عروہ ‘فرحان سعید کے نئے فوٹو شوٹ پرمداحوں کا مزاق

لاہور(شوبز ڈیسک)پاکستانی نامور اداکارائیں اور خوبصورت بہنیں عروہ حسین اور ماورا حسین سوشل میڈیا پر ہمیشہ ہی کچھ نہ کچھ خاص شیئر کرتی آرہی ہیں۔حال ہی میں عروہ حسین اور ان کے شوہر فرحان سعید نے ایک برانڈ کے لیے فوٹو شوٹ کیا جس کی ایک تصویر عروہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر شیئر کی۔جس کے بعد ٹوئٹر پر صارفین نے اس تصویر میں ان کے عجیب پوز کا مذاق اڑانا شروع کردیا۔جیسے عروہ اپنے نام کو منفرد انداز میں لکھتی ہیں ایسے ہی لوگوں نے صوفے پر بیٹھنے کو منفرد انداز میں لکھ کر جوڑے کا مذاق اڑایا۔ان کا کہنا تھا کہ عروہ کو صوفے کی سپیلنگ پسند نہیں آئی اس لیے وہ وہاں نہیں بیٹھیں۔نیچے بھی کافی جگہ تھی ویسے۔ان کے مطابق جب آپ بیوی کو سر پر چڑھانا بہت سنجیدگی سے لے لیں۔
جبکہ انہوں نے دونوں کی تصویر کو تبدیل کرکے مزید حیران کن بنادیا۔خیال رہے کہ ان دونوں نے گزشتہ سال دسمبر میں اپنی شادی کے موقع پر رومانٹک فوٹو شوٹ کروایا تھا۔شادی کو ایک سال مکمل ہونے پر جوڑے نے مداحوں کو تحفہ دینے کے لیے فوٹو شوٹ کا انتخاب کیا، جس کی تصاویر انہوں نے اپنے اپنے انسٹاگرام پر بھی شیئر کیں۔مداحوں نے جہاں ان کے فوٹوشوٹ پر خوشی کا اظہار کیا، وہیں کئی مداحوں نے جوڑے کو ان کےانداز پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

 

معیاری ڈراموں میں کام کیلئے ماڈلنگ بھی چھوڑ سکتی ہوں

کراچی (شوبز ڈیسک) ملک کی معروف ماڈل و اداکارہ نادیہ حسین نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں فیشن و بیوٹی انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں خوش آئند ہیں ،دہشت و خوف کی فضا میں کراچی میں بیوٹی و فیشن شوز کا انعقاد ثقافتی دنیا کے مستقبل کے لئے ایک اچھا پیغام ہے۔ گزشتہ روز ایک تقریب میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا ماضی کے مقابلے میں فیشن انڈسٹری کو جو عروج آج ملا ہے اس سے ہمارے فیشن ڈیزائنرز اور ماڈلز کو بین الاقوامی سطح پر اپنی اہمیت منوانے کے بھرپور مواقع مل رہے ہیں۔ فیشن انڈسٹری میں دنیا کی ٹاپ فیشن ڈیزائنرکا ایوارڈ بھی پاکستان کے پاس رہا ہے ،جس سے ہمیں فخر کااحساس ہوتاہے ،ان کا کہنا تھا کہ اچھے اور معیاری ڈراموں میں کام کرنے کے لئے فیشن شوز اور ماڈلنگ کو بھی قربان کرسکتی ہوں ۔

 

پنجاب پولیس پر نوازشات کی بارش

لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب پولیس کے بجٹ کی تیاری شروع کردی گئی۔ فنانس برانچ کی تمام آر پی اوز اور متعلقہ برانچز کو بجٹ بھجوانے کی ہدایت کردی۔ مجموعی بجٹ ایک کھرب اور دس ارب ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور‘ سی ٹی وی او لاہور‘ ایڈیشنل آئی جی پی ایچ پی‘ کمانڈنٹ ایلیٹ سکول سکول سمیت تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو ایسٹیمیٹڈ تیار کرکے فنانس برانچ کو بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔ متعلقہ برانچ کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے ایسٹیمیٹڈ بجٹ تیار کرلیا جائے اور حتمی منظوری کے لئے حکومت حکومت کو بھجوایا جائے گا۔ حکومت کی منظوری کے بعد جٹ کی رقم مختص کی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ بجٹ میں پنجاب پولیس کو 95 ارب روپے جاری ہوئے تھے اور اس سال بجٹ میں ایک کھرب 10 ارب کا بجٹ بھجوایا جائے گا۔ پنجاب پولیس کے بجٹ کی حتمی منظوری حکومت دے گی۔

 

سیکس فری ریاست ،بڑا منصوبہ سامنے آگیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) جنسی تعلیم کی آڑ میں گھناﺅنی سازش‘ پاکستان کو سیکس فری زون ریاست بنانے کا منصوبہ۔ اقوام متحدہ کے مختلف ادارروں کے توسط سے این جی اوز کافی سرگرم ہیں اور پاکستان کو فری سیکس سوسائٹی بنانے کا کام عرصہ سے جاری ہے۔ Life skilled base education سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے منظور شدہ نصاب میں چھٹی سے دسویں تک کے بچے‘ بچیوں کو یہ پڑھایا جارہا ہے کہ ان کا کسی سے بھی (جاننے والا یا کوئی اجنبی) جنسی تعلق کس نوعیت کا ہونا چاہئے‘ ان معصوم بچوں کو یہ پڑھایا جارہا ہے۔ During sex with an affected person or someone you dont know, a condom should be sued. کچھ عرصہ قبل لاہور ہائیکورٹ نے برگیڈ (Bargad) نامی ایک این جی او کو طلب کیا کیونکہ اس تنظیم کی طرف سے گوجرانوالہ کے سرکاری سکولوں میں حکومتی منظوری کے بغیر تقسیم کی گئی جنسی کورس کی کتابوں میں بچیوں کو تعلیم دی جارہی تھی کہ لڑکیوں کو لڑکوں کے ساتھ کیسے دوستی کرنی چاہئے۔ اقوام متحدہ نے (SRHR) Sexualand reproduction health and rights. نامی تنظیم کے ذریعے جنسی حقوق کی تعریف کرتے ہوئے جنسی حقوق کی بات کی۔ ان حقوق میںجنسی جوڑے چننے کا حق‘ جنسی طور پر متحرک ہونے یا نہ ہونے کا حق اور جنسیت کے حوالے سے معلومات کو پڑھانے‘ حاصل کرنے یا جاننے کا حق وغیرہ شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے (SRHR) کی تعریف اور وضاحت جس کتابچے میں کی‘ اس کے سرورق پر دو ہم جنس پرست لڑکوں کی تصویر آویزاں ہے۔ حکومت پنجاب کی طرف سے جاری کی گئی Adole scent strategy and strategicplan 2013,17 میں ویسے تو کوشش کی گئی ہے متنازعہ موضوعات کی پالیسی میں نہ لکھا جائے مگر اس پالیسی میں (SRHR) کا واضح ذکر موجود ہے کیلئے این جی اوز کے لازمی کردار کا ذکر ہے۔ اقوام متحدہ کے زیراہتمام پاکستان کے تعلیمی اداروں میں 2009ءسے اس ایجنڈے کو مختلف سرکاری و غیرسرکاری تعلیمی اداروں میں اس کو پڑھانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ بعض این جی اوز نے دھوکے سے علماءکو ساتھ ملا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ بھی اس ایجنڈے میں ان سے متفق ہیں حالانکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ یہ ساری سازش ایک ویڈیو پروگرام میں بے نقاب ہوئی۔ کسی بھی نظریاتی ریاست کی کہ حکومت کی تین بنیادی ترجیحات ہوا کرتی ہیں۔ 1۔ اپنے نظریئے کو عوام پر نافذ کرنا 2۔ اپنے نظریئے کو اندرونی و بیرونی خطرات سے بچانا 3۔ اپنے نظریئے کو ساری دنیا میں پھیلانا اور منوانا۔ نبی کریم نے جب مدینے میں اسلامی نظریاتی ریاست قائم کی تو وہاں اسلامی عقیدے کی بنیاد پر شریعت کو نافذ کیا گیا۔ اندرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے حدوداللہ کے عدالتی نظام کو نافذ کیا گیا۔ بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے جہاد اور امت کو نظریاتی طور پر مضبوط کیا گیا۔ نیز پھیلاﺅ کیلئے دوسری ریاستوں کے حکمرانوں کو وفود اور خطوط بھیجے۔ تبلیغ اور جہاد کے احکام کو اپنایا گیا۔ آج مسلمانوں کے حکمرانوں اور حکومتوں دونوں کی ترجیحات بدل چکی ہیں مگر کفر آج انہی تین ترجیحات کو اپنا کر عالم اسلامی کیلئے نئے چیلنجز پیدا کررہا ہے۔ کفر آج عیسائیت اور یہودیت کی روایتی یلغار سے ہٹ کر ایک سرمایہ دارانہ عقیدے پر کھڑا ہے‘ جس کی بنیاد خدا سے زندگی کے تمام نظاموں میں آزادی ہے۔ ان آزادیوں کو ایک خوبصورت نام ”بنیادی انسانی حقوق“ کے نام سے متعارف کرایا جاتا ہے۔ انسان کے حقوق و فرائض کا تعین اسلام میں اللہ رب العزت کرتے ہیں‘ مگر ان بنیادی انسانی حقوق کا تعین اپنے عزائم اور دوسرے مقاصد کو مدنظر رکھ کر اپنے نظریئے کے پھیلاﺅ کیلئے سرمایہ دارانہ نظریئے کے حامیوں نے خود کیا۔ ان حقوق میں عقیدے کی آزادی‘ اظہار رائے کی آزادی‘ ملکیت کی آزادی اور شخصی آزادی خاص اہمیت کی حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ‘ یورپ میں سرمایہ دارانہ ریاستوں میں اسلام کی سزاﺅں کو ظالمانہ قرار دیا گیا ہے۔ عقیدے کی اہمیت ایک کھلونے سے زیادہ نہیں جبکہ ملکیت کی آزادی کے نام پر تمام وسائل کو پرائیویٹائز کرنے کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک کے وسائل پر قبضہ کر کے لوگوں کو سرمایہ دار کی معاشی من مانیوں کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ اظہار رائے کی آزادی ہمیشہ انبیائے کرام اور مذاہب کا مذاق اڑانے کیلئے بے دریغ استعمال کی جاتی ہے اور ساتھ ہی شخصی آزادی کے نام پر مادر پدر آزاد معاشرہ جس کو (FREE SEX SOCIETY)بھی کہا جاتا ہے‘ قائم کر دیا جاتا ہے۔ دریں اثناءجنسی اور حاملہ صحت اور حقوق (SRHR) انسانی حقوق کے فریم ورک کا ایک اہم ستون ہیں اور اس علاقے میں مندرجہ ذیل اوسط نتائج پاکستان میں عام انسانی حقوق کی صورتحال پر غریب عکاس ہیں۔ پاکستان ایک ممتاز نوجوان سلاٹ کے ساتھ دنیا میں چوتھا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ تاہم آبادی کی جنسی اور تولیدی صحت اور صحیح خدشات، خاص طور پر نوجوانوں، پالیسی کی سطح پر عملدرآمد کے لحاظ سے بھی بے چین نہیں رہتے ہیں۔عام شطرنج جب اس طرح کے موضوع کے بارے میں بات کرنے کے لئے آتا ہے کیونکہ ثقافتی اصولوں نے جنسی اور تولیدی حقوق کو ایک ممنوع موضوع کے طور پر سمجھا ہے، جس کے نتیجے میں اس معاملے میں لوگوں کے انتخاب کو محدود کردیتا ہے۔مردوں اور عورتوں کے درمیان غیرمساوی طاقت کا تعلق ایک اہم عنصر ہے جسے لڑکیوں اور عورتوں کے لئے خودمختاری کا استعمال کرنا مشکل ہوتا ہے۔ جب یہ اپنے جسم کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے اور محفوظ جنسی مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘کہنے کی ضرورت نہیں، نوجوانوں کو ان کی جنسی اور تولیدی صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں مناسب اور عمر کے مناسب علم تک رسائی حاصل کرنے کا حق ہے۔ تاہم وہ وہی ہیں جو سب سے زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ وہ معلومات کی کمی نہیں رکھتے ہیں اور متعلقہ خدمات تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔اگرچہ نوجوانوں کی شمولیت قومی آبادی کی پالیسی اور قومی پروموشنل صحت کی حکمت عملی میں ایک لازمی حصہ ہے۔ ان پالیسیوں کے مطابق مداخلت کے پروگرام اب بھی چھپا رہے ہیں جب نوجوانوں کے لئے جنسی ایڈی (جنسی تعلیم) کے بارے میں مسائل اور نوجوانوں کی دستیابی کے بارے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔آج نوجوانوں، بلوغت اور جنسی سرگرمی کے پہلے پیشرفت سمیت پہلے پیچیدہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اکثر ان کی جنسیت کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ وہ حاملہ حملوں اور حملوں کے خطرے سے متاثر ہوتے ہیں اور استحصال، جنسی تشدد، طوفان، تبعیض اور دیگر بحرانوں کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سماجی اور اقتصادی دباﺅ سے نمٹنے اور مطلع، ذمہ دار انتخاب کرنے کے لئے عام طور پر موزوں زندگی کی مہارتوں کا فقدان ہیں۔اس کے نتیجے کے طور پر، نوجوان افراد کو بدعنوانی (تمباکو، شراب، دیگر منشیات) مادہ سے زیادہ خطرہ اور جنسی طور پر منتقلی انفیکشنز (ایسٹیآئ) جیسے ایچ آئی وی / ایڈز سے نمٹنے کے لئے انتہائی خطرہ ہے۔پاکستان کی بڑی تعداد میں آبادی غریب سماجی و اقتصادی عوامل کے باعث ابھی معاشرے کے کنارے پر رہتی ہے۔ بے گھر جوان اکثر اقتصادی بحران کے باعث ہوتے ہیں۔ جنگ‘ تنازع، غربت، روایتی اقدار کے نقصانات، گھریلو تشدد، ٹوٹ گھروں، جسمانی اور ذہنی طور پر بدسلوکی کے نتیجے میں بے گھر افراد۔پاکستان میں نوجوانوں کی آبادی کے بارے میں یہ اعداد و شمار نوجوانوں کی کمزوریوں کی دیکھ بھال کے لئے انتہائی پروگرام سازی اقدامات کا مطالبہ کرتی ہیں۔ہمیں ان کو کافی طاقتور بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ ترقی میں تبدیلی لائیں تاکہ وہ پاکستان میں غربت کا دورہ توڑ سکیں۔ بنیادی طور پر ذمہ دار اور صحت مند تولیدی اور جنسی طرز عمل کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔ پاکستان بھی بچوں کے حقوق کے بین الاقوامی کنونشن (سی آر سی) کے لئے دستخط بھی رکھتا ہے، جس میں مندرجہ بالا آٹھ بنیادی حقوق بھی شامل ہیں۔15 ممالک کے سرگرم کارکنوں اور خواتین کے حقوق کے وکلاء نے پاکستان میں جنسی اور تولیدی صحت اور حقوق (SRHR) کو عالمگیر رسائی کی ضرورت پر زور دیا اور ایشیا پیسفک میں آر ایس ایچ ایچ کے مہم کی شروعات کا اعلان کیا۔یہ مہم اقوام متحدہ کے پیسفک نیٹ ورک کے یورپی یونین کی طرف سے فنڈ کے لئے نیٹ ورکنگ، علم مینجمنٹ اور ایڈوکیسی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔یہ شراکت داروں کے ساتھ ایشیائی پیسفک ریسورسس اور ریسرچ سینٹر برائے خواتین (آر آر ڈبلیو) کی طرف سے لاگو کیا جا رہا ہے۔ایشیا پیسفک ممالک میں بنگلہ دیش، کمبوڈیا، چین، بھارت، انڈونیشیا، لاﺅس، ملائیشیا، مالدیپ، منگولیا، نیپال، پاکستان، فلپائن، سری لنکا، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔پاکستان میں عملدرآمد پارٹنر ایک خاتون کے وسائل مرکز شرک گاہ ہو گا۔ شرک گو کوآرڈی نیٹر مواصلات سیمینار شہباز نے میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ خواتین خواتین کے خلاف تمام شکلوں کے امتیازی سلوک کے خاتمے اور سی ایس سی کے حقوق پر قابو پانے کے لئے ایک دستخط تھے، حالانکہ اس صورتحال کا جائزہ ملک میں جنسی اور تولیدی حقوق کا مثبت نتیجہ نہیں تھا۔ شہباز نے مزید کہا کہ جنسی اور تولیدی حقوق انسانی حقوق کی اہم اہمیت تھی اور منفی نتائج نے ملک میں مجموعی طور پر انسانی حقوق کی صورتحال پر عکاسی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہم ایک اجتماعی کوشش تھی جہاں مقامی لاگو شراکت داریوں نے حکومتوں کو زور دیا کہ وہ SRHR کو بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ساز سازوں کو آر ایس ایچ آر کے پروگراموں کو بہتر بنانے کے لئے معیار اور جامع اور مکمل طور پر جنسی اور تولیدی صحت کی خدمات کو یقینی بنانا ہے۔ SRHR پروگرام آفیسر میروم صدیقی نے بتایا کہ پاکستان دنیا میں چھٹیوں کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور ابھی تک عام طور پر اور نوجوانوں میں جنسی اور تولیدی صحت اور حقوق کی تشویشات کو خاص طور سے خطاب نہیں کیا جا رہا تھا۔ پالیسی کی سطح یا سروس کی ترسیل کے لحاظ سے‘ روایتی اور ثقافتی معیارات پر مبنی جنسی اور تولیدی حقوق پر پابندیوں کا موضوع ہے۔ اشخاص رضامندی کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ایک معاملے میں شادی ہے۔ انہوں نے ایک سے زیادہ صحت سے متعلق، نفسیاتی اور سماجی اقتصادی ردعمل کے نتیجے میں بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک اور اہم مسئلہ، جنسی اور تولیدی حقوق سے منسلک طور پر منسلک، خواتین کے خلاف تشدد تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ SRHR مسائل کے عوامی نقطہ نظر کو بڑھانے کے لئے بڑے SRHR فریم ورک کے بارے میں ایک آن لائن بحث شروع کرنا چاہتے ہیں۔آررویو ایگزیکٹو ڈائریکٹر شو تتنہویرین نے کہا، یہ اہم ہے کہ جنسی اور تولیدی صحت اور حقوق کے لئے عالمی رسائی تک رسائی حاصل ہے (SRHR) ایشیا پیسفک میں حاصل کی جائے اور یہ کہ SRHR پوسٹ 2015 ترقیاتی ایجنڈا کا جائزہ لینے کا ایک لازمی حصہ بن جائے۔

 

حکومت کا ڈیم بنانے کا نیا منصوبہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) صوبائی دارالحکومت میں پینے کے پانی کا ڈیم بنایا جائے گا، واسا اور محکمہ انہار نے راوی کے کنارے ڈیم بنانے کی تجویز حکومت کو دے دی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ واسا اور محکمہ انہار نے پینے کے پانی کا ڈیم دریائے راوی پر بنانے کی تجویز دی ہے۔ منصوبے پر 65 ارب روپے لاگت آ ئے گی۔ ڈیم کے پانی کا ذخیرہ کرنے کیلئے بنایا جائے گا۔ منصوبے کی تکمیل کیلئے سرمایہ کاری کی ورلڈ بینک کو تجویز دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں پینے کے پانی کی سطح کم ہونے اور پانی کی متوقع قلت کے بحران سے نمٹنے کیلئے ڈیم بنانے کی تجویز دی گئی۔

 

عمران زرداری رابطہ ،معاملہ کیسے بگڑا،سنسنی خیز انکشافات

لاہور (خصوصی رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے درمیان رابطے کا انکشاف بلاول بھٹو کی تنقید کی وجہ سے عمران خان ناراض ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان اور آصف زرداری مال روڈ دھرنے میں اکٹھے شرکت کے حوالے سے نرمی اختیار کرنے پر تیار ہو گئے تھے، تاہم بلاول بھٹو کی عمران خان پر تنقید کے بعد معاملات خراب ہوگئے، عمران خان نے آصف زرداری کیساتھ سٹیج شیئر کرنے سے معذرت کر لی، زرداری اور عمران پارٹی رہنماﺅں کے ذریعے رابطے میں رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ آصف زرداری مفاہمتی سیاست کے تحت آئندہ عمران خان کو بھی ساتھ لیکر چلنے کیلئے تیار ہیں، اسی لئے انہوں نے طاہرالقادری کو نوابزادہ نصراللہ کا خطاب دیا۔ جن کی قیادت میں پہلی بار اپوزیشن متحدہ ہوئی جس سے حکومت کو بھی دھچکا لگا۔

 

بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا

سیالکوٹ: ورکنگ باو¿نڈری پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 خواتین شہید جبکہ 5 افراد زخمی ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے ورکنگ باو¿نڈری پر سیالکوٹ کے گاو¿ں کندن پور میں آبادی کو نشانہ بنایا۔آئی ایس پی آر کے مطابق گذشتہ رات سے جاری بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے 2 خواتین شہید جبکہ 3 خواتین سمیت 5 شہری زخمی ہوگئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان رینجرز پنجاب نے بھارتی فوج کی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹیں تباہ کردی گئیں