اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب کی جانب سے شہباز شریف سے پوچھے گئے سوال منظر عام پر آگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق شہباز شریف سے نیب کی 6 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے سوالات کئے:
سوال1: پنجاب میں مختلف ادارے لوکل گورنمنٹ، انرجی و دیگر کام کر رہے ہیں۔ آپ نے پبلک سیکٹر کمپنیاں کیوں بنائیں، ان کی قانونی حیثیت کیا ہے۔
سوال2: ایل ڈی اے، ایف ڈی اے کے ہوتے ہوئے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کیوں بنائی۔
سوال3: پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی اور دیگر کمپنیاں کن قوانین کے تحت کام کرتی ہیں۔
سوال4: ایس ای سی پی قوانین کے تحت کمپنی کا سی ای او یا بورڈ معاملات کو چلانے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں، وزیراعلیٰ یا کوئی بھی ان کے معاملات میں دخل نہیں دے سکتا، آپ کس اتھارٹی کے تحت ان کی میٹنگز کرتے اور ہدایات دیتے تھے۔
سوال5: 28 اکتوبر 2014 کو ماڈل ٹاﺅن میں اجلاس کی صدارت کرتے آپ نے لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کو حکم دیا کہ آشیانہ اقبال اور آشیانہ قائداعظم کے منصوبے ایل ڈی اے کے سپرد کر دیں، یہ کس اتھارٹی کے تحت تھا۔
سوال 6: جب آپ کمپنیوں کے معاملات کے فیصلے کرتے تھے، سی ای اوز اور بورڈ کے اختیارات خود استعمال کرتے تھے تو آپ کو کیوں نہ بلاتے۔
سوال7: 20مارچ 2013 کو آپ نے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کو حکم جاری کیا کہ آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ جو چودھری لطیف اینڈ سنز کو ملا تھا کا ٹھیکہ کینسل کر دیا جائے۔ ٹھیکہ دینا یا کینسل کرنا تو سی ای او یا بورڈ کا کام تھا آپ نے کس طرح تحریری حکم جاری کر دیا۔ جس کے باعث 19کروڑ کا نقصان ہوا۔ چودھری لطیف کو بھی منہ بند رکھنے کےلئے 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کی ا س کی وضاحت کریں۔
سوال8: آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ کسی اور کو ملا، آپ نے ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی موجودگی میں پراجیکٹ کو ٹرانسفر کیا۔ آپ کیوں اس معاملہ میں اثر انداز ہوئے۔
سوال9: آشیانہ لاہور، فیصل آباد، ساہیوال حکومت نے خود مکمل کئے، آشیانہ اقبال سکیم میں 3ہزار کنال پر فلیٹس بننا تھے، فزیبلٹی رپورٹ میں تھا کہ یہ کام حکومت خود کرے گی، آپ نے اچانک اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بنانے کا فیصلہ کیسے کر لیا۔ کاسا ڈویلپرز والوں سے ڈیل ہوئی کہ حکومت 3ہزار کنال زمین دے گی جس میں سے 2ہزار کنال کاسا ڈویلپرز کے ہونگے۔ کنورشیم بنایا گیا جس میں تین کمپنیاں شامل کی گئیں بسم اللہ انجینئرز، میسرز سپارکو اور چینی کمپنی ازئی کنسٹرکشن جبکہ یہ کمپنیاں پیراگون سٹی کی پراکسی تھیں۔
سوال10: کاسا ڈویلپرز کمپنی کی کام کرنے کی لمٹ 10کروڑ کی تھی اسے 14ارب کی آشیانہ اقبال سکیم کیوں دی۔
سوال11: پیراگون کی پراکسی کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا گیا۔ 2011 میں کاسا ڈویلپرز کو کام دیا جس نے 2018 تک بھی اسے مکمل نہیں کیا آپ نے اسے جرمانہ کیا نہ ہی ان سے زمین واپس لی، کیوں آپ نے پیراگون کی ویلیو بڑھانا تھی اس لئے آشیانہ اقبال نہ بننے دیا۔
سوال12: آشیانہ اقبال کی کنسلٹنسی ایک کمپنی 57 لاکھ میں کرنے کو تیار تھی آپ نے دوسری کمپنی کو 3کروڑ 44 لاکھ میں کام دیدیا۔ کیوں؟ سینئر صحافی نے کہا کہ شہباز شریف نے پیشی کے وقت پہلے تو سیاسی تقریر کی میگا پراجیکٹس بارے بتایا، پھر کہا کہ نیب یکطرفہ کارروائی کر رہا ہے۔ زرداری کی کرپشن کےخلاف کیوں کارروائی نہیں کرتے، سیف سٹی پراجیکٹ میں رحمان ملک نے غلط کام کیا اس کی تحقیقات کیوں نہیں کرتے، میں چیف ایگزیکٹو ہوں جہاں چاہوں جا کر فیصلے کر سکتا ہوں اگر سی ای اوز نے کرپشن کی ہے تو ان کےخلاف کارروائی کریں۔ آشیانہ اقبال سکیم فیل ہوئی ہے تو نیب کارروائی کرے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ شہباز شریف نے نیب ٹیم کے سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