کراچی(ویب ڈیسک )چیف جسٹس پاکستان نے نجی میڈیکل کالجز کو 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے سے روک دیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے معیار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا کمرہ عدالت میں سرکاری اسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس موجود ہیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے اسپتالوں میں کتنے بستر ہیں،کون سی مشینیں ہیں کون سی نہیں، اسپتالوں میں ادویات کی کیا پوزیشن ہے یہ بھی بتایا جائے، ہر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو الگ الگ حلف نامہ جمع کرانا ہوگا جب کہ سیکرٹری صحت ہر سرکاری اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے حلف نامہ بھروائیں۔نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں سے متعلق چیف جسٹس نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کا کیا طریقہ کار ہے، ہم معیار طے کریں گے، ہم ایڈمیشن منسوخ نہیں کر رہے لیکن پی ایم ڈی سی مزید کسی کالج کو رجسٹرڈ نہیں کرے گا، ہم اس پورے معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ نجی کالجوں کو ایک فارم دے رہے ہیں جنہیں بھر کر عدالت میں جمع کرائیں، نجی کالج مالکان 15دن کے اندر اندر معاملات ٹھیک کرلیں۔معزز جج نے نجی کالج کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ التجا سمجھیں، بڑے بھائی کی بات سمجھیں یا حکم، انسپکشن ٹیم جائے گی تو پھر کوئی رعایت نہیں ملے گی۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کوئی نجی میڈیکل کالج 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد فیس وصول نہیں کرے گا، اس سے زیادہ فیس نہیں لینے دیں گے۔اس پر نجی میڈیکل کالجز کے مالکان مو¿قف اختیار کیا کہ اس سے انہیں نقصان ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا صورتحال ہے پھر فیصلہ کریں گے، اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو پھر کل بھی یہاں بیٹھیں گے۔