لاہور(کورٹ رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب پولےس کےپٹن ( ر ) عارف نواز کو حکم دےا ہے کہ وہ آئندہ 36 گھنٹوں کے دوران قصور مےں اغواءکے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ بچی زےنب کے قاتل کو گرفتار کر کے رپورٹ پےش کرےں ۔ جمعہ کوچےف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی مےں دو رکنی بےنچ نے قصور واقعہ کے حوالہ سے از خود نوٹس کی سماعت کی ۔ آئی جی پنجاب پولےس عدالت کے طلب کرنے پر فوری عدالت مےں پےش ہو گئے ۔ چےف جسٹس نے آئی جی پنجاب پولےس کو حکم دےا کہ زےنب قتل کےس کا ملزم ہر صورت 36 گھنٹوں مےں گرفتار کےا جائے پوری فورس لگا دےں ملزم جہاں بھی ہو اس کو پکڑےں اور رپورٹ عدالت مےں پےش کرےں ۔ چےف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے رےمارکس دئےے کہ زےنب ہم سب کی بےٹی ہے اور ےہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے اتنی ہی کم ہے ۔ چےف جسٹس نے آئی جی پنجاب پولےس کو حکم دےا کہ زےنب کے قتل کا ملزم 36 گھنٹوں مےں گرفتار کرنا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب مےں خواتےن اور بچےوں سے زےادتی کے جتنے بھی واقعات ہوئے ہےں اس مےں جتنے ملزم گرفتار ہےں اور جتنے ملزم گرفتار نہےں ہوئے ان کی تفصےلی رپورٹ 16 جنوری کو پےش کی جائے اور ڈی جی فارنزک لےبارٹری بھی پےش ہوں اور اپنی اپنی رپورٹس پےش کرےں ۔ چےف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان واقعات کی روک تھام کے لےے سخت ترےن اقدامات کرنا ہوں گے اور غفلت کا مظاہرہ کرنے والوں کو کسی صورت برداشت نہےں کےا جائے گا ۔ چےف جسٹس نے کارروائی 16 جنوری تک ملتوی کر دی ۔ آئی جی پنجاب پولےس نے دوران سماعت بتاےا کہ قصور واقعہ کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے لےے دن رات اقدامات کر رہے ہےں اور مجموعی طور پر قصور مےں بچوں سے زےادتی کے 11 واقعات ہوئے ہےں جن مےں سے 2 کے ملزمان کو گرفتار کےا اور باقی کےسز التوا کا شکار ہےں ان کےسز کے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لےے 227 افراد کو حراست مےں لےا گےا تھا جن مےں سے 67 کے ڈی اےن اے ٹےسٹ کروائے گئے ۔