریں بلکہ کام کریں“۔ وسیم اکرم اس ٹویٹ پر حیران رہ گئے اور ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ”میں میئر ہوں؟،آج صبح میں اٹھا تو وسیم اکرم تھا اور اب میئر کراچی ہوں؟،میں کیسا کام کررہا ہوں؟“۔مذکورہ پروڈیوسر کو بھی فورا اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے ٹویٹ کے ذریعے پیغام میں کہا کہ ”معافی چاہتا ہوں،جلد بازی میں غلطی سے آپ کو وسیم اختر سمجھ لیا تھا “۔۔#/s#

شاداب بگ بیش میں بھی اپنے جوہردکھائیں گے

اسلام آباد  (اے پی پی) پاکستان کے ابھرتے ہوئے سٹار شاداب خان پاکستان سپر لیگ اور کیریبین پریمیئر لیگ میں متاثر کن کارکردگی کے بعد اب آسٹریلیا کے ڈومیسٹک ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ بگ بیش لیگ میں ایکشن میں دکھائی دیں گے، انہوں نے برسبین ہیٹ سے معاہدہ کیا ہے، برسبین ہیٹ نے ویسٹ انڈین سپنر سیموئل بدری کی جگہ شاداب کی خدمات حاصل کی ہیں، لیگ 19 دسمبر سے شروع ہو گی۔ 18 سالا لیگ سپنر شاداب خان کیلئے رواں سال اب تک بہت خوش قسمت ثابت ہوا ہے جس میں انہوں نے پاکستانی ٹیم کیلئے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتا، انہوں نے مارچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹونٹی ڈیبیو کیا، انہوں نے پہلے ہی میچ میں 7 رنز کے عوض 3 وکٹیں لیکر ٹیم کو فتح دلاتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ میں جاندار انٹری کی، انہوں نے سیریز میں عمدہ پرفارمنس دیتے ہوئے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا تھا۔
برسبین ہیٹ کے کوچ ڈینئل ویٹوری نے اپنے بیان میں کہا کہ شاداب باصلاحیت سپنر ہیں، ان سے معاہدہ ہمارے لئے باعث اعزاز ہے، امید ہے کہ وہ اپنے تجربے سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے کلب کو فتوحات دلانے میں کردار ادا کریں گے۔

حج مسلمانوں کے اتحا د کا مظہر, بالآخر ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہونا پڑیگا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ”ضیا شاہد“ نے کہا ہے کہ سعودی عرب دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے قابل احترام ہے۔ مسلمانوں کا قبلہ ہے۔ یہاں دنیا کے مسلمان اکٹھے ہوتے ہیں، اتحاد اور یگانگت کا منفرد انداز یہاں دکھائی دیتا ہے۔ مسلمان ممالک کی حکومتیں مسائل کھڑے کرتی ہیں۔ جبکہ عوام اور شہری کو آپس میں اتحاد کے خواہاں ہوتے ہیں جبکہ حکومتیں اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پالیسیاں بناتی ہیں اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ ان کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔ اس لئے وہ اپنے شہریوں کے نظریات کو خاطر میں نہیں لاتیں۔ موجودہ دور میں تعلیم کا شعور بڑھ رہا ہے۔ اور ایسی صورتحال کا برقرار رہنا اب مشکل ہو گا۔ جو مسلمان حکومتیں عوام کے نظریات کے خلاف چلیں گی۔ عوام انہیں اٹھا کر پھینک دیں گے۔ بینظیر بھٹو قتل کیس میں آنے والا فیصلہ نامکمل فیصلہ ہے اس لئے کہ اگر کوئی ملزم اشتہاری قرار پاتا ہے تو اسے ٹرائل کے بغیر سزا نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا ہے اور ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد علیحدہ سے ٹرائل ہو گا۔ ایسی صورتحال میں جب تک ملزم عدالت میں پیش نہ ہو جائے اور ٹرائل کے بعد جامع فیصلہ نہ آ جائے تو فیصلہ مکمل نہیں ہو گا۔ اس کیس میں چند بیوروکریٹس نرغے میں آئے۔ انہیں 17، سترہ سال سزا دے دی گئی ہے۔ ان دونوں کو موقعہ واردات سے شواہد مٹانے کی سزا دی گئی ہے۔ یعنی وہ اصل ملزموں تک پہنچنے کے راستے میں رکاوٹ بنے۔ انہیں سخت سزا اس لئے دی گئی ہے کہ اتنے بڑے سانحہ کے شواہد کو مٹانے اور وقت سے قبل دھو دیا گیا۔ اور ثبوتوں کو ضائع کر دیا گیا، وہ قتل میں ملوث نہیں تھے۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد طالبان کے سربراہ نے قبول کر لیا تھا کہ یہ قتل انہوں نے کروایا ہے۔ ماہرین قانون کے مطابق مقتول کو قتل کے مقدمے سے خارج کر دیا جاتا ہے ملزم کو انٹرپول کے ذریعے واپس بلایا جا سکتا ہے۔ مشرف کو عدالت کا اشتہاری قرار دینا ہی کافی ہے اور وزارت داخلہ اب انہیں متعلقہ ملک سے واپس اٹھوا سکتی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد کسی بھی چینل کو مشرف کو لائن پر لینا مشکل ہو جائے گا۔ شیخ رشید کی پٹیشن پر نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ اب انہوں نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف درخواست دائر کر دی ہے۔ حکومتی سائیڈ یقینا اسے سنجیدگی سے لے گی۔ شیخ رشید کو امید ہے کہ ان کے دلائل سے دوسرا وزیراعظم بھی اڑ جائے گا۔ اس لئے وہ اپنے کیس کی پیروی بھی خود کرتے ہیں۔ شیخ رشید خود صادق اور امین ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ بھی عدالت کو کرنا چاہئے۔ سیاستدان وقت کے ساتھ ساتھ اپنے بیانات بدلنا اپنا حق سمجھتے ہیں وہ مثال کے طور پر قائداعظم کو پیش کرتے ہیں کہ پہلے وہ کانگرس میں تھے پھر مسلم لیگ بنائی۔ شیخ رشید اس بارات کے دولہا ہیں۔ وہ اس کوشش میں ہیں کہ ایک اور وکٹ گرا لیں۔ طاہرالقادری بھی ان حالات میں خود کو ”اسٹینڈ بائی“ رکھنا چاہتے ہیں اسی میں کوئی چندہ وغیرہ یا کھالیں جمع ہو جاتی ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ملک میں ن لیگ کی حکومت ہے۔ ان کی بیگم این اے 120 سے کامیاب ہو جاتی ہیں تو بھی ان کی ہی حکومت کو تقویت ملے گی۔ مریم نواز اگر اپنی والدہ کی عیادت کیلئے جانا چاہتی ہیں تو جا سکتی ہیں۔ لیکن ان کے بغیر یہاں الیکشن مہم مکمل نہیں ہو سکتی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اے آر وائی اور لینڈ مافیا کا ذکر کیا لیکن نام نہیں لیا شاید میاں صاحب اس لئے ملک ریاض کا نام نہیں لے رہے کہ ان کے بنائے ہوئے تین مرلہ سکیم کے ٹھیکیدار انہیں کے بندے تھے۔ بادشاہ، بادشاہوں سے بگاڑتے نہیں ہیں۔ کوئی پتہ نہیں کسی وقت کسی کی ضرورت پڑ جائے۔ اس لئے شاید وہ کسی کا نام منظر عام پر نہیں لانا چاہتے۔ ماہر قانون جسٹس (ر) ناصرہ جاوید نے کہا ہے کہ جو ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوتا اسے اشتہاری قرار دے دیا جاتا ہے ویسے ملزم کی عدم موجودگی میں بھی ٹرائل ہو سکتی ہے۔ لیکن جرم ثابت ہونے تھے اسے مجرم نہیں قرار دیا جا سکتا۔ کسی حد تک تو مشرف کا کردار دکھائی دیتا ہے۔ بینظیر بھٹو نے ایک خط میں لکھا تھا کہ مجھے کچھ ہوا تو اس کا قصور وار مشرف ہو گا اس کے علاوہ سانحے کے فوراً بعد وہاں سے شواہد کو دھو دیا گیا اور لائٹیں بھی بند کر دی گئیں۔ ایسے اقدامات حکومت کی مرضی کے بغیر ممکن نہ تھے۔ تو مشرف کی حکومت تھی۔ اس لئے ذمہ داری تو ان پر جائے گی۔ جن دو بیورو کریٹس کو 17,17 سال سزا دی گئی ہے۔ انہوں نے کسی کے احکامات کی بجا آوری میں ایسا کیا۔ قانون میں درج ہے کہ اگر کوئی غیر قانونی حکم دے تو اسے نہ مانو۔ قانون سزا نہیں دے گا۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار یٰسین آزاد نے کہا ہے کہ شیخ رشید اور بڑی پارٹی کے سربراہ کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ ملک کے تمام کاموں کو ایک سائیڈ کر کے صرف اور صادق اور امین کی گردان شروع کر دیں اور وزیراعظم کو نااہل کروانے کیلئے ان کے پیچھے پڑ جائیں یہ دونوں کوشش کر رہے ہیں کہ صرف یہ دو ہی صادق اور امین ہیں اور کوئی بھی نہیں رہا۔ یہ سسٹم کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔ اگر ان دونوں کے خلاف بھی کوئی صادق اور امین کی پٹیشن کر دے تو وہ خود کو بھی صادق اور امین ثابت نہیں کر سکیں گے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں جب سب پارٹیاں بڑی طاقت کے بیان کے خلاف متحد بیٹھی ہیں یہ دونوں وہاں گئے ہی نہیں۔ شاید ان کا خیال تھا کہ نوازشریف کے جانے کے بعد (ن) کا تکیہ گول ہو جائے گا اور انہیں چانس مل جائے گا۔ اب ایسا نہیں ہوا۔ تو انہوں نے سوچا اب شاہد خاقان کے خلاف چل پڑیں۔ یہ ملک اور قوم کے وقت کا ضیاع ہے۔ یہ دونوں ملک کے سسٹم کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کر رہے ہیں۔ سسٹم کو چلتے رہنا چاہئے۔ بینظیر قتل کیس میں کوئی بھی مشرف کا ٹرائل نہیں کر سکتا۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے! یہ تو اس وقت قبول کیا جا سکتا ہے جب وہ پرویز مشرف کو گرفتار کروا کر عدالت میں پیش کریں۔ اپنے صدارت اور چیف آف آرمی سٹاف کے دور میں ملنے والی بین الاقوامی دولت مشرف نے باہر اپنے اکاﺅنٹ میں جمع کروائی باجوہ صاحب وہ دولت بھی ان سے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کروائیں۔ تب رول آف لاءنظر آئے گا۔ آج تک پاکستانی قانون کے مطابق کسی بھی ڈکٹیٹر کو سزا نہیں دی گئی۔ ڈکٹیٹر نے آئین اور قانون کو اپنی ذاتی خواہش اور مفاد کی خاطر توڑا اور حکومت کر کے بھاگ گیا۔ مشرف کو بینظیر قتل کیس، اکبر بگٹی قتل کیس اور غیر ملکی رقوم کی وصولی کی سزا کے طور پر عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہئے اور کسی قسم کی رعایت ان کے ساتھ نہ کی جائے۔ اس نے 2007ءمیں عدلیہ کی بے حرمتی کی وہ آئین سے بالاتر کیوں ہے؟ اور کھلم کھلا کہتا ہے کہ آرمی چیف اور دیگر فوجی افسران نے مجھے نکالا۔ اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔

بے نظیر قتل کیس میں مشرف کے کردار بارے جسٹس(ر) ناصرہ جاوید کا تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ”ضیا شاہد“ نے کہا ہے کہ سعودی عرب دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے قابل احترام ہے۔ مسلمانوں کا قبلہ ہے۔ یہاں دنیا کے مسلمان اکٹھے ہوتے ہیں، اتحاد اور یگانگت کا منفرد انداز یہاں دکھائی دیتا ہے۔ مسلمان ممالک کی حکومتیں مسائل کھڑے کرتی ہیں۔ جبکہ عوام اور شہری کو آپس میں اتحاد کے خواہاں ہوتے ہیں جبکہ حکومتیں اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پالیسیاں بناتی ہیں اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ ان کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔ اس لئے وہ اپنے شہریوں کے نظریات کو خاطر میں نہیں لاتیں۔ موجودہ دور میں تعلیم کا شعور بڑھ رہا ہے۔ اور ایسی صورتحال کا برقرار رہنا اب مشکل ہو گا۔ جو مسلمان حکومتیں عوام کے نظریات کے خلاف چلیں گی۔ عوام انہیں اٹھا کر پھینک دیں گے۔ بینظیر بھٹو قتل کیس میں آنے والا فیصلہ نامکمل فیصلہ ہے اس لئے کہ اگر کوئی ملزم اشتہاری قرار پاتا ہے تو اسے ٹرائل کے بغیر سزا نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا ہے اور ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد علیحدہ سے ٹرائل ہو گا۔ ایسی صورتحال میں جب تک ملزم عدالت میں پیش نہ ہو جائے اور ٹرائل کے بعد جامع فیصلہ نہ آ جائے تو فیصلہ مکمل نہیں ہو گا۔ اس کیس میں چند بیوروکریٹس نرغے میں آئے۔ انہیں 17، سترہ سال سزا دے دی گئی ہے۔ ان دونوں کو موقعہ واردات سے شواہد مٹانے کی سزا دی گئی ہے۔ یعنی وہ اصل ملزموں تک پہنچنے کے راستے میں رکاوٹ بنے۔ انہیں سخت سزا اس لئے دی گئی ہے کہ اتنے بڑے سانحہ کے شواہد کو مٹانے اور وقت سے قبل دھو دیا گیا۔ اور ثبوتوں کو ضائع کر دیا گیا، وہ قتل میں ملوث نہیں تھے۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد طالبان کے سربراہ نے قبول کر لیا تھا کہ یہ قتل انہوں نے کروایا ہے۔ ماہرین قانون کے مطابق مقتول کو قتل کے مقدمے سے خارج کر دیا جاتا ہے ملزم کو انٹرپول کے ذریعے واپس بلایا جا سکتا ہے۔ مشرف کو عدالت کا اشتہاری قرار دینا ہی کافی ہے اور وزارت داخلہ اب انہیں متعلقہ ملک سے واپس اٹھوا سکتی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد کسی بھی چینل کو مشرف کو لائن پر لینا مشکل ہو جائے گا۔ شیخ رشید کی پٹیشن پر نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ اب انہوں نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف درخواست دائر کر دی ہے۔ حکومتی سائیڈ یقینا اسے سنجیدگی سے لے گی۔ شیخ رشید کو امید ہے کہ ان کے دلائل سے دوسرا وزیراعظم بھی اڑ جائے گا۔ اس لئے وہ اپنے کیس کی پیروی بھی خود کرتے ہیں۔ شیخ رشید خود صادق اور امین ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ بھی عدالت کو کرنا چاہئے۔ سیاستدان وقت کے ساتھ ساتھ اپنے بیانات بدلنا اپنا حق سمجھتے ہیں وہ مثال کے طور پر قائداعظم کو پیش کرتے ہیں کہ پہلے وہ کانگرس میں تھے پھر مسلم لیگ بنائی۔ شیخ رشید اس بارات کے دولہا ہیں۔ وہ اس کوشش میں ہیں کہ ایک اور وکٹ گرا لیں۔ طاہرالقادری بھی ان حالات میں خود کو ”اسٹینڈ بائی“ رکھنا چاہتے ہیں اسی میں کوئی چندہ وغیرہ یا کھالیں جمع ہو جاتی ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ ملک میں ن لیگ کی حکومت ہے۔ ان کی بیگم این اے 120 سے کامیاب ہو جاتی ہیں تو بھی ان کی ہی حکومت کو تقویت ملے گی۔ مریم نواز اگر اپنی والدہ کی عیادت کیلئے جانا چاہتی ہیں تو جا سکتی ہیں۔ لیکن ان کے بغیر یہاں الیکشن مہم مکمل نہیں ہو سکتی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اے آر وائی اور لینڈ مافیا کا ذکر کیا لیکن نام نہیں لیا شاید میاں صاحب اس لئے ملک ریاض کا نام نہیں لے رہے کہ ان کے بنائے ہوئے تین مرلہ سکیم کے ٹھیکیدار انہیں کے بندے تھے۔ بادشاہ، بادشاہوں سے بگاڑتے نہیں ہیں۔ کوئی پتہ نہیں کسی وقت کسی کی ضرورت پڑ جائے۔ اس لئے شاید وہ کسی کا نام منظر عام پر نہیں لانا چاہتے۔ ماہر قانون جسٹس (ر) ناصرہ جاوید نے کہا ہے کہ جو ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوتا اسے اشتہاری قرار دے دیا جاتا ہے ویسے ملزم کی عدم موجودگی میں بھی ٹرائل ہو سکتی ہے۔ لیکن جرم ثابت ہونے تھے اسے مجرم نہیں قرار دیا جا سکتا۔ کسی حد تک تو مشرف کا کردار دکھائی دیتا ہے۔ بینظیر بھٹو نے ایک خط میں لکھا تھا کہ مجھے کچھ ہوا تو اس کا قصور وار مشرف ہو گا اس کے علاوہ سانحے کے فوراً بعد وہاں سے شواہد کو دھو دیا گیا اور لائٹیں بھی بند کر دی گئیں۔ ایسے اقدامات حکومت کی مرضی کے بغیر ممکن نہ تھے۔ تو مشرف کی حکومت تھی۔ اس لئے ذمہ داری تو ان پر جائے گی۔ جن دو بیورو کریٹس کو 17,17 سال سزا دی گئی ہے۔ انہوں نے کسی کے احکامات کی بجا آوری میں ایسا کیا۔ قانون میں درج ہے کہ اگر کوئی غیر قانونی حکم دے تو اسے نہ مانو۔ قانون سزا نہیں دے گا۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار یٰسین آزاد نے کہا ہے کہ شیخ رشید اور بڑی پارٹی کے سربراہ کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ ملک کے تمام کاموں کو ایک سائیڈ کر کے صرف اور صادق اور امین کی گردان شروع کر دیں اور وزیراعظم کو نااہل کروانے کیلئے ان کے پیچھے پڑ جائیں یہ دونوں کوشش کر رہے ہیں کہ صرف یہ دو ہی صادق اور امین ہیں اور کوئی بھی نہیں رہا۔ یہ سسٹم کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔ اگر ان دونوں کے خلاف بھی کوئی صادق اور امین کی پٹیشن کر دے تو وہ خود کو بھی صادق اور امین ثابت نہیں کر سکیں گے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں جب سب پارٹیاں بڑی طاقت کے بیان کے خلاف متحد بیٹھی ہیں یہ دونوں وہاں گئے ہی نہیں۔ شاید ان کا خیال تھا کہ نوازشریف کے جانے کے بعد (ن) کا تکیہ گول ہو جائے گا اور انہیں چانس مل جائے گا۔ اب ایسا نہیں ہوا۔ تو انہوں نے سوچا اب شاہد خاقان کے خلاف چل پڑیں۔ یہ ملک اور قوم کے وقت کا ضیاع ہے۔ یہ دونوں ملک کے سسٹم کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کر رہے ہیں۔ سسٹم کو چلتے رہنا چاہئے۔ بینظیر قتل کیس میں کوئی بھی مشرف کا ٹرائل نہیں کر سکتا۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے! یہ تو اس وقت قبول کیا جا سکتا ہے جب وہ پرویز مشرف کو گرفتار کروا کر عدالت میں پیش کریں۔ اپنے صدارت اور چیف آف آرمی سٹاف کے دور میں ملنے والی بین الاقوامی دولت مشرف نے باہر اپنے اکاﺅنٹ میں جمع کروائی باجوہ صاحب وہ دولت بھی ان سے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کروائیں۔ تب رول آف لاءنظر آئے گا۔ آج تک پاکستانی قانون کے مطابق کسی بھی ڈکٹیٹر کو سزا نہیں دی گئی۔ ڈکٹیٹر نے آئین اور قانون کو اپنی ذاتی خواہش اور مفاد کی خاطر توڑا اور حکومت کر کے بھاگ گیا۔ مشرف کو بینظیر قتل کیس، اکبر بگٹی قتل کیس اور غیر ملکی رقوم کی وصولی کی سزا کے طور پر عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہئے اور کسی قسم کی رعایت ان کے ساتھ نہ کی جائے۔ اس نے 2007ءمیں عدلیہ کی بے حرمتی کی وہ آئین سے بالاتر کیوں ہے؟ اور کھلم کھلا کہتا ہے کہ آرمی چیف اور دیگر فوجی افسران نے مجھے نکالا۔ اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔

10 پولیس اہلکار وں ،فوجی جوانوں کو قتل کرنیوالے مفتی شاکر بارے (جے آئی ٹی )کی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات

کراچی)مانیٹرنگ ڈیسک( پولیس اہلکاروں کے قتل اور 2014 میں سی آئی ڈی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) چوہدری اسلم پر خودکش حملہ کرنے کے الزامات پر گرفتار ہونے والا محمد شاکراللہ عرف مفتی شاکر ضمانت پر رہا ہونے کے بعد افغانستان فرار ہوگیا جہاں وہ عسکریت پسندوں کے تربیتی کیمپ کو چلانے میں مصروف ہے۔ رپورٹ کے مطابق مفتی شاکر کی موجودہ سرگرمیوں سے متعلق یہ معلومات بدھ (30 اگست) کے روز سامنے آئی۔واضح رہے کہ مارچ 2014 میں کراچی سینٹرل جیل میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی پوچھ گچھ کے دوران مفتی شاکر نے اعتراف کیا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 10 پولیس اہلکاروں اور فوجیوں کو قتل کرچکا ہے۔مفتی شاکر کی جے آئی ٹی رپورٹ کے جائزے میں معلومات حاصل ہوئی کہ وہ خود کو ایس پی چوہدری اسلم پر خودکش حملہ کرنے کے لیے بھی پیش کرچکا تھا تاہم اسے ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مفتی شاکر نے ضمانت حاصل کرنے کے لیے جعلی دستاویزات جمع کروائیں۔رپورٹ کے مطابق شاکر سائٹ کے علاقے میں 1981 میں پیدا ہوا جہاں وہ اپنے 6 بھائیوں اور 9 بہنوں کے ساتھ پلا بڑھا، کے ایم سی اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد شاکر نے کراچی کے تین مشہور مدرسوں سے تعلیم حاصل کی جس میں حفظ قرآن کے ساتھ ساتھ مذہبی عالم کا کورس بھی شامل تھا۔2009 میں شاکر نے سائٹ میں ایک مدرسہ قائم کیا اور وہاں کا پرنسپل بن گیا تاہم یہ مدرسہ حال ہی میں سیل کیا جاچکا ہے۔عسکریت پسندی کی جانب سفرجے آئی ٹی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ شاکر نے 1996 میں ایک مشہور مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہی جہادی تنظیم حرکات المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی تھی، مگر 2000 میں جب اس گروپ اور جیشِ محمد میں اختلافات شروع ہوئے تو شاکر نے اس تنظیم سے علیحدگی اختیار کرلی۔تاہم 2012 میں جماعت کے کراچی کے سربراہ کی ترغیب پر مفتی شاکر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (خیبر ایجنسی) میں شامل ہوگیا۔