لاہور (خصوصی رپورٹ) ختم نبوت آرٹیکل میں تبدیلی کے حوالے سے راجہ ظفر الحق رپورٹ 20 جنوری تک پبلک ہونے کی توقع ہے جبکہ فیض آباد دھرنے میں کس کے حکم سے گولی چلی، جاں بحق افراد کی موت کا ذمہ دار کون ہے، اس حوالے سے بھی رپورٹ رواں ماہ میں ہی سامنے آ جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرنا میں جاں بحق افراد کے چہلم کے موقع پر لیاقت باغ راولپنڈی اور مال روڈ لاہور پر ہونے والے اجتماعات کے بعد حکومت کو واضح طور پر پیغام دیا گیا ہے کہ وہ وعدہ کے مطابق ذمہ داران سامنے لائے جائیں۔ دوسری طرف کچھ اہم حکومتی ذمہ داران چاہتے ہیں کہ معاملے کو دبایا جائے اور جتنا وقت گزر سکتا ہے، گزارا جائے اور اس میں ضامن بننے والوں کی پوزیشن خراب کی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے اہم اداروں اور خود حکومت کے اندر موجود کچھ اہم ذمہ داران نے واضح طور پر اہم حکومتی ذمہ داران کو کہا ہے اگر فوری طور پر رپورٹ کو سامنے نہ لائی گئی تو اس سے شدید نقصان ہو سکتا ہے اور پرامن مظاہرے پر تشدد مظاہرے بن سکتے ہیں۔ چہلم کی تقریب کے ذمہ داران کو بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے ان کے مطالبات پر ضرور عمل ہوگا اسی وجہ سے تقریب پرامن رہی ہے ۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ مطالبات پورا ہونے کی وجہ سے متعلقہ افراد جلوس کی شکل میں دوبارہ اسلام آباد کی جانب چڑھائی نہ کردیں۔ ذرائع کا کہنا ہے راجہ ظفرالحق رپورٹ میں اصل حقائق اگر سامنے آتے ہیں تو کئی پردہ نشین بے نقاب ہوتے ہیں۔
