لندن(خصوصی رپورٹ)برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے گلاسکو میں جہاد کی ترغیب دی تھی ،برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی ایک تحقیق میں بتایاکہ جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید نے 1995 میں ایک برطانوی مسجد کا دورہ کیا تھااسی سال اگست میں انھوں نے گلاسگو میں کہا تھا کہ جب مسلمانوں میں جہاد کا جذبہ تھا تو دنیا پر ان کی حکمرانی تھی لیکن آج وہ رسوا ہورہے ہیں ،تحقیق کے مطابق انھوں نے ان لوگوں سے بات کی جو 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں سرگرم تھے۔ اس کے متعلق عام طور پر جو خیال کیا جاتا ہے وہ اس سے بہت پہلے شروع ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہاکہ وہ دور اور تھا، اس وقت جہاد کا میدان بوسنیا اور افغانستان تھا جہاں بعض قدر مشترک تھیں۔حافظ سعید کے 1995 کے برطانیہ کے دورے کی تفصیلات لشکر طیبہ کے ایک جریدے میں شائع کی گئی تھیں۔ تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ یہ مضامین اولڈھم مسجد کے امام نے اردو زبان میں لکھے تھے جو اس وقت دورے پر حافظ سعید کے ساتھ ساتھ تھے۔اس وقت برطانوی مسلمانوں کو جہاد میں شریک ہونے کے لیے مسلسل باتیں ہوتی تھیں۔گلاسگو کی مرکزی مسجد میں حافظ سعید نے ایک بڑے مجمعے سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ مسلمانوں میں جہاد کے جذبے کو مارنے کے لیے صیہونی اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ مسلمانوں کو جمہوری نظام کے ذریعے سیاسی اقتدار کا لالچ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔وہ سود پر مبنی معیشت کا استعمال کرکے مسلمانوں کو مقروض رکھنا چاہتے ہیں۔اس دورے میں حافظ سعید نے برمنگھم میں بھی لوگوں سے خطاب کیا اور انھیں جہاد کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دی۔لیسسٹر میں انھوں نے ایک مجمعے سے خطاب کیا جس میں تقریباً چار ہزار نوجوان شریک تھے۔کہا جاتا ہے کہ ان کی تقریر نے نوجوانوں میں نیا جوش بھر دیا۔ مضمون میں کہا گیا ہے سینکڑوں نوجوانوں نے جہاد کی تربیت لینے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
