تازہ تر ین

بلوچستان اسمبلی تحریک عدم اعتماد۔۔۔ ایم پی اے کا ریٹ سامنے آگیا

اسلام آباد،کوئٹہ، کراچی(نیا اخبار رپورٹ) سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور یہ بات وزیر اعلیٰ خوب جانتے ہیں، ثناءاللہ زہری نے ہمارے ارکان کو خریدنے کیلئے10 سے20 کروڑ تک کی آفر کی ہے، نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد، قانون اور آئین کے مطابق لارہے ہیں، حکومت بھی قانون اور آئین کے مطابق چلے تو بہتر ہوگا، سی پیک کیخلاف سازش ہم نہیں بلکہ خود ثناءاللہ زہری کررہے ہیں، میں کبھی وزیر اعلیٰ کا امیدوار نہیں رہا، اب بھی نہیں ہوں، ہماری حکومت بنی تو وزارت بھی نہیں لونگا، یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ ثناءاللہ زہری کے بھائی بہت سے معاملات میں ملوث رہے ہیں، حالات اچانک اس نہج پر نہیں آئے بلکہ بڑی دیر سے چل رہے تھے لیکن کوئی سن نہیں رہا تھا، سرفراز بگٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمنٰ سے فون پر بات ہوئی ہے، مولانا واسع سے بھی ملاقات ہوئی ہے، جے یو آئی ف نے واضح کیا ہے کہ وزارتیں دینے کی آفر ہمیں مو¿قف سے پیچھے نہیں ہٹاسکتی، بلوچستان میں اعلیٰ افسران کو تبدیل کیا جارہا ہے، ہمارے شعبہ اراکین کی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہیں، ان کی جانوں کو شدید خطرہ رہے گا، اگر کوئی واقعہ ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا، میری سکیورٹی بھی واپس لے لی گئی ہے، میں ن لیگ کا حصہ ہوں لیکن کسی کا غلام ہوں نہ ہی لیڈر ہمارے آقا ہیں، ن کا نظریہ اچکزئی پارٹی سے بہت مختلف ہے، تحریک عدم اتحاد کیلئے ہمارے پاس40 سے زائد ارکان ہیں، اس کے علاوہ بھی بہت سے رابطہ میں ہیں، سامنے نہیں آنا چاہتے، تاہم ہمارا ساتھ دینگے، ابھی نئے وزیر اعلٰی کا نام طے نہیں کیا، ہمارے ایک ممبر میر اظہار کھوسہ جو وزیر خوراک ہیں، پرسوں سے لاپتہ ہیں، ان کا اچانک غائب ہوجانا بتاتا ہے کہ انہیں کس جگہ زبردستی رکھا گیا ہے، ان کے گھر پر تالے لگے ہیں۔وزیراعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری کے سیکرٹری ایوب قریشی کو حراست میں لے لیا گیا، ایوب قریشی کو تحقیقاتی اداروں نے حراست میں لیا ہے، ان پرکروڑوں روپے رشوت لینے کاالزام ہے، رشوت کی رقم مبینہ طورپروزیراعلی بلوچستان کودی جاتی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے ان کے گھر سے دوران تلاشی کروڑوں روپے برآمد کئے ہیں، ایوب قریشی نے دبئی اور دیگر ممالک میں اثاثے بنائے ، تحقیقاتی اداروں نے ان غیر قانونی سرگرمیوں اور اثاثوں سے متعلق تفتیش شروع کر دی ، اس کے علاوہ ثنااللہ زہری کوماہانہ 68 کروڑروپے رقم دینے کے حوالے سے بھی تفتیش جاری ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایوب قریشی 4 وزارتوں سے ماہانہ کروڑوں روپے وصول کرتاتھا،سیکرٹری ثنااللہ زہری نے ایس ایس پی لسبیلہ سے 2 کروڑروپے وصول کئے ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری اور صوبائی وزراءنے کوئٹہ ایئرپورٹ پر استقبال کیا ، وزیراعظم کی دورہ کوئٹہ کے موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے ، ایئرپورٹ روڈ سمیت تمام شاہراہیں بند ہونے سے کوئٹہ شہر میں ٹریفک جام ہونے لگی، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف ہونیوالے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اتحادی جماعتوں سے ملاقات کی، اور تحریک ناکام بنانے پر اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کئے تاہم وہ سود مند ثابت نہ ہوسکے، شاہد خاقان عباسی نے (ن) لیگ کے ناراض اراکین سے رابطے کئے تہام ناراض اراکین نے وزیراعظم سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ وفاقی حکومت کو کوئی بار تحفظات سے آگاہ کیا تھا مگر ہمارے تحفظات پر توجہ نہیں دی گئی اور اب ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ نواب ثناءاللہ زہری کو استعفیٰ دینا ہوگا، وفاقی حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرز مرک خان اچکزئی ، سابق سپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی، سابق ڈپٹی اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو اور سابق وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی سمیت دیگر ناراض اراکین سے بھی رابطے کئے تاہم اراکین نے ملاقات کرنے سے انکار کردیا، بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن و جمعیت علماءاسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع سے دوبارہ رابطہ کیاگیا تاہم انہوں نے وزیراعظم سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم ، گورنر، وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری بلوچستان نے مولانا عبدالواسع سے ٹیلیفونک رابطہ کیا کہ وہ کوئٹہ میں وزیراعظم سے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ملاقات کریں تاہم اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہم کسی صورت حکومتی عہدیداروں سے ملاقات نہیں کرینگے ہم جہاں ہیں وہیں ٹھیک ہیں، واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کوناکام بنانے کےلئے وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری کو 65کے ایوان میں سے 33اراکین کی حمایت درکار ہوگی ۔وزیراعلیٰ کےخلاف تحریک عدم اعتماد مسلم لیگ ن کی اتحادی ق لیگ کے رکن اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت مسلمین کے سیدآغامحمدرضا نے دیگربارہ اراکین کی جانب سے جمع کرائی تھی۔اس طرح تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالے اراکین کی تعداد14بنتی ہے،جس کے بعد تین ن لیگی وزرا اور دو مشیروں کے استعفوں سے ن لیگ کی اپنی صفوں میں دراڑ پڑ گئی ہے۔تحریک کے محرک عبدالقدوس بزنجو کادعوی ہے کہ انہیں 22ن لیگی اراکین میں سے 18کی حمایت حاصل ہے، تاہم موجودہ زمینی صورتحال اور قرائن سے پتا چلتاہے کہ ن لیگیوں میں سے نصف سے زائد وزیراعلی کاساتھ چھوڑ چکے ہیں جبکہ ان کاساتھ دینے والوں میں حزب اختلاف میں شامل جے یو آئی ف کےآٹھ، مسلم لیگ ق کے پانچ، بی این پی مینگل کے دو اراکین کے علاوہ بی این پی عوامی، اے این پی اور مجلس وحدت مسلمین کے ایک، ایک رکن شامل ہیں۔ایک آزاد رکن اور نیشنل پارٹی کے ایک رکن کےساتھ یہ تعداد 32 تک جا پہنچتی ہے، جمعیت کے حوالے سے خاص بات یہ ہے کہ ان کے چار اراکین پہلے ہی تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالوں میں شامل تھے اس لئے لگتا یہی ہے کہ جمعیت کےتمام اراکین وزیراعلی کےخلاف تحریک کاساتھ دیں گے۔اس صورتحال کے بعد اگر وزیراعلی کی پوزیشن کو دیکھاجائے تو ان کا دعوی کہ انہیں اب بھی 40 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے، درست نہیں لگتا جبکہ ان کے حمایتی ن لیگی اراکین کی تعداد 10 رہ گئی ہے، اس کے باوجود اتحادی جماعتوں پشتونخواہ میپ اور نیشنل پارٹی کو ملا کر انہیں کل 33 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ایک یا دو مزید اراکین کے ادھر یا ادھر ہونے سے صورتحال یکسر بدل سکتی ہے لگتا یہی ہے کہ مقررہ تعداد میں اراکین کی حمایت بہرحال وزیراعلی کےلئے ایک چیلنجنگ ٹاسک ہے۔ مولانا فضل الرحمان بلوچستان حکومت بچانے آگئے، تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے بدلے حصہ مانگ لیا ۔ جے یو آئی بلوچستان میں گورنرکاعہدہ لینے کی خواہش مند ہے۔ اپوزیشن لیڈرصوبائی اسمبلی مولانا عبدالواسع کہتے ہیں تحریک کامیاب ہوگی۔ مسلم لیگ ن میں دراڑوں کے عمل کا آغاز بلوچستان سے ہوگیا۔ حکومتی جماعت کو وزیراعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے اور اپنی بقا کے لیے مولانا فضل الرحمان کے کندھے کی ضرورت پڑ گئی۔ جے یو آئی ف نےبھی بدلے گورنری مانگ لی۔ بلوچستان میں مسلم لیگی حکومت کی نا خطرے میں پڑی تو جے یو آئی ف سے مدد مانگ لی، مگر وفاق کے اتحادی اور بلوچستان میں مخالف مولانا فضل الرحمان نے اپنے کندھے کی بھاری بولی لگا دی۔وزیراعلی ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے بدلے جے یو آئی ف نے گورنر بلوچستان کے عہدے پرنظریں گاڑ دیں جے یو آئی نے ایک طرف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے حکومت سازی میں حصہ مانگا ہے مگر دوسری جانب سیاست پر سیاست کرتے ہوئے ن لیگ کو تحریک عدم اعتماد کی متوقع کامیابی کے خوف میں بھی مبتلا کردیا۔بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد سمجھو آج سے ہی کامیاب ہوگئی۔اب نواز شریف اور ان کی جماعت والوں کی زبان پر ایک ہی بات ہے کہ مجھے کیوں نکالا، سازش ہورہی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان اپنے طور پر حکومتی امور چلانے میں بے بس ہو گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج معاملات کو سنبھالنے کے لئے کوئٹہ جائیں گے۔ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی میں مذاکرات کا فائنل راو¿نڈ ہوگا۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain