تازہ تر ین

زینب قتل کیس ،اینکر پرسن کے دعوﺅں پر سینئرصحا فیوں کا ردعمل

لاہور (مدثرنواب ،ملک مبارک) چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے زینب قتل کیس کی سماعت کی اور ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات پر سینئیر صحافیوں اور اینکر پرسنز کو معاونت کے لے بلایاہوا تھا جس پر سینئئر صحافیوں اور اینکر پرسن نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب قتل کیس میں انکشافات درست ہیں تو ٹھیک لیکن اگر نہیں تو قانون کے مطابق کاروائی کی جائے کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ یہاں ویڈیوَز سے متعلق گفتگو کرنا غیر مناسب ہے میں بھی ایک بیٹی کا باپ ہوں ایسے لوگوں کو نہیں ہونا چاہیے جو میڈیا پر بیٹھ کر تماشہ کریں۔سینئیر صحافی عارف نظامی نے عدالت سے کہا کہ اگر ایجنڈے سے بالاتر ہوکر صحافت نہیں ہورہی تو شرمندہ ہونا چاہیے ،اگر خبر نہیں رو یہ صحافت کا جنازہ ہے ۔ایکسپریس نیوز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیوز سید فہد حسین نے عدالت سے گزارش کی کہ یہی وقت ہے کہ میڈیا کا رول واضح ہونا چاہیے، معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی خوش آئند ہے۔ اس سے صفحات پر مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر نے عدالت سے استدعا کی کہ تین آپشن کے ساتھ چوتھی آپشن معافی بھی ہونی چاہیے، یہ ایک ڈاکٹر شاہد مسعود کا معاملہ نہیں تمام صحافیوں کا احتساب ہونا چاہیے، اس متعلق کوڈ آف کنڈکٹ واضح ہونا چاہیے، پیمرا ایسا ادارہ ہے جو حکومت کے کنٹرول میں ہے ۔سینئر صحافی کامران خان کا کہنا تھا جب چیف جسٹس ،چیف آف آرمی اسٹاف اور وزیر اعظم کیلئے عزتیں محفوظ نہیں تو عام آدمی کی کیسے ہوسکتی ہیں۔عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ یہ نفسیاتی دہشتگردی ہے اس کا سد باب ضروری ہے، نسیم زہرا کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود سے قانون کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے عدالت فیصلہ کرتے ہوئے ہم سے نہ پوچھے۔اینکرپرسن کاشف عباسی کا کہنا تھا دنیا بھر کے کسی بھی نیوز چینل میں بغیر تصدیق خبر شایع نہیں ہوتی، اگر خبر غلط ہوتو فوری طور پر جرنلسٹ کو نوکری سے فارغ کردیا جاتا ہے جس پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تمام میڈیا مالکان اینکر پرسن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا آپ سب کا یہاں آنا اور عدالت کی معاونت کرنا بہت اہم ہے۔ سینئر صحافی مجیب الرحمان نے کہا کہ غلط خبر پر سزا ہونی چاہیے، خبر تصدیق کے بعد دینی چاہیے۔ کمرہ عدالت میں سینئر صحافی اور رپورٹر کامران خان بھی موجود تھے، ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات ہمیں ایسی صحافت سے شرمندگی ہوتی ہے۔ رپورٹر عارف حمید بھٹی نے کہا ٹاک شوز میں کسی کو تذلیل کا حق نہیں، نواز شریف نے جڑانوالہ میں عدلیہ کیخلاف بولا نوٹس نہیں لیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ درست ہے کہ ابھی نوٹس نہیں لیا، جب نوٹس لینا ہوگا کوئی طاقت ہمیں روک نہیں سکے گی۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain