لاہور (مرزا اعجاز بیگ سے) چیئرمین شیخ زید ہسپتال ڈاکٹر فرید احمد خان کے خلاف کرپشن کیسز میں ایف آئی میں انکوائری مکمل‘ ڈاکٹر فرید نے سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ایف آئی اے کو بھی انکوائری انکوائری کھیلنے پر مجبور کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فرید خان چیئرمین شیخ زید ہسپتال کے خلاف 5 بڑے کرپشن سکینڈل کی انکوائری چل رہی ہے‘ جس میں جعلی این جی او‘ پرائیویٹ پاسپورٹ پر ٹریول اور بی ایم ڈی سی سے جعلی سرٹیفکیٹ‘ ہسپتال کے سیکنڈ فلور کی تعمیر میں کھیلوں اور نوکری کے دوران میوہسپتال کی مشینری Dermoto me اور کیمرے چوری کرنا شامل ہے جبکہ ڈاکٹر فرید نے شیخ زید ہسپتال کے ملازمین کی پنشن کے 78 کروڑ کی رقم دوسرے بینک لاہور نیلا گنبد برانچ میں غیرقانونی طور پر ٹرانسفر کی اور مارک اپ کی بھاری رقم خود ہڑپ کی۔ایف آئی اے نے تمام ثبوت اکٹھے کرلئے ہیں۔ ڈاکٹر فرید نے بورڈ آف گورنر کی منظوری کے بغیر یہ رقم ٹرانسفر کی اور 6.2 فیصد مارک اپ اپنے نام کئے ‘ انٹریز خود وصول کیں جبکہ اپنی کرپشن چھپانے کے لئے بورڈ آف گورنر سے رقم ٹرانسفر ہونے کی منظوری چھ ماہ بعد لی۔ دوسری جانب ڈاکٹر فرید نے پاسپورٹ ایکٹ کی خلاف ورزی اور حقائق چھپاتے ہوئے سرکاری ملازم ہونے کے باوجود غیرقانونی طور پر پرائیویٹ پاسپورٹ بنوایا اور Concealment of facts کیا۔ اس المیہ کے علاوہ غیرقانونی پاسپورٹ پر مجاز اتھارٹی سے NOC اور Ex-pakistan کے لئے غیرملکی دورے کئے۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق موصوف نیویارک‘ بنکاک‘ دبئی‘ ترکی‘ استنبول‘ ریاض‘ سعودی عرب‘ دوحہ‘ قطر‘ ہانگ کانگ‘ لندن کے کئی سو دورے کرچکے ہیں۔ ڈاکٹر فرید چیئرمین شیخ زید ہسپتال نے ملازمت حاصل کرنے کے لئے PMDC کا جعلی Experience certificate استعمال کیا بلکہ FRCS پلاسٹک سرجری کی ڈگری نہ رکھنے کے باوجود اپنے تمام سٹڈی Documents میں Fellow of Plastice Surgery ظاہر کیا۔ پاکستان اینڈ ڈینٹل کونسل اس کے تجربے کے سرٹیفکیٹ کو جعلی قرار دے چکی ہے۔ شیخ زید ہسپتال بلڈنگ کا سیکنڈ فلور وفاقی حکومت کی گرانٹ سے محکمہ PSK-PWD نے تعمیر کیا جو کہ PC-1 کے مطابق تین مختلف ڈیپارٹمنٹس Dermatology- Rheumatology- and Psychiatry بنائے جاتے تھے لیکن ڈاکٹر فرید نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے صرف ایک پلاسٹک سرجری ڈیپارٹمنٹ تعمیر کروایا اور باقی فنڈ اپنے پرآسائش دفاتر کی مد میں خوردبرد کئے۔ ڈاکٹر فرید نے میوہسپتال میں اپنی نوکری کے دوران مشینری Dermotome اور کیمرے چوری میں بھی پائے گئے جس کی وجہ سے ایم ایس میو ہسپتال کی جانب سے مقدمہ بھی درج ہوا اور ڈاکٹر فرید پر ریکوری بھی ڈالی گئی لیکن موصوف اپنا سیاسی اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے بچ نکلے۔
