اسلام آباد(ویب ڈیسک) احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیرِ خزانہ کی اثاثوں میں 16 سال کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحٰق ڈار کے خلاف پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے ریفرنس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران اسحٰق ڈار کے خلاف استغاثہ کے مزید چار گواہان کے بیان قلمبند کر لیے گئے جن میں نیب کے افسر شکیل انجم ناگرا ، اقبال حسن، عمردراز گوندل اور کمشنر ان لینڈ ریونیو اشتیاق احمد شامل ہیں۔استغاثہ کے گواہ فیڈر بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کمشنر ان لینڈ ریونیو اشتیاق احمد نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ 1993سے 2009 کے درمیان اسحٰق ڈار کی دولت میں 91 گنا اضافہ ہوا۔انہوں نے عدالت میں اسحٰق ڈار کی جائیداد کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جون 1993 میں سابق وزیرِ خزانہ کے کُل اثاثے 91 لاکھ 12 ہزار سے زائد تھے جو جون 2009 تک 83 کروڑ 16 لاکھ 78 ہزار سے زائد ہوگئے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انکم ٹیکس گوشواروں کے مطابق جون 1993 میں اسحٰق ڈار کی آمدن 7 لاکھ 29 ہزار سے زائد تھی جبکہ 2009 میں اسحٰق ڈار کی آمدن بڑھ کر 4 کروڑ 64 لاکھ 62 ہزار سے زائد ہوگئی تھی۔کمشنر ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کے اشتیاق احمد نے 1979 سے 1993 تک کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا۔
