ڈاکٹر قدیر کے خلاف مشرف کا انٹرویو،جاوید ہاشمی نے دل کی بات کہہ دی

ملتان(آئی این پی) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیرخان کیخلاف پرویزمشرف کا نجی ٹی وی کو دیا جانے والا انٹرویو خطرناک اورتباہ کن ہے ۔ایٹمی پروگرام کے ہیرو ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی بے حرمتی کی گئی ، فوج اورسیاستدان پرویزمشرف کے انٹرویو کا نوٹس لیں۔جس نے بے نظیر بھٹو کی سکیورٹی واپس لی وہ ہی ان کا قاتل ہے ،آرمی چیف سے کہتا ہوں کہ پرویزمشرف کو پکڑکرپاکستان لائیں۔ہمارا میزائل پروگرام امریکہ اسرائیل اور یورپ کے ٹارگٹ پر ہے۔ امریکہ دھمکیاں دے رہا ہے،، امریکہ یاد رکھے پاکستان قوم اسے چھٹی کا دودھ یاد دلا دے گی۔پارلیمنٹ میں کوئی ایسا لیڈرنہیں جوامریکا سے بات کرسکے، جو لیڈرتھااس کونکال دیاگیا۔عمران خان کواسمبلی کے اجلاس میں جاناچاہیے تھا ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاویدہاشمی نے کہا کہ پرویز مشرف کے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو کی ٹائمنگ بہت غلط ہے۔، اسرائیل اورامریکہ کو پاکستان کا میزائل پروگرام ایک آنکھ نہیں بھاتا۔انہوں نے کہا کہ 2003ءمیں اسلام آباد کے مئیریٹ ہوٹل میں سعودی سفارتخانے کی تقریب منعقد ہوئی،اس تقریب میں ایڈمرل عبدالعزیز اور مشاہد حسین موجود تھے جبکہ اس افطار ڈنر میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان دلبرداشتہ تھے۔ڈاکٹرعبدالقدیر نے انہیں پرویز مشرف کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں کے حوالے سے سے آگاہ کیا تھا،، میری بات پر کوئی یقین کرے نہ کرے شک و شبہ کا دور ہے، ڈاکٹر عبدالقدیر، مشاہد حسین، ایڈمرل عبدالعزیز اور میں ابھی زندہ ہیں۔ ایڈمرل عبدالعزیز سے کہتا ہوں وہ بتائیں ڈاکٹر عبدالقدیر نے کیا کہا تھا،جاوید ہاشمی نے کہا کہ پرویز مشرف کی شکل میں ایک لابی آئی جو ایٹمی پروگرام پر کمپرومائز پر تیار تھی، امریکہ ایٹمی پروگرام پر شب خون مارنا چاہتا تھا، پاکستان کا ایٹم بم موجود تھا، انڈیا نے دھماکہ کردیا۔جمہوری حکومتوں نوازشریف اوربے نظیربھٹونے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھا، بے نظیر بھٹو نے ایٹمی پروگرام کا سوئچ آف نہیں کیا،بے نظیر بھٹو والد کی طرح پاکستان کے میزائل پروگرام متعارف کرایا، ، نوازشریف نے امریکہ کی کال سننے پر بھی پابندی لگائی ہوئی تھی، جاوید ہاشمی نے کہا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر نے انہیں بتایا کہ پاک فوج میں ایسی سوچ والے افراد موجود تھے جو پاکستان کو ایٹمی ادارہ نہیں بننا دیکھنا چاہتے تھے، فوج میں ایک گروہ تھا جو نہیں چاہتا تھا ایٹمی دھماکہ ہو،ایڈمرل عبدالعزیز کو ڈاکٹرقدیرکی گواہی دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جس نے بے نظیربھٹوکی سکیورٹی واپس لی وہ ہی ان کاقاتل ہے ،پرویزمشرف نے ڈاکٹرعبدالقدیرکی بے حرمتی کی۔ آرمی چیف سے کہتا ہوں پرویز مشرف کو پکڑ کر پاکستان لائیں۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ امریکہ دھمکیاں دے رہا ہے،ا مریکہ یاد رکھے پاکستان قوم اسے چھٹی لا دودھ یاد دلا دے گی، امریکہ سویت یونین کو بھی بھول جائے گا،انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اب کوئی قابل ذکر لیڈر شپ نہیں ہے،پارلیمنٹ میں کوئی ایسا لیڈرنہیں جوامریکا سے بات کرسکے، جو لیڈرتھااس کونکال دیاگیا۔عمران خان کواسمبلی کے اجلاس میں جاناچاہیے تھا۔

لندن میں جوان بیٹی کو قتل کرنے والے سفاک والدین،باپ ٹی وی انٹرویو میں ایسا اشارہ کر بیٹھا کہ پول کُھل گیا

لندن (ویب ڈیسک) نوجوان بیٹی کو نافرمان قرار دے کر قتل کرنے والے ایک پاکستانی جوڑے کے بھیانک جرم کا شاید کبھی انکشاف نہ ہو پاتا، مگر ایک حاضر دماغ باڈی لینگوئج ایکسپرٹ نے اس جوڑے کا ایک انٹرویو دیکھتے ہوئے مقتول لڑکی کے باپ کے محض ایک معمولی اشارے سے پتا چلا لیا کہ قاتل وہی ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 17 سالہ لڑکی شفیلہ کو قتل کرنے والے اس کے والدین افتخار اور فرزانہ نے ڈرامہ رچارکھا تھا کہ ان کی بیٹی لاپتہ ہوگئی ہے اور انہیں اس کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔ پولیس کو بھی ان پر شک نہ ہوا، لیکن ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران جب افتخار سے پوچھا گیا کہ وہ خود تو اپنی بیٹی کے لاپتہ ہونے میں ملوث نہیں ہے، تو اس کا کہنا تھا ” ہرگز نہیں۔میں کبھی اس کے بارے میں تصور بھی نہیں کرسکتا۔“باڈی لینگوئج ایکسپریٹ کلف لینسلی کا کہنا ہے کہ ”میں یہ انٹرویو دیکھ رہی تھی۔ جواب دیتے ہوئے اس شخص نے اپنے سر کو اثبات میں ہلایاجبکہ منہ سے وہ انکار کر رہا تھا، جس سے مجھے پتہ چل گیا کہ وہ صاف جھوٹ بول رہا ہے۔ا گرچہ وہ اپنی بیٹی کے لاپتہ ہونے سے خود کو لاتعلق ظاہر کررہا تھا لیکن انجانے میں اس کا سر ’ہاں‘ کہنے کے انداز میں جھکا تھا۔ باڈی لینگوئج کے ماہرین جانتے ہیں کہ جب کوئی شخص جھوٹ بول رہا ہو تو عموماً اس کی جسمانی حرکات اس کی زبان سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔ اس کیس میں بھی یہی ہوا کہ وہ زبان سے انکار کررہا تھا لیکن اس کے سر کی معمولی جنبش ’ہاں‘ کہہ گئی تھی۔“بادی لینگوئج ایکسپرٹ کے توجہ دلانے پر افتخار کو گرفتار کر لیا گیا اور تفتیش کے دوران اس نے اعتراف کر لیا کہ اس نے اپنی بیٹی کی سانس بند کرکے اسے ہلاک کیا تھا، جس کے بعد اس کی لاش کمبریا کے علاقے میں دریائے کینٹ میں پھینک دی تھی۔ مزید تفتیش کے دوران مقتولہ کی بہن الیشہ نے بھی بتایا کہ اس کے والدین شفیلہ کی زبردستی شادی کرنا چاہتے تھے جس پر وہ تیار نہ تھی۔ غالباً اس کے انکار پر برہم ہوکر ہی سفاک باپ نے اسے بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا تھا۔

اگر یہ کام ہوگیا تو پنجاب کے حکمران اور وزراءننگے ہوجائے گے،طاہرالقادری کا دبنگ خطاب

لاہور (وقائع نگار) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے امید ظاہر کی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ جسٹس باقر نجی کمیشن کی رپورٹ عام کرکے انصاف یقینی بنائے گی،پاکستان کے ادارے کمزور کو انصاف فراہم کرنے کی طاقت نہیں رکھتے لیکن نیب کے پاس اپنی ساکھ بحال کرنے کا موقع ہے ، نیب آرڈیننس کے تحت شریف خاندان کے خلاف نیب کیسز کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہیے اور ان کا فیصلہ بھی ایک ماہ میں آنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لندن سے وطن واپسی پر لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان میں ادارے کمزور کو انصاف فراہم کرنےکی طاقت نہیں رکھتے۔ اگر نیب میں کوئی کمزور آدمی پھنس جائے تو اسے جان چھڑانا مشکل ہوجاتا ہے۔شریف خاندان کو تین نوٹسز جاری کیے گئے لیکن طاقتور ہونے کی وجہ سے نیب میں پیش نہیں ہوئے۔ نیب آرڈیننس کے تحت شریف خاندان کے خلاف نیب کیسز کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہیے اور ان کا فیصلہ بھی ایک ماہ میں آنا چاہیے۔اب نیب کے پاس شاندار موقع ہے کہ وہ اپنی ساکھ کوبحال کرے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 6 ماہ کا وقت دے کر شریف خاندان کیساتھ نرمی برتی ہے ،شریف برادران سر سے پاﺅں تک کرپشن میں ڈوبے ہیں اور یہ اپنے اقتدار اور کرپشن کو بچانے کیلئے کوشاں ہیں ۔دنیا کی پانچوں براعظموں پر شریف برادران کے کاروبار پھیلے ہیں ،ان کی نا اہلیت کے پیچھے صرف اقامہ نہیں بلکہ انکی کرپشن ہے،جو انہوں نے کی ہے ،سپریم کورٹ نے قوانین کے تحت نااہل کیا۔یہ لوگ قانون کا سامنا نہیں کر سکتے اس لئے انصاف سے بھاگ رہے ہیں ،پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے کیس کے والیم ٹین میں سب تفصیلات بتائی ہیں ، اگر والیم ٹین کھل جائے تو ان کے چہرے سے نقاب الٹ جائیں گے۔ ان کا جلد مواخذہ نہ کیا گیا تو یہ ملک کے حالات خراب کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاﺅن کے شہدا کے ورثاءکی جانب سے نئی پٹیشن دائر کی گئی ہے، جس پرچیف جسٹس نے نئی پٹیشن کو منظور کرتے ہوئے بارہ ستمبر کو پنجاب حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے،میں پرامیدہوں کہ اعلیٰ عدلیہ باقرنجفی کمیشن رپورٹ پبلک کر کے انصاف یقینی بنائے گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اگر شریف خاندان کو انجام تک نہ پہنچایا گیا تو پاکستان کو نقصان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے پنجاب کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ پبلک ہونے دیں یہ حکمران اور ان کے وزراءننگے ہو جائیں گے۔

بچوں کی قاتل گیم بارے والدین میں تشویش، خبریں آفس میں فون کالز کا تانتا بندھا رہا

لاہور(نادر چوہدری سے )نوجوان نسل کو موت کے منہ میں دھکیلنے والی گیم کی خبر کے بعد والدین میں تشویش کی لہر ، دن بھر “روز نامہ خبریں”کے دفتر شہریوں کی فون کالز کا تانتا بندھا رہا، گیم کے متعلق تفصیلات اور حفاظتی تدابیر دریافت کر تے رہے ، ایف آئی اے سمیت حکومت یا کسی بھی ذمہ دار ادارے کی جانب سے اس حوالے سے کوئی آگاہی نہیں دی گئی ، شہریوں کا اعتراض۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز “روز نامہ خبریں”میں بلو وہیل سو سائٹ گیم کے متعلق شائع ہونے والی خبر کے بعد والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور دن بھر شہری “رو ز نامہ خبریں” کے دفتر فون کر کر کے گیم کے متعلق دریافت کرتے رہے ۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ جو کام ایف آئی اے حکومت یا متعلقہ اداروں کی جانب سے کیا جانا چاہیئے تھا وہ خبریں نے کرکے ہمارے بچوں کی زندگیوں کو لاحق خطرے بارے آگاہ کیا ہے ۔شہریوں کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیئے تھا کہ وہ اس خطرناک گیم کے متعلق کوئی حفاظتی اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ ہم والدین کو بھی اس گیم کے خطرناک نتائج بارے آگاہی دیتے تاکہ ہم اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ان کی زندگیوں کی بھرپور حفاظت کر سکتے لیکن حکومتی سطح پر ہمیں اس قسم کی کسی بھی خطرناک گیم اور اس سے ہونے والے ابتک کے جانی نقصانات بارے کچھ علم نہیں تھا تاہم “روز نامہ خبریں” میں اس گیم کے متعلق پڑھ کر گیم کے متعلق علم ہوا ۔ شہری خبریں آفس میں فون کر کے گیم میں مبتلاءبچوں کی حرکات بارے اور گیم میں مبتلاءہونے والے بچوں کی سٹیجز مکمل نہ ہونے پر درمیان میں ہی گیم ختم کروادینے پر گیم کے ایڈمنسٹریٹرز کی جانب سے اہل خانہ سمیت گیم کے پلیئر کو بھی جانی نقصان پہنچانے کے حوالے سے ہیکرز کی پاکستان میں دسترس اور گیم میں مبتلاءبچوں کو چھڑوانے کی صورت میں نقصانات کے حقائق بارے دریافت کرتے رہے ۔ یادرہے کہ بلو وہیل سو سائٹ گیم ایک جان لیوا گیم ہے جو دماغی طور پر کمزور اور بہت جلد کسی بھی چیلنج کو اپنے دماغ پر سوار کرلینے اور دھمکی آمیز پیغام کی صورت میں انتہائی پریشانی میں مبتلاءہونے اور انتہائی ڈر محسوس کرنے والے کم عمر کے بچوں کو موت میں دھکیلنے کیلئے بنائی گئی ہے جس کو کھیلنے والے 150کم عمر لڑکے اور لڑکیاں لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔

کیا وجہ بنی کہ سراج الحق قربانی کیلئے بیل کی بجائے بکرا لے آئے،اہلخانہ بھی حیران

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق عید الاضحی پر مہنگائی کے باعث بیل نہ خرید سکے۔ تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق قربانی کا جانور خریدنے کیلئے مویشی منڈی گئے لیکن جب جانوروں کی قیمتیں پوچھیں تو دنگ رہ گئے۔ سراج الحق نے مہنگائی کے باعث قربانی کا بیل لینے کی بجائے بکرے پر اکتفا کیا اور بکرا لیکر گھر واپس ا? گئے۔ واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی قناعت پسندی کے بارے میں مشہور ہیں اور وہ فضول خرچی سے گریز کرتے ہیں۔دوسری جانب مویشی منڈی میں نخرالے جانوروں کو دیکھنے والوں کا رش لگ گیا، ایسے جانوروں کی قیمتیں آسمان پر ہیں، بیوپاری دعویٰ کرتے ہیں کہ رواں سال قیمتیں کم نہیں ہونگی۔جانور لگے سب سے اچھا اور سب سے الگ، خریدار دیکھتے ہی پسند کرلے، اس کیلئے کرنا پڑتے ہیں خوب جتن، مویشی منڈی میں بیوپاری جانوروں کا بہت خیال رکھتے ہیں، روز صبح جانوروں کو شیمپو سے نہلایا جاتا ہے اور پھر انہیں من پسند ناشتہ دیا جاتا ہے۔شہری تو ہر خوبصورت جانور کو دیکھ کر اس پر قربان ہوجاتے ہیں لیکن ہائی فائی قیمتیں سن کر وہ ٹھنڈے پڑجاتے ہیں، مویشی منڈی کے ایڈمنسٹریٹر کو بھی جانوروں کی قیمتیں نیچے آنے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔مویشی منڈی میں جانوروں کی تشہیر کیلئے جگہ جگہ لگائے قد آور بل بورڈز لگائے گئے ہیں جو دیکھنے والوں کو انہیں حقیقت میں دیکھنے پر مجبور کردیتے ہیں

وہ نوجوان جس نے آرمی چیف سے معافی مانگ لی،وجہ کیا بنی،سنسنی خیز انکشاف

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) ایم کیو ایم لندن کی حمایت اور ریاستی اداروں کے خلاف ویڈیوز بنانے والا نوجوان تائب ہو گیا، آرمی چیف ، ڈی جی رینجرز اور پوری قوم سے معافی مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم لندن کی حمایت اور ریاستی اداروں کی مخالفت میں ویڈیوز بنانے والے نوجوان قطیبہ محمود نے ایم کیو ایم لندن سے اظہارِ لا تعلقی کرتے ہوئے ا?رمی چیف ، ڈی جی رینجرز اور پوری قوم سے معافی مانگ لی ہے۔ اپنےایک ویڈیو پیغام میں قطیبہ محمود کا کہنا تھا کہمیں س بات کا اعلان کرتا ہوں کہ میرا ایم کیو ایم لندن یا ایم کیو ایم الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں ہے، ماضی میں کم علمی اور کم عمری کی وجہ سے ان کیلئے کچھ ویڈیوز بنا کر ریاستی اداروں کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر شرمندہ ہوں اور معافی چاہتا ہوں“۔قطیبہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں اس بات کا یقین دلاتے ہوئے وعدہ کیا کہ کہ وہ آئندہ نہ تو ریاست مخالف سرگرمیوں کا حصہ بنے گا اور نہ ہی ایسا کوئی کام کرے گا جس سے ملک و قوم کا نام بدنام ہو۔

ہچکی

ڈاکٹر نوشین عمران
انسانی جسم میں سینے اور پیٹ کے درمیان پٹھوں (مسلز) سے بنا ایک پردہ ڈایا فرام ہے جو سینے کو پیٹ سے الگ کرتا ہے۔ ڈایا فرم میں کسی بھی باعث بار بار جھٹکا لگنے سے ہچکی آنے لگتی ہے۔ ایسی ہچکی کا عمل بے اختیاری ہوتا ہے اس لئے اسے عام طریقوں سے روکنا مشکل ہے۔
عام طور پر ہچکی لگنے کی وجہ خشک کھانسی، سانس کے ساتھ بہت زیادہ ہوا خوراک کی نالی میں داخل ہونا،تیز تیز کھانا، نفسیاتی اثر مثلاً خوف، گھبراہٹ، پریشانی، کاربونیٹڈ ڈرنک کا زیادہ استعمال، خشک کھانا، بعض تیز مصالحے ہو سکتے ہیں۔ ایسی وجوہات عام گھریلو ٹوٹکوں یا طریقوں سے کچھ دیر میں دور ہو جاتی ہے اور ہچکی رک جاتی ہے۔ بعض اوقات مسلسل یا لگاتار ہچکی لگنے کی وجہ جسم میں کوئی اور مرض ہے یا اس کی علامت کے طور پر مسلسل ہچکی لگ سکتی ہے جیسا کہ گردے کی خرابی، گردے کا فیل ہونا، فالج، ملٹی پل سکلیروسز، دماغی جھلی کی انفکشن، معدے یا خوراک کی نالی کی خرابی جس میں خوراک معدے سے واپس نالی کی طرف آئے، ایسے مسائل ہوں تو ہچکی عام گھریلو طریقوں اور ٹوٹکوں سے نہیں رکتی۔
اگر ہچکی مسلسل آنے لگے تو روکنے کے لئے یہ طریقے اختیار کئے جا سکتے ہیں۔
کاغذ کا لفافہ منہ کے آگے رکھ کر اس میں زور زور سے سانس لیں، ایسا کئی بار کریں۔ اس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا پریشر بڑھے گا اور ڈایا فرم کو جھٹکے لگنے بند ہوں گے۔
برف کے ٹکرے یا خشک ڈبل روٹی کے ٹکڑے منہ میں رکھیں۔ ان کے گھل جانے پر گلے سے ”ویگس نرو“ (نس) سے نکلنے والا جھٹکوں کا عمل رک جائے گا۔
ٹھنڈے پانی سے بار بار غرارے کریں، چھینکنے کی کوشش کریں اس سے بھی نس کا دباﺅ کم ہو کر ہچکی رک سکتی ہے۔
اگر ان طریقوں سے ہچکی نہ رکے تو ادویات میں ”بیکلوفن Baclofen کا استعمال سرفہرست ہے۔ اس کے علاوہ کلوپرومازین، میسٹوکلوپرامائڈ اور گیپاپینٹین کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
٭٭٭