امریکہ میں بھی تقسیم کی تحریک شروع

نیویارک (محسن ظہیر سے ) امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک بار پر ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تحریک شروع کر دی گئی ہے ۔ اس بار یہ تحریک ریاست کے دو سرگرم شہریوں ابرٹ پال اور ٹام رید کی جانب سے شروع کی گئی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ دیہی کیلی فورنیا کو ساحلی شہروں سے الگ کر دیا جائے ۔ برٹ پال اور ٹام ریڈ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کیلی فورنیا ریاست میں جابرانہ نظام حکومت ریاست اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے آئین کی پیروی نہیں کررہی ۔ واضح رہے کہ دو سال قبل 2016میں بھی کیلی فورنیا کو چھ ریاستوں میں تقسیم کرنے کی تحریک شروع کی گئی تھی جو کہ کامیاب نہیں ہوئی تھی ۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک بار پر ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تحریک شروع کر دی گئی ہے ۔ اس بار یہ تحریک ریاست کے دو سرگرم شہریوں ابرٹ پال اور ٹام رید کی جانب سے شروع کی گئی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ دیہی کیلی فورنیا کو ساحلی شہروں سے الگ کر دیا جائے ۔ برٹ پال اور ٹام ریڈ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کیلی فورنیا ریاست میں جابرانہ نظام حکومت ریاست اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے آئین کی پیروی نہیں کررہی ۔ واضح رہے کہ دو سال قبل 2016میں بھی کیلی فورنیا کو چھ ریاستوں میں تقسیم کرنے کی تحریک شروع کی گئی تھی جو کہ کامیاب نہیں ہوئی تھی۔

دوہری شہریت کے سرکاری افسروں کے لیے بڑی خبر

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سرکاری افسران اور ججزکی دوہری شہریت کا نوٹس لیتے ہوئے تمام ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے دوہری شہریت سے متعلق تفصیلات طلب کرلی ہیں۔بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ایک کیس کی سماعت کے دوران سرکاری افسران اور ماتحت عدلیہ کے ججزکی دوہری شہریت کانوٹس لیا۔عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے پندرہ روز میں دوہری شہریت رکھنے والے گریڈ سترہ سے اوپر کے افسران کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے متعلقہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھی دوہری شہریت رکھنے والے ججز کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے دوہزار بارہ میں د±وہری شہریت رکھنے اور جھوٹا حلف نامہ داخل کرنے پرسیاسی رہنماو¿ں کو الیکشن کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر اکتوبر 2012 میں چیف الیکشن کمشنر نے سابق وزراءاور ارکان اسمبلی کے خلاف ڈائریکٹ کمپلین داخل کی تھی، ڈائریکٹ کمپلین سابق وزیر رحمان ملک ،پیپلز پارٹی کی نادیہ گبول اور فرح ناز اصفہانی سمیت دیگر سیاسی رہنماو¿ں کے خلاف داخل کی گئی تھی۔ چیف الیکشن کمشنر کے مطابق فرح ناز کے امریکہ جبکہ نادیہ گبول کینیڈین شہریت رکھتی ہیں، دونوں کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر کارروائی کی گئی۔ سپریم کورٹ نے انکوائری کے بعد کارروائی کرنے کا حکم دیا۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے دہری شہریت چھپانے اور اور غلط بیانی پر ملزمان کو نااہل قرار دیا تھا ¾سپریم کورٹ کا فیصلہ ابھی تک نافذ عمل ہے ¾مقدمہ سے رحمان ملک عدم ثبوت کی بنا پر بری ہو چکے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سماجی کارکن پروین رحمان قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ عدالت نے ناقص تفتیش اور کیس خراب کرنے پر سندھ پولیس پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا ہے عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہو نے کا حکم دیتے ہوئے معاملے پر آگاہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ بدھ کو کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت وکیل راحیل کامران نے کہا کہ جن پولیس افسران نے تحقیقات کیں انہوں نے کیس کو بگاڑ دیا ہے اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایسالگتاہے پولیس اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پولیس افسر نے بتایا کہ واقعہ 2013میں پیش آیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایک سماجی کارکن کاقتل ہوا ملزم کیوں نہیں پکڑا گیا، پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ تمام پانچ ملزمان گرفتار کرلیے ہیں، ایک نے اعتراف جرم کیا، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیاپولیس کو تحقیقات کرنانہیں آتیں، کیا پولیس کاکام اب اعتراف جرم پرچلتا ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جس نے اعتراف جرم کیاٹرائل کورٹ میں انکار کردے گا۔ سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس میں جعلی ڈگریوں پربھرتی اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دیدیا۔ بدھ کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے پنجاب حکومت کی ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف اپیل کی سماعت کی۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹرپنجاب نے کہا کہ 7 اہلکارجعلی ڈگریوں پر راولپنڈی پولیس میں بھرتی ہوئے۔ جعلی ڈگریوں والے مزید اہلکاروں کے مقدمات بھی عدالتوں میں ہیں۔ ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو محکمانہ کارروائی ہونے پربری کیا ،ہائیکورٹ نے بھی محکمانہ کارروائی کوکافی قرار دیا۔ محکمانہ کارروائی فوجداری کے برابرنہیں ہوسکتی ، قانون کے مطابق دونوں کارروائیاں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کوکیس دوبارہ سن کرمیرٹ پرفیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے مقدمے میں نامزد ملزمان محمد ایوب، جہانگیراختر،ارشد محمود، ماجد علی ، محمد دل پذیر، بنیاد حسین اورغالب حسین کوگرفتارکرنے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت پررہا ملزمان کو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

گلالئی پھر سر گرم ،عمران کے ساتھ زرداری کو بھی رگڑا لگا دیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) کستان تحریک انصاف کی منحرف رہنماءو رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا ہے آصف زرداری، عمران خان اور طاہر القادری ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہیں، لاہور کے عوام مجھے بلائیں، ان لوگوں کو پکڑنا ہے اور جیلوں میں ڈالنا ہے، ان تینوں کو ڈنڈوں کی اشد ضرورت ہے، آصف علی زرداری سندھ کے ڈاکو ہیں جبکہ خیبرپختونخوا کا ڈاکو عمران خان ہے، جہانگیر ترین کا صرف نام مشہور ہے، پیسہ خیبرپختونخوا کی کرپشن سے آتا ہے، جہانگیر ترین کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی منحرف رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا کہ آج لاہور میں طاہر القادری، آصف علی زرداری اور عمران خانہ بدوش دھرنا دے رہے ہیں اور مال روڈ کو بند کیا ہوا ہے، لاہور کے شہریوں کو تکلیف میں مبتلا کیا ہوا ہے، راولپنڈی کے بعد اب لاہور کے شہریوں کی باری آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے ان کو سٹیج لگانے کی اجازت کیسے دے دی ہے،ڈپٹی کمشنر میں اتنی عقل نہیں تھی، اس ملک میں اتنے احتجاج ہوئے ہیں، حکومت کو کوئی عقل نہیں ہے، نواز شریف سے دشمنی ہے تو کیا لاہور کے شہریوں سے انتقام لو گے، لاہور کے شہریوں کا کیا قصور ہے، اس ملک میں سرمایہ کاری کون کرے گا کوئی قتل کرتا ہے تو سزا کیا دوسروں کو دو گے، لاہور میں جو پٹرول خرچ ہو رہا ہے اس کا حساب ان کی جیبوں سے کون لے گا، قصور کے واقعہ پر انہوں نے بڑے مظاہرے کئے، مردان میں معصوم لڑکی کا قتل ہوا اس پر عمران خانہ بدوش کا کوئی بیان نہیں، شریفاں بی بی انصاف مانگ رہی ہے، عمران کا اس پر کوئی بیان نہیں، ان کو انصاف کون دے گا، یہ شخص روڈ بند کرکے مریضوں کو مار کے وزیراعظم بننا چاہتا ہے، ان لوگوں کا احتساب کون کرے گا۔

پی پی کے رہنما اچانک ہسپتال داخل ،وجہ بھی سامنے آگئی ،زرداری بھی پہنچ گئے

لاہور (اےن اےن آئی) سابق وزےرا عظم سےد ےوسف رضا گےلانی کو طبےعت ناسا ز ہونے پر ڈےفنس کے مقامی ہسپتال مےں داخل کروا دےا گےا۔جہاں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ و سابق صدر مملکت آصف زرداری نے انکی عیادت کی اور جلد صحت یابی کے لئے دعا کی ۔ آصف علی زرداری نے ہسپتال میں زیر علاج پےر مخدوم وجاہت گےلانی کی بھی عےادت کی ۔ ےادرہے کہ چندر وز قبل پےر مخدوم وجاہت گےلانی کی سرجری ہوئی تھی ۔

ن لیگ سے استعفے،کالم نگار میں کالم نگاروں کے سنسنی خیز انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگار علامہ صدیق اظہر نے کہا ہے کہ میرے خیال اپوزیشن پارٹیاں نواز شریف کی بیس پاور کو ہلا نہیں سکتیں ۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کے باوجود پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں پڑی۔ البتہ مسلم لیگ ن کی حکومت پر دباﺅ بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈیا اور اسرائیل بنیاد پرست ہیں۔ ہمیں بس خود کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کے خلاف اس نئے محاذ کو انتہائی باریک بینی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا۔ دہشت گردی کے خلاف جو فتوی دیاگیا یہ حکومت کی ناکامی ہے۔معروف صحافی و تجزیہ کارامجد اقبال نے کہا کہ عمران خان اور ز رداری الگ الگ وقت میں سٹییج پر آئے لیکن باقی ساری قیادت تو سٹیج پر بیٹھی تھی۔تمام جماعتیں الیکشن کی تیاری میں لگی ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے ہمارے اردگرد کیا ہو رہا ہے۔ہمیں خود کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے تبھی ہم درپیش مسائل سے بخوبی نمٹ سکیں گے۔تجزیہ کار اعجاز حفیظ نے کہا کہ ضمنی انتخابات سے کسی جماعت کی مقبولیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ نواز شریف اور ذوالفقار بھٹو کا موازنہ کرنا بالکل درست نہیں۔جتنا پیپلز پارٹی کو زرداری نے نقصان پہنچایا اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اسرائیل سے بھلے کی امید رکھنا دیوانے کا خواب ہے۔ سب سے زیادہ دہشت گردی سے پاکستان کو نقصان ہوا۔بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ پاکستان کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا پنجاب اور سندھ پولیس میں سیاسی بھرتیاں مسائل کی جڑ ہیں۔اگر علماءنے فتوی دے دیا تو ہمیں اسے پلس پوائنٹ کہنا چاہئے۔کالم نگارحافظ شفیق الرحمان نے کہا کہ جاوید ہاشمی نے کہا کہ جس نے زرداری کی سیاست کو سمجھنا ہو تو اس کو پی ایچ ڈی کی ضرورت ہے میرے خیال میں آصف زرداری کی سیاست نظریاتی سیاست نہیں۔نہ ہی ان نواز شریف کی سیاست نظریاتی ہے۔میرا وجدان کہتاہے مارچ کے آغاز سے استعفوں کی رم جھم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن ہمارے وطن کو مٹانے کے درپے ہیں۔ ننھی مقتولہ زینب کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کا دعویٰ کرنےوالا اب کہاں ہے۔

 

سچائی قتل ہو گئی ، کتنے لوگ تھے ؟ فیصلہ کیسے ہو گا ، سینئر تجزیہ کار نے سوال اٹھا دیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ الیکشن آنے والے ہیں، حکومت جولائی میں عام انتخابات کرانے کا اعلان بھی کر چکی ہے اب ہونے ہیں یا نہیں یہ الگ باتت ہے۔ 80 فیصد لوگ کہتے ہیں کہ سینٹ کے الیکشن نہیں ہوں گے۔ کوئی کہتا ہے کہ خیبر پختونخوا اور سندھ اسمبلی ٹوٹ سکتی ہے۔ نوازشریف نے علیحدہ طنز کیا ہے کہ 500 ووٹ لینے والا وزیراعلیٰ بن گیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہاں الیکشن کا بائیکاٹ ہوا تھا۔ قوم پرستوں نے بائیکاٹ کیا تو اکثر علاقوں میں لوگ ووٹ ڈالنے نہیں نکلے تھے۔ لوگ ڈرتے تھے کہ باہر نکلے تو دہشتگردی نہ ہو جائے۔ ایک لحاظ سے نوازشریف کی بات درست بھی ہے لیکن دوسری طرف جو ایم پی اے نون لیگ میں شامل تھے ان کے ووٹ بھی اسی طرح تھے۔ بلوچستان میں بہت سارے علاقوں میں ایف سی اور پیرا ملٹری کی حکومت ہے۔ جس طرح خیبر پختونخوا میں فاٹا اور وزیرستان میں۔ وزیرستان میں فوجی آپریشن بھی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے جو متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں خالی کرسیوں کی تصاویر اپ لوڈ کی ہیں وہ درست ہوں گی لیکن جلسہ شروع ہونے سے پہلے کی ہوں گی۔ اطلاعات کے مطابق مجمع لاکھ سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں تھا۔ جو لوگ حکومت میں ہوتے ہیں انہیں اپنے اردگرد خوش آمدی لوگ رکھنے کی عادت پڑی ہوتی ہے یہ ہر دور میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی پاکستان کی سیاسی تاریخ لکھے گا وہ اس نتیجے پر پہنچے گا کہ نواز شریف جب بھی اقتدار میں آتے ہیں کوئی ان کو نقصان نہیں پہنچاتا وہ خود اپنے لئے کافی ہوتے ہیں۔ مجیب الرحمن والا بیان دینے کی کیا ضرورت تھی، نہ جانے کون ان کو مشورے دیتا ہے ہمیشہ ایسی غلطیاں کرتے رہے۔ پرویز مشرف کی باری بھی وہ سری لنکا گئے ہوئے تھے تو نوازشریف نے نیا آرمی چیف مقرر کر دیا۔ اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ خواجہ ضیاءالدین کو مصنوعی وردی پہنا کر تصویر کھینچی اور اعلان کر دیا کہ یہ نئے آرمی چیف ہیں جبکہ وہ لرزتے تھے اور جی ایچ کیو میں جا کر چارج بھی نہیں لے سکتے تھے۔ نوازشریف کو خواجوں اور بٹوں پر بڑا اعتماد ہے۔ ان کا 80 فیصد سٹاف خواجوں اور بٹوں پر مبنی ہے۔ مشرف کا طیارہ وطن واپس آیا تو انہوں نے کہا کہ انڈیا لے جاﺅ، کراچی نہیں اترنے دیا۔ اس زمانے میں نوازشریف نے فوج کو لات ماری۔ سب سے پہلے میں نے اپنے پروگرام میں کہا تھا کہ نواز نے غلط کیا۔ ان کے مشیر سمجھ سے بالاتر ہیں ان کو کوئی نہیں سمجھاتا کہ اگر آپ یہاں انڈیا کی بات کریں گے، مجیب الرحمن کو محب وطن قرار دیں گے، حسینہ واجد کیلئے دعا کریں گے تو یہاں لوگ پسند نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری کے حوالے سے لوگوں کا خیال رہا کہ وہ نون لیگ کی بی ٹیم ہیں۔ پیپلزپارٹی کی مجبوری ہے کہ وہ اب عروج پر جا کر (ن) لیگ کی مخالفت کرے کیونکہ الیکشن آنے والے ہیں۔ ایک ٹی وی نے یہ بھی اطلاع دی کہ جلسے کے آخر میں طاہر القادری اعلان کریں گے اور سب اسمبلیوں سے استعفیٰ دے دیں گے جس کی تردید پرویز خٹک اور پی پی کے قیوم سومرو نے کی لیکن یہاں سے اندازہ ہوتا ہے کہ بات اس طرف بڑھ رہی ہے۔ شیخ رشید نے استعفیٰ دینے کا اعلان کر کے راہ ہموار کر دی کہ اب کون استعفیٰ دے گا۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ن لیگ کے رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ اگر قومی اسمبلی کی اکثریت استعفے دے دے تو پھر جمہوری و اخلاقی طور پر حکومت کو نئے انتخابات کرانے چاہئیں لیکن اقلیتوں یا سرکوں کے دباﺅ پر نیشنل اسمبلی کو کھلونا یا مذاق نہیں بنا سکتے۔ قومی ادارے کو دو چار لوگوں کے مذاق کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں ہونی ہیں، اس سے پہلے انتخاباتت آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔ حلقہ بندیاں پیش رفت میں ہیں، جتنا عرصہ انتخابات میں ہے اتنا ہی حلقہ بندیوں کو مکمل ہونے میں لگے گا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے چینل۵ کے پروگرامضیا شاہد کے ساتھ میں کیا۔
ضیا شاہد: میں آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں کہ آئین کے تقاضوں کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات ہونے چاہئیں اور مردم شماری اس لئے ہوئی تھی کہ فریش ووٹرز کو سامنے لایا جائے لیکن میری گزارش ہے کہ اس شکل میں توبظاہریہی نظر آتا ہے کہ جو تاریخ شاہد خاقان عباسی صاحب کی طرف سے دی گئی ہے کہ جولائی میں الیکشن ہوں گے لگتا نہیں ہے کہ اس سے پہلے یہ سارا کام مکمل ہو سکے۔ ہم جمہوری نظام کے حق میں ہیں اگر الیکشن کمشن کوئی معذوری ظاہر کرے اور اگر دوچار مہینے بعد بھی الیکشن ہو جائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
پرویز رشید: دیکھیں الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ وقت پر انتخابات کرانے کے اہل ہیں اور ہمیں ان کی یقین دہانی پر اعتماد ہے۔
ضیاشاہد:میں نے اپنی ساری زندگی میں آپ کو ایگریسو ہوتے ہوئے نہیں دیکھا یا کوئی سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ بہت مشکل صورت حال میں بھی آپ اپنا لہجہ بڑا متوازن رکھتے ہیں اور کوشش کے باوجود شاید آپ دانیال عزیز، طلال چودھری یا عابد شیر علی نہیں بن سکے لیکن گزارش یہ ہے کہ یہ جو چودھری نثار علی سے جو آپ کی لفظوں کی جنگ شروع ہوئی ہے اس میں تو روز بروز تندی تیزی آ رہی ہے۔ اتنی کیا ناراضگی ہے کہ وجہ کیا ہے کہ آپ کیوں ان سے ناراض ہیں۔ ایک بندہ کہتا ہے میں مسلم لییگ ن میں ہوں باقی اختلاف رائے کرنے کا حق حاصل ہے تو آپ جمہوری طور پر ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے فیصلوں کے خلاف رائے دے سکے۔ جمہوریت اسی کا نام ہے۔ آپ نے بھی بڑے سخت الفاظ استعمال کئے اور انہوں نے بھی جوابی کارروائی کے طور پر باقاعدہ گولہ باری شروع کر دی ہے۔ آپ ایک مدت سے کولیگ ہیں۔ ایک ہی پارٹی میں رہے ہیں اس لڑائی کی وجہ ہے کیا۔
پرویزرشید:ضیا صاحب اگر میرے لہجے میں تلخی تھی اور جب آپ فرما رہے ہیں تو میں سنجیدگی سے محسوس کرتا ہوں کہ یقیناً ہو گی کیونکہ آپ کا تجربہ اور مشاہدہ اور میرے ساتھ آپ کا جوتعلق ہے وہ صحافت اور سیاست سے ہٹ کر ذاتی ہے جب آپ کہتے ہیں کہ آپ کے تو میں بڑے بھائی کی بات کے کہے طور پر لیتا ہوں اور میں آئندہ احتیاط کروں گا۔ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے۔ اور بڑے بھائی سے میرا وعدہ ہے جس نے میری غلطی کو محسوس کیا اور نشاندہی کی۔
ضیا شاہد: اس سے پرویز رشید صاحب! یہ فائدہ ہو گا کہ عوام دیکھ رہے ہیں کون کیا کہہ رہا ہے کس کا لہجہ کیا ہے مجھے یقین ہے کہ جب متوازن اور مہذب راستہ اختیار کریں گے چاہے کوئی کچھ کہتا ہے اس سے آپ کا وقار میں اضافہ ہو گا۔ آپ ہمارے پرانے دوست اور ساتھی ہیں ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ لڑائی جو ہے میں نے آج بھی میسج چھوڑا ہے میں تو اپنے گھر میں خاموش بیٹھنے والا آدمی نہیں ہوں۔ میں نے اگر آپ سے پروگرام میں بات کی ہے تو میں نے چودھری نثار سے آج بات کروں گا کہ میں نے میسج چھورا ہوا ہے کہ اتنے بجے مجھ سے بات کر لیں اگر میری ان سے بات ہو جاتی ہے تو میں ان سے یہی کہوں گا کہ اتنے سخت الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ اختلاف رائے ہر شخص کا حق ہے اور یہی حق آپ کا بھی حق ہے لیکن ایک معقول سطح پر اگر انہوں نے ایک ہی پارٹی میں اگر رہنماﺅں نے رہنا ہے تو پھر ان کو ایک شائستہ رویہ اختیار کرنا ہو گا۔
پرویز رشید: آپ کی جو نصیحت میرے لئے ہے میں نے اس کو پلے باندھ لیا اس کی جو سیاسی پوزیشن ہے وہ میں ضرور آپ کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا۔ اور آپ کے بنائے ہوئے اصول کے مطابق ہے میرا کہنا صرف یہ ہے کہ جب وہ کہتے ہیںکہ وہ نوازشریف صاحب کی پالیسی سے اختلاف رکھتے ہیں یہ ان کا جمہوری حق ہے لیکن جو کچھ نوازشریف کے ساتھ ہو رہا ہے کیا گیا ہے وہ جن لوگوں کی طرف سے کیا گیا ہے، اور جن بنیادوں پر بھی کیا گیا ہے چودھری صاحب نے اس پر کیوں خاموشی اختیار کی ہے۔ ہمارا اختلاف یہ ہے کہ آپ ہمارے لائحہ عمل سے اختلاف کر سکتے ہیں لیکن جو وجوہات ہیں کم از کم ان پر تو آپ اپنا اظہار رائے اور تبصرہ دیں اور ان لوگوں کے بارے میں بھی ارشاد فرمائیں کہ جنہوں نے آپ کے رہنما کے ساتھ یہ سلوک کیا ہے اس پر بھی اپنی رائے دیں۔ جب وہ وہاں پر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں تو پھر اس پر ان سے ہمارا گلہ بن جاتا ہے۔
ضیا شاہد: میرا آپ سے وعدہ ہے کہ میں انشاءاللہ ان سے اس مسئلے پر ضرور بات کروں گا کہ اختلاف رائے کے باوجود آپس میں دوستوں خاص طور پر سینئرز کا احترام کرنا بہتت ضروری ہے۔

 

شیخ رشید کا اسمبلی سے استعفٰی دینے کا اعلان

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔شیخ رشید نے یہ اعلان لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔شیخ رشید نے نہ صرف خود قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھی ان کے ساتھ مستعفی ہونے کا اعلان کریں۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ‘میں اسمبلی سے استعفیٰ دیتا ہوں، عمران خان آو¿ آپ بھی استعفیٰ دو۔’یاد رہے کہ 2014 کے دھرنے کے دوران عمران خان نے قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف کے 31 ارکان قومی اسمبلی نے استعفے جمع کرائے تھے۔ان میں سے صرف جاوید ہاشمی کا استعفیٰ منظور کیا گیا تھا جب کہ دیگر اراکان کے استعفوں کی تصدیق نہ ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے انہیں منظور نہیں کیا تھا۔اس وقت عمران خان کے اعلان کے بعد شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ‘جس دن عمران خان قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیں گے میں بھی اسی دن ہی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دوں گا۔

طاہر القادری نے شیخ رشید کو مین آف دی میچ قرار دیدیا

لاہور(ویب سیکشن) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ اب یہ صرف ہماری نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مشترکہ جنگ ہے۔سانحہ ماڈل ٹاو¿ن پر متحدہ اپوزیشن کے احتجاجی جلسہ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کوئی فیصلہ تنہا نہیں ہوگا، مشترکہ جنگ مل کر لڑیں گے، آیندہ دو دن میں دوبارہ ملاقات کررہے ہیں جس میں آیندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب حکومت کو کوئی نہیں بچاسکتا، انہیں اب جانا ہوگا۔اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کہیں شہریوں کی طرف پولیس اس طرح گولیاں نہیں چلاتی۔عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا نے ٹی وی پر دیکھا کہ پولیس نہتے شہریوں پر گولیاں چلا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں لڑکی کی بے حرمتی کے واقعے میں پولیس نے 9 ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ مشال خان قتل کیس میں 57 میں سے 55 ملزمان جیل میں ڈالے گئے۔عمران خان نے کہا کہ زینب کے والدین نے پنجاب پولیس اور وزیراعلیٰ پنجاب کے بجائے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف مانگا کیوں کہ انہیں پتہ تھا کہ انصاف وہیں سے ملے گا۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، پہلے پیسے لے کر پوسٹنگز اور ٹرانسفر کیے جاتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ جرائم کے اعداد و شمار میں صوبے میں بہتری آئی ہے جبکہ دہشتگردی بھی کم ہوئی ہے۔عمران خان کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی عباس خان سے پوچھا کہ پنجاب پولیس کرپٹ کیوں ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے میرٹ ختم کرکے پولیس میں بھرتی کی۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کی دوسری وجہ پیسے دے کر پولیس کی نوکری ملنا ہے، جو پیسے دے کر بھرتی ہوا اس نے ریکوری تو کرنی ہے اپنے پیسوں کی۔انہوں نے شہباز شریف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ا?پ مردان جائیں اور پولیس پر تنقید کریں گے تو لوگ آپ کو انڈے اور ٹماٹر ماریں گے۔عمران خان نے کہا کہ پورے وثوق سے کہتا ہے کہ ماڈل ٹاو¿ن میں سب کچھ حکم پر کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ 40 سال سے ان دونوں بھائیوں کو جانتا ہوں، سابق وزیراعظم نواز شریف جمہوریت پر یقین ہی نہیں رکھتے، یہ ضیائالحق سے کہتے تھے کہ بڑا اچھا کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی لگائی۔

عمران خان نے شہباز شریف کو چیلنج کردیا؟؟؟

لاہور (آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں عاصمہ کے لئے مردان کیوں نہیں گیا؟ میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ مردان جاکر پولیس پر تنقید کریں ، وہاں کے عوام کو پولیس پر مکمل اعتماد ہے ، مردان کے رہائشی انڈوں اور ٹماٹروں کے ذریعے ان کا استقبال کریں گے ۔
مال روڈ پر متحدہ اپوزیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ عاصمہ کے کیس اور زینب واقعے میں فرق ہے۔دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں جرم نہیں ہوتا، مہذب معاشرے مجرموں کو پکڑتے ہیں۔لیکن گذشتہ سالوں میں بچوں کی ویڈیو کا سکینڈل سامنے آیا ، قصور ہی میں پچھلے چند مہینوں میں زینب کے قتل کا کیس سامنے آیا، لیکن مجرم نہ تو سامنے آئے اور نہ ہی انہیں عبرتناک سزائیں نہیں ملیں۔ ماڈل ٹاﺅن کا سانحہ کے دوران پولیس نے لوگوں پر براہ راست فائرنگ کی،یہ عوامی تحریک کے ورکرز نہیں پاکستانی تھے ، لیکن سانحے کے اصل مجرم ابھی تک قانون کی گرفت میں نہیں آئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 13تاریخ کو عاصمہ کا واقعہ ہوا،اس کے والدین نے پولیس کو درخواست دی اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے24گھنٹوں کے اندر14تاریخ کو اس کی لاش برآمدکرلی۔ اسی طرح15تاریخ کو عمائدین ، سیاسی جماعتوں کے قائدین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم ہوئی ، پولیس انہیںپوری تحقیقات کے بارے میں بتا رہی ہے ، اسی طرح ڈی آئی خان میں لڑکی کی بے حرمتی میں نامزد 9افراد کو بھی گرفتار کیا۔مشال خان قتل کیس میں نامزد 25ملزمان میں سے55لوگ ہم نے گرفتار کر لئے۔ خیبر پختونخوا کی پولیس مکمل غیر سیاسی ہے ، میں شہباز شریف کو چیلنج کرتا ہوں کہ آپ مردان جانا چاہتے ہیں ، شوق سے جائیں اور وہاں جا کر پولیس کے خلاف بات کریں ، مردان کے لوگ آپ کو انڈے اور ٹماٹر ماریں گے۔