سرگودھا ویڈیو سکینڈل ، ترجمان پنجاب حکومت نے بڑا اعلان کر دیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خاں نے کہا ہے کہ پیر حمیدالدین سیالوی صاحب نے وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے چھ مطالبات رکھے ہیں۔ ہم نے وزیراعلیٰ سے یہی بات کی تھی کہ آپ پیر حمیدالدین سیالوی صاحب اور ان کے بھتیجے جو کہ ہمارے ایم پی اے بھی ہیں ان سے بات کی جائے۔ ان کے چھ مطالبات پر کمیٹی بنائی گئی۔ جس میں پہلا نقطہ یہ رکھا گیا کہ نفاذ شریعت کے بارے ضرور کوئی ایکشن ہو گا لیکن اس میں احتجاج شامل نہیں ہو گا۔ انہیں سمجھایا گیا کہ ہر وقت احتجاج کوئی مناسب طریقہ نہیں ہے۔ اس پر وہ مان گئے اور بات چیت ہوئی۔ رانا ثناءاللہ والے معاملے پر انہیں سمجھایا گیا کہ وہ خود بھی دیندار گھرانے سے ہیں۔ ان سے ختم نبوت والے معاملے کو جوڑنا درست نہیں۔ کمیٹی جو بنائی گئی ہے اس میں دیگر مشائخ عظام بھی شامل ہیں جو کہ تمام معاملات کو غور سے دیکھے گی۔ اور مطالبات کے لئے درمیانی راہ نکالی جائے گی۔ سرگودھا والے واقعہ پر کوتاہی ہے اگر مجرمان ابھی تک پکڑے نہیں گئے، یہ معاملہ جب پنجاب حکومت کے نوٹس میں آیا۔ جب صیا صاحب کی رپورٹ ہمارے سامنے آئی تو ہم نے اس کے فیکٹس اینڈ فیگر اکٹھے کرنے کی کوشش کی۔ ناروے کی ایجنسی سے شکایت کی گئی کہ ایک شخص پاکستان میں موجود تیمور نامی کمپیوٹر انجینئر نے کچھ ایسی فلمیں باہر بھیجیں۔ جس پر یہ معاملہ کھڑا ہوا اس پر ایف آئی اے کام کر رہی ہے۔ مدثر نامی شخص کا پولیس مقابلہ کی خبر 5 سال پرانی تھی۔ اس پر نامزد افراد کو پکڑا بھی گیا اور تفتیش بھی کی گئی اس وقت بھی ان کے خلاف کیس چل رہا ہے۔ ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ ایک غیر قانونی اور غیر فطری عمل ہے یہ نظام کے لئے زہر قاتل ہے۔ اس سے پولیس علامت بن جاتی ہے جو قانون شکنی کی مرتکب ہوتی ہے۔ بعض اوقات پولیس کی طرف سے رپورٹنگ ہوتی ہے کہ مجرم نے حملہ کیا۔ اس کی اوپن جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے ملزم عمران علی کے پیچھے کسی سیاستدان کی سفارش نہیں ہے نہ ہی کوئی پارلیمنٹیرین اس قاتل کے پیچھے ہے۔ جے آئی ٹی نے بڑی محنت سے رپورٹ مرتب کی۔ اس میں حساس اداروں کے لوگ بھی شامل تھے۔ ملزم کو جزا یا سزا دینا عدالت کا کام ہے۔ پولیس کو غیر سیاسی کرنا ہو گا۔ جہاں تک ہو سکے گا میں اپنا کردار ادا کروں گا۔ علی رضوان کیس میں حقائق سامنے آنے کے بعد تفصیل بتاﺅں گا۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان حکومت پنجاب ملک احمد خان نے سماءٹی وی کے پروگرام میں میزبان مبشر لقمان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔چیف ایگزیکٹو خبریں ضیا شاہد نے نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیر حمید الدین سیالوی صاحب کو میں ڈراما نہیں کہتا۔ لیکن کچھ زمینی حقائق ہوتے ہیں۔ اس کے مطابق تو یہ ڈراما ہی لگتا ہے۔ جب یہ معاملہ شروع ہوا میں نے اسی وقت کہہ دیا تھا کہ یہ ٹھپ ہو جائے گا۔ کیونکہ مشائخ حضرات متولی حضرات، جن کے ذرائع صرف منت مراد کے پیسے خدمت اور ہدیے میں دی گئی زمین پر ہی تکیہ ہوتا ہے۔ ہمارے اخبار میں خبر چھپی تھی کہ حکومت پنجاب نے سختی سے کہا ہے کہ مزارات کو تحویل میں لے لیا جائے گا۔ یعنی ایک قسم کی چھڑی چلائی گئی لہٰذا مشائخ لرز گئے اور انہوں نے کال واپس لے لی۔ حاجی سیف اللہ، جو کہ ایک بہت بڑا نام ہے وہ مخدوم احمد انور عالم سے شکست کھا گئے۔ میں نے اس دن محسوس کیا کہ یہ ملک رہنے کے قابل نہیں ہے۔ جس میں حاجی سیف اللہ جیسے مقتدر یوں باہر جاتے ہیں۔ ہمارے رپورٹر کے مطابق پنجاب حکومت اور سیالوی صاحب کے درمیان ڈیل ہوئی ہے جس کے تحت دو اہم سیٹیں یعنی وزارت مذہبی امور حج و اوقاف، دوسرا اسلامی نظریاتی کونسل کی چیئرمین شپ۔ خبر کے مطابق بات چیت کروانے والی ٹیم نے دونوں اطراف کو اس پر اراضی کیا گیا۔ ہمارے ملک میں ایم پی اے، ایم این اے کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ اگر حکومت مہربان ہوتی ہے تو انہیں بے تحاشا فنڈز ملتے ہیں اور ترقیاتی کاموں کے ٹھیکے ملتے ہیں ورجہ یہ سب فنڈز رک جاتے ہیں اگر حکومت اس کی مخالفت میں ہو۔ پچھلے دنوں گریڈ (4) کی بھرتی کا کوٹہ ایم پی اے اور ایم این اے کو دیا گیا۔ جعلی انٹرویو کروائے جائیں گے۔ صرف بہاول پور میں 560 نشستیں ہیں جس پر ہزاروں درخواستیں آئی ہیں جبکہ وہ سیٹیں ایم این اے اور ایم پی ایز میں تقسیم ہو چکی ہیں۔ ڈی سی اوز نے لسٹیں انہیں بھیج دی ہیں۔ اب سیالوی صاحب والے معاملے میں انہیں قیمت مل گئی ہے اب ان کے وارے نیارے ہو جائیں گے۔ ڈاکٹر شاہد صاحب میرے پرانے واقف ہیں میں ان کے پروگرام میں لندن میں جایا کرتا تھا۔ میں نے سپریم کورٹ میں کہا کہ ڈاکٹر شاہد کی اکاﺅنٹس والی بات جھوٹی ہے لیکن فلمیں بنتی ہیں۔ ویب سائٹس موجود ہیں، یقینا ان کے پیچھےے گروہ بھی ”انوالو‘’ ہے۔ سپریم کورٹ میں میں نے ایک خوفناک واقعہ دہلی کی ایک بچی رادھا کا بتایا۔ وہ واقعہ ہو یا یہ ہو زینب اور دیگر بچیوں جیسا ہی ہوا۔ تین سال بعد ہیکرز نے بتایا کہ جب یہ واقعہ ہو رہا تھا اس وقت ڈارک ویب پر اس کی مووی چل رہی تھی سرگودھا میں ایک ملزم نے 600 ویڈیوز بنائیں جو کروڑوں میں اس نے بیچیں اس کے تمام ثبوت بھی موجود ہیں۔ اس کا ایک بھی ملزم گرفت میں نہیں آ سکا۔ ڈان نیوز کی خبر غلط ہوئی تو اس نے معافی مانگ لی۔ بول ٹی وی نے 120 اکاﺅنٹ کی خبر چلائی۔ دو دن قبل کوٹ رادھا کشن میں ایک بچی پر مجرمانہ حملہ کرنے کے الزام میں ایک شخص کو پکڑا گیا جب پولیس اسے لے کر جا رہی تھی وہاں مقامی ایم این اے نے کہا اسے میرے ڈیرے پر لے جاﺅ۔ اس کے نتیجے میں عوام مشتعل ہوئے اور اس پر حملہ کر دیا۔ برائے مہربانی پولیس کو سیاست میں نہ کھینچیں یہ تمام واقعات قصور ہی میں کیوں ہو رہے ہیں۔ کسی اور شہر سے ایسی خبریں کیوں نہیں آتیں۔تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پیر حمید الدیان سیالوی اصل میں وہ ڈرامہ تھا جو حکومت پنجاب نے رچایا۔ خود انہیں کھڑا کیا پھر ان کے پیچھے بندے لگا دیئے آخر میں میاں شہباز شریف نے جا کر ان کے گھٹنے پکڑے اور معاملہ ختم ہو گیا۔ 7 دنوں میں شریعت بھی نافذ ہو گئی اور ختم نبوت والا معاملہ بھی ختم ہو گیا۔ ضیا شاہد ہمارے ملک کا ایک قابل احترام نام ہے۔ میرا ان کے ساتھ ایک خصوصی تعلق عدنان شاہد مرحوم کی وجہ سے بھی ہے۔ اس حیثیت سے ہم انہیں چچا کہتے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد کے معاملے پر اب سب کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ یہ تکلیف اس وقت کیوں نہیں ہوئی جب ابصار عالم جیسے کو پیمرا کا ہیڈ بنایا گیا۔ پنجاب پولیس پیسے لے کر ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کرتی ہے ہم نے ویڈیوز دکھائیں۔ قصور والے مدثر کا معاملہ دیکھ لیں۔ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ صحافیوں میں سفید ہاتھی موجود ہوتے ہیں جو زمینوں پر قبضے کئے بیٹھے ہیں۔

شہبا ز شریف کی طبیعت نا ساز ،ڈا کٹروں کا حیران کن مشورہ

لاہور (پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی بخار اورفلو کے باعث طبیعت ناسازہوگئی ہے۔ معالجےن نے وزےراعلیٰ کوتےن روز تک آرام کا مشورہ دےا ہے۔ وزےراعلیٰ نے طبےعت کی ناسازی کے باعث اپنی مصروفےات ترک کردی ہےں۔

ستلج ، راوی ، اور بیاس کا سارا پانی بندکیوں ؟ سینئرصحافی اورتجزیہ کارضیا شاہد نے حقائق سے پردہ اٹھادیا

لاہور(خبر نگار) لاہور کے آواری ہوٹل میں روزنامہ” خبریں“ کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد کی تحریر کردہ کتاب ستلج ،راوی اور بیاس کا سارا پانی بند کیوں ؟کی رونمائی ہوئی ،کثیر تعداد میںاہل علم وقلم شخصیات کی شرکت سے یہ تقریب ایک فکری نشست میں تبدیل ہوگئی ۔تقریب کے مہمان خصوصی سندھ طاس واٹر کمشن کے سابق کمشنر مرزا آصف بیگ تھے،انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں کشن گنگا کے حوالے سے مکمل فتح حاصل نہیں ہوئی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے تیاری نہیں کی تھی عدالت نے کہا کہ آپ اس وقت عدالت آئے جب انڈیا یہ پروجیکٹ شروع کر چکا جس پر کافی کام بھی ہوچکا اب اس کو روکنا مشکل ہے لیکن جہاں ناکامی ہوئی وہاں ایک کامیابی بھی ملی وہ ہے ماحولیات کے لیے پانی کاملنا،اب اس مسئلہ پر ہم بھارت سے پانی لے سکتے ہیں یہ کتاب جو ضیا شاہد نے تحریر کی ہے یہ پانی کے مسئلے کے حل کا نچوڑ ہے ۔ہم ماحولیات کے حوالے سے اپنا مقدمہ مضبوط طریقے سے لڑ سکتے ہیں اس حوالے سے ہم نے بھی کافی پیپر ورک مکمل کر لیا تھا اعلیٰ ایکسپرٹ سے مشاورت کی، ٹی او آر فائنل کر لیے اور جلد ہی اس بارے فائنل سمری حکومت کو بھیجی جا چکی ہے، سب سے پہلے اس بارے بھارت کے کمیشن سے بات کی جائیگی، بھارت ہمارا دئمی دشمن ہے اور بہت شاطر ہے اسے بھی اس بات کا علم ہے کہ ماحولیات کا بہت سنگین مسئلہ ہے اس مسئلے پر پاکستان پانی حاصل کر جائیگا ۔ یہاں ہمارا مسئلہ حل نہ ہوا تو ہمیں عالمی عدالت میں جانا ہوگا لیکن اس کےلئے ہمارا کیس مضبوط ہونا چاہیے ۔مرزا آصف بیگ نے کہا کہ ہمارے ساتھ ماضی میںکیا ہوا اس کو بھولنا ہوگا، ہمیں آگے کا سوچنا ہوگا، اپنی نئی نسل کا سوچنا ہوگا ضیاشاہد نے اپنے حصے کا کام کردیا ہے اب ہم سب کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔تقریب سے سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضیا شاہد کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے یہ کتاب لکھ کر ایک اہم مسئلے کواجاگر کر کے پاکستان کی عوام پر بڑا احسان کیا ہے اور میں حیران ہوں کہ اس مسئلے کو پاکستان کے حکمرانوں نے آج تک کیوں نہیں اٹھایا ؟ اب حکمرانوں کو اس بارے سوچنا چاہیے ،اس پر پارلیمنٹ کو ایک کمیٹی بنانی چاہیے، سپریم کورٹ کو اس پر ایکشن لینا چاہیے ،پاکستان کو عالمی عدالت جانا چاہیے ،دریاوں میںپانی کی مکمل بندش ہمارے لیے بہت اہم مسئلہ ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں و مصنف کتاب ستلج،راوی اور بیاس کا سار ا پانی بند کیوں ؟ ضیاشاہد نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو قومی پالیسی بنوانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ ایک قومی مسئلہ ہے ۔ اب تو یہ مسئلہ پورے پنجاب میں ہے پانی کی سطح انتہائی خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔میں نے پانی بندش بارے جو کام کر نا تھا کر لیا ہے اب یہ مسئلہ سب کا مسئلہ ہے ہر ایک کو اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا سی پی این ای کے پلیٹ فارم پر وزیر آبی وسائل نے کہا تھا کہ میں اپنے دور حکومت میں ہی اس کام بارے ضرور پالیسی بنواونگا ۔عوام میں اس بارے آگاہی ہم دے رہے ہیں اور کافی حد تک کامیاب بھی ہوگئے ہیں لیکن اس کو مزید بہتر کر نے کی گنجائش ہے، سیاستدانوں کے ذریعے اسمبلیوں تک اس کی آواز پہنچائیں کہیں ایسا نہ ہوپنجاب ریگستان بن جائے اگر یہ مسئلہ بروقت حل نہ ہوا تو آنے والے وقتوں میں پانی کا مسئلہ انتہائی خطرناک حد تک پہنچ جائیگا ۔سابق سنیٹر محمد علی درانی نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ اس کتاب کے مطالعے سے پتہ چلا کہ معاہدہ یہ نہیں تھا کہ دریا فروخت کئے گئے بلکہ زرعی پانی کے استعمال کا معاہدہ کیا گیا تھا جنوبی پنجاب کے عوام ضیا شاہد کے مشکور ہیں، جنہوں نے بند تین دریاوں میں پانی کی بحالی کی امید دلائی، اب حکمراانوں کو چائیے کہ اس کا فوری حل نکالیں ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے کسی دریا کا بہتا پانی بند کر دیا جائے ۔بھارت نے ہمارے تین دریاوں راوی ،ستلج اور بیاس کا مکمل پانی بند کر کے ماحولیاتی آلودگی پیدا کر کے بدتر دشمنی کا ثبوت دیا ہے اس پر تمام عالمی برادری کو توجہ دینی چاہیے اور بھارت کو باور کرایا جائے کہ وہ انسانی ہمدردی پر دریاوں کا پانی بحال کرے ،انہوں نے کہا کہ اگر بھارت صرف دس فیصد بھی پانی ان دریاوں میں چھوڑ دے تو تربیلا اور منگلا ڈیم جتنا پانی ہمارے حصے میں آسکتا ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔سینئر صحافی عطاالرحمن نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ضیا شاہد نے پانی بندش بارے جو کتاب تحریر کی ہے اس سے پتا چلا کہ پانی کا مسئلہ بہت اہم ہے ۔ میڈیا کو اس بارے پروگرام کر نے چائیں اگر میڈیا اس پر پروگرام کر نے شروع کر دے تو میرے خیال میں پاکستان دنیا کو بھارت کی ہٹ دھرمی بارے باور کرا جائیگا اور بھارت پانی چھوڑنے پر مجبور ہوجائیگا ۔نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سکریٹری شاہد رشید نے کہا کہ جناب ضیاشاہد نے یہ کتاب منظر عام پر لاکر ایک بڑا کام کیا ہے اس سے پاکستانی قوم کو مستقبل میں فائدہ ہوگا،ضیاشاہد نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں بھی دو لیکچر دیئے تھے جو اس کتاب میں بھی موجود ہیںوہ کتاب کا نچوڑ ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارا خوشحال مستقبل دریاوں سے جڑا ہے ،پبلشر کتاب عبدالستار عاصم نے کہا کہ ضیاشاہد کی تمام کتابیں جو شائع ہوچکی ہیں ان کو عوام میں پذیرائی ملی ہے اور ان کی فروخت میں اضافہ ہورہا ہے اور خاص کر کتاب ستلج ،راوی اور بیاس کا سارا پانی بند کیوں ؟ عوام نے اس کو زیادہ پذیرائی دی ہے ۔کالم نگار مکرم خان نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ستلج ،راوی اور بیاس کی مٹی کی خوشبو آج بھی محسوس کرتا ہوں ،ساٹھ کی دہائی میں میرے اباءاجداد نے ستلج کو بن پر دیکھا تھا ،70کی دھائی میں میں نے اس کو خشک ہوتے دیکھا ۔پانی کی بندش سے میں ناامید ہوگیا تھا لیکن ضیاشاہد نے یہ کتاب تحریر کر کے میرے دل میں امید پیدا کر دی ہے میرے دریاوں میں پانی آئیگا ۔اس موقع پر کالم نگار خدایار چنڑ نے کہا کہ اس کتاب میں پانی کی بندش بارے جو موقف اجاگر کیا گیا ہے اس کو کوئی رد نہیں کر سکتا یہ کتاب پانی بندش کے حوالے سے ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔ماہر آبپاشی انجینئر سلیمان خان نے کہا کہ ہماری جنگ پانی بندش کے حوالے سے دو دشمنوں سے ہے، ایک بھارت سے ہے دوسرا ہمارے اپنے اندر کے دشمن سے ہے جو میر جعفر میر صادق کا کردار اداکر رہے ہیں جو ہمارے لئے انتہائی خطرناک ہیں، ضیاشاہد نے تو اپنے حصہ کا کام کر دیا ہے اب ہم پر فرض بنتا ہے کہ اپنے دشمنوں کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کریں کہ یہ لوگ ہمارے نہیں ہیں بلکہ بھارت نواز ہیں یہ بھارت کے ہمدرد ہیں ان کے چہرے بے نقاب کئے جائیں یہ لوگ ہمارے دریا آباد نہیں ہونے دیتے یہ لو گ ہمارے ڈیم نہیں بننے دیتے جس کی وجہ سے ہمارا پانی ضائع ہوجاتا ہے اور یہی بہانہ بھارت بناتا ہے کہ پاکستان کو پانی کی ضرورت نہیںہے ۔ کالم نگار ملیحہ سید نے کہا کہ پانی بندش پر ہمارے حکمرانوں کی خاموشی معنی خیز ہے اس پر عوام کو سوچنا ہوگا ،ضیا شاہد کی تحریری کردہ کتاب ستلج،راوی اور بیاس کا سارا پانی بند کیوں ؟ نے پوری قوم کو جگا دیا ہے تین دریاوں کی پانی بندش ہمارے حکمرانوں اور بیورکریٹس کی نااہلی ہے جو معاہدے کو پوری طرح آج تک سمجھ نہ سکے۔ڈاکٹر عمرانہ مشتاق نے کہاکہ حکمران صاف پانی اور دوسرے پروجیکٹ پر تو کام کر رہے ہیں لیکن اصل مسئلہ کی طرف کوئی نہیں آرہا پانی ہوگا تو پروجیکٹ چلیں گے پانی کی سطح دن بدن کم ہوتی جارہی ہے انہوں ضیاشاہد سے کہا کہ کوئی ایسا فورم بنائیں جس میں وکلائ،شعبہ انجینئرنگ ،سول سوسائٹی اور دیگر شعبوں کے لوگوںکو اس میںشامل کیا جائے تاکہ وہ اس بارے تجاویز دے سکیں ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا اور عوام کو اس بارے اگاہی دینی ہوگی ۔معروف کالم نگاررانا محبوب اختر نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ہمارے پانی کی بندش نہیں ہوئی بلکہ تہذیب کا خاتمہ ہوا ہے،دریا آباد ہوں گے تو پورا پاکستان شاد وآباد ہوگا،میری جو بھی خدمات ہوں گی میں حاضر ہوں ،اس کتاب کا انگلش ترجمہ بھی کروں گا،انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز ادارے اس طرف بھی توجہ دیں ۔تقریب میں نعیم الحسن ببلو نے نظم پیش کر کے ستلج دریا کی منظر کشی کر کے شرکا کو خوب محظوظ کیا ۔حافظ شفیق نے کہاکہ مصنف نے پاکستان سے متعلق کتب تحریر کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اور بالخصوص پانی سے متعلق کتاب ہمارے حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔کالم نگار فاروق چوہان نے کہا کہ جہاںبھارت نے ہمارے پانی پر باسٹھ ڈیم بنا دئیے جبکہ اس پانی پر ہمارا حق تھا لیکن ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے رہے اور آج تک ہمیں معاہدے کے بارے بھی درست معلومات نہیں دیں۔علی اکبر گروپ کے سعد اکبر نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ ہمارا ملکی میڈیا جو روز سات سے دس بجے تک پروگرام کرتا ہے جن کا قومی ایشوز سے کوئی تعلق نہیںہوتا وہ اس اہم موضوع پر پروگرام کریں تاکہ قوم اس حوالے سے آگاہ ہوسکے۔سندھ طاس واٹر کونسل کے چیئرمین سلیمان خان نے کہا کہ میٹھا پانی ہی ہمارا اصل خزانہ ہے جسے ہم سنبھال نہیں پارہے اس بارے سوچ بچار کا دریہ کتاب کھول رہی ہے اب ہمیں جاگنا ہوگا ، اس موقع پر سابق ڈی جی پی آر اسلم ڈوگر، کالم نگار ان اعجازشیخ ، رازش لیاقت پوری، ثروت روبینہ ، ڈاکٹر رامہ ودیگر موجود تھے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض معروف اینکر نائلہ ندیم نے سرانجام دئےے۔

 

فوج پیچھے چلی جا ئے گی،مگر کب ؟چینل ۵ کے پروگرام میں کا لم نگاروں کی رائے نے سب کو حیران کر دیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار رانا محبوب اختر نے کہا کہ آئین میں واضح لکھا ہے کہ ملک کے سربراہ کو صادق و امین ہونا چاہئے، اب جو پاکستان میں اس وقت جو ولایت کے درجے پر فائز ہو وہی اس کو پورا کر سکتا ہے وگرنہ کوئی اس کڑے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ چینل۵ کے حالات حاضرہ پرمشتمل پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست اس وقت بہت ہی اہم موڑ پر ہے۔ معطل ایس ایس پی راﺅ انوار محض ایک علامت ہے بیماری اس سے بڑی ہے یہ پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے۔ جہاں یہ خطرہ ہوتا ہے کہ مجرم عدالت سے بچ جائے گا اس قسم کے اقدمات کئے جاتے ہیں۔ ایماندار لوگوںکی حکومت سامنے آئی تو فوج خود ہی پیچھے چلی جائے گی۔کالم نگار جاوید کاہلوں نے کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کوئی شخص آدھا سا ایماندار ہے اور آدھا بے ایمان۔ کوئی شخص اگر ایماندار نہیں تو وہ مکمل نااہلی کے دائرے میں آتا ہے پارلیمنٹ میں جتنے لوگ ہوتے ہیں کیا بائیس کروڑ عوام میں سے اتنے بھی لوگ نہیں جو ان کی جگہ لے سکیں۔ ماورائے عدالت قتل کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی شخص کی جانب لینا معمولی بات نہیں۔ اگر ڈیپارٹمنٹ ایسا کوئی فیصلہ کرے تو تو محکمے میں چند مخصوص لوگ ہوتے ہیں جو یہ کام انجام دیتے ہیں ۔راﺅ انوار کو آصف زرداری کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔مکرم خان نے کہا کہ راﺅ انوار کسی بھی دور میں خبروں سے غائب نہیں رہے لیکن وہ کبھی پکڑے نہیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں کرپشن کے معاملے میں تاحیات پابندی لگنی چاہئے۔ میں بطور صحافی میری رائے ہے کہ اگر نقیب اللہ کو اٹھایا گیا تو اس کی کوئی توجہ ہو گی۔راﺅ انوار کو آئی جی سندھ تک گرفتار نہیں کرسکے۔ جب تک حسین حقانی امریکہ میں پاکستان کے سفیر رہے مجھے یہ نہیں پتہ چلا وہ وہاں پاکستان کے سفیر تھے یا امریکہ کے۔ چین میں بھارتی سفیر سے چین کے اعلی سطح کے لوگوں نے بات کی کہ سی پیک پر اختلافات دور کرنے کو تیار ہیں لیکن بھارت حقیقت پسندی دکھائے۔ حالات حاضرہ پر کمال دستر س رکھنے والے سینئر صحافی امجد اقبال نے کہا کہ کرپشن کے حوالے سے آئین میں اس بات کا وضاحت نہیں کیا گئی کہ نااہلی کتنی مدت کےلئے ہونی چاہئے۔اگر انسان نے کسی ایک جگہ غلطی ہو جائے تو نااہلی پر معافی ضرور ملنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ راﺅ انوار کے بارے میں بھی پتہ چلا ہے ان کا بھی باہر اقامہ ہے۔ابھی تک نہ تو انہیں کوئی ادارہ گرفتار کر سکا کیا کسی ادارے کو 444 ہلاکتیں نظر نہیں آئیں جو کراچی میں ماورائے عدالت کی ہوئیں اگر راﺅ انوار ان کو جائز مار رہا تھا تو اس کے پیچھے کون تھا۔انہوں نے کہا کہ میمو گیٹ کی بات آئے تو اس میں صرف حسین حقانی نہیں اور بھی بہت سی چیزیں سامنے آتی ہیں۔