چوہدری نثار پر سنگین الزامات, عدالت اِن ایکشن

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار کو عدالت نے چکری کے علاقے میں 5کنال 18مرلے زمین پر قبضے کے الزام میں سمن جاری کر دیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سول جج نے اس کیس پر چوہدری نثار کے حق میں فیصلہ دیا تھا جس پر مدعی ظفر خان نے فیصلے کیخلاف اپیل دائر رکھی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج افشان اعجاز صوفی نے اپیل پر چوہدری نثار کو جواب داخل کرنے کیلئے سمن جاری کر دیا ہے اور کیس کی سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

امریکہ نہیں جاﺅگے, ایڈوانس میں خبر ملنے کا انکشاف

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ کی تقریر کے فوراً بعد امریکہ جانا مناسب نہیں تھا، امریکہ16 سالوں میں افغانستان میں کچھ نہیں کرسکا، اب کیا کرلے گا، اصل معاملات ہمارے اور افغانستان کے درمیان طے ہونے ہیں، وزیر خارجہ خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ٹرمپ کی تقریر کے بعد ہمارا فوراً وہاں جانا مناسب نہیں تھا، اس لیے دورہ مو¿خر کیا گیا ہے، ٹائم فریم طے کرلیا جائے گا، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اب کچھ باتیں آرہی ہیں، مجھے یہی ایڈوانس کہی گئی ہے کہ ابھی ہمارا وہاں جانا اور نہ وہاں سے یہاں آنا درست نہیں، ابھی ایک ٹائم آو¿ٹ لیا گیا ہے، تاکہ سوچیں کہ امریکہ کی طرف سے کی جانے والی اس پالیسی پر کیا معاملات بنتے ہیں، وزیراعظم اور میں نے ستمبر میں شاید جانا ہے، اس میں سب کے ساتھ ملاقات ہوگی، خطے کے اہم لوگ وہاں موجود ہونگے، ہمارا ٹارگٹ یہی ہوگا کہ ہمسائے کے ساتھ تعلقات درست ہوجائیں، امریکہ16 سالوں میں افغانستان میں کچھ نہیں کرسکا، اب کیا کرلے گا، بالآخر معاملات ہمارے اور افغانستان کے درمیان طے ہونے ہیں۔

بینظیر قتل کیس کے فیصلے بارے اہم ترین خبر آگئی

اسلام آباد (آن لائن) بےنظیر بھٹو قتل کیس میں 10 سال سماعت 6ججز کی تبدیلی اور67گواہوں کے بیانات کے بعد فیصلہ کل جمعرات کو سنائے جانے کا ا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت آخری مراحل میں پہنچ چکی ہے ار امکان ظاہر کیا جا رہ اہے کہ کیس کا فیصلہ جمعرات کو سنایا جائے گا اس کیس میں 7ملزمان کے خلاف کیس کی سماعت10سال قبل شروع ہوئی تھی۔ جن میں سے ایک ملزم سابق صدر پرویز مشرف کی حد تک کیس الگ کر دیا گیا ہے جو اشتہاری ملزم ہیں ۔ 5ملزمان جن میں رفاقت حسنین، شیر زمان، اعتزاز اور رشید احمد اڈیالہ جیل میں قید ہیں جبکہ 2ملزمان سابق سی پی مسعود عزیز اور ایس پی راول ٹا¶ن خرم شہزاد بھی ہیں۔ کیس میں 67گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں اور وکلاءکے دلائل آج بدھ کو مکمل ہو جائیں گے جبکہ کل جمعرات کو مقدمہ کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے واضح رہے کہ بے نظیر بھٹو کو27دسمبر 2007ءکو لیاقت باغ میں جلسہ کے بعد قتل کیا گیا تھا اور 10سال کیس کی سماعت کے دوران6ججز تبدیل ہوئے ہیں اور اب 10سال کے بعد کیس منطقی انجام تک پہنچ رہا ہے۔

شریف خاندان کی مزید ایک کمپنی کا 50ملین ڈالر کمیشن لینے کا انکشاف

اسلام آباد( آن لائن ) شریف خاندان کے ریکارڈکی مبینہ ٹمپرنگ میں ملوث سابق چیرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کاایک اور کیس سامنے آ گیا ظفر حجازی سمیت ایس ای سی پی کے سنئیر حکام نے ملتان میٹر و بس منصوبے میں شریف خاندان کی دست راست حبیب رفیق لمیٹڈ کی جانب سے کمیشن کی مد میں پچاس ملین ڈالر حاصل کرنے کی فائل مبینہ طور پر دبا لی ،حالانکہ کمپنی کی جانب سے چیف ایگزیکٹو کے ایس ایس ای سی پی کو دیئے گئے کلیم کی نقول موجود ہے،ظفر ججازی نے حکومت کے اعلی حکام کی ایما پر اس کو ایف آئی اے اور نیب کو نہیں بجھوایا حالانکہ یہ کیس کریشن کے زمرے میں آتا ہے ۔ذرائع کے مطابق دسمبر 2016ءمیں چین سکیورٹی ریگولیٹری کمیشن نے چائنہ میں رجسٹرڈ شینگ ڈونگ ژبیتی کے فراڈ کو بے نقاب کرنے کیلئے سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو خط لکھا خط میں بتایا گیا کہ شینگ ڈونگ ژبیتی نے ملتان میٹرو اسٹیشن منصوبے کو بڑی کثیر لاگت سے مکمل کیا ہے حالانکہ اس طرح کے منصوبے چائنا میں بہت کم قیمت میں تعمیر کئے گئے ہیں۔

