لاہور (زاہد شفیق اطیب سے) سپریم کورٹ کی طرف سے دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو کسی بھی سرکاری اہم عہدے کیلئے نااہل قرار دینے کے بعد اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کے بعد ایسے پولیس افسران کا بھی انکشاف ہوا ہے جو نہ صرف دوہری شہریت رکھتے ہیں بلکہ انتہائی اہم عہدوں پر بھی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ محکمہ پولیس کے جن افسران کے بارے میں ان کی دوہری شہریت رکھنے کا انکشاف ہوا ان میں انسپکٹر جنرل آف پولیس سے لیکر چند کانسٹیبلان بھی شامل ہیں۔ سب سے زیادہ حیران کن اور دلچسپ امر یہ ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے چند افسران تو سکیورٹی جیسی اہم ذمہ داریوں پر بھی مامور ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جب دوہری شہریت کیلئے کسی بھی دوسرے ملک میں کوائف جمع کروائے جاتے ہیں تو اس بات کا حلف بھی دیا جاتا ہے کہ دوہری شہریت کا امیدوار اس ملک کے قانون اور آئین کی پاسداری کرے گا۔ اس صورتحال میں کسی بھی آدھے پاکستانی پر کس حد تک اعتماد کیا جا سکتا ہے اس کا اندازہ باآسانی لگایا جا سکتا ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے بالخصوص پولیس میں تو ایسے افراد کی موجودگی ازخود کس قدر سکیورٹی رسک ہے اس کے بارے میں زیادہ تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ جیسا ادارہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو قانون سازی کیلئے ہی موضوع نہیں سمجھتا تو کسی بھی حساس نوعیت کی ذمہ داری ان افراد کو کیسے سونپی جا سکتی ہے۔ محکمہ پولیس جن افسران کے بارے میں دوہری شہریت رکھنے کا انکشاف ہوا ہے ان میں سابقہ آئی جی پنجاب احمد نسیم کے پاس برطانوی، سابق آئی جی ریلوے ابن حسین کے پاس برطانوی‘ ڈی آئی جی علی ذوالنورین جرمن‘ سابقہ ڈی آئی جی آپریشن غلام محمود ڈوگر کے پاس امریکی، ایس پی رومیل اکرم کے پاس آئرش، ایس پی احمد کمال کے پاس امریکی اہم عہدوں پر فائز رہنے والے سابقہ ایس پی زاہد حسین برطانیہ‘ سابق سی سی پی او لاہور، احمد رضا طاہر کا داماد انسپکٹر خرم ریاض برطانیہ اور اس وقت بھی برطانیہ میں ملازمت کر رہے ہیں۔ انسپکٹر اسلم کینیڈا پی سی ایس انسپکٹر ریحان فرانس ایلیٹ فورس کا انسپکٹر فلک شیر برطانیہ، جعلی پولیس مقابلوں اور کرپشن پر معطل ہونے والا انسپکٹر عابد باکسر برطانیہ، پولیس لائن میں تعینات سب انسپکٹر اعجاز بھٹی امریکہ، سی آئی اے میں تعینات سب انسپکٹر علی امان برطانیہ، پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں تعینات کانسٹیبل وقار پیٹی نمبر 1956 کے پاس بھی برطانوی شہریت ہے جبکہ مقتول انسپکٹر نوید سعید بھی برطانوی شہریت کے حامل تھے۔ ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ پولیس افسران کے کثیر تعداد ایسی ہے جو کے دوہری شہریت رکھتی ہے اور ابھی تک اپنی دوہری شہریت کو خفیہ رکھنے میں کامیاب ہیں اور اس وقت سکیورٹی سمیت اہم عہدوں پر تعینات ہیں۔ ذرائع کے مطابق زیادہ تر دوہری شہریت کے حامل پولیس کے اعلیٰ افسران اپنے رویے اور باتوں میں پاکستان کی ہر روایت رسم اور قانون کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور غیر ممالک کو نسبتاً زیادہ ترجیح دیتے ہیں جبکہ بے شمار تھانیدار اور کانسٹیبلز جو کہ پولیس لائنز مین تعینات ہیں۔ لائن افسران اور ڈیوٹی محرروں سے ملی بھگت سے عرصہ دراز سے بیرون ممالک تعیناتی کے باوجود اپنی تنخواہیں لے رہے ہیں۔