شاکر نے 1999 میں مانسہرہ سے عسکریت پسندی کی تربیت حاصل کی اور 2012 کے دوران خیبر ایجنسی میں بم بنانا سیکھا جس کے بعد تجرباتی بنیاد پر تین بم دھماکے بھی کیے۔شاکر نے جے آئی ٹی ارکان کے سامنے اعتراف کیا کہ جولائی 2012 میں اسے ٹی ٹی پی (خیبر ایجنسی) سے 10 ہزار روپے جرمانے کی چِٹ موصول ہوئی، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ جرمانہ اس لیے عائد کیا جارہا ہے کہ شاکر کے دو بھائیوں کے سی آئی ڈی اہلکاروں سے رابطے ہیں۔جرمانے کے ساتھ ساتھ شاکر کو ان بھائیوں سے دور رہنے کی ہدایت بھی دی گئی۔اس نے جے آئی ٹی کو مزید بتایا کہ بعد ازاں وہ اپنی والدہ اور دو بھائیوں کے ساتھ خیبر ایجنسی گیا جہاں ٹی ٹی پی سربراہ سے ملاقات کے بعد اپنے خلاف لگائے گئے الزام کو مسترد کیا۔خیبر ایجنسی میں 40 روز قیام کے بعد وہ کراچی واپس آگیا اور کام جاری رکھا، اس دوران اس نے 10 افراد پر مشتمل ایک سیل بنایا جن میں سے 4 کو بعد ازاں اس نے قتل کردیا۔شاکر نے یہ اعتراف بھی کیا تھا 2013 سے لے کر 2014 کے آغاز تک گرفتار ہونے سے قبل ساتھیوں کے ساتھ ساتھ 10 پولیس اہلکاروں اور فوجیوں کو بھی قتل کرچکا تھا، اس عرصے میں اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ 20-25 حملے کیے جن میں پولیس وین پر کیے جانے والے دستی بم حملے بھی شامل ہیں۔ان حملوں کے متاثرین کی شناخت آرمی فوجی عمران، سی آئی ڈی کے ہیڈ محرر، پولیس کانٹیبلز محمد انور، محمد شیر، پرویز اختر، شہزاد رضا، رجب علی، راشد، عامر، شبیر، وقار اور فضل امین کے ناموں سے کی گئی۔قانون نافذ کرنے والے ان تمام اہلکاروں کو 2013 کے دوران سائٹ ایریا میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔اسی سال شاکر نے اپنے ساتھیوں فضل الرحمن اورعبداللہ عرف مختار کے ہمراہ ایک فیکٹری کے باہر موجود پولیس وین پر حملہ کیا۔شاکر نے مدرسے کے طالب علم 25 سالہ نعیم اللہ کو دہشت گردی کی جانب مائل کیا جس نے ایس پی اسلم پر 4 جنوری 2014 کو خودکش حملہ کیا۔یہ مبینہ خودکش بمبار ایک مذہبی اسکالر کا بیٹا تھا جو پیرآباد کے علاقے میں مدرسہ چلاتے تھے۔رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ شاکر نے کالعدم لشکر جھنگوی کے ایک دہشت گرد سے رابطہ قائم کیا جس نے دسمبر 2013 میں ایس پی اسلم پر حملے کے لیے خودکش بمبار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ابتدائی طور پر شاکر نے خود ہی چوہدری اسلم پر حملہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تاہم لشکر جھنگوی کے عسکریت پسند نے اسے کہا کہ وہ ایک مذہبی اسکالر ہے جس کی تبلیغ کی مزید ضرورت ہے۔لہذا اس حملے کے لیے دوسرے شخص کو تیار کیا گیا۔شاکر نے نعیم اللہ کو ذہی طور پر تیار کیا اور 7 سے 8 روز تک اسے مسلسل تحریک دیتا رہا۔اس دوران نعیم اللہ نے شاکر کو بتایا کہ وہ ٹی ٹی پی (سوات) سے تعلق رکھتا ہے اور اپنے گروپ کے سربراہ کی اجازت کے بغیر کوئی دہشت گرد سرگرمی سرانجام نہیں دے سکتا۔تاہم جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مفتی شاکر نے اسے قائل کرنے کی کوشش کی کہ ایس پی اسلم ایک اہم ٹارگٹ ہے اور اس حملے کے لیے اسے اپنے امیر کی رضامندی حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