سراج الحق 6ستمبر کو کیا کرنیوالے ہیں؟, مقتدر حلقے پریشان

پشاور(آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے چھ ستمبر کو لاکھوں نوجوانوں کو سڑکوں پر لانے اوران سے دفاع پاکستان کیلئے عہدلینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کو لاکھوں نوجوان واضح طور پر پیغام دینگے کہ ہمیں امریکی غلامی کسی بھی صورت قبول نہیں،پاکستان کے دفاع کیلئے پوری قوم متحد ہے،ٹرمپ کی پاکستان کو دھمکیاں در اصل ہمارے بزدل حکمرانوں کی داخلہ و خارجہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے ،افغانستان میں شکست کھانے والا امریکہ کس منہ سے پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے،عید کے بعدنئے جوش و ولولے سے کرپشن کے خلاف ایک نئے تحریک کا آغاز کررہے ہیں ،ہم پاکستان کو کرپشن سے پاک پاکستان بنائینگے،ایمان تقویٰ جہاد فی سبیل اللہ کا ماٹو رکھنے والی پاکستانی بہادر فوج سے لڑنا امریکہ کی بس کی بات نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپر دیر براول میں ایک بڑے شمولیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ عام میں مقامی نمائندوں سمیت سینکڑوں عمائدین نے مختلف پارٹیوں سے مستغفی ہوکر جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا اس موقع پر امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوامشتاق احمد خان ،سینیئر صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ خان ،ضلعی ناظم دیر صاحبزدہ فصیح اللہ ،تحصیل ناظم جان عالم خان نے بھی خطاب کیا سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ چھ ستمبر کو ہم کراچی سے چترال تک لاکھوں نوجوانوں کو سڑکوں پر لاکر ٹرمپ اور اسکے حواریوں کو واضح پیغام دینگے کہ ہم اپنی دھرتی کی حفاظت کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ہم اپنی دھرتی کی خاطرپاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے اور مرنے کیلئے تیار ہیں لیکن ٹرمپ اور اسکی حواریوں کی غلامی کیلئے تیار نہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ انہیں کس جرم کی سزاملی ہے؟تو ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ انہیں اللہ اور اسکے رسولﷺ کے ساتھ اعلان جنگ اور بغاوت کی سزا ملی ہے ،انہوں نے روضہ رسولﷺ کے سامنے میرے ساتھ وعدہ کیا کہ پاکستان جاکر ہم سودی نظام کا خاتمہ کرینگے لیکن پاکستان آکر جب ہم نے سودی نظام کے خاتمے کیلئے رٹ دائر کی تو انہوں نے ہمارے وکلاءکے مقابلے میں سودی نظام کی تحفظ کیلئے اپنے وکلاءکی ٹیم لاکر مقابلہ شروع کیا تو ہم پوچھتے ہیں کہ جو شخص اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے ساتھ اعلان جنگ کرے تو وہ کیسے فلاح پاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ کہا کہ جماعت اسلامی جس مقصد کیلئے قائم ہوئی تھی اسی مقصد کی خاطر زندگی کے آخری لمحے تک اس مقصد کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے،نواز شریف کو اپنے کئے کی سزاءمل رہی ہے ،ان کی جگہ جیل تھی لیکن سپریم کورٹ نے انہیں گھر بھیج دیا ،ہماری تحریک احتساب جاری ہے اور ملکی خزانے کی لوٹی ہوئی رقوم کو بیرونی ممالک سے اپنے ملک لانے تک یہ تحریک جاری رہیگی، کچھ لوگ آئین کی دفعہ باسٹھ تریسٹھ کو نکالنے کے لیے آئین پر خود کش حملہ کرنا چاہتے ہیں مگر قوم ایسے حملوں کی مزاحمت کرے گی اور کسی کو اپنی کرپشن چھپانے اور نااہلی سے بچنے کی لیے آئین سے کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دے گی ۔ باسٹھ تریسٹھ پاکستان کی سا لمیت ، بقا اور ملی وحدت کی ضمانت ہے ۔ جو لوگ ان دفعات کوآئین سے نکالناچاہتے ہیں وہ در اصل پاکستان کی سا لمیت کو تباہ اور قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی احتساب سب کا تحریک لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی تک جاری رہے گی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کرپٹ ٹولہ اپنی کرپشن کو چھپانے اور چور لٹیروں کو ایوانوں تک پہنچنے کا رستہ دینے کے لیے متفقہ آئین سے ملک و قوم کو محروم کرنے کی سازشیں کر رہاہے لیکن قوم آئین پر کسی خود کش حملے کو برداشت نہیں کرے گی اور آئین کے تحفظ کے لیے ہم بھر پور مزاحمت کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک و قوم اندرونی و بیرونی دشمنوں سے نبردآزما ہے ایک طر ف ٹرمپ پاکستان کو دھمکیاں دے رہاہے اور دوسری طرف کچھ لوگ پاکستان کی سلامتی اور بقا اور قومی یکجہتی کے ضامن آئین کو اپنی خواہشات کی بھینٹ چڑھاناچاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی قوم ٹرمپ کی دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ۔ امریکہ افغانستان سے بری طرح ناکام و نامراد ہو کر نکلے گا اور وہ وقت قریب آن پہنچا ہے کہ دنیا امریکہ کی یک محوری قوت کے سحر سے آزاد ہونے والی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں بھارت کی تھانیداری قائم کرنے کا امریکی خواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا۔

سابق سی آئی اے سربراہ کا پاکستان بارے ایسا بیان کہ امریکی بھی ششدر رہ گئے

نیویارک(آن لائن) امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ مائیکل موریل نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی امداد بند یا کم کرکے اس پر دبا¶ نہیں ڈالا جاسکتا امریکہ کا پاکستان پر ناجائز دبا¶ کا حربہ کارگر نہیں ہوگا البتہ اس دبا¶ سے امریکہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے پاکستان کو نہیں کیونکہ پاکستان امریکی امداد سے آزاد ہوچکا ہے،چین جیسے دوست کی امداد اسے حاصل ہے اور امریکہ پاکستان کی فضائی اور زمینی راستوں کا محتاج ہے جس کے تعاون کے بغیر یہ جنگ امریکہ جیت نہیں سکتا۔سی آئی اے کے سابق قائم مقام سربراہ مائیکل موریل نے ایک حالیہ انٹرویو میں صدر ٹرمپ کی تقریر پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ہم کس قدر پالیسی میں تبدیلی پر آمادہ کرسکتے ہیں کہ وہ طالبان کی حمایت سے کنارہ کش ہوجائے تاہم ایران اور روس کی امداد سے طالبان میں ایک نئی قوت پیدا ہوچکی ہے ان میں نظریاتی عنصر ایسا ہے جسے شکست دینا ناممکن ہے وہ ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔انہو ں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی پالیسی واضح نہیں ہے نہ ہی انہوں نے کوئی پلان دیا ہے کہ کتنی فوج بھیجی جائیگی اور اس کا رول کیا ہوگا جبکہ انہوں نے افغان حکومت کے کردارکی بھی وضاحت نہیں کی ۔انہوں نے افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلاءکی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے لئے اس سے آسانیاں پیدا ہوں گی تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر امریکی افواج کی زمین پر موجودگی میں اضافہ ہوتا ہے تو طالبان کی کارروائیوں سے امریکی فوجیوں کے تابوت پہنچنے پر امریکہ میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔مائیکل موریل نے مزےد کہا کہ طالبان کے اثرورسوخ کو روکنے کیلئے افغان حکومت کی کرپشن کے خاتمے اور افغان فوج کی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اگر ہارے نہ بھی تو جنگ جیت نہیں سکتا۔انہوں نے کہا کہ طالبان کی جنگ نظریاتی ہے ایران اور روس کی پالیسیوں کا جائزہ لینا ضروری ہے جبکہ پاکستان کو آمادہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ طالبان کی حمایت سے دست کش ہوجائے پاکستان پر دبا¶ کارگر نہیں ہوگا وہ امریکی امداد سے آزاد ہوچکا ہے،چین اسکی ہر قسم کی مدد کر رہا ہے،ماضی میں بھی امریکہ امداد بند کرکے دیکھ چکا ہے لہٰذا طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اس کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا،پاکستان کو دبا¶ میں لاکر اسے غیر مستحکم کرنا کسی طرح بھی سود مند نہیں ہے،واحد حل سیاسی ہے کہ طالبان سے مذاکرات کئے جائیں۔انہوں نے افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کے کمانڈر جنرل نکلسن کے انٹرویو کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے بھی افغان مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا ہے،کمانڈر کا بھی خیال ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلہ حل ہوگا،طالبان کو بھی یہ احساس ہے کہ وہ جنگ جیت نہیں سکتے۔

نواز شریف سے جنگ, لیکن مدد بھی, زرداری نے سب کو مشکل میں ڈال دیا

اسلام آباد (آئی این پی،مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف سے میری جنگ ابھی شروع نہیں ہوئی ابھی انکی مدد کر رہا ہوں،پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے اسمبلی کے اندر ڈائیلا گ کیلئے تیار ہوں۔ آئین کے آرٹیکل 62اور63میں ترمیم کا فیصلہ آئندہ آنے والی اسمبلی کریگی، عدلیہ سے لڑتا نہیں ان کیساتھ بھاگتا ہوں جب تک وہ تھک نہیں جائیں، پیپلز پارٹی نے کبھی بھی انتقامی سیاست نہیں کی ،پیپلز پارٹی کے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا ،میرے اوپر تمام کیسز سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے جن میں مجھ سے مذاق ہوتا رہا،پیپلز پارٹی جب بھی ڈکٹیٹر کیخلاف لڑی ہمیشہ شخصیت اور اداروں کو الگ کیا،پیپلز پارٹی نے کبھی انتقامی کارروائی نہیں کی،پارٹی نے کبھی کرپشن کی اور نہ ہی اس کی حوصلہ افزائی کی،میں چاہتا تو میاں صاحب کو پنجاب کی حکومت نہ دیتا لیکن پھر مشرف کو نہ نکال پاتا۔عدلیہ اور سٹیبلمنٹ کے ساتھ چلنے کا طریقہ ہوتا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صد رآصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ تاریخ کا ایک سفر مکمل ہوا ہے ،بی بی شہید کی حکومت کے دوران سفر شروع ہوا اور مجھے لاہور سے گرفتار کیا گیا، کسی بھی مقدمے میں مک مکا کہہ دینا آسان ہوتا ہے حالانکہ ہر کیس کی ایک طویل داستان ہے،مجھ پر سیاسی بنیادوں پر کیس قائم کئے گئے جن کے دوران 4سو سے5سو تک پیشیاں ہوئیں لیکن اس کے باوجود مجھ پر بنائے گئے تمام کیسز ختم کردئیے گئے۔ مرتضیٰ بھٹو کو شہید کر کے بے نظیر کی حکومت کو گرایا گیا ، مجھے ایم پی او کے تحت بند کیا گیا ، دیگر کیسز میں قید رکھا گیا ، غلام اسحاق خان کے دور میں مجھ پر 12کیسز بنائے گئے ، میں نے اپنے سب کیسز جیل میں بیٹھ کر لڑے ، این آر او میں جمہوریت ، الیکشن اور نوازشریف کی واپسی تھی ۔انہوں نے کہ مشرف کے د ور میں مجھ پر دو ریفرنسز مزید بنائے گئے ، میں عدلیہ سے لڑتا نہیں ہوں ، ان کے ساتھ بھاگتا ہوں جب تک وہ تھک نہ جائیں ، میں پنڈی آتا نہیں ہوں اور بی ایم ڈبلیو کیس آجاتا ہے ، میں کہتا ہوں گاڑی ہے ڈیوٹی کم دی ہے تو گاڑی ضبط کرو، بندی کویں بند کیا ہوا۔ مجھ پر تاریخ کا بدترین تشدد کیا گیا میری گردن اور زبان کاٹی گئی اور کہا گیا کہ میں نے خود کشی کی جبکہ بعد ازاں عدالت نے ثابت کیا میں نے خود کشی نہیں کی بلکہ مجھ پر تشدد کیا گیا۔ میرے خلاف گواہی دینے کے لئے جعلی گواہ تیار کئے گئے لیکن کوئی بھی گواہ میرے خلاف بیان دینے پر رضامند نہیں ہوا، میرے کیسز کی سماعت کے لئے اٹارنی جنرل آفس سے ججوں کی تقرریاں کی گئی اور ان ججز نے میرے کیسز کو طویل کیا کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ اگر میرے خلاف کیسز ختم ہوگئے تو ان کے ملازمت بھی ختم ہوجائے گی۔ 7سال کی سزا پر میں نے24سال قید کاٹی جبکہ میرے خلاف ایسے کیسز بنائے گئے جن پر میں اپیل بھی نہیں کر سکتا تھا لیکن بعدازاں مشرف دور میں ہمارے کیسز سیشن کورٹ میں منتقل ہوئے۔آصف علی زرداری کا مزید کہنا تھا کہ میرے میاں صاحب سے کوئی لڑائی نہیں ہے ،میری اور نواز شریف کی ابھی جنگ شروع نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی میں ان سے ناراض ہوا ہوں ابھی تک ان کی مدد کر رہا ہوں اور میں نے ان کی حکومت بچائی۔میاں صاحب اپنے دشمن خود ہیں کیوں کہ ہم نے آئین میں ترامیم کرکے جمہوریت کو مستحکم کیا ہے مگر وہ اقتدار میں ہوتے ہوئے اپنے دوستوں سے بھی ہاتھ تک ملانا گوارہ نہیں کرتے تھے اور مغل بادشاہ کی طرح پارلیمنٹ میں نہیں آئے، آئین کے آرٹیکل62اور63میں ترمیم موجودہ اسمبلیاں نہیں بلکہ اگلے الیکشن میں منتخب ہونے والے ممبران پارلیمنٹ ہی اس میں ترمیم کریں گے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ایک کلرک بھی اپنے اختیارات کسی کو نہیں دیتا لیکن میں نے آئینی ترامیم کے ذریعے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے۔پیپلز پارٹی کی حکومت نے کبھی سیاسی انتقام نہیں لیے ، ہمارے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ میرے کچھ لوگوں نے کہا کہ پنجاب میںآپ حکومت بنا لیں لیکن میں نے میاں صاحب کو حکومت بنانے دی کیوں کہ اگر میاں صاحب کو پنجاب کی حکومت نہ دیتا تو ہم مشرف کو نہیں نکال سکتے تھے،مجھ سے پوچھا کہ مشرف کیا کریں گے تو میں نے کہا وہ گالف کھیلیں گے، اگر میں ایسا نہیں کرتا تو وہ آرمی سے مارشل لاءلگاوا دیتے۔ مفاہمت کی سیاست ہی کی وجہ سے جمہوریت پروان چڑھتی ہے اور ہمیں ذاتی مفادات کی بجائے جمہوریت کی بحالی کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھاکہ اب کرپشن کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے کیونکہ میڈیا اور سوشل میڈیا بہت تیز ہوگیا ہے جب آپ گھر پہنچتے ہیں تو آپ کی کرپشن کی داستان آپ سے پہلے آپ کے بچوں کے علم میں آجاتی ہے اور وہ گھر کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی پوچھتے ہیں کہ پاپا! آپ نے کرپشن کیوں کی؟ آصف زرداری نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو کو بھی 2باروزیر اعظم ہاﺅس سے نکالا گیا مگر ہم نے تو جی ٹی روڈ پر مارچ نہیں کیا ، کیا ہمارے پاس سیاسی ورکر نہیں تھے؟ اپنے دور میں ایسا کوئی کام نہیں کیا کہ تاریخ مجھے بھول جائے ، ہم نے تو 1973کا آئین بحال کردیا تھا ، یہ دوستوں کےساتھ جو کرتے ہیں وہ جسٹس کھوسہ نے بھی کہہ دیا ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن لڑنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے ، میرا خیال ہے اس بار آزاد امیدوار زیادہ کامیاب ہوں گے ۔زرداری ہمیشہ اپنی باری میں ہی آتا ہے اور اپنی ہی بات کرتا ہے ، ہم نے کبھی انتقامی کارروائی نہیں کی ، ہماری جنگ ہمیشہ جمہوریت کےلئے ہوتی ہے ، میڈیا سے صرف سیاستدان ہی نہیں سب ڈرتے ہیں ۔ آصف زرداری نے کہا کہ لاہور سے گرفتار کے بعد میرا سفر شروع ہوا تھا ، تاریخ کا ایک سفر مکمل کر لیا ہے ۔ پارلیمنٹ کی مضبوطی کےلئے (ن) لیگ سے مذاکرات ہوسکتے ہیں ، این آر او سے پرویز مشرف کی وردی اتروائی ، جمہوریت واپس آئی ۔سندھ میں لوگوں کو اٹھا کر بلیک میل کرتے ہیں اور پھر بارگین کرتے ہیں ، راجہ پرویز اشرف آج بھی 10ریفرنسز کا سامنا کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے مارشل لاءسے لڑائی میں اداروں اور افراد کو الگ رکھا ، سیشن عدالت نے میری زبان کاٹنے کے مقدمے میں پولیس کا مو¿قف مسترد کیا، ہمیں پتا تھا کہ ہم پر سیاسی کیسز بنائے گئے ہیں ، بے نظیر بھٹو نے این آر اواس لئے کیا کہ اس میں انتخابی اصلاحات بھی تھیں ، بے نظیر بھٹو کو وزیراعظم ہاﺅس میں نظر بند کردیا گیا تھا ۔ لغاری دور میں گرفتار کرنے والوں نے میری حکومت کے ساتھ لنچ کیا ، تفتیش کا ایکسپرٹ ہوں اپنی حکومت میں سب کچھ کرسکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سی ای سی میٹنگ میں فیصلہ ہوتا ہے ، بلاول کی بات کو پارٹی میں کوئی رد نہیں کرسکتا ، پانچ سال صدر رہا اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کیے۔

عوام عدلیہ کیساتھ ہیں یا ڈاکو کیساتھ, فیصلہ کب ہوگا؟, دیکھئے خبر

چکوال (نمائندہ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نیب نے آصف زرداری کو کلین چٹ دی ہے، ساری قوم چیئرمین نیب کو معاف نہیں کرے گی، لاہور الیکشن میں پتہ چلے گا کہ قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے یا پاکستان کے بڑے ڈاکو کے ساتھ ،8 دن جیل میں ہر قسم کے چھوٹے جرائم میں ملوث مجرم دیکھے مگر بڑے ڈاکو تو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، شہباز شریف کے کرپشن کے کیسز ہم نیب میں لے کر جائیں گے۔ انہوں نے پونے دو ارب روپے ملتان کے میٹرو بس منصوبے میں کرپشن کر کے چائنہ بھیجے، ہم انکی کرپشن کے تمام منصوبے سامنے لے کر آئیں گے، کون نہیں جانتا کہ آصف زرداری ملک سے پیسہ چوری کر کے باہر لے کر گیا، نیب کی وجہ سے کرپشن بڑھی ہے، پانامہ کیس جیسی جے آئی ٹی کی مثال مغربی ممالک میں بھی نہیں ملتی‘ پارٹی کی ممبر شپ کمپیئن کےلئے آیا ہوں، ہم کارڈ کا اجراءکر رہے ہیں جس سے ہم اپنے ایک ایک کارکن کے ساتھ رابطے میں رہیں گے اور آپ سے آپ کے امیدوار کے چناﺅ کےلئے رائے بھی لے سکتے ہیں۔ چکوال میں عوامی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ شاندار استقبال پر چکوال کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، نواز شریف کی ریلی سرکاری ریلی جبکہ ہماری عوامی ریلی ہے، گو نواز گو تو ہو گیا ہے اور لاہور میں بڑا فیصلہ کن الیکشن ہونے جا رہا ہے، پتہ چلے گا کہ قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے یا پاکستان کے سب سے بڑے ڈاکو کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار طاقتور کا احتساب شروع ہوا ہے یہ ہے نیا پاکستان، میں آٹھ دن جیل میں رہا، وہاں میں نے ہر قسم کے چھوٹے جرائم میں ملوث مجرم دیکھے جبکہ پارلیمنٹ میں بڑے بڑے ڈاکو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طاقتور کےلئے الگ اور کمزور کےلئے الگ قانون ہے، جیل میں موثرسائیکل، گائے اور بھینس چوری کرنے والے ملے، ساری جیلوں کے مجرموں کا پیسہ ایک طرف اور نواز شریف کے مے فیئر فلیٹس کا پیسہ بھی اس سے زیادہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے طاقتور کا احتساب کر کے دکھایا ہے اور جے آئی ٹی کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔ چیئرمین نیب کی وجہ سے پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے کم نہیں ہوئی، کوئی قوم تب تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک بڑے بڑے لوگوں کی کرپشن کو نہیں پکڑا جاتا، نوجوانوں آپ کو آگے آنا ہو گا اور پاکستان کو ترقی کے راستے پر چلنے میں مدد فراہم کرنا ہو گی۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کے کرپشن کے کیسز ہم نیب میں لے کر جائیں گے۔ چیئرمین نیب تم تیار ہو جاﺅ، ہم غریبوں کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لا کر دکھائیں گے، گلی گلی میں شور ہے صرف نواز شریف نہیں بلکہ شہباز شریف سمیت پورا ٹبر ہی چور ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ چھوٹے چوروں نے ملک کا اتنا نقصان نہیں کیا جتنا اس ملک کو بڑے چوروں نے لوٹا اور مقروض بنایا ہے۔ کرپشن کے گارڈ فادر نے اداروں میں اپنے افراد بٹھا کر تمام ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیئے ہیں۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ آصف علی زرداری ڈاکو ہے اور اسے چھوڑ دیا گیا۔ خواتین کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ ملک قرضوں کیوجہ سے مقروض ہوتا ہے ¾خواتین کو سمجھنا چاہئے کہ کرپشن ہے کیا؟ قرضے لینے والا ملک دنیا میں اپنی عزت کھو دیتا ہے، ٹرمپ جیسا بندہ قرض لینے والے ملک کو برا بھلا کہتا ہے ¾پاکستان سے ہر سال دس ارب ڈالر چوری ہو کر بیرون ملک جاتے ہیں ¾جب ایک گھر میں چوری ہو جائے تو اس کا گزارہ کیسے ہو گا؟ یہی پاکستان کا حال ہے ¾ملک کا پیسہ چوری ہو رہا ہے۔

میرے خلاف یہ کام ثابت ہوجائے تو عوام میرا گریبان پکڑلے

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی قومی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پےش کیا گیا۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی قومی خدمات ، معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اور توانائی بحران کے خاتمے کیلئے مخلصانہ کاوشوں کے حوالے سے اتفاق رائے سے قرارداد منظور کی گئی۔ پنجاب کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کا چار سالہ دور ملک کی تاریخ کا سنہرا دور ہے۔ محمد نوازشریف کے دور میں تیز رفتار ترقی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف ملا ہے۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب جنرل پراویڈنٹ انویسٹمنٹ فنڈ ایکٹ 2009 کے سیکشن 9-A کے تحت سرمایہ کاری کرنے کی منظوری دی گئی۔اس منظوری کے بعد پنجاب جنرل پراویڈنٹ انویسمنٹ فنڈ لانگ ٹرم سرمایہ کاری بھی کرسکے گا اور اس اقدام سے فنڈ کے حجم میں اضافہ ہوگا۔ اجلاس میں پرانی مرکزی جیل راولپنڈی سے ملحقہ اراضی وزارت دفاع کو دینے کی منظوری دی گئی۔ محمد نوازشریف زرعی یونیورسٹی ملتان کیلئے ضلع خانیوال میں ریسرچ کم تجرباتی فارم بنانے کیلئے اراضی دینے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں الاٹیوں کو 7، 7 مرلے کے پلاٹ کے مالکانہ حقوق دینے کی تجویز کی منظوری کے ساتھ علاقے میں ڈویلپمنٹ کا کام کرنے کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے ضلع جھنگ میں پنجاب حکومت کی جانب سے 1200 میگاواٹ کے نئے گیس پاور پراجیکٹ کیلئے اراضی کی منتقلی کی منظوری دی گئی۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی کا کریڈٹ سابق وزیراعظم پاکستان محمد نوازشریف کی شب و روز کی محنت کو جاتا ہے۔ محمد نوازشریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ چار سال کے دوران توانائی بحران کے خاتمے کیلئے دن رات ایک کئے رکھا۔ گیس کی بنیاد پر پنجاب میں 3600 میگاواٹ کے 3 پراجیکٹس لگانے کا فیصلہ محمد نوازشریف کا جرا¿ت مندانہ اقدام ہے اور ان منصوبوں سے جہاں لوڈشیڈنگ میں نمایاںکمی ہوئی ہے، وہاں صارفین کو بھی بجلی سستی مل رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گیس کی بنیاد پر لگنے والے یہ منصوبے 20، 20 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کئے گئے ہیں اور اتنی تیز رفتاری سے گیس کی بنیاد پر لگنے والے منصوبوں کی تکمےل دنیا کی تاریخ میں کوئی اور مثال موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ ملک سے توانائی بحران ختم ہونے کو ہے اور آئندہ سال عام انتخابات سے قبل ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گااوراس کی جانب ہم تےزی سے بڑھ ر ہے ہےں۔لوڈ شےڈنگ کے اژدھے کا سر بڑی حد تک کچل دےا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور شب روز کی محنت کی بدولت ہم عوام کی عدالت میں سرخرو ہوں گے۔ 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے عوام سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا ہونے کو ہے۔ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہیلتھ کیئر سسٹم میں بہتری کےلئے انقلابی نوعیت کی اصلاحات کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں -عوام کو جدیداور معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کے مشن کو ہر قیمت پر پورا کروں گا -سرکاری ہسپتالوں میں طبی سہولتوںکے معیار کو بہتربنانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا -شعبہ صحت کی بہتری کےلئے مقررکئے گئے اہداف کے حصول کیلئے جان لڑا دیں -وزیر اعلیٰ نے ٹیچنگ ہسپتالوں کی مینجمنٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے پلان کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کا آغاز پائلٹ پراجےکٹ سے ہوگا۔ٹیچنگ ہسپتالوں میں مزید وینٹی لیٹر ز کی خریداری کے پروگرام کی منظوری دیتے ہوئے ہداےت کی کہ ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر ز کی خریداری کا عمل جلد شروع کیا جائے-وزےراعلیٰ نے ہداےت کی کہ عوام کو بہتر سے بہتر علاج معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی کے پیش نظر اس مراعاتی پیکیج کوجلد حتمی شکل دی جائے اورسپیشلسٹ و باصلاحیت ہیومن ریسورس کے حصول کےلئے روڈشوز کا انعقاد کیا جائے-اجلاس مےں پنجاب میں ادویات کی سپلائی چین کیلئے میڈیکل سٹورز کے قیام کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی۔