تازہ تر ین

ڈیڑھ لاکھ خطر ناک ملزم ،چونکا دینے والے انکشافات

کراچی (نیااخبار رپورٹ) حکومت سندھ کے ناقص پراسیکیوشن نظام کے باعث کراچی آپریشن کے دوران گرفتارڈیڑھ لاکھ ملزموں میں سے 90فیصد رہا اور صرف 8فیصد ملزموں کو سزائیں مل سکیں۔ سندھ پولیس کے تفتیشی سیٹ اپ میں رشوت ستانی اور پراسیکیوشن نظام کے نقائص ملزموں کی رہائی کا سبب بن گئے۔ ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر اور فرانزک لیبارٹری کا نہ ہونا بھی ملزموں کی رہائی کی وجہ بنا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشنز کے بعد گرفتار کئے گئے ملزموں کو قانونی پیچیدگی‘ ناقص تفتیش‘ کیسز کی عدم پیروی‘ عوام کے عدم تعاون سمیت غیرمتعلقہ گواہوں کے بہانے رہا کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ حساس اداروں نے کراچی آپریشن کے تحت گرفتار ڈیڑھ لاکھ ملزمان میں سے 90فیصد ملزمان کی مقدمات کی عدم پیروی پر رہائی کا انکشاف کیا ہے اور سندھ کے کمزور پراسیکیوشن نظام اور افسران کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کے باوجود پراسیکیوشن نظام میں بہتری اور کراچی آپریشن میں گرفتار دہشت گردوں کے خلاف مقدمات کی پیروی کیلئے مطلوبہ وسائل اور افرادی قوت کے انتظام میں عدم دلچسپی دکھائی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ میں پراسیکیوشن نظام انتہائی روایتی انداز سے چلایا جا رہا ہے۔ اس شعبے کے پاس وسائل ہیں نہ افرادی قوت جس کی وجہ سے اکثر ملزم عدالتوں سے بری ہو رہے ہیں۔ گرفتار ملزموں کے بری ہونے کی ایک اور بڑی وجہ رشوت کو بھی قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی طرف سے تفتیشی افسروں کو بھاری رقم کے عوض مقدمات میں خامی چھوڑ دینے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے اور کمزور شواہد کی بنیاد پر ملزم عدالتوں سے رہا ہو رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں 5ستمبر 2013ءسے دسمبر 2017ءتک 1لاکھ 36ہزار 5سو 49ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے بمشکل 8فیصد ملزمان کو عدالتوں سے سزائیں دلوائی جا سکیں۔
ملزمان رہا

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain