کوئٹہ، اسلام آباد، ڈیرہ بگٹی (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت بیچ منجدھارکے ہچکولے ،کھانے لگی مسلم لیگی حلقے سرجوڑ کر بیٹھ گئے، اقتدار کی ہما جمیعت علمائے اسلا م (ف )کی حمایت سے مشروط کردی گئی ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 65ہے، حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت کے لیے 33ارکان کی حمایت درکارہے،ثنااللہ زہری کی اتحادی حکومت میں 53ارکان شامل تھے،مسلم لیگ ن اوران کی اتحادی جماعتوں کے 28ارکان نے زہری حکومت کے خلاف علم بغاوت بلندکردیاہے،باغی ارکان کا دعوی ہے کہ انہیں 38ارکان کی حمایت حاصل ہے۔بلوچستان میں پارٹی پوزیشن ک لحاظ سے ن لیگ کے20ارکان ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے14،نیشنل پارٹی کے 11،جے یوآئی کے 8،ق لیگ کے 5 اوربلوچستان نیشنل پارٹی کے 2ارکان ہیں،جب کہ 2 آزاد ارکان اسمبلی بھی ہیں ۔بی این پی عوامی،اے این پی اورمجلس وحدت مسلمین کا ایک ایک رکن ہے۔بلوچستان اسمبلی میں ن لیگ کے زیادہ ترارکان حکومت مخالف کیمپ میں چلے گئے ہیں،خیال ہے کہ ثنااللہ زہری کے ساتھ صرف دویاتین پارٹی ارکان ہی ہیں،جے یوآئی کے 8ارکان نے بھی تحریک عدم اعتماد پردستخط کیے ہیںتاہم مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد حالات میں تبدیلی کے اشارے ملے ہیں،نیشنل پارٹی کے ایک رکن نے بھی پارٹی پالیسی کے برعکس ثنااللہ زہری کے خلاف علم بغاوت بلندکردیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کےخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد غیر یقینی اور اگر مگر کی صورتحال بدستور قائم ،وزیراعلیٰ بلوچستان کےخلاف ن لیگ سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر محنت وافرادی قوت راحت جمالی اور صوبائی مشیر ایکسائز عبدالماجد ابڑو نے بھی عہدوں سے مستعفی ہونے کااعلان کردیاہے ،جس کے بعد اب تک مستعفی ہونے والے وزراء،معاونین خصوصی کی تعداد5ہوگئی ہیں ۔رواح ہفتے کے دوران مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر داخلہ میرسرفرازاحمد بگٹی ،پاکستان مسلم لیگ(ق) کے میر عبدالقدوس بزنجو ،پرنس احمد علی ،مجلس وحدت المسلمین کے آغا رضا سمیت دیگر نے تحریک عدم اعتماد جمع کی اوردعویٰ کیاکہ ان کے پاس تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرانے کیلئے مطلوبہ اکثریت حاصل ہے جب سابقہ ٹرائیکا کے سرگرم ہونے اور تحریک عدم اعتماد کی خبریں میڈیا کی زینت بنی تو حکومت میں شامل اہم اتحادی جماعت پشتونخوامیپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو اپنی جماعت کے اراکین اسمبلی کے ساتھ ہنگامی پریس کانفرنس کرناپڑی جس میں انہوں نے اس بات کااعادہ کیاکہ ان کی جماعت ن لیگ کے ساتھ اتحادی ہے اور وہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنائینگے۔ صوبائی وزیر راحت بی بی نے ناراض گروپ کی حمایت کر دی۔ دوسری جانب بلوچستان اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد کے ارکان کی درخواست پر 9 تاریخ کو اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لئے وزیراعلی بلوچستان کو اجلاس کا پرپوزل ارسال کر دیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 9 جنوری کو ہوگا۔ سابق صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کے حمایت میں ڈیرہ بگٹی سوئی اور پیرکوہ میں ان کے حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں ریلیوں میں قبائلی عمائدین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی سوئی میں ریلی کی قیادت سابق صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کے بڑے بھائی میر جان محمد بگٹی جبکہ ڈیرہ بگٹی میں ڈسٹرکٹ چیئرمین میر غلام نبی بگٹی نے کی سوئی میں ریلی پاکستان ہاوس سے شروع ہوکر اللہ والی چوک پر اختتام پذیر ہوگئی ریلی کے شرکا نے سابق صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی سے اپنے والہانہ محبت کا اظہار کیا ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنما میر جان محمد بگٹی نے میر سرفراز بگٹی کو عہدے سے ہٹانے اور ناروا سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ بگٹی کے عوام کو نواب ثنا اللہ زہری کا یہ فیصلہ ہرگز قبول نہیں جبکہ ڈیرہ بگٹی میں ریلی سنگسیلہ موڑ سے شروع ہوکر چلڈرن پارک سول ہسپتال میں اختتام پذیر ہوگئی ریلی میں سینکڑوں موٹر سائکلیں اور گاڑیاں بھی شامل تھیں۔