وزےراعلیٰ نے منصوبے پر تیز رفتاری سے عمل کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے کہاکہ صوبے بھر میں جاری ہیلتھ پراجیکٹ کو تیزی سے مکمل کرنے کےلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔انہوںنے کہا کہ پنجاب میں آئندہ نئے ہسپتال پبلک پرائیویٹ پارنٹر شپ کے تحت بنائے جائیں گے اورماڈل بن چکا ہے اسے ہر جگہ لاگو کیا جائے- انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس سکیم پنجاب کے چار اضلاع میں کامیابی سے جاری ہے اور چار اضلاع میں جاری ہیلتھ انشورنش سکیم کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کرائی جائے – انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع تک اس پروگرام کا دائرہ بڑھانے کےلئے تیز رفتاری سے اقدامات کئے جائیں-ہیلتھ انشورنس سکیم کے تحت غریب ترین گھرانوں کو سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں معیاری علاج معالجہ مفت فراہم کیا جا رہا ہے -انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت صوبائی دارالحکومت میں اربوں روپے کی لاگت سے سٹیٹ آف دی آرٹ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ بنا رہی ہے -اس ادارے میں گردے اور جگر کے امراض میں مبتلا مریضوں کا علاج مفت ہو گا – انہوں نے کہا کہ پنجاب ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کو موثر انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے اور صوبے بھر میں جدید ہیپاٹائٹس فلٹر کلینکس بنائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں شہےد ہونے والے قوم کے ہےروہےںاورپوری قوم ان شہداءکی قربانےوں کو سلام پےش کرتی ہے۔انشاءاللہ شہداءکا خون رائےگاں نہےں جائے گااوران کی قربانےوں کے باعث پاکستان مےں امن قائم ہوگااورملک ترقی و خوشحالی کا سفر کامےابی سے طے کرے گا۔پاک افواج ،پولےس اورسکےورٹی اداروں کے افسران و جوان جرا¿ت اوربہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کررہے ہےں ۔دہشت گردوں نے بے گناہ لوگوں کا خون بہاےاہے اوروہ وقت آئے گا جب ان شہداءکا خون رنگ لائے گااور پاکستان امن کا گہوارہ بنے گا۔ہمےں باہمی خلفشار اورباہمی اختلافات کو ختم کر کے دہشت گردی کے خلاف ملکر آگے بڑھنا ہے اور دہشت گردی و انتہاءپسندی کے خاتمے کے اہداف ہر قےمت پر حاصل کرنا ہےں۔ ہمےں اےک دوسرے کو نشانہ بنانے کی بجائے پوری قوت کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف لڑنا ہے اوروطن عزےز سے دہشت گردی و انتہاءپسندی کا خاتمہ کرنا ہے کےونکہ دہشت گردی کے عفرےت کو ختم کےے بغےر پاکستان ترقی وخوشحالی کا سفر طے نہےں کرسکتا۔وزےراعلیٰ نے پولےس شہداءکے لواحقےن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ اےسے گھرانوں کے عظےم لوگ ہےں جن کے پےاروں نے وطن عزےز کے امن کےلئے اپنی جانوں کی قربانی دی اور اپنے لہو کا نذرانہ پےش کےا ،قوم کو آپ پر فخر ہے ۔انہوںنے کہا کہ آپ کے پےاروں نے پاکستان کے امن کے لئے جام شہادت نوش کےا ہے ، اس کا اجراللہ تعالیٰ دے گا،تاہم دنےا کے اندھے تھپےڑوں کا مقابلہ کرنے کےلئے پنجاب حکومت بھی آپ سے تعاون کی ذمہ داری نبھائے گی۔مالی امداد کسی جان کی کوئی قےمت نہےں ہے، انہوںنے کہاکہ شہداءپےکےج کے مطابق شہےد سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹرکو 1کروڑ 25لاکھ اورشہےدکانسٹےبل 1کروڑ روپے نقد دےئے جارہے ہےں جبکہ شہےد سب انسپکٹر کو 7مرلے کا گھرجس کی قےمت1کروڑ 75لاکھ روپے ہے اورشہےد کانسٹےبل کو 5مرلے کا گھر دےا جارہا ہے جس کی قےمت 1کروڑ 35لاکھ روپے ہے۔شہداءکے بچوں کی تعلےم اورعلاج معالجہ مفت ہوگا، شہداءکے بچے جب تک تعلےم حاصل کرنا چاہےں گے پنجاب حکومت ان کے اخراجات برداشت کرے گی اورشہداءکے لواحقےن اپنے خاندان مےں سے جس کو پولےس مےں ملازمت کےلئے نامزد کرےں گے انہےں پولےس فورس مےں شامل کےا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ ہمےں پنجاب حکومت اور پنجاب پولےس کو آپ پر فخر ہے اورہم آپ کی ہر قسم کی خدمت کےلئے ہمہ وقت حاضر ہےں ۔ وزےراعلیٰ نے مےڈےا کے نمائندوں کے سوالات کے جواب دےتے ہوئے کہا کہ اگر دہشت گردوں کا نشانہ مےری ذات تھی تو مےںان شہداءکا قرض کبھی ادا نہےں کرسکتاجنہوںنے جام شہادت نوش کےا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے شیخوپورہ کے علاقے ہرن مینار کے قریب ٹریفک حادثے میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

جے آئی ٹی سربراہ کا شریف خاندان کیخلاف بیان, آگے کیا ہوگا؟دیکھئے خبر

راولپنڈی، اسلام آباد(بیورو رپورٹ، آئی این پی) پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا ئ شریف خاندان اور وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف کیس میں سرکاری گواہ بن گئے ،جے آئی ٹی نے مشترکہ طور پر واجد ضیاءکو چاروں ریفرنسز میں گواہ بنانے کا فیصلہ کیا، نیب راولپنڈی کی کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی )نے واجد ضیا ءکا بیان بطور گواہ ریکارڈ کر لیا،واجد ضیاءنے جے آئی ٹی کی رپورٹ کا دفاع کرتے ہوئے شریف خاندان کے خلاف دستاویزی موادکی تصدیق کی ، آج (بدھ کو)واجد ضیاءنیب لاہور کی ٹیم کو بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں گے ، واجد ضیا ءنے نیب راولپنڈی کی ٹیم کو جے آئی ٹی کی تفتیش اور اور حاصل کردہ دستاویزات پر تفصیلی بریفنگ دی، نیب ٹیم کی طرف سے واجد ضیاءسے کوئی سوال نہیںپوچھا گیا،عیدالاضحی کے بعد نیب کا ایگزیکٹو بورڈ سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کے بچوں اور سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف تیار کئے گئے ریفرنسز کی منظوری دے گاجس کے بعد یہ ریفرنس احتساب عدالت راولپنڈی اسلام آباد میں دائر کر دیئے جائیں گے۔ منگل کو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے اور پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءشریف خاندان اور سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف بطور سرکاری گواہ نیب راولپنڈی کی سی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور پانامہ کیس میں بطورگواہ اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ واجد ضیاءکا بیان نیب آرڈیننس کی سیکشن 161 کے تحت بیان ریکارڈکیاگیا،جے آئی ٹی سربراہ نے نوازشریف اوراہل خانہ سے کی گئی تفتیش اور جے آئی ٹی میں نواز شریف،حسن،حسین اورمریم نواز کے ریکارڈ کرائے گئے بیانات کی تائید کی،واجد ضیاءنے نیب کی سی آئی ٹی کو جے آئی ٹی کی تفتیش اور حاصل کی جانے والی دستاویزات پر تفصیلی بریفنگ دی اور انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ میں درج معلومات کی تصدیق کی،واجد ضیاء (آج) بدھ کو نیب لاہور کی ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے اور اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ واجد ضیاءکا بیان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز میں بطور گواہ شامل کیا جائے گا اور ٹرائل کورٹ میں واجد ضیاءبطور سرکاری گواہ پیش ہوا کریں گے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے تمام ارکان نے باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پانامہ کیس میں شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کار کی حیثیت سے سرکاری گواہ صرف واجد ضیاءہی ہوں گے جو چاروں ریفرنسز میں اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے اور احتساب عدالت میں بھی پیش ہو کر جے آئی ٹی کی تفتیش کا دفاع کریں گے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 28 جولائی کو اپنے متفقہ فیصلے میں قومی احتساب بیورو کو 6 ہفتوں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 4 ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے 31 جولائی کو ایک اجلاس کے دوران شریف خاندان کے لندن اپارٹمنٹس اور سعودی عرب میں قائم اسٹیل مل، سابق وزیراعظم کے بچوں کے نام قائم کمپنیوں اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی تنخواہ سے زائد اثاثوں کے حوالے سے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا ء نے نیب راولپنڈی میں بطور سرکاری گواہ اپنا بیان ریکارڈ کر ادیا، واجد ضیاءکو آج نیب لاہور نے بھی طلب کر رکھا ہے۔ پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ راولپنڈی نیب میں پیش ہوگئے، جہاں انہوں نے بطور سرکاری گواہ اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔ نیب حکام کی جانب سے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا ءکو راولپنڈی آفس میں طلب کیا گیا تھا،جس کے بعد وہ نیب میں پیش ہوگئے واجد ضیا ء نے سرکاری گواہ کی حیثیت سے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔یاد رہے کہ نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اپنی درخواست میں نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جے آئی ٹی ممبران کے بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے جو کہ شریف خاندان کے خلاف کرپشن ریفرنسز کو حتمی شکل دینے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے نیب سیکشن 161کے تحت اپنا بیان قلمبند کرایا اور نیب راولپنڈی میں کمبائنڈ انویسٹی گیشن نےواجد ضیا کا بیان ریکارڈ کیا۔نیب نے واجد ضیا کو سوالنامہ بھی بھیجا تھا جس کا جواب بھی انہوں نے جمع کرا دیا۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی سربراہ نے نواز شریف اور اہلخانہ سے تفتیش کی تائید کردی۔ذرائع کے مطابق شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں دیگر جے آئی ٹی ممبران کے بیانات کی ضرورت نہیں تاہم جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا آج نیب لاہور میں بھی پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرائیں گے۔نیب ذرائع کے مطابق واجد ضیا نے مختلف اداروں سے حاصل کیے گئے شواہد کی بھی تصدیق کی۔ جے آئی ٹی سربراہ کی تصدیق کے بعد شریف خاندان کے جے آئی ٹی کو دئیے گئے بیانات کو ریفرنسز کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ نیب نے جے آئی ٹی سربراہ کا تقریبا دو گھنٹے تک بیان ریکارڈ کیا۔ واضح رہے جے آئی ٹی ممبران کے بیانات نگران جج جسٹس اعجاز الاحسن کی اجازت کے بعد ریکارڈ کئے جا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے شریف فیملی کے خلاف تین جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔اس سے قبل نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو طلبی کے نوٹسز بھیجے لیکن وہ بیان قلمبند کرانے کے لئے پیش نہ ہوئے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 28 جولائی کو اپنے متفقہ فیصلے میں قومی احتساب بیورو کو 6 ہفتوں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 4 ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے 31 جولائی کو ایک اجلاس کے دوران شریف خاندان کے لندن اپارٹمنٹس اور سعودی عرب میں قائم اسٹیل مل، سابق وزیراعظم کے بچوں کے نام قائم کمپنیوں اور وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی تنخواہ سے زائد اثاثوں کے حوالے سے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